منشیات سمگلنگ کیس : ران ثناءقصور وار قرار ، چالان جمع

لاہور (نیوز رپورٹر) منشیات اسمگلنگ کیس میں انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ سے تفتیش مکمل کرکے انسداد منشیات عدالت میں چالان جمع کرادیا۔اے این ایف نے راناثنا اللہ کو تفتیش میں قصور وار قرار دیدیا اور چالان میں ان سمیت دیگر پانچ ملزمان کو بھی نامزد کیا۔اے این ایف میں جمع کرایا گیا چالان دو سو صفحات پر مشتمل ہے جس کے بعد منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار راناثنا اللہ کے ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔اے این ایف عدالت کے جج مسعود ارشد نے 29 جولائی کو رانا ثنااللہ کو طلب کرلیا۔خیال رہے کہ یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نےرانا ثنا اللہ کو لاہور سے فیصل آباد جاتے ہوئے ان کی کار سے مبینہ طور پر 15 کلو منشیات برآمد ہونے پر حراست میں لیا تھا۔رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد – لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا تھا۔2 جولائی کو اے این ایف نے لیگی رہنما کو عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سویڈن میں رات 10 بجے چیخنے چلانے کی عجیب رسم

سویڈن: (ویب ڈیسک )فلوگسٹا چیخ یا ’فلوگسٹا اسکریم‘ اب باقاعدہ ایک لفظ بن گیا ہے اور اس کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی موجود ہے۔سویڈن کے شہر اپسالا کے قریب ایک مقام فلوگسٹا واقع ہے جہاں بڑی تعداد ملکی اور غیرملکی طالبعلموں کی بھی رہتی ہے۔ تقریباً ہرروز دس بجے لوگ گھر کی کھڑکیاں کھول کر زور سے چیخ مارتے ہیں اور چلاتے ہوئے اپنی ڈپریشن اور ذہنی تناو¿ (اسٹریس) کم کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔اگر عام حالات میں رات کے وقت آپ کسی کی چیخ کی آواز سنیں تو خوفزدہ ہوجاتے ہیں لیکن اپسالا کے علاقے یہ ایک عام منظر ہے جو گزشتہ 40 برس سے جاری ہے۔ اپسالا میں ایک بہت بڑی یونیورسٹی واقع ہے اور اس کے طالبعلم اپنا ذہنی تناو¿ کم کرنے کے لیے روزانہ رات کو گلا پھاڑے چلاتے رہتے ہیں۔ اس طرح یہ جامعہ کی ایک باقاعدہ رسم بن چکی ہے۔

مودی نے ٹرمپ سے کوئی درخواست نہیں کی، بھارت مکر گیا

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کبھی امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر پر ثالث بننے کی درخواست نہیں کی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس سے بات چیت سنی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت چاہیں تو وہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہیں تاہم ایسی کوئی درخواست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے امریکی صدر کو نہیں کی گئی۔بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا مستقل موقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات دونوں ملک باہمی طور پر طے کریں گے، کسی بھی قسم کی بات چیت پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے سے مشروط ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیے کی رو سے پاکستان اور بھارت تمام تر مسائل باہمی طور پر ہی حل کریں گے۔دوسری طرف بھارت کے سابق وزیر ششی تھرور نے کہا ٹرمپ کو بالکل بھی نہیں معلوم کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، ان سے مودی نے ملاقات کے وقت جو کچھ کہا تھا یا تو وہ ٹرمپ نے سمجھا ہی نہیں یا ٹرمپ کو بریفنگ نہیں دی گئی۔

وسیم اکرم کو مانچسٹر ہوائی اڈے پرتو ہین آمیز رویئے کا سامنا، عملے نے بیگ پھینک دیا

مانچسٹر(آئی این پی) سابق کپتان اور ماضی کے عظیم گیند باز وسیم اکرم کو انسولین بیگ اپنے ساتھ لے جانے پر مبینہ طور پرمانچسٹر ہوائی اڈے پر عملے کے ذلت آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑا۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے کے عملے نے ان سے انسولین بیگ کو پھینک دیا اور ناشائستہ سوالات پوچھے۔ان کا کہنا تھا کہ میں دنیا بھر سفر کرچکا ہوں تاہم آج مانچسٹر ایئرپورٹ پر ہونے والے واقعے سے سخت مایوس ہوا، مجھے کبھی اس طرح کی شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سے عوامی مقام پر انسولین بیگ نکلوایا گیا اور پلاسٹک بیگ میں پھنکنے کا کہا گیا جبکہ مجھ سے سخت ناشائستہ سوالات بھی پوچھے گئے۔وسیم اکرم ورلڈ کپ 2019کے دوران کمنٹیٹرز ٹیم کا حصہ تھے اور اس کے اختتام کے بعد لوٹ رہے تھے۔

احتساب جج نے کچھ کیا تو بلیک میل ہوا : چیف جسٹس کا ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم

اسلام آباد(آئی این پی ) چیف جسٹس نے آصف سعید کھوسہ نے جج ارشد ملک مبینہ ویڈیو کیس میں ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں کیا ہے ہم نہیں جانتے، ایک ویڈیو کی تصدیق کرائی گئی ہے،جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا، ایک ویڈیو وہ بھی ہے جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی،اپیل بر وقت دائر ہوئی تو جج نے اپریل میں جائزہ کیسے لیا ؟ دیکھنا ہوگا جج نے اپنا موقف ایمانداری سے دیا یا نہیں ؟ ،آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی، پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جج مبینہ ویڈیو کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب ! گزشتہ سماعت پر آپ ہیگ میں تھے، تجویز دیں، عدالت کو اس موقع پر کیا کرنا چاہیئے ؟ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا درخواستوں میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے، ایک استدعا جج ارشد ملک کے خلاف کارروائی کی بھی ہے، تمام حقائق عدالت کے سامنے آچکے ہیں، جج ارشد ملک بیان حلفی بھی جمع کرا چکے، جج ارشد ملک نے ایف آئی اے کو شکایت بھی جمع کرا رکھی ہے، شکایت الیکٹرونک کرائم ایکٹ کے تحت درج کرائی گئی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی اے ملزمان تک پہنچ رہی ہے، یو ایس بی میں موجود ویڈیو حاصل کر لی گئی، میاں طارق سے برآمد ویڈیو بلیک میلنگ کیلئے استعمال ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ویڈیو سے جج کے موقف کا ایک حصہ درست ثابت ہوگیا، ویڈیو میں کیا ہے ہم نہیں جانتے، ایک ویڈیو کی تصدیق کرائی گئی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا پاکستان میں کوئی لیبارٹری ویڈیو کی فرانزک نہیں کرسکتی، ایف آئی اے نے اپنے طور پر فرانزک کیا، پاکستان میں آئی ایس او کی تصدیق شدہ لیبارٹری نہیں، ویڈیو 2000 سے 2003 کے درمیان بنائی گئی۔اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ اصل ویڈیو کیسٹ میں تھی، ریکوری یو ایس بی سے ہوئی، میاں طارق کی نشاندہی پر بیڈ کی ٹیبل سے ویڈیو برآمد ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا بطور جج ارشد ملک کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ایک ویڈیو وہ بھی ہے جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی، کیا ایک ویڈیو سے جج بلیک میل ہوا ؟ اٹارنی جنرل نے کہا جج ارشد ملک نے ویڈیو کے کچھ حصوں کی تردید کی ہے۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج نے بتایا ناصر بٹ کے ساتھ 6 اپریل 2019 کو ملاقات ہوئی، جج کا استقبال نواز شریف نے کیا، ملاقات میں ناصر بٹ نے گفتگو کا آغاز کیا، جج نے پریس کانفرنس والی ویڈیو کے بعض حصوں کی تردید کی، ایک پہلو جج کی نوکری پر رہنے، دوسرا العزیزیہ کیس کے فیصلے کا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا جج کے مطابق نواز شریف سے ملاقات اپریل میں ہوئی، نواز شریف نے اپیل کب دائر کی تھی ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا نواز شریف کی اپیل بر وقت دائر ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا اپیل بر وقت دائر ہوئی تو جج نے اپریل میں جائزہ کیسے لیا ؟ دیکھنا ہوگا جج نے اپنا موقف ایمانداری سے دیا یا نہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا جائزہ لینا ہوگا جج کا موقف کس حد تک درست ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی، پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا پریس کانفرنس والی اصل ویڈیو برآمد کرنے کی کوشش جاری ہے۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج نے بتایا ناصر بٹ کے ساتھ 6 اپریل 2019 کو ملاقات ہوئی، جج کا استقبال نواز شریف نے کیا، ملاقات میں ناصر بٹ نے گفتگو کا آغاز کیا، جج نے پریس کانفرنس والی ویڈیو کے بعض حصوں کی تردید کی، ایک پہلو جج کی نوکری پر رہنے، دوسرا العزیزیہ کیس کے فیصلے کا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا جج کے مطابق نواز شریف سے ملاقات اپریل میں ہوئی، نواز شریف نے اپیل کب دائر کی تھی ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا نواز شریف کی اپیل بر وقت دائر ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا اپیل بر وقت دائر ہوئی تو جج نے اپریل میں جائزہ کیسے لیا ؟ دیکھنا ہوگا جج نے اپنا موقف ایمانداری سے دیا یا نہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا جائزہ لینا ہوگا جج کا موقف کس حد تک درست ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی، پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا پریس کانفرنس والی اصل ویڈیو برآمد کرنے کی کوشش جاری ہے۔اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ ناصر بٹ نے نواز شریف کے سامنے کہا جج نے دبا میں فیصلہ دیا، جج ارشد ملک نے اس بات کو وہاں مسترد کیا، جج نے نواز شریف کو حقائق بتائے، ناصر بٹ کی بات کی تردید کی، جج ارشد ملک کی بات سن کر نواز شریف ناراض ہوگئے، جج نے بیان حلفی میں کہا نواز شریف کے وکلا سے ملاقات ہوئی، کہا گیا فیصلے کے بعد جج ارشد ملک نواز شریف سے ملے، فیصلوں کے بعد میاں صاحب جاتی امرا میں کیوں تھے ؟ نواز شریف ضمانت پر بھی رہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا ایف آئی اے نے اصل ویڈیو برآمد کی ؟ 2003 کی ریکارڈنگ ہے جو اس وقت ڈیجیٹل نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاملے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی تو کی جاسکتی ہے، توہین عدالت کی کارروائی چیئرمین نیب بھی کرسکتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا نے کہا عدالت دونوں فریقین کے الزامات کی حقیقت جاننا چاہتی ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ہم اندھیرے میں یا کسی کے کہنے پر چھلانگ نہیں لگائیں گے، کوشش کریں گے کی دانشمندی سے فیصلہ کریں اور ہمار بوجھ کسی کے پلڑے میں نہ پڑے، کوئی کمیشن یا پیمرا احتساب عدالت کا فیصلہ ختم نہیں کر سکتا، شواہد کا جائزہ لے کر ہائی کورٹ ہی نواز شریف کو ریلیف دے سکتی ہے، کیا جج کا سزا دینے کے بعد مجرم کے گھر جانا، اس کے رشتے داروں اور دوستوں سے گھر اور حرم شریف میں ملنا درست ہے ؟ جج کے کنڈکٹ کا جائزہ لے کر خود فیصلہ کریں گے۔

کلب کرکٹ کے بغیرکھیل میں بہتری ناممکن:طاہرشاہ کی گگلی میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق فرسٹ کلاس کرکٹر طاہر شاہ نے کہا ہے کہ کلب کرکٹ کسی بھی ملک کی کرکٹ ٹیم کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے جسے بہترکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اچھے کھلاڑی یہیں سے نکلتے ہیں لیکن افسوس اس جانب پاکستان میں توجہ نہیں دی جارہی جس کا رزلٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام گگلی میں گفتگو کرتے ہوئے طاہر شاہ نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان سے قومی کرکٹ ٹیم میں بہتری لانے کے حوالے سے سوال کیا جس پر عمران خان نے کہا وہ اس جانب ضرور توجہ دیں گے۔دوسرا اہم معاملہ سفارشی سسٹم اور کرکٹ ٹیم میں گروپنگ ہے جسے یکسر ختم کرنے کے لئے سخت اقدامات کرناہوں گے ۔

عمران خان کا کامیاب دورہ ، کشمیر پر ثالثی پیشکش ، بدلا ہوا ٹرمپ نظر آیا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران کے دورہ امریکہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہ بنیادی بات کو پاکستان کے نقطہ نظر سے تو یہ ہےکہ امریکہ نے جو ایک زمانے تک صدر بش کے حوالہ سے کل بھی اپنے پروگرام میں بتایا تھا کہ میں نے صدر بش سے وال کیا کہ آپ کشمیر کے معاملے میں کیوں مداخلت کرتے اور کوشش کیوں کرتے کشمیر کے سلسلے میں جو طے ہوا تھا اور جس پر قرارداد پر دستخط کئے ہوئے ہیں خود امریکہ نے اس پر عملدرآمد کروائے اور وہاں استصواب رائے کروائے یعنی ووٹنگ ہو تو اس پر صدر بش نے یہ کہا کہ ہم مداخلت نہیں کر سکتے کیونکہ جب سے شملہ معاہدہ میں آپ نے طے کیا ہے کہ تیسرا ملک دخل نہیں دے سکتا تو ہم اس میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ جب میں نے کہا کہ جب کشمیر کی قرارداد پاس ہوئی اس پر تو شملہ معاہدہ موجود نہیں تھا اور امریکہ دستخط کر چکا ہے تو صدر بش نے کہا کہ ہم سہولت کار کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اب صدر ٹرمپ نے واضح انداز میں کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر وہ ثالثی کے طور پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں اب امریکہ اس پوزیشن میں ہے اور انہوں نے کہا کہ میری مودی سے بات بھی ہوئی تھی اور وہ اس کے لئے تیار ہیں اس پر انڈین ٹی وی چینلز نے شورمچا رکھا ہے کہ مودی صاحب یہ کیا کیا ہے آج کا سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ کیا مودی صاحب نے واقعی کہا یہ کبھی ہو نہیں سکتا کہ صدر ٹرمپ اتنے ذمہ دار پوزیشن میں ہیں غلط بیانی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے یقینا مودی صاحب سے بات کی ہو گی اور اس لئے انہوں نے پیش کش کی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہی کشمیر ہے لہٰذا اس سلسلے میں کوئی ثالثی کی پیش کش ہوتی ہے اور یاد رہے کہ اس سے قبل روس بھی ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ بہت بڑا ڈرامہ ہونے والا ہے یہ اچھی بات ہے کہ اگر کوئی کشمیر کا حل نکل آئے کشمیر کے مسئلہ کا کیونکہ جس طرح کہ امریکہ نے خواہش ظاہر کی ہے اور امریکہ افغانستان نکلنا چاہتا ہے اور پاکستان کے ذمے وہ دہشت گردی کے خلاف ایک جنگ اس کی سونپنا چاہتا ہے اگر ایسے موقع پر اگر جب تک ہمیں اپنی مشرقی سرحدوں سے مکمل طور پر امن اور آشتی کی ہوا نہ آئے اس وقت ہم کسی اور طرف توجہ نہیں دے سکتے ہیں۔ مودی صاحب نے ٹرمپ سے پہلے حامی بھری اور پھر اس سے پہلوتہی کیوں کی ہے۔ اگر مودی صاحب نے اپنا نقطہ نظر دیا تھا ٹرمپ کو ورنہ صدر ٹرمپ اتنی بڑی بات نہیں کہہ سکتے تھے تو پھر ااج صبح سے انڈین چینلز نے ایک شور شرابا مچایا ہوا اس کی کیا وجہ ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ دوسری طرف افغانستان میں جو مذاکرات ہونے جا رہے ہیں ان کے سلسلے میں عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں طالبان کو آمادہ کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ افغانستان میں حکومت جو امریکہ کی اشیرباد سے قائم ہوئی وہ حکومت تقریباً 60 فیصد علاقے پر لاگو ہی نہیں ہوتی اور اس کا عملدرآمد بہت کم علاقے میں ہے ان حالات میں طالبان کو مذاکرات کے لئے آمادہ کرنا آسان ہو گا۔ ٹرمپ برسراقتدار آئے تھے تو ان کا رویہ مسلمانوں کے خلاف کافی مخالفانہ تھا اور وہ اس کا اظہار کرتے پھرتے اس کے بعد پاکستان کے حوالے سے بھی مسلسل یہی دہراتے رہے کہ ڈومور محسوس ہوتا تھا کہ وہ پاکستان کے رویے سے اور پاکستان کی کاوش سے مطمئن نہیں ہیں عمران خان کے دورے سے پہلے بھی ان کا رویہ کافی بدل چکا تھا دورے کے دوران تو انہوں نے آ?ٹ آف دی وے جا کر بدلے ہوئے ٹرمپ کا ثبوت دیا۔ یہ وہ صدر ٹرمپ نہیں ہیں جنہوں نے الیکشن میں حصہ لینے کے بعد بائی دی وے پاکستان میں نہیں پوری دنیا کے مسلمانوں کے خلاف علم جنگ بلند کر رکھا تھا یہ تبدیلی بڑے حیرت انگیز ہے اور اب اسی تبدیلی کا شاخسانہ ہے کہ عمران خان کا دورہ جو ہے بہتت حد تک کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ بدلا ہوا امریکہ ہم سے کیا چاہتا ہے اب تک بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ ہم روس کے مقابلے میں امریکی افواج کی حمایت کر کے اور مجاہدین کو پاکستانی فوج میں ٹرینڈ کر کے افغانستان میں بھجوانے کے جس عمل کا آغاز کیا تھا اس کے بعد میں پاکستان کو نقصان پہنچا اور ہمیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کہیں ایسا تو نہیں ہےکہ ایک بار پھر ہم امریکہ کے ہاتتھوں استعمال تو نہیں ہو رہے ہوں گے۔ اشرف غنی کی حکومت کا رجحان انڈیا نواز رہا اور اینٹی پاکستان رہا اور وقتاً فوقتاً اشرف غنی صاحب بھی پاکستان پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے رہے۔ ضیا شاہد نے کہا جب عمران خان کے دورہ امریکہ کا اعلان ہوا تو اپوزیشن کی جماعتوں کا یہ کہنا تھا کہ فلاں امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ ہمیں تو پتہ ہی نہیں کہ ععمران خان نام کا کوئی بندہ آ بھی رہا ہے۔ عمران خان کا دورہ بھی ہوا اور کامیاب بھی جا رہا ہے۔

ماہرہ خان اور بلال اشرف کی فلم ’’سپر سٹار‘‘ کی پروموشن کیلئے لاہور آمد

لاہور: (ویبڈیسک) معروف اداکارہ ماہرہ خان اور بلال اشرف فلم ”سپر سٹار“ کی پروموشن کیلئے لاہور پہنچ گئے، فلم عید الاضحی پر ریلیز ہو گی جس کا شائقین شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ ماہرہ اور بلال اشرف نے گزشتہ روز لاہور کے مختلف شاپنگ مالز کا دورہ کیا اور ٹی وی پروگراموں میں شرکت کی۔ اس حوالے سے ماہرہ خان نے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لاہور میں بہت انجوائے کر رہی ہیں۔واضح رہے کہ مذکورہ فلم عیدالاضحی کے موقع پر نمائش کے لئے پیش کی جائے گی جس کے ہدایتکار محمد احتشام الدین ہیں۔

 

صدر ٹرمپ کی کشمیر میں ثالثی کی پیشکش سے بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے: میاں حبیب ، رانا ثنا کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ منشیات فروش کو بی کلاس نہیں ملتی: میاں افضل ، عافیہ صدیقی کی شکیل آفریدی کے بدلے رہائی کی بات مناسب ہے: عبدالباسط ، امریکہ کے رویہ کا کوئی پتہ نہیں آج کچھ اورکہتا ہے کل کچھ اور کہے گا: شاہد اقبال ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار عبدالباسط نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی نسبت موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی بہت بہتر ہے کشمیر ایشو کی بات بہت سے مبصرین کے لئے حیران کن تھی وہیں ثالثی کی بات پر بھارت میں کہرام سا مچ گیا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کشمیر میں ظلم کر رہا ہے۔ انڈین میڈیا میں تو صف ماتم بچھ گئی ہے بھارتی میڈیا اپنے حواس کھو بیٹھا ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا منتخب ہونا اہم بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی شکیل آفریدی کے بدلے رہائی کی بات مناسب ہے شکیل آفریدی جاسوس ہے لیکن کچھ لینے کے لئے کچھ دینا پڑتا ہے۔ کالم نگار میاں حبیب نے کہا ہے کہ عمران خان کا دورہ امریکہ بڑی ہی اہمیت کا حامل ہے خاص طور پر کشمیر پر امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش سے بھارت میں کھلبلی مچی ہوئی ہے بھارتی میڈیا چیخ رہا ہے۔ عمران خان کے دورہ امریکہ کے اندرونی سیاست پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر پوری دنیا میں آواز اٹھانی چاہئے مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔ بھارت کے تصور میں نہیں تھا کشمیر ایشو اجاگر ہو سکتا ہے۔ کالم نگارمیاں افضل نے کہا کہ میرے خیال میں ملکی سیاست اپنی جگہ لیکن عالمی ایشوز پر پاکستانی سیاستدانوں کو ایک ہونا چاہئے۔ اپوزیشن جماعتوں کو چاہئے کشمیر ایشو اور افغان مسئلہ اٹھانے پر عمران خان کو سپورٹ کریں۔ماضی کی حکومتوں نے تو کبھی کشمیر کا ذکر تک نہ کیا۔آخرکشمیری کب تک لاشیں اٹھائیں گے اس کا حل تو نکلنا چاہئے۔ اگر امریکہ مسئلہ کشمیر پر ثالث بنتا ہے تو یو مثبت اقدام ہوگا۔ رانا ثنائ اللہ کے حوالے سے انہوں نے کہا منشیات فروش کو بی کلاس نہیں دی جاتی۔ کالم نگارشاہد اقبال بھٹی نے کہا امریکہ کے رویے کا کوئی پتہ نہیں آج کچھ کہتا ہے کل کچھ لیکن آنے والے دنوں میں صورتحال واضح ہو گی۔ایران میں بہت ٹینشن چل رہی ہے جسے پس پشت ڈالا جا رہاہے۔ پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہونی چاہئے تاکہ عوام کو بھی ریلیف ملے۔ مسئلہ کشمیر اور افغان ایشو اجاگر کرنا مثبت اقدام ہے۔ ہمیں سفارتی محاذ پر امریکہ کو شکست دینی چاہئے۔ ٹرمپ کا کشمیر پر بیان پاکستان کی فتح ہے۔ اگر راناثنااللہ سے منشیات برآمد ہوئی ہے تو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔

لاہوریوں کیلئے خوشخبری ، فری وائی فائی سروس بحال کرنے کا فیصلہ

لاہور(ویب ڈیسک)لاہوریوں کے لئے خوشخبری آ گئی ہے، پنجاب حکومت نے فری وائی فائی منصوبہ پھر سے بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، شہریوں نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو عوام سے ایسی سہولتیں چھیننا ہی نہیں چاہئیں۔ مفت انٹرنیٹ سے فائدہ اٹھانے والے مایوس نہ ہوں، فری وائی فائی سروس دوبارہ شروع کرنے کیلئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ( پی آئی ٹی بی )اور پی اینڈ ڈی کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں شہر کے دو سو مقامات پر انٹرنیٹ کیلئے رآوٹرز لگائے گئےتھے جو کمپنیوں کو واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث بند پڑے تھے۔ اب حکومت نے ان کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے اس اعلان کو شہریوں نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھی سہولت تھی، اس سے پڑھائی اور خاص طور پر ریسرچ وغیرہ میں مدد ملتی تھی۔ حکومت کی طرف سے فری وائی فائی اور لیپ ٹاپ دئے جانے کی وجہ سے غریب اور نادرا طلبہ اس سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے تھے۔وائی فائی منصوبے کی کئی ماہ سے بندش پر لاہوریوں نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ ہم نیوز سے گفتگو میں بعض شہریوں نے کہا کہ ایسے سہولیاتی پروگرام کی دیکھ بھال کا مناسب نظام مرتب کیا جائےاور یہ سہولت پہلے کی طرح حکومتی نااہلی کہ وجہ سے واپس نہیں لینی چاہیئے۔لاہور کے کچھ طلبہ نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ اب یہ راوئٹرز بند پڑے ہیں کیا فائدہ؟ حکومت ان کی دیکھ بھال کا مناسب انتظام کرے اور انہیں مسلسل چلانے کے لئے اہل لوگوں کو اس کی نگرانی پر مامور کیا جائے۔سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر پنجاب حکومت کی طرف سے یہ پراجیکٹ ستائیس کروڑ کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبےکے تحت عوام کو ائر پورٹ،، جنرل بس اسٹینڈز،، میٹرو بساسٹیشنز اور سرکاری اسپتالوں سمیت دوسرے مقامات پر فری وائی فائی کی سہولت میسر تھی۔