عائشہ گلا لئی باز نہ آئیں ۔۔۔ کپتان کو نئی مشکل میں ڈال دیا

تونسہ شریف(نامہ نگار)ایم این اے عائشہ گلا لئی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف گلالئی کے نام سے نئی پارٹی بنا رہی ہوں جنوری میں پارٹی کی رجسٹریشن ہوجائیگی عمران خان نیازی جہاںسے بھی الیکشن لڑیں گے میں انکے مقابلے میں الیکشن لڑوں گی یہ بات انہوںنے اسلام آباد سے ٹیلی فون پر مقامی میڈیا کو بتائی عائشہ گلا لئی نے کہا پاکستان کی عوام مظلوم ہے آج تک انکے مسائل حل نہیں کئے گئے ملک میں سرمایہ داروں جاگیر داروں وڈیروں کا قبضہ ہے ہم پارٹی کے منشور میں یہ شامل کر رہے ہیں کہ بڑے بڑے جاگیرداروں سے زمینیں لے کر کسانوں اور غریبوں کو دلائیں گے عائشہ گلا لئی نے کہا ہم تحریک انصاف گلالئی کی رکنیت سازی کی مہم ملک کے تمام صوبوں سندھ پنجاب بلوچستان خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر سے شروع کریں گے انشاءاللہ پورے ملک کا بہت جلد طوفانی دورہ کروں گی عمران خان کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں کیونکہ پاکستان کی غیور عوام کو ان کی اصلیت معلوم ہوگئی ہے عمران خان کے پاس کوئی منشور نہیں خیبرپختونخواہ میں اربوں روپے کے غبن ہوتے ہیں وہاں عمران خان کیوں خاموش ہیں پہلے اپنے صوبہ میں احتساب شروع کریں پھر پورے ملک کا ٹھیکہ لیں عائشہ گلالئی نے کہا عمران خان کب تک عوام کو بے وقوف بنائیں گے ایک طرف وراثتی سیاستکے خاتمہ کی آواز بلند کرتے ہیں دوسری جانب جہانگیر ترین کے بیٹے کو ضمنی الیکشن میں ٹکٹ دے دیا گیا ہے یہ کہاں کا میرٹ ہے فاٹا سپریم کونسل کے اجلاس میں میرے بارے میں بڑھ چڑھ کر بیان کیا گیا ایسی کوئی بات نہیں کنونشن میں سپریم کونسل میں شامل رہنماﺅں مولانا فضل الرحمن اور دوسرے قبائلی عمائدین نے میری آمد کا شکریہ ادا کیا عائشہ گلا لئی نے کہا حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیئے اسکے بعد قومی الیکشن ہونے چاہیں انہوں نے بتایا جنرل پرویز مشرف کو میں ذاتی طور پر جانتی ہوں وہ اچھے انسان ہیں اگر جنرل مشرف کہتے ہیں میں بے گناہ ہوں تو انکو پاکستان میں آکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہیئے عائشہ گلا لئی نے کہا بہت جلد وہ تونسہ شریف ڈیرہ غازیخان مظفر گڑھ اور ملتان کا دورہ کریں گی اور عوام سے خطاب کروں گی ۔
عائشہ گلالئی

 

نواز شریف کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس خفیہ ادارے کے سا بق سر براہ بارے ثبوت مو جود

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نگار سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے خلاف واضح ثبوت ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اپنے کالم میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بات چیت کے دوران مشرف کے بیرون ملک جانے پر خاموشی کا جواب دیتے ہوئے کہا یہ عدلیہ کا فیصلہ تھا اور یہ فیصلہ اس طرح سے کیا گیا تھا کہ ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں تھی۔ سہیل وڑائچ نے بتایا کہ نواز شریف نے ٹیلی فون کر کے کارگل پر کمیشن نہ بنانے کے حوالے سے کہا کہ بطور وزیراعظم مجھے سب اداروں کو لے کر چلنا ہوتا ہے، اب میں اپوزیشن میں ہوں تو اب میرے پر کوئی پابندی نہیںاس لیے میں کھلے عام ان باتوں کا اظہار کر سکتا ہوں۔ اسی گفتگو میں نواز شریف نے کہا کہ دھرنوں کے دوران ایک خفیہ ادارے کے سربراہ کی حمایت کے واضح ثبوت ان کے پاس تھے مگر انہیں برداشت کرنا پڑا کیونکہ ملک کو چلانے کے لیے سب اونچ نیچ سے گزرنا پڑتا ہے۔