صدر زرداری اجازت دیں تو ایک ہفتے میں پی ٹی آئی حکومت گرا سکتے ہیں: بلاول

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ا?صف علی زرداری اجازت دیں تو ہم ایک ہفتے میں تحریک انصاف کی حکومت گر سکتے ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما علی رضا عابدی کے گھر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تحریک انصاف کو حکومت کرنا تو ا?تا نہیں تھا اب پتہ چلا ہے کہ ان کا حساب بھی کمزور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘میرے پاس سندھ میں 99 سیٹیں اور تحریک انصاف ہماری حکومت گرانے کے لیے 49 ممبران کی ضرورت ہوگی’۔انہوں نے کہا کہ صرف 6 سیٹوں کی بات ہے، پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہو جائے گی۔جعلی اکاو¿نٹس کے حوالے سے حالیہ جے ا?ئی ٹی رپورٹ کے بارے میں پوچھے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور جے آئی ٹی کا گٹھ جوڑ بےنقاب ہوگیا، یہ جعلی اور جھوٹی جے آئی ٹی رپورٹ ہے، ہم ماتحت عدالت میں اپنا کیس لڑیں گے، ہم ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ صدر زرداری کے خلاف کتنے کیسز بنائے گئے وہ ان تمام کیسز میں سرخرو ہوں گے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ اگر صدر زرداری اجازت دیں تو ہم پی ٹی آئی حکومت کو ایک ہفتے میں گراسکتے ہیں، صرف 6 سیٹ کی بات ہے، پی ٹی ا?ئی کی حکومت ختم ہوجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جو چاہتے ہیں عوام کے مسائل حل نہ ہوں، وہ چاہتے ہیں وزیراعلیٰ سندھ تبدیل ہو، سندھ حکومت گران کی ہر سازش کو ناکام کریں گے، سندھ کے عوام وزیراعلیٰ کی تبدیلی نہیں ہونے دیں گے۔

آصف زرداری کی نا اہلی ، فیصلے کی گھڑی آگئی الیکشن کمیشن نے اہم اعلان کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف تحریک انصاف کی نااہلی کی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے 10 جنوری کو مقرر کر تے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کو نوٹس جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی سابق صدر اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف نااہلی کی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے مقرر کردی ہے جس کے بعد کیس کی ابتدائی سماعت 10 جنوری کو ہوگی، ابتدائی سماعت میں درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا جب کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کو نوٹس جاری کر دیا ہے

سال 2019 کا شاندار استقبال: نیوزی لینڈ کے سٹی ٹاور پر رنگ و نور کی بارش

نیوزی لینڈ (ویب ڈیسک)پاکستان سمیت دنیا بھر میں سال 2019 کے استقبال کے لیے بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں اور نیوزی لینڈ میں سب سے پہلے نئی سال کے آغاز پر شاندار آتشبازی سے سال نو کا جشن منایا جارہا ہے۔نیوزی لینڈ میں گھڑی پر رات کے 12 بجتے ہی آکلینڈ شہر کے معروف سٹی ٹاور پر آتشبازی کی گئی جس سے پورا علاقہ رنگ و نور میں نہا گیا، نظارہ دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد سٹی ٹاور کے قریب موجود ہیں، اسی طرح آکلینڈ ہاربر برج پر بھی آتشبازی کا شاندار مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی، شمالی و جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، بیجنگ اور تائی پے میں بھی میں نئے دن کے آغاز پر آتش بازی ہوگی۔جاپان میں سال نو کو خوش ا?مدید کہنے کے لیے مختلف مندروں میں اپنی روایات کے مطابق رسومات ادا کی جارہی ہیں جب کہ امریکی شہر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ڈھائی ہزار سے زائد ایل ای ڈی لائٹوں سے بنی کرسٹل بال کی رونمائی کی تقریب میں لاکھوں افراد شرکت کریں گے۔دبئی میں سال نو کو خوش آمدید کہنے کے لیے دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ پر آتش بازی کا مواد نصب کردیا گیا، برج خلیفہ کے علاوہ برج عرب، پام جمیرا کے آٹلانٹس ہوٹل، فیسٹیول سٹی، گلوبل ویلیج، دبئی مرینہ اور دبئی کریک پر بھی آتش بازی کی جائے گی۔سال نو پر فلپائن کے لگڑری ہوٹل کی جانب سے غبارے اڑا کر عالمی ریکارڈ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جسے ماحولیات گروپس اور حکومتی وارننگ کے بعد منسوخ کردیا گیا۔ کراچی میں سال نو کے جشن کے لیے سی ویو پر جانے اور سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور منچلوں کو سی ویو کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

نیب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ،نواز کی بریت کا حکم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں نواز شریف کو بری کیا گیا ہے۔احتساب عدالت اسلام آباد نے فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جو 80 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے چھٹی کے روز فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں جرم ثابت نہیں کرسکا اور نیب کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات نامکمل ہیں۔یاد رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنا دی گئی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل جولائی میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

نثار کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش کس نے کی؟چونکا دینے والے انکشافات

راولپنڈی(ویب ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات دیکھ کرکچھ نہ ہی بولنابہترہے،ملک کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، احتساب ملک کی ضرورت ہے مگر متنازع احتساب اس کیلئے زہر قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو احتساب ہو رہا ہے وہ شفاف نہیں ہے، جو طریقہ کار اپوزیشن پر لاگو ہے وہ حکومت پر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف نہیں بلکہ پوری جماعتیں ہیں اور جب اپوزیشن کے تحفظات دور ہونگے تو پوری قوم کونظر آئیگا۔انہوں نے کہاکہ کسی کو احتساب پر نہیں طریقہ کار پر تحفظات ہیں، حکومت احتساب پر اپوزیشن کے تحفظات دور کرسکتی ہے لیکن اگر تحفظات دور نہ ہوئے تو احتساب کو انتقام تصور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ احتساب حکومت نہیں ادارے کرتے ہیں، منی لانڈرنگ کا کیس 2015 کا ہے، موجودہ حکومت سب سے بڑی غلطی یہ کر رہی کہ وہ ہر فیصلے پر کہتی کہ ہم نے کیا ہے، جبھی تو احتساب سیاست کی نذر ہوتا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت جب کسی فیصلے کو ’اون‘ کرتی ہے تو احتساب متنازع ہوتا ہے، حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی بھی ملک اپوزیشن اور سیاسی استحکام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، اس وقت ملک میں شدید سیاسی بحران ہمارا منہ چڑا رہا ہے۔جب چوہدری نثار سے سوال کیا گیا کہ آپ کو حکومت کی جانب سے وزارتِ اعلیٰ کی پیشکش کی گئی اور عمران خان سے ملاقات کی خبریں بھی سامنے آتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر میں چاہتا تو آج اقتدار میں ہوتا، میں نے وہ کھیل کبھی نہیں کھیلا ،نہ میں اقتدار کا پجاری ہوں نہ میں ایسی سیاست کرتاہوں،دوستی تعلق اپنی جگہ ہوتا ہے لیکن سیاست کو اصولوں کے تحت چلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں صوبائی سیٹ سے 36ہزار ووٹوں سے جیتا،یہ کون سی منطق ہے،قومی میں ہزاروں ووٹ کم اورصوبائی میں36ہزارکی اکثریت حاصل ہو۔جب ان سے صوبائی اسمبلی میں حلف لینے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ مسکراتے ہوئے جواب دیے بغیر چلے گئے۔

بہن بھائی پر نا اہلی کی تلوار ،جے آئی ٹی رپورٹ نے بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑ دیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر آصف زرداری پر جعلی اکاونٹس کیس میں تاحیات نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سابق صدرآصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپورکے ظاہر نہ کئے گئے اثاثوں سے متعلق اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹس کے مطابق دونوں نے بیرون ملک مبینہ جائیدادیں چھپائیں ، فریال تالپور نے اندرون سندھ پانچ جائیدادیں ظاہر نہیں کیں۔  آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے 2018الیکشن کے انتخابی گوشواروں میں اپنے مکمل اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ آصف زرداری نے انتخابی گوشواروں میں پاکستانسے باہر صرف ایک پراپرٹی ظاہر کی ہے۔ فارم نمبر13کے مطابق ان کا دبئی میں 9کروڑ97 لاکھ روپے مالیت کا ایک پلاٹ ہے۔ مگر جے آئی ٹی کا دعویٰ ہے کہ آصف زرداری کی امریکا میں بھی ایک جائیداد ہے جس کی ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں جے آئی ٹی کے پاس موجود ہیں۔نیویارک ڈیپارٹمنٹ آف فائنانس کی دستاویز کے مطابق آصف زرداری نے MANHATTANمیں ریزیڈنشل CONDO خریدا جس کی مالیت 5لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔دستاویزات کے مطابق یہ پراپرٹی آصف زرداری نے جون2007 میں خریدی۔جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ فریال تالپور نے عام انتخابات2018کے Assets and Liabilities Form Bمیں اپنی اندرون سندھ جائیدادوں کاذکر نہیں کیا۔ جے آئی ٹی کا دعویٰ ہے کہ فریال تالپور کی اندرون سندھ پانچ جائیدادیں ایسی ہیں جو انہوں نے ظاہر نہیں کیں۔رپورٹ کے مطابق فریال تالپور نے شہید بینظیرآباد میں477ایکڑزمین خریدی جس کی مالیت اکہتر کروڑ ساٹھ لاکھ روپے تھی۔ دوسری جائیداد لاڑکانہ میں غلام قادر نامی شخص سے خریدی۔فریال تالپور نے شہدادکوٹ میں 7ایکڑزمین بھی ظاہر نہیں کی۔جب کہ وہ شہدادکوٹ ہی میں 3ایکٹر زمین کی مالک ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فریال تالپور کو 14ایکٹر زمین ان کی بیٹی کو تحفے کی صورت میں دی گئی۔جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر25میں فریال تالپور کی اندرون سندھ’’ زرعی امپائر’’ کا بھی ذکرہے۔ جسے اب تک خفیہ رکھا گیا ہے۔رپورٹ میں ریفرنس نمبر9 میں فریال تالپور پر کک بیکس کا الزام بھی ہے۔ کک بیکس کی مد میں حاصل پیسوں سے انہوں نے جائیدادیں خریدیں۔یاد ر ہے کہ فریال تالپور زرداری گروپس کی ڈائریکٹر ہیں۔ جے آئی ٹی جو دعوے اور ثبوت پیش کر رہی ہے اس کا عدالت میں ثابت ہونا ابھی باقی ہے۔اگریہ شواہدعدالت میں ثابت ہوجاتے ہیں تو زرداری صاحب اثاثے چھپانے کے الزام میں نا اہل ہو سکتے ہیں۔

شکریہ سعودی عرب ۔۔۔پاکستان کو 3ارب ڈالر کا خاص تیل کب ملیگا ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سعودی عرب سے پاکستان کو پیکیج کی مد میں تیل کی فراہمی کا آغاز جنوری سے متوقع ہے جس کا معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ اس منصوبے سے متعلق تفصیلات کا معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اس سے متعلق دیگر معاملات جنوری کے دوسرے ہفتے میں مکمل کرلیے جائیں گے۔ تکنیکی بنیادوں پر ایک مرتبہ مسودہ تیار ہوگیا تو دونوں ممالک کے وزرا معاہدے پر دستخط کریں گے جبکہ معاہدے کے مطابق پاکستان کو 3 اربڈالر کا خام تیل ملے گا۔پاکستان میں موجود ریفائنریز سعودی عرب کی سرکاری کمپنی آرامکو سے خام تیل کی سپلائی کے لیے آرڈر دیں گی۔پاکستان کا سعودی عرب سے ایک لاکھ 10 ہزار بیرل یومیہ خام تیل وصولی کا معاہدہ ہے جس میں سے 60 ہزار بیرل پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) جبکہ 50 ہزار بیرل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) کے لیے مختص ہے۔پارکو اور این آر ایل اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) میں پاکستانی روپے میں خام تیل کی خریداری کیلئے ادائیگی کریں گی جبکہ آرامکو کو سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ بطور تیسری پارٹی ڈالر میں ادائیگی کرے گی۔بعدازاں ایس بی پی سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کو اس کی ادائیگی 12 ماہ کے فرق سے کریگا ? مثال کے طور پر جنوری 2019 کی ادائیگی جنوری 2020 میں کی جائے گی۔دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ 3 سال کیلئے ہوگا جبکہ اس میں 9 ارب ڈالر تک کا خام تیل درآمد کیا جاسکتا ہے۔

کیا لڑکیاں واقعی راجیش کھنہ کی گاڑی کی دھول سے مانگ بھر لیا کرتی تھیں ؟دیکھیئے بی بی سی کی دلچسپ سٹوری

ممبئی (ویب ڈیسک ) راجیش کھنہ اصل معنی میں انڈین فلم انڈسٹری کے پہلے سپر سٹار تھے۔اپنے بالوں کے سٹائل، بڑے کالر والی شرٹ اور پلکوں کو جھکا کر نگاہوں سے تیر چھوڑنے کی ادا سے انھوں نے فلموں کے مداحوں کا دل جیت لیا تھا۔راجیش کھنہ کی زندگی کے بارے میں ’دی انٹولڈ سٹوری آف انڈیاز فرسٹ سپر سٹار‘ کتاب لکھنے والے یاسر عثمان نے ایک بار ایک بنگالی خاتون سے پوچھا کہ راجیش کھنہ ان کے لیے کیا اہمیت رکھتے ہیں۔ یاسر کے بقول اس خاتون نے کہا کہ ’آپ نہیں سمجھیں گے۔ جب ہم ان کی فلم دیکھتے ہیں تو یہ ویسا ہی ہوتا ہے جیسے ہم ان کے ساتھ ملاقات کر رہے ہوں۔ ہم فلم دیکھنے کے لیے میک اپ کر کے، بیوٹی پارلر جا کر اور اچھے کپڑے پہن کر جاتی تھیں۔ ہمیں لگتا تھا وہ پردے پر جب پلکیں جھپکا رہے ہیں یا مسکرا رہے ہیں تو وہ ہمارے ہی لیے کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ہال میں بیٹھی ہر لڑکی کو ایسا ہی محسوس ہوتا تھا۔
’میں آج بھی دلیپ صاحب کی نظر اتارتی ہوں‘
ممبئی کی وہ گلیاں جہاں بالی وڈ بستا ہے
’کنگ آف رومانس‘ کو رومانس سے خطرہ!
یاسر نے بتایا کہ ’ان کی سفید رنگ کی گاڑی لڑکیوں کی لپسٹک سے لال ہو جاتی تھی اور ان کی گاڑی کی دھول سے لڑکیاں اپنی مانگ بھر لیا کرتی تھیں۔ یہ سنے سنائے نہیں بلکہ سچے واقعات ہیں۔‘
داماد اکشے کمار اور اہلیہ ڈمپل کپاڈیا کے ساتھ راجیش کھنہ
آغاز سے ہی مغرور اور ’لیٹ لطیف‘
راجیش کھنہ کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ ہمیشہ سے ’لیٹ لطیف‘ اور مغرور شخص تھے۔
جب میں نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا وہ شروع سے ہی ایسے تھے تو پتہ چلا کہ ان کی پہلی فلم ’راز‘ کی شوٹنگ کے پہلے ہی دن انہیں صبح آٹھ بجے بلایا گیا تھا۔ لیکن وہ گیارہ بجے سیٹ پر پہنچے۔ سب حیران تھے کہ یہ تو نیا لڑکا ہے، اپنی شوٹنگ کے پہلے ہی دن اتنا لیٹ کیسے ہو سکتا ہے؟ سب انہیں گھور کر دیکھ رہے تھے۔ کچھ سینیئر لوگوں نے انہیں ڈانٹا بھی۔ راجیش کھنا نے کہا کہ ’دیکھیے ایکٹنگ اور کریئر کی ایسی کی تیسی۔ میں کسی بھی چیز کے لیے اپنا لائف سٹائل نہیں بدلوں گا۔‘ اس تیور کے ساتھ دو ہی باتوں کے امکان ہوتے ہیں، یا تو انسان بہت اوپر جاتا ہے یا بہت نیچے۔
فلم آرادھنا نے راجیش کھنہ کو راتو رات سٹار بنا دیا
آرادھنا سے ملی مقبولیت
جس فلم نے راجیش کھنہ کو مشہور بنا دیا وہ تھی شرمیلا ٹیگور کے ساتھ ’آرادھنا‘۔ یوں تو یہ فلم شرمیلا ٹیگور کے لیے بنائی گئی تھی لیکن اس سے زیادہ مدد راجیش کھنہ کو ملی۔
سری دیوی فلموں کی کم بیک کوئن
جب محمد رفیع دال چاول کھانے لندن پہنچ گئےیاسر عثمان بتاتے ہیں کہ ’اس فلم میں راجیش کھنہ کا چھوٹا سا کردار تھا۔ وہ شرمیلا ٹیگور کے شوہر بنے تھے جو فلم کےآغاز میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے فلم کی شوٹنگ آگے بڑی یہ طے ہوا کہ شرمیلا ٹیگور کے بیٹے کا کردار بھی راجیش کھنہ کو ہی دیا جائے۔ریحان فضل’دا انٹولڈ سٹوری آف انڈین سپر سٹار‘ لکھنے والی یاسر عثمان کے ساتھ بی بی سی سٹوڈیو میں ریحان فضل’شروع میں کہانی کا اہم کردار ماں کا تھا۔ لیکن فلم کے ختم ہونے تک راجیش کھنہ کا ڈبل رول ہو چکا تھا۔ فلم کا پرموشن اس طرح کیا گیا جیسے وہ شرمیلا ٹیگور کے لیے مدر انڈیا فلم جیسی اہمیت رکھتی ہو۔ لیکن پریمیئر پر فلم دیکھ کر باہر نکلنے والے شرمیلا ٹیگور کی بجائے اس لڑکے کی بات کر رہے تھے۔‘راجیش کھنہ نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’میں شو شروع ہونے سے پہلے سب سے ہیلو بول رہا تھا۔ کوئی جواب تک نہیں دے رہا تھا۔ شو کے بعد وہی لوگ مجھے ڈھونڈتے ہوئے آئے۔ میں تب تک ہوٹل چلا گیا تھا۔ مجھے ہوٹل سے بلایا گیا کہ آئیے آپ کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔‘اس کے بعد انہوں نے مسلسل 13-14 ہٹ فلمیں دیں۔ ایسی مثال آج تک انڈین فلموں میں نہیں ملتی۔عثمان بتاتے ہیں کہ اس زمانے میں سوشل میڈیا تھا اور نہ ہی ٹی وی چینلز، ایسے میں ایک لڑکے کا لوگوں کے دلوں پر قبضہ کر لینا کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ ان کی ہر فلم ہٹ اور بلاک بسٹر ہو رہی تھی۔
بڑے بڑے تھئیٹرز میں چھ سات مہینے صرف راجیش کھنہ کی فلمیں چلتی رہیں۔

کیسا ہوگا 2019وزیر اعظم عمران خان کے لئے ؟معروف ماہر فلکیات نے چونکا دیا

لاہور (ویب ڈیسک ) نئے سال کا آغاز ہونے والا ہے۔سال 2018ئ میں پاکستان کی سیاست کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بہت سی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے لیے یہ سال بہت اچھا رہا کیونکہ 22 سال کی جدوجہد کے بعد وہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن ان کا 2019ئ کیسا رہے گا ؟ کیا اگلے سال میں ان کی حکومت کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اسی حوالے سے ماہر فلکیات آغا بہشتی کا کہنا ہے کہ دیکھنے والوں کے علم میں ہے 2018 ئ میں جو بھی پیشگوئیاں کی ویسا ہی ہوا۔میں جو بھی پیشگوئیاں کی قریبا ٹھیک رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2019ئ عمران خان کے لیے مضبوطی کا سال ہے۔ترقی اور کامیابی ان کا مقدر ہو گی۔اور پاکستان بھی ترقی کی طرف گامزن ہو گا۔ماہر فلکیات کا مزید کہنا تھا کہ 2019ئ میں پاکستان اور عمران خان کے لیے سوائے کامیابی اور ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔تاہم جو دیگر سیاسی جماعتیں ہیں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وہ ان کے سامنے پتوں کی طرغ گریں گے۔جب کہ دونوں جماعتوں کا احتجاج بھی عمران خان کے لیے مشکلات پیدا نہیں کر سکتا۔کیونکہ اس وقت سیارہ عمران خان کے حق میں ہے اور انہیں کسی بھی قسم کی کوئی خطرہ نہیں ہے۔اس وقت 4 سیارے عمران خان کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ماہر فلکیات کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی عمران خان کے سامنے منحوسیت کا کوئی سیارہ آتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ایسا دور کرتا ہے کہ ا سکی کوئی مثال نہیں ملتی۔جب کہ مجھے لگتا ہے کہ عمران خان کی اہلیہ ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوئی ہیں۔اور ان کی دعاو¿ں کا اثر بھی ہے کہ عمران خان پر آئی ہر مشکل دور ہو جاتی ہے۔اس لیے 2019ئ میں عمران خان پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جائے گا اور ان کی حکومت کو کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

سب کچھ سیٹل کرنا چاہتا ہوں ،آپ حکم دیں :ملک ریاض ،میں نے آپ سے ایک ہزار ارب مانگے تھے ،وہ دے دیں :چیف جسٹس ،سپریم کورٹ میں آج وہ ہو گیا جو پہلے کبھی نہ ہوا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے چئیرمین بحریہ ٹاو¿ن ملک ریاض سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض صاحب آپ کا نام ہر جگہ کیوں آجاتا ہے؟کراچی میں جو آپ کر رہے ہیں کیا وہ جائز ہے؟ جس پر چئیرمین بحریہ ٹاو¿ن ملک ریاض نے کہا کہ میں سارا کچھ سیٹل کرنا چاہتا ہوں آپ بس حکم کریں۔ملک ریاض کی اس بات پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے آپ سے ایک ہزار ارب روپے مانگے تھے آپ وہ دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملک کو چلا رہے ہیں، ملک کا مال واپس کریں، زندگی گزارنے کے لیے آپ کو کتنے ارب روپے چاہئیں، وہ رکھ لیں باقی دے دیں۔ آپ حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں۔آپ کہتے ہیں کہ آپ کو ایک پلاٹ کا علم نہیں تھا۔ ملک ریاض نے کہا کہ میں نے کبھی ملک نہیں چلایا۔میری جائیداد چاہیں تو لے لیں، علی ریاض کا گھر چاہیں تو لے لیں، شکر کریں پاکستان میں کوئی 70 منزلہ عمارت بنی ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر جے آئی آرکان سپریم کورٹ میں موجود ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان ابوطالب، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف، لطیف کھوسہ، فاروق ایچ نائیک، فرحت اللہ بابر اور دیگر بھی عدالت میں موجود ہیں۔عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواز ہے، یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔چیف جسٹس نے دوران سماعت حکومت کی جانب سے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر کہا کہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہیں ان کا احترام ہونا چاہئیے تھا۔اگر جے آئی ٹی کی سفارش تھی تو عدالتی حکم کا ہی انتظار کر لیتے، جے آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ کابینہ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مراد علی شاہ سندھ کی وزارت اعلیٰ چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کسی منتخب نمائندے کی نا اہلی کی بات نہیں کی۔ سپریم کورٹ نےای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے وزیرداخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ای سی ایل میں نام ڈالنا اتنی معمولی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہوگئی، سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ ہمارے سیکریٹریٹ سے کوئی چیزلیک نہیں ہوئی، میڈیا نےسنی سنائی باتوں پرخبریں چلائیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مزید ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی گئی جو عدالت نے منظور کرلی۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے 20 دسمبر کو جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی اور بعدازاں حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔