لاہور، اسلام آباد (کورٹ رپورٹر، آئی این پی) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق کیس کا عبوری حکم نامہ جاری کر تے ہوئے تمام بینک ٹرانزیکشنز کی مانیٹرنگ کا حکم اور جے آئی ٹی رپورٹ میں ذکر کردہ تمام عمارات اور جائیدادوں کی خرید و فروخت، براہ راست یا بلا واسطہ مالی فوائد والی پراپرٹیز کی خرید و فروخت پر بھی پابندی عائد کردی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق کیس کا عبوری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے عبوری حکم میں تمام جعلی بینک اکا ﺅ نٹس کا ریکارڈ قبضے میں لے کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ عدالت نے ایسے تمام بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کے بھی احکامات دیے ہیں جن کی جے آئی ٹی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے۔ عبوری حکم کے مطابق عدالت نے اکاﺅنٹس کی تمام بینک ٹرانزیکشنز کی مانیٹرنگ کا حکم بھی دیا ہے۔ اس کے علاوہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ذکر کردہ تمام عمارات اور جائیدادوں کی خرید و فروخت، براہ راست یا بلا واسطہ مالی فوائد والی پراپرٹیز کی خرید و فروخت پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکانٹس کیس کی سماعت 31دسمبر کو ہوگی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2رکنی بینچ سماعت کرے گا اور اس سلسلے میں اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاو¿نٹس سے متعلق عبوری حکم نامہ جاری کردیا، عدالت نے تمام بینک اکاو¿نٹس کا ریکارڈ تحویل میں لے کر پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل تمام بینک اکاو¿نٹس بھی منجمد کردیئے اوراکاو¿نٹس کی تمام بینک ٹرانزیکشنزکی مانیٹرنگ کا بھی حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل عمارات اور جائیدادوں کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کردی، اس کے علاوہ اوپل 225، پارک لین پار تھینون سمیت تمام جائیدادوں کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کردی، عدالت نے براہ راست یا بالواسطہ مالی فوائد پر جائیدادوں کی خریدوفروخت پر پابندی لگا دی۔ میگا منی لانڈرنگ اور جعلی اکاﺅنٹس کیس میں ملزمان عبدالغنی مجید اورانور مجید نے اپنے آپ کو معصوم قرار دیتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کردی۔ تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ اورجعلی اکاﺅنٹس کیس میں ملوث ملزمان عبدالغنی مجید اور انورمجید نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا جس میں انہوں نے اپنے آپ کومعصوم قراردیتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کردی ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کے پاس کوئی بنیاد نہیں کہ وہ معاملہ نیب کوارسال کرنے کی سفارش کرتی، جے آئی ٹی کی کسی بھی سفارش کی منظوری دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی، جے آئی ٹی کی ایگزیکٹو سمری اور حتمی رپورٹ کے 4 والیم فراہم کیے گئے، کن 924 لوگوں کے بیان ریکارڈ کیے گئے نہ نام فراہم نہیں کیے گئے جب کہ جس ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا وہ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔ جواب میں مزید کہا گیا کہ ان حالات میں جے آئی ٹی رپورٹ پرمفصل جواب دینے سے قاصر ہیں، رپورٹ کے ساتھ کوئی مواد یا دستاویزات نہیں جو الزامات کی تائید کرے جب کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں لگائے گئے ہرالزام میں معصوم ہیں۔
