حاملہ لڑکی کو ایڈز زدہ خون لگانے کا بھیانک انجام

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع سیواکشی میں واقعہ ایک سرکاری ہسپتال میں 23 سالہ حاملہ لڑکی کو ایڈز زدہ خون لگا دیا گیا جس کے باعث پورے ملک میں ہی کھلبلی مچ گئی ہے۔بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب خون عطیہ کرنے والے شخص کو بتایا گیا ہے کہ وہ ایچ آئی وی کے جان لیوا مرض میں مبتلا ہے۔ حاملہ لڑکی کو انیمیا کی شکایت ہونے پر ہسپتال داخل کروایا گیا جس کا علاج جاری تھا اور عملے کی غفلت کے باعث اسے ایچ آئی وی پازیٹو خون لگا دیا گیا۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ غلطی ہسپتال کی لیبارٹری میں کام کرنے والے تکنیکی عملے کے اس شخص کی وجہ سے ہوئی جو خون کی سکریننگ کا ذمہ دار تھا اور یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد مذکورہ شخص کو معطل کر دیا گیا ہے۔رواں مہینے کے شروع میں 21 سالہ لڑکا ویزے کے سلسلے میں معمول کا میڈیکل چیک اپ کروانے گیا تو اسے بتایا گیا کہ وہ ایڈز کے مرض میں مبتلا ہے جس کے بعد اس نے فوری طور پر ڈاکٹرز کو خون عطیہ کرنے کے بارے میں بتایا۔ڈاکٹرز نے فوری طور پر محکمہ صحت کے حکام کو آگاہ کیا جس کے بعد عطیہ کئے گئے خون کی معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ یہ خون 23 سالہ حاملہ خاتون کو لگایا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر سینٹل راج کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کی نگرانی کی جائے گی اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر راج نے کہا کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کوئی بھی دوسرا شخص اس سے متاثر نہ ہو۔ مذکورہ ہسپتال میں مریضوں کو خون لگانے کا عمل بھی روک دیا گیا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں دیگر ہسپتالوں میں واقع بلڈ بینک سے خون حاصل کرنے کی ہدایات دیدی گئی ہیں۔

پشاور: گھریلو تنازع پر نوجوان نے باپ، چچا اور تین بھائیوں کو قتل کردیا

پشاور(ویب ڈیسک)گھریلو تنازع پر نوجوان نے فائرنگ کر کے اپنے سگے باپ، چچا اور تین بھائیوں کو قتل کردیا۔پشاور کے علاقے تہکال میں 24 سالہ عبداللہ نامی نوجوان نے گھریلو جھگڑے پر پہلے باپ کو فائرنگ کر کے قتل کیا جس پر چچا نے مداخلت کی تو مشتعل نوجوان نے اسے بھی گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔پولیس کے مطابق عبداللہ نے اپنے تین بھائیوں کو بھی قتل کیا جس کے بعد خود کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔ابتدائی طور پر نوجوان عبداللہ کے مشتعل ہونے اور گھریلو جھگڑے کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں۔

امریکی بارڈر فورس کے زیر حراست ایک اور تارکین وطن بچہ ہلاک

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی بارڈر پروٹیکشن فورس کی تحویل میں ایک اور تارک وطن بچہ ہلاک ہوگیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی بارڈر فورس ایجنٹ نے گوئٹے مالا کے 8 سالہ بچے کو والد کے ہمراہ غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرتے وقت حراست میں لیا تھا۔ بچہ چند ہی گھنٹوں بعد حراست کے دوران ہی ہلاک ہوگیا۔بارڈر ایجنٹ نے بچے کو والد کے ہمراہ کسٹم اور بارڈر پروٹیکشین کے حوالے کیا تھا جہاں اسے شدید سردی کے ساتھ تیز بخار ہوگیا۔ بچے کو اسپتال لے جایا گیا اور طبی امداد کے بعد ڈسچارج کردیا گیا تھا۔8 سالہ بچے کو اسپتال سے واپسی کے بعد کئی الٹیاں ہوئیں اور اسے دوبارہ اسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ رواں ماہ زیرحراست تارکین وطن بچے کی ہلاکت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔دستاویزات نہ ہونے کے باعث باپ اور بیٹے کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے، گوئٹے مالا کی انتظامیہ کو بچے کی ہلاکت کی اطلاع دے دی گئی ہے تاہم وہاں سے کوئی معلومات موصول نہیں ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کے راستے امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ تارکین وطن بچوں کو والدین سے جدا کردیا جاتا ہے اور الگ الگ قید خانوں میں رکھا جاتا ہے جس پر امریکی صدر کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

’جہیز خوری بند کرو‘ مہم دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین کی حسِ مزاح جاگ اٹھی

کراچی (ویب ڈیسک)حال ہی میں پاکستانی شوبز ستاروں کی جانب سے جہیز لینے کی روایت کو ختم کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ایک مہم کا آغاز کیا گیا اور جہیز کی لعنت کے خلاف ایک اصطلاح ’ جہیز خوری‘ متعارف کروائی گئی۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظ نسواں کے پاکستان چیپٹر کے تحت شروع کی گئی اس مہم میں سوشل میڈیا پر اداکار اپنے ہاتھوں پر م±ہر لگوا کر تصاویر شیئر کر رہے ہیں جس پر لکھا ہے کہ ’جہیز خوری بند کرو‘، جس کا ہیش ٹیگ بھی بنایا گیا ہے۔اس مہم کا آغاز اداکار علی رحمان نے جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ سے کیا، جس کے بعد دیگر اداکاروں نے بھی ان کے ساتھ بھرپور حصہ لیتے ہوئے ’جہیز خوری بند کرو‘ مہم کے تحت ہاتھ پر مہم لگا کر اپنی تصاویر شیئر کیں۔اگرچہ یہ ایک نہایت بہترین قدم ہے اور اسے معاشرے میں رائج کرنے کی ازحد ضرورت ہے، لیکن کیا کیا جائے کہ اس مہم کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی حسِ مزاح جاگ اٹھی اور انہوں نے مزاحیہ میمز بھی شیئر کرنا شروع کردیں۔محمد حسام نامی صارف لکھتے ہیں کہ ‘میں بھی جہیز خوری کے خلاف کھڑا ہوں، لیکن چلغوزے بھی سستے کرو’۔اسی طرح ہر موقع، ہر محل پر ٹریٹ مانگنے کے خلاف ’ٹریٹ مانگنا بند کرو‘ کی مہم بھی شروع کردی گئی ہے۔لڑکوں کی لڑکیوں سے ’ایزی لوڈ مانگنا بند کرو‘ کی ڈیمانڈ بھی سامنے آئی۔ایک صارف نے لکھا کہ ‘جہیز خوری بند کرو’ کے ساتھ ساتھ ’لڑکوں کا اسٹیٹس دیکھنا بند کرو‘ کی مہم بھی چلنی چاہیے۔لڑکیوں کی جانب سے بھی ڈیمانڈ سامنے آئی کہ ان سے ’بار بار چائے بنوانا بند کرو‘۔دوسی جانب سوشل میڈیا کامیڈین زید علی نے شادی میں ’فضول رسم و رواج بند کرو‘ کی مہر لگائی اور تقریبات میں بے جا اسراف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

چین میں ہائی جیکر نے بس راہگیروں پر چڑھا دی، 5 ہلاک اور 21 زخمی

شنگھائی(ویب ڈیسک) چین میں چاقو بردار شخص نے مسافر بس اغوا کر کے فٹ پاتھ پر کھڑے راہگیروں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں شنگھائی کے جنوب میں صوبے فوجیان میں چاقو بردار حملہ آور نے مسافر بس کو ہائی جیک کرکے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی اور تیز رفتار بس سے فٹ پاتھ پر کھڑے شہریوں کو کچل ڈالا جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے۔حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا ہے جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ 5 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔پولیس نے چاقو بردار زخمی حملہ آور کو حراست میں لے لیا تھا تاہم ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے جب کہ میڈیا کو بھی حادثے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی ہلاک و زخمی افراد کی فہرست دی گئی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجن بھر چینی پولیس کے اہلکار حملہ آور کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ حملہ ا?ور تیز دھار چاقو کے ذریعے مزاحمت کر رہا ہے۔

پشاور میٹرو کی لاگت ایک کھرب ہو گئی ،نواز شریف نے نیب کورٹ کی 165پیشیاں بُھگتیں ،حمزہ شہباز پھٹ پڑے

لاہور(ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ عمران نیازی کی انتقامی کارروائیاں ان کے گلے کا پھندا بنیں گی۔نیب لاہور آفس میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کا جعلی احتساب جاری ہے، نوازشریف نے نیب کورٹ کی 165 پیشیاں بھگتیں اور شہباز شریف 3 ماہ سے گرفتار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں لاہور،راولپنڈی اورملتان میٹرو 90 ارب میں بنیں جبکہ پشاور میٹرو کی لاگت ایک کھرب تک پہنچ گئی ہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔حمزہ شہباز نے کہا کہ ہمیں کھوکھلے نعروں سے نہ ڈراو¿، نیازی صاحب کے احتساب کے پیچھے انتقام کی بو آتی ہے اوریہ انتقامی احتساب آپ کو بہت مہنگا پڑے گا، احتساب ہوناچاہیے لیکن یہ کیسا احتساب ہے جس میں نوازشریف اور شہبازشریف جیل میں جائیں اور آپ چیئرمین نیب کے ساتھ ملاقات کریں، عمران نیازی کی انتقامی کارروائیاں ان کے گلے کا پھندا بنیں گی۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب لاہور آفس میں پیش ہوئے جہاں ان سے آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالوں سے تفتیش کی گئی، حمزہ شہباز اس سے قبل بھی صاف پانی کمپنی کیس اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب میں پیش ہوچکے ہیں۔

بوئنگ طیاروں کی فیکٹری، ایک حیرت انگیز دنیا

کراچی (ویب ڈیسک)اگر آپ نے 747 بوئنگ طیارہ قریب سے دیکھا ہو تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہ جمبو بوئنگ کتنا بڑا ہے لہٰذا اس میں حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ اتنے بڑے طیارے کو بنانے والی فیکٹری کی عمارت کتنی بڑی ہوگی۔کتنی بڑی ذرا اپنے ذہن میں د±نیا کی بڑی سے بڑی عمارت تخیل میں لانے کی کوشش کیجیے۔جب بوئنگ 747 طیارہ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی تو بوئنگ کمپنی نے سنہ 1967 میں ایویریٹ فیکٹری میں اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ بوئنگ کے کرشماتی شخصیت والے سربراہ، بِل ایلن نے ا±سی وقت اندازہ لگا لیا تھا کہ اگر انھوں نے چار سو مسافروں کے لیے ایک جہاز بنانا ہے تو انھیں ا±س کے لیے ایک بڑی جگہ درکار ہوگی۔ انھوں نے امریکی شہر سیاٹل سے 22 میل دور جنگل میں دوسری جنگِ عظیم میں استعمال ہونے والے ایک فوجی ہوائی اڈے کے قریب ایک جگہ کا انتخاب کیا۔ایویریٹ کے مقامی اخبار ڈیلی ہیریلڈ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ ا±س وقت یہ جگہ روایتی زندگی سے کتنی دور تھی۔ جو مائیٹر، وہ انجینئیر جس نے بوئنگ 747 کے پراجیکٹ کا آئیڈیا پیش کیا تھا، کہتے ہیں کہ اس فیکٹری کی جگہ تک پہنچنے کے لیے کسی بڑی شاہراہ سے ایک چھوٹی سے سڑک جاتی تھی اور وہاں ا±س وقت ریلوے کا کوئی رابطہ بھی نہیں تھا۔ اس جنگل میں جنگلی ریچھ بھی دیکھ جا سکتے تھے۔جس وقت وہاں دنیا کا ا±س وقت کا سب سے بڑا طیارہ تیار کیا جا رہا تھا، ا±سی وقت ا±س فیکٹری کی تعمیر بھی جاری تھی جس میں ا±سے بنایا جانا تھا۔آج ایویریٹ فیکٹری اتنی بڑی ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی سے عمارت بھی ا±س کے سامنے ایک بونا لگے گی اور ا±س میں بآسانی سما سکتی ہے۔ گینیز ب±ک آف ریکارڈز کے مطابق، اس عمارت کا حجم 47 کروڑ مربع ف±ٹ ہے۔بوئنگ کمپنی کی اس فیکٹری کے ٹورسٹ گائیڈ ڈیوڈ ریس کہتے ہیں کہ ’ہم نے دنیا کی بڑی بڑی عمارتوں کا اس سے موازنہ کیا۔ ورسائے کی عمارت، ویٹیکن کی عمارت، ڈزنی لینڈ۔ ان کو ذہن میں رکھ کر آپ اس فیکٹری کو دیکھیں۔‘’مجھے یاد ہے کہ میں نے کچھ عرصہ قبل بی بی سی کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کے ویمبلی سٹیڈیم کتنا بڑا ہے؟ جب ہم نے موازنہ کیا تو پتہ چلا اس جیسے 13 سٹیڈیم اس فیکٹری میں سما سکتے ہیں۔‘ایویریٹ فیکٹری میں اب بھی 747 بوئنگ طیارے تیار کیے جاتے ہیں لیکن کم تعداد میں۔ اب زیادہ تر توجہ 767، 777، اور 787 جیسے چھوٹے طیاروں کی تیاری پر دی جاتی ہے۔ اتنے سارے جہازوں کی تعمیر کے لیے بہت زیادہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایویریٹ فیکٹری کی مرکزی بلڈنگ تقریباً 98 ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جو کہ لندن کے ٹریفیلگر سکوائر سے 30 گنا بڑی بنتی ہے۔اس فیکٹری کی ہر شفٹ میں دس ہزار ورکرز کام کرتے ہیں اور ایک دن میں تین شفٹیں ہوتی ہیں۔ 24 گتھنٹوں کی ایک شفٹ میں اس فیکٹری کی آبادی آسٹریلیا کے شہر ایلس سپرنگز کے برابر ہوتی ہے۔ریس نے اس فیکٹری میں 38 برس کام کیا ہے، جن میں 11 برس فیکٹری کے ٹو¿رز کروانے کے بھی شامل ہیں۔ لیکن ا±سے اب بھی وہ وقت یاد ہے جب ا±س نے یہ فیکٹری پہلی مرتبہ دیکھی تھی۔’پہلی مرتبہ یہ ششدر کرنے والا منظر تھا۔ اور میں آج بھی ہر روز ا±سے اِسی طرح یاد کرتا ہوں۔ ہر روز یہاں کوئی ایک نئی بات ہوتی ہے۔‘ایویریٹ فیکٹری اتنی بڑی ہے کہ اس میں 1300 کے قریب سائیکلیں موجود ہوتی ہیں تاکہ اندر کے سفر میں کم سے کم وقت لگے۔ اس کا اپنا فائر سٹیشن ہے، طبی سہولتوں کا اپنا مرکز ہے، اور ہزاروں ورکرز کے مختلف اقسام کے کھانوں کے ریستوران ہیں۔ اوپر آپ کو بڑی بڑی کرینز نظر آئیں گی جنھیں جب طیارے مکمل ہونے کے قریب ہوتے ہیں تو ان کے بڑے بڑے حصے جوڑنے کے لیے استمعال کیا جاتا ہے۔
ریس کے مطابق، ان کو چلانے والے اپنے کام میں بہت مہارت رکھتے ہیں اور شاید بہت زیادہ ا±جرتیں حاصل کرنے والے ورکرز میں شمار ہوتے ہیں۔اس فیکٹری میں کام کرنے، یا اس میں آنے والوں کے لیے کچھ قواعد و ضوابط بھی ہیں۔ ’ہمیں مخصوص قسم کے جوتے پہننا ہوتے ہیں۔ اس لیے نہ کھلے جوتے اور نہ ہی اونچی ہیل والے جوتے پہننے کی اجازت ہے، کوئی بھی ایسا جوتا جس سے آپ کے پاو¿ں کو چوٹ لگ جائے۔ اور آپ کو فیکٹری میں ہوتے ہوئے حفاظتی عینکوں کا بھی مسلسل استعمال کرنا ہوتا ہے۔ فیکٹری کو دیکھنے آنے والوں میں کچھ کو اعتراض بھی ہو سکتا ہے کہ بھئی میں تو پڑھنے کی عینک پہنتا ہوں، لیکن جو بھی ہو، حفاظتی عینک پہننا ضروری ہے۔‘اس فیکٹری کی کچھ بہت ہی حیران ک±ن باتیں ہیں۔ اس فیکٹری میں ہوا کی آمد و رفت کا انتظام تو ہے لیکن اس میں ائر کنڈیشننگ کا نظام نہیں ہے۔ ریس کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں یہ بہت گرم ہوجاتی ہے۔ انھیں اس کے بڑے بڑے دروازے کھولنے پڑتے ہیں تاکہ تازہ ہوا اندر آسکے۔ سردیوں میں لاکھوں کی تعداد میں روشن بلبز، بجلی کی مشینں، اور دس ہزار افراد کے جسموں کی گرمی کی وجہ سے اس فیکٹری کا درجہ حرارت معتدل رہتا ہے۔ ’میں ا±ن دنوں ایک سویٹر یا ایک ہلکی سی جیکیٹ پہنتا ہوں اور یہ کافی ہوتی ہے۔‘یہاں ایک خیال یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اس فیکٹری کی بلڈنگ اتنی بڑی اور اتنی اونچی ہے کہ اس کے اوپر کے حصے میں بادل بنتے ہیں۔ ریس کہتا ہے کہ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ ’جب پہلا طیارہ بن رہا تھا تو اسی وقت فیکٹری کی تعمیر بھی جاری تھی۔ اور ا±س وقت اس کی ایک دیوار مکمل نہیں ہوئی تھی۔ ہمارا خیال ہے کہ اس نا مکمل دیوار سے د±ھند اندر آ کر جمع ہوگئی اور وہ ایک بادل جیسا تاثر دیتی ہے۔‘’یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کہ آپ کے قریب کہیں جنگل میں آگ لگ جائے، اس طرح اندر فیکٹری میں دھندلاہٹ پیدا ہوجاتی ہے۔‘ریس کہتا ہے کہ اس فیکٹری کے اپنے ا±تار چڑھاو¿ ہیں، اس فیکٹری میں کام کی پیش رفت کے دوران نئے سے نئے بدلتے ہوئے اہداف دیے جاتے ہیں۔ ’دوسری شفٹ میں جب ورکرز کی تعداد کم ہوتی ہے تو اس دوران کرینز کا کام بڑھ جاتا ہے۔‘’جب ہم ایک طیارے کو اس کی تیاری مکمل ہو نے کے بعد ہینگر سے بار متنقل کرتے ہیں تو ا±سے چلا کر قریبی رن وے تک پہنچایا جاتا ہے۔ اور ہم اس پر کافی کام کرتے ہیں تا کہ جب پائلٹ اسے چلائے تو ا±س کے لیے کوئی مسئلہ نہ ہو۔‘یہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہی نہیں ہے بلکہ بے انتہا حیرت انگیز باتوں سے بھی بھری ہوئی جگہ بھی ہے۔

بھارت میں فیس بک پر لڑکے سے بات کرنے سے روکنے پر بیٹی نے ماں کو قتل کردیا

تامل ناڈو(ویب ڈیسک)بھارت میں بدبخت بیٹی نے فیس بک پر لڑکے سے بات کرنے سے روکنے پر ماں کو ابدی نیند سلا دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق دلوں کو دہلا دینے والا یہ واقعہ ریاست تامل ناڈو میں پیش ا?یا جہاں 19 سالہ لڑکی نے فیس بک فرینڈ سے روابط قائم کرنے کی اجازت نہ دینے پر ممتا کا گلا گھونٹے ہوئے ماں کو دوستوں کی مددسے قتل کردیا۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ 19 سالہ دیوی پریا جو کہ بیچلز کی طالبہ ہے کی مقامی نوجوان سے فیس بک پر دوستی ہوئی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گہری ہوتی گئی اور ان کے مراسم بڑھ کر پیار میں تبدیل ہوگئے۔دیوی نے اپنے بوائے فرینڈ سریش کے بارے میں ماں کو بتایا جس پر والدہ نے سخت ناراضی کا اظہار کیا اور بیٹی کو سمجھایا کہ سوشل میڈیا پر بننے والے تعلقات حقیقی نہیں ہوتے، ماں کے روکنے پر بیٹی طیش میں آگئی اور اس نے اپنے اور سریش کے درمیان والدہ کو رکاوٹ سمجھ لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ماں کو راستے سے ہٹانے کے لیے قتل کا منصوبہ بنایا اور اپنے دوستوں کو گھر بلا کر ڈنڈوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ماں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔چیخ و پکار کی ا?واز سن کر پڑوسی جب وہاں پہنچے تو ملزمان بھاگنے کی کوشش کررہے تھے جنہیں مقامی لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا اور بعدازاں ملزمان نے پوری داستان پولیس کو بتادی، پولیس نے ماں کو قتل کرنے کے الزام میں بیٹی او ر اس کے بوائے فرینڈ سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

سال 2018 — وہ لوگ جو ہم سے بچھڑ گئے

لاہور (ویب ڈیسک)سال 2018 اپنے ساتھ بہت سی یادیں لیے اختتام کی جانب گامزن ہے۔ ہر سال کی طرح اس برس بھی پاکستان سمیت بہت سی عالمی شخصیات ہمارا ساتھ چھوڑ گئیں، جن کا خلا کسی نہ کسی صورت محسوس ہوتا رہے گا۔ذیل میں شوبز، سیاست، اسپورٹس اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی ا±ن اہم شخصیات کی زندگیوں پر ایک نظر ڈالی جارہی ہے، جو رواں برس ہم سے بچھڑ گئیں، لیکن ان کی یادیں، ان کا کام اور نظریات کسی نہ کسی صورت زندہ رہیں گے اور آنے والے لوگوں کو متاثر کرتے رہیں گے۔
عاصمہ جہانگیر (وفات 11 فروری 2018)


سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر 11 فروری 2018 کو 66 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئیں۔عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں، وہ سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا، جبکہ وہ ججز بحالی تحریک میں بھی پیش پیش رہیں۔2007 میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عاصمہ جہانگیر کو گھر میں نظربند کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ خاموش نہ بیٹھیں اور اس وقت کے صدر پروز مشرف کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا جب کہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔عاصمہ جہانگیر ا?ئین کے ا?رٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور ا?خری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دیے، تاہم اس کے بعد انہیں قدرت نے مہلت نہ دی اور 11 فروری کو وہ خالق حقیقی سے جاملیں۔
قاضی واجد (وفات 11 فروری 2018)


رواں برس 11 فروری کو پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کا ایک عہد ا±س وقت ختم ہوگیا، جب بے مثال اداکار قاضی واجد 75 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔قاضی واجد 1943 میں لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے فنی کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور 25 برس تک اس سے منسلک رہے۔’خدا کی بستی’، ‘حوا کی بیٹی’، ‘تنہائیاں’، ‘پل دو پل’ اور ‘تعلیم بالغاں’ جیسے ڈراموں سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے قاضی واجد نے متعدد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔قاضی واجد نے مزاحیہ کرداروں سے لے کر سنجیدہ کرداروں میں بھی جاندار اداکاری کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی کئی نامور شخصیات کے ساتھ کام کیا جن میں معین اختر، جاوید شیخ، راحت کاظمی، قوی خان اور دیگر شامل ہیں۔اردو ادب سے بے حد لگاو¿ کے باعث قاضی واجد ادبی محفلوں میں بھی اکثر شرکت کیا کرتے تھے۔انہیں مقبول فنکاری کی وجہ سے حکومت پاکستان نے 14 اگست 1988ئ کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔
سری دیوی (وفات 25 فروری 2018)


بالی وڈ کی نامور اداکارہ سری دیوی 25 فروری 2018 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئیں۔سری دیوی 13 اگست 1963 کو پیدا ہوئیں، انہوں نے 4 سال کی عمر میں فلم نگری میں قدم رکھا اور 1975 میں فلم ’جولی‘ میں معاون اداکارہ کے طور پر بالی وڈ میں کیریئر کا ا?غاز کیا۔1978 میں فلم ‘سولہواں ساون’ میں انہوں نے مرکزی کردار کیا اور اگلی ہی فلم ‘ہمت والا’ سے مقبول ہوگئیں، فلم ‘صدمہ’ میں سری دیوی کےکردار کو ان کی بہترین پرفارمنس قرار دیا جاتا ہے۔نٹ کھٹ اداو¿ں اور چمکتی آنکھوں والی سری دیوی نے اپنی اداکاری سے کروڑوں مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔ چارلی چیپلن کی نقل ہو یا ناگن کا روپ، سری دیوی نے ہر کردار ایسا نبھایا کہ امر ہوگیا۔سری دیوی کو 5 بار ‘فلم فیئر’ ایوارڈ اور 2013 میں بھارت کے چوتھے بڑے ایوارڈ ‘پدم شری’ سے بھی نوازا گیا۔سری دیوی نے 300 سے زائد تامل، تیلگو، ملیالم اور ہندی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے، ان کی شہرہ ا?فاق فلموں میں ’مسٹر انڈیا‘، ’چاندنی‘، ’ناگن‘، ’لمحے‘، ’وقت کی آواز‘ اور ’خدا گواہ‘ شامل ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ (وفات 14 مارچ 2018)


ممتاز برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ رواں برس 14 مارچ کو 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔جنوری 1942 میں پیدا ہونے والے اسٹیفن ہاکنگ نے 1959 میں ا?کسفورڈ یونیورسٹی کالج میں داخلہ لیا اور تین سال وہاں تعلیم حاصل کی جس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی سے نیچرل سائنس میں ڈگری حاصل کی۔جس زمانے میں اسٹیفن ہاکنگ طبیعات میں گریجویشن کر رہے تھے، ا±س وقت فزکس کے ماہرین زمین کے ارتقا سے متعلق مختلف خیالات پیش کر رہے تھے جب کہ ‘بگ بینگ’ اور ‘اسٹیڈی اسٹیٹ’ جیسی تھیوریز کو خاصی مقبولیت حاصل تھی جس کے بعد اسٹیفن ہاکنگ نے بھی 1965 میں زمین کے ارتقا پر ایک مقالہ لکھا جسے بہت پذیرائی ملی۔1966 میں اسٹیفن کو ریسرچ فیلوشپ ملی اور انہوں نے اپلائیڈ میتھامیٹکس اور تھیوریٹکل فزکس میں پی ایچ ڈی کی۔اسٹیفن گزشتہ 4 دہائیوں سے زائد عرصے سے پیچیدہ بیماری میں مبتلا تھے اور ویل چیئر پر بیٹھ کر سائنسی میدان میں خدمات انجام دے رہے تھے۔بلیک ہولز، نظریہ اضافیت پر انقلابی تحقیقاتی مقالے لکھنے پر اسٹیفن ہاکنگ کو آئن اسٹائن کے بعد دوسرا سب سے بڑا اور باصلاحیت سائنس دان سمجھا جاتا تھا، ان کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیوریٹیکل کاسمولوجی کے میدان میں ہے۔اسٹیفن کی طویل عمر جسمانی معذوری میں گزری جس کی وجہ سے وہ نہ ہی بول سکتے تھے اور نہ ہی چل پھر سکتے تھے لیکن دماغی طور پر مکمل صحت مند تھے۔اسٹیفن اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے اور اسے منتقل کرنے کے لیے ایک خاص کمپیوٹر کا استعمال کرتے تھے جو ان کی پلکوں کے اشاروں کو الفاظ دے کر بات سمجھانے کا کام کرتا تھا۔گزشتہ برس برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966ئ میں کیے گئے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیا گیا جس نے چند ہی روز میں مطالعے کا ریکارڈ توڑا۔اسٹیفن کے مقالے کو چند روز کے دوران 20 لاکھ سے زائد مرتبہ پڑھا گیا اور 5 لاکھ سے زائد لوگوں نے اسے ڈاو¿ن لوڈ کیا۔اسٹیفن ہاکنگ کی کتاب ‘بریف ہسٹری ا?ف ٹائم’ ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جس کی ایک کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔
باربرا بش (وفات 18 اپریل 2018)امریکا کی سابق خاتون اول اور جارج بش سینئر کی اہلیہ باربرا بش رواں برس 18 اپریل کو 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔باربرا واحد خاتون بھی تھیں، جن کے شوہر اور بیٹے امریکی صدور رہے۔باربرا بش 1989 سے 1993 تک خاتون اول رہیں۔ ان کی صحت ایک عرصے سے خراب تھی اور انھوں نے زندگی کے آخری دنوں میں علاج کرانے سے انکار کر دیا تھا۔وہ شہری حقوق کی بڑی علمبردار تھیں جبکہ خواتین کے اسقاط حمل کے حق میں اورخواندگی کی مہم چلانے کے حوالے سے بھی ان کی بے شمار خدمات ہیں۔
منصور احمد (وفات 12 مئی 2018)


سابق ہاکی اولمپیئن منصور احمد طویل علالت کے بعد رواں برس 12 مئی کو انتقال کرگئے، وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔منصور احمد نے پاکستان کے لیے 338 انٹرنیشنل ہاکی میچز کھیلے، انہوں نے 1986 سے 2000 کے دوران اپنے کیریئر میں 3 اولمپکس اور کئی ہائی پروفائل ایونٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔منصور احمد ہی وہ کھلاڑی تھے، جنہوں نے 24 سال قبل پاکستان کو چوتھی مرتبہ ہاکی کا عالمی چیمپیئن بنایا تھا۔ وہ 1994 کے ہاکی ورلڈکپ میں پاکستان کے ہیرو تصور کیے جاتے تھے جب کہ انہیں دنیا کے نمبر ون گول کیپر کا اعزاز حاصل تھا۔
اٹل بہاری واجپائی (وفات 16 اگست 2018)


بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 16 اگست 2018 کو 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔حکومت پاکستان کی دعوت پر اٹل بہاری واجپائی نے 1999 میں پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔اٹل بہاری واجپائی کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک کے دوران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے تاریخی معاہدہ بھی طے ہوا تھا جسے ’معاہدہ لاہور‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔اٹل بہاری واجپائی نے دورہ پاکستان کے دوران مینار پاکستان، مزار اقبال، گوردوارہ ڈیرہ صاحب اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی کا دورہ بھی کیا تھا۔
کوفی عنان (18 اگست 2018)


اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل اور نوبیل انعام یافتہ کوفی عنان 18 اگست 2018 کو 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔کوفی عنان نے جینیوا انسٹیٹیوٹ سے بین الاقوامی تعلقات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی، جس کے بعد 1962 میں انہوں نے اقوام متحدہ میں شمولیت حاصل کی۔کوفی عنان انسانی حقوق کے تحفظ اور معاشرے میں امن کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔کوفی عنان وہ پہلے افریقی سیاہ فام تھے جنہوں نے دنیا کے بڑے سیاستدانوں میں اپنی جگہ بنائی اور جنوری 1997 سے دسمبر 2006 تک اقوام متحدہ کے ساتویں سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نائب کے طور پر شام میں امن اور تنازعات کے حل کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔کوفی عنان نیلسن منڈیلا کی بنائی گئی تنظیم ‘دی ایلڈرز’ کے چیئرمین جبکہ ‘کوفی عنان فاو¿نڈیشن’ کے سربراہ بھی تھے۔انہیں اقوام متحدہ کی جانب سے دنیا میں امن و استحکام کے لیے خدمات انجام دینے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے پر 2001 میں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔
جان مک کین (26 اگست 2018)


امریکی ری پبلکن سینیٹر جان مک کین 26 اگست 2018 کو 81 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔جان مک کین 2017 سے دماغ کے کینسر میں مبتلا تھے۔ایری زونا سے تعلق رکھنے والے جان مک کین نے 2008 میں صدارتی الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے ، وہ 30 سال تک امریکی سینیٹ کے رکن رہے اور انہیں 6 بار امریکی سینیٹر منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔جان مک کین امریکی فضائیہ کے پائلٹ تھے اور ویت نام میں جنگی قیدی بھی رہے۔
کلثوم نواز (وفات 11 ستمبر 2018)


سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز 11 ستمبر 2018 کو لندن کے اسپتال میں علاج کے دوران انتقال کرگئیں، وہ کافی عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔بیگم کلثوم نواز 1950 میں ڈاکٹر محمد حفیظ کے گھر پیدا ہوئیں، وہ رستم زمان گاما پہلوان کی نواسی تھیں۔انہوں نے اسلامیہ کالج خواتین ،ایف سی کالج اور پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ اپریل 1971 میں ان کی شادی معروف صنعت کار میاں شریف کے صاحبزادے نواز شریف سے ہوئی، ان کے چار بچوں میں مریم، اسما، حسن اور حسین نواز شامل ہیں۔بیگم کلثوم نواز 1999 سے 2002 تک مسلم لیگ (ن) کی صدر رہیں، انہوں نے 12 اکتوبر 1999 کے بعد جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ایک سال تک تحریک بھی چلائی، انہیں تین مرتبہ خاتون اول رہنے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔پاناما کیس میں میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی این اے 120 لاہور کی نشست سے انہوں نے اپنے شوہر کی جگہ 17 ستمبر 2017 کو ضمنی الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کرکے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں تاہم علاج کی غرض سے لندن میں رہنے کے باعث وہ حلف نہ اٹھاسکیں۔
مولانا سمیع الحق (وفات 2 نومبر 2018)


جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو رواں برس 2 نومبر کو راولپنڈی میں ان کے گھر پر چاقوو¿ں کے وار کرکے شہید کردیا گیا تھا۔جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور جمیعت العلمائ اسلام (سمیع الحق) کےسربراہ مولانا سمیع الحق کا تعلق دینی گھرانے سے تھا، وہ 18 دسمبر1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔وہ جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ بھی تھے۔ مولانا سمیع الحق نے خود بھی دارالعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کی جس کی بنیاد ان کے والد مولانا عبدالحق نے رکھی تھی۔مولانا سمیع الحق دفاعِ پاکستان کونسل کے چئیرمین اور سینیٹ کے رکن بھی رہے۔ مولانا سمیع الحق کا شمار ملک کی مذہبی اور سیاسی شخصیات میں ہوتا تھا۔ انہوں نے مختلف مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور متحدہ مجلس عمل کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔
جارج بش سینئر (وفات یکم دسمبر 2018)


سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش (جارج بش سینئر) رواں برس یکم دسمبر کو 94 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔جارج بش سینئر امریکا کے 41 ویں صدر رہ چکے تھے۔ وہ 1989 سے 1993 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ان کے صاحبزادے جارج ڈبلیو بش نے بھی 42 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں۔بش سینئر اس سے قبل 1981 سے 1989 تک صدر رونالڈ ریگن کے نائب بھی رہ چکے تھے۔1976 تا 1977 میں جارج بش سینئر سینٹرل انٹیلی جنس ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے جبکہ 1971 تا 1973 تک انہوں نے اقوام متحدہ میں امریکی مندوب کے فرائض انجام دیئے۔جارج بش سینئر نے 4 دہائیوں سے جاری سرد جنگ کے خاتمے میں اہم کردار کے ساتھ ساتھ سویت یونین کے ٹوٹنے پر ایٹمی خطرات کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔انہوں نے کویت سے عراق کو نکالنے کے لیے عالمی اتحاد بھی بنایا تھا۔
علی اعجاز (18 دسمبر 2018)


فلم، ریڈیو اور ٹی وی کے ممتاز اداکار علی اعجاز 18 دسمبر 2018 کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث 77 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔علی اعجاز نے 1961ئ میں فلم ‘انسانیت’ سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا اور 106 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔وہ مزاحیہ ہیرو کے طور پر بہت مقبول ہوئے اور اداکار ننھا کے ساتھ ان کی جوڑی مقبولیت کی بلندیوں پر رہی۔1979 کی سپر ہٹ سماجی فلم ‘دبئی چلو’، ‘سالا صاحب’، ‘مفت بر’، ‘دادا استاد’ ، ‘سوہرا تے جوائی’، ‘منجھی کتھے ڈاہواں’، ‘مسٹر افلاطون’، ‘ووہٹی دا سوال اے’ اور ‘دھی رانی’ سمیت درجنوں اردو اور پنجابی ہٹ فلمیں ان کے کریڈٹ پر ہیں۔فلموں کے علاوہ علی اعجاز ٹی وی اور اسٹیج پر آئے تو وہاں بھی چھاگئے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ‘خواجہ اینڈ سنز’، ‘کھوجی’ اور ‘شیدا ٹلی’ شامل ہیں۔علی اعجاز کو 14 اگست 1993 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا جبکہ انہوں نے نگار ایوارڈ اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سمیت دیگر کئی اعزازات بھی اپنے نام کیے۔
علی رضا عابدی (وفات 25 دسمبر 2018)


متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی 25 دسمبر 2018 کو قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے۔وہ 6 جولائی 1972 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔علی رضا عابدی 2013 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 251 سے 80 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جو نئی حلقہ بندیوں کے بعد این اے 244 ہو چکا ہے۔علی رضا عابدی نے ایم کیو ایم قیادت سے اختلافات کے باعث رواں برس ستمبر میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

جنوبی افریقا کی باو¿نسی پچ پر پاکستان بیٹنگ لائن فاسٹ بولرز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی

سنچو رین (ویب ڈیسک)جنوبی افریقا کی باو¿نسی پچ پر پاکستان بیٹنگ لائن فاسٹ بولرز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور 8 بلے باز 111 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔فخر زمان 12، امام الحق صفر، شان مسعود 19 اوراسد شفیق 7 رنز بنا کرآو¿ٹ ہوئے۔سینچورین میں پاکستان اور جنوبی افریقا کے خلاف 3 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کھیلا جارہا ہے جس میں قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔جنوبی افریقا کی باو¿نسی پچ پر قومی ٹیم کے بلے باز پروٹیز فاسٹ بولر کے سامنے گھبرائے ہوئے دکھائی دیے اور کوئی بیٹسمین پراعتماد انداز سے زیادہ دیر کریز پر کھڑا نہ رہ سکا۔ کپتان سرفراز احمد اور اوپننگ باز امام الحق بغیر کوئی رنز بنائے آو¿ٹ ہوئے جب کہ اظہر علی 36، فخر زمان 12، شان مسعود 19، اسد شفیق 7، یاسر شاہ 4 اور محمد عامر ایک رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔جنوبی افریقا کی جانب سے ڈیان اولیور نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5، ڈیل اسٹین اور کگیسو رابادا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔