بالی ووڈ کے سلطان، اب بنائیں گے ’بلبل میرج ہال‘

ممبئی: بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان آج کل اپنی نئی فلم ”دبنگ 3“ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ ”بلبل میرج ہال“ کے نام سے ایک نئی فلم کی تیاری بھی کررہے ہیں جس کی کہانی ایک شادی ہال کے گرد گھومتی ہے۔خبروں کے مطابق، سلمان خان کی اگلی فلم میں بھارتی شادی ہالز کو بنیاد بناتے ہوئے مختلف معاشرتی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا۔ فلم کی کہانی دو ایسے بھائیوں کے بارے میں ہوگی جو دہلی میں ایک شادی ہال کے مالک ہیں اور اس شادی ہال کے کاروبار میں انہیں کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔فلم کے اسکرپٹ پر کام شروع کردیا گیا ہے جو غالباً ”دبنگ 3“ کی ریلیز تک مکمل ہوجائے گا۔ اسی دوران کاسٹنگ کا عمل بھی مکمل کرلیا جائے گا۔واضح رہے کہ اس سال عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی، سلمان خان کی فلم ”بھارت“ اب تک دنیا بھر میں تقریباً 315 کروڑ (بھارتی) روپے کا بزنس کرکے 2019 کی کامیاب ترین بالی ووڈ فلموں میں شامل ہوچکی ہے۔ دبنگ 3 کی ریلیز اس سال کے اختتام تک متوقع ہے۔

میرے پاکستانیو آﺅ ملکر ، وزیراعظم نے ایسی بات کہہ ڈالی کہ ہر پاکستانی خوشی سے جھوم اٹھا

واشنگٹن (نمائندہ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کیپٹل ون ایرینا سٹیڈیم میں جلسہ سے خطاب کے دوران پردیس میں دیس کا رنگ جما دیا، اس موقع پر شرکائ نے آج ٹرمپ سے ملاقات کے لئے جاتے وقت وائٹ ہا?س کے باہر عمران خان کے پرجوش استقبال کا اعلان کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں امریکہ میں مقیم پاکستانیو ںکاد ل سے احترام کرتا ہوں شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے عزت دی، میں کبھی سوچ نہیں سکتا تھا کہ اتنے بڑے اجتماع سے خطاب کروں گا، انہوں نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت میرٹ کی وجہ سے آگے بڑھی ہم اقربا پروری کی وجہ سے پیچھے رہ گئے۔ امریکہ میں میرٹ کی وجہ سے لیڈر شپ آگے آئی ہمارے ہاں نواز شریف کو فوجی آمر نے لیڈر بنایا، زرداری اور بلاول پرچی پر لیڈر بنے، فضل الرحمن، اسفند ولی بھی موروثی سیاستدان ہیں چین کی ترقی کی وجہ بھی میرٹ پر عملدرآمد ہے۔ جمہوریت میں ملک کا سربراہ عوام کو جوابدہ ہوتا ہے۔ امیر المومنین حضرت عمر سے مجمع میں عام مسلمان نے پوچھا کرتہ کہاں سے آیا تو انہوں نے جواب دیا۔ جمہوریت تبھی کامیاب ہوتی ہے جب حکمران جواب دہ ہوں مگر جب ہم پاکستان میں حساب مانگتے ہیں تو کہتے ہیں کہ انتقامی کارروائی ہو رہی ہے۔ عدالت مخالف فیصلہ دے تو کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔ اب نیا پاکستان بن رہا ہے۔ طاقتور جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا ہم ان کے خلاف کچھ نہیں کر رہے سارے کیس انہوں نے خود ایک دوسرے کے خلاف بنائے ہم نے صرف اداروں کو آزاد کیا۔ انہوں نے کہا ابتدائی سالوں میں ہم تیزی سے ترقی کر رہے تھے۔ مگر 70ئ میں سوشلزم جو نہ تیتر تھا نہ بٹیر اور85 کے غیر جماعتی الیکشن کے بعد جو منتخب نمائندوں خریدا گیا تو تنزلی کا آغاز ہو گیا اب جو بھی سربراہ ہو گا وہ قوم کو جوابدہ ہو گا۔ آج کل سب اکٹھے ہیں مذہبی فضل الرحمن سیکولر بلاول اور ن لیگ جس کا پتہ ہی نہیں کیا ہے۔ اکٹھے ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ مجھ سے این آر او کے تین حرف سننا چاہتے مگر دنیا ادھر سے ا±دھر ہو جائے این آر او نہیں ملے گا۔ آج ان کے احتساب کا وقت ہے۔ احتساب ہو گا طاقتور سے جواب مانگا جائے گا تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ پاکستان بدلے گا اور ہم میرٹ کا نظام لائیں گے۔ قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشکول لے کر امریکہ نہیں آئے بلکہ یہ بتانے آئے ہیں کہ مستقبل کے پاکستان کا نقشہ کیا ہو گا۔ ہم راہداریاں بنا رہے ہیں تا کہ دنیا ایک دوسرے کے قریب آئے۔ کرتار پور راہداری اور سی پیک اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جھک کر بات نہیں کریں گے۔ اب نئے پاکستان کی ولولہ انگیز قیادت کھل کر بات کرے گی۔ قبل ازیں تارکین وطن کے رہنما عبداللہ ریاڑ نے اپنے خطاب میں وزیراعظم کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکی تاجروں سے ملاقات کرکے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاکستانیو ملکی ترقی اور معاشی بہتری کیلئے میرا ساتھ دیں واشنگٹن میں وزیراعظم عمران خان سے ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نڑاد بزنس مین اور ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن طاہر جاوید نے ملاقات کی جب کہ امریکن بزنس مین جاوید انور نے بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے امریکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی اور کاروباری مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔دوسری جانب سرمایہ کاروں نے بھی پاکستان میں سلامتی کی بہتر صورت حال کو سراہا اور ساتھ ہی توانائی و سیاحت سمیت سرمایہ کاری کی دلچسپی کے دیگر اہم شعبوں کی نشاندہی بھی کی۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے امریکا پہنچے پر امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے وزیراعظم کو خوش آمدید کہا اور پاکستان ہا?س پہنچنے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، وہاں موجود افراد نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستان زندہ باد کے نعرے درج تھے۔ وزیراعظم امریکا پہنچ گئے، آج امریکی صدر سے بیٹھک ہو گی۔ ا?ئی ایم ایف کے وفد سےآج ملاقات شیڈول ہے، واشنگٹن پہنچنے پر عمران خان امریکی تاجروں? سے ملے، وزیراعظم ا?ج پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرینگے۔پاک امریکا تعلقات کے نئے دور کا ا?غاز، وزیراعظم کا واشنگٹن میں پاکستان ہاو¿س پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ عمران خان کے استقبال کیلئے واشنگٹن کی سڑکوں پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے قومی اور پارٹی پرچم اٹھائے ہوئے تھے، ڈھول بجا کر انہیں خوش ا?مدید کہا گیا۔وزیراعظم عمران خان سے واشنگٹن میں ڈیموکریٹ پارٹی کے بااثر رکن اور معروف تاجر جاوید انور کی قیادت میں امریکی کاروباری افراد نے ملاقات کی، اس موقع پر وزیراعظم نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی بھی پیش کش کی۔ سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کی تعریف کی۔وزیراعظم عمران خان اور ا?رمی چیف کی امریکی صدر سے کل ملاقات بھی شیڈول ہے، عمران خان کی وائٹ ہاو¿س ا?مد پر ڈونلڈ ٹرمپ ان کا استقبال کریں گے۔ اس موقع پر تحائف کے تبادلے کے بعد دونوں رہنماو¿ں کے درمیان دوطرفہ تعلقات سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔وزیراعظم کے ا?ج واشنگٹن میں ہونیوالے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے انتظامات مکمل ہیں، پی ٹی ا?ئی رہنماو¿ں اور پاکستانی کیمونٹی نے عمران خان کے دورہ امریکا پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم کی ا?ج ا?ئی ایم ایف کے وفد سے بھی ملاقات طے ہے۔ عالمی بینک کے صدر اور کاروباری شخصیات سے بھی ان کی ملاقات ہو گی۔ عمران خان یو ایس پاکستانی بزنس کونسل سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی 23 جولائی کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات ہو گی۔ وہ امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اور کیپیٹل ہل میں پاکستانی کاکس سے خطاب بھی کریں گے، پھر امریکی صحافیوں سے بات چیف ہو گی۔ عمران خان پاکستانی کمیونٹی سے خطاب اور امریکی میڈیا سے گفتگو بھی کرینگے۔امریکی دورہ میں مختلف کمپنیوں کے سربراہان اور کارپوریٹ لیڈرز کے ساتھ ڈنر بھی طے ہیں۔ وزیراعظم 23 جولائی کو امریکی ادارہ برائے امن سے خطاب کریں گے۔ وہ پاکستان کانگریشنل کاکس کے ارکان سے بھی ملیں گے۔اپنے دورے میں وزیراعظم عمران خان سپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی سمیت اہم سیاسی رہنماوں سے بھی ملاقات کرینگے۔ واشنگٹن کے شہری علاقوں اور امریکا کی دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد نے پاکستان ہا?س کے نزدیک میساچوسٹس ایونیوپرقطاروںمیں کھڑے ہوکر وزیراعظم کا استقبال کیا۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے ورجینیا سے تعلق رکھنے والے رہنما جونی بشیر نے کہاکہ ہم اپنے ہر دلعزیز رہنما کو یہاں دیکھ پر پرجوش ہیں، پاکستانی نڑاد امریکی یہاں پر ان سے اپنی محبت کے اظہار کےلئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ ان استقبال کرنے والوںنے پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ ایک اور شہری عمران بٹ نے کہاکہ مجھے بہت خوشی ہے کہ وزیراعظم عمران خان یہاں آئے ہیں مجھے یقین ہے کہ وہ دونوںملکوںکے درمیان حائل خلیج کو دورکرنے میں کامیاب ہونگے اور دونوںملکوں کے درمیان مضبوط دوستانہ تعلقات ہونگے۔ سادات رانا جو کہ ووڈ بریج کے متعلقہ کاروبارسے وابستہ ہیں، نے کہاکہ پاکستانی کمیونٹی وزیراعظم عمران خان کے کیپیٹل ایرینا خطاب کی منتظر ہے،ہم بہت خوش ہیں اورہمیں یقین ہے کہ ان کا یہ دورہ تاریخی ہوگا اوراس سے دونوںملکوںکے درمیان تعلقات مزید بہتر ہونگے۔ نیویارک سے تعلق رکھنے عمران اگرا نے کہاکہ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان میں اس وقت ایک معتبر وزیراعظم موجود ہے اورپاکستانی تارکین وطن پاکستان میں سرمایہ کاری کے منتظر ہیں۔ اس موقع پراستقبال کےلئے آئے ہوئے پاکستانیوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور روایتی رقص کیا۔ ڈیلاس ایئرپورٹ سے واشنگٹن ڈی سی تک 100کاروں کی ریلی وزیراعظم کے ہمراہ نکالی گئی جس کا مقصد پاکستان کی ترقی کے عزم کےلئے وزیراعظم کو سراہنا تھا۔ توقع ہے کہ کیپیٹل ایرینا میں ہونے والے اجتماع میں وزیراعظم عمران خان کو سننے کےلئے ہزاروںافرادشریک ہونگے، اس میں وزیراعظم نئے پاکستان میں سب کےلئے یکساں مواقعوں کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر بات کریںگے۔22جولائی کو وزیراعظم عمران خان امریکی صدر سے ملاقات کریں گے جس میں دونوںملکوںکے درمیان تعلقات کی بحالی اور تجارت و سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا بالخصوص افغانستان میں امن کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ وائٹ ہا?س کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم کو دعوت کا مقصد واشنگٹن کے امریکا پاکستان کے تعلقات کی بحالی پر رضامندی کا اظہار ہے اوراگر پاکستان دہشت گردی کے خلاف تعاون جاری رکھتا ہے تودونوں ملکوںکے درمیان شراکت داری کی تشکیل نو ہوسکتی ہے۔ پاکستانی وفد میں چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ اورآئی ایس آئی کے چیف بھی شریک ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ اوروزیراعظم عمران خان کے درمیان یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہے جو امریکا کی افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کےلئے کوششوں میں پاکستانی معاونت کے بعد ہورہی ہے۔ امریکی صدرٹرمپ اوول آفس میں بات چیت کےلئے پاکستانی لیڈر کا پرجوش استقبال کریں گے جبکہ سینئر پینٹاگون لیڈروں اورکابینہ ممبران کے ہمراہ ایک ورکنگ ظہرانہ بھی دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم امریکا آمد کے بعد 22 جولائی کو وائٹ ہاو¿س جائیں گے جہاں ان کی 3 نشستیں ہوں گی جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وہ ون آن ون ملاقات اور 2 نشستیں جبکہ صدر کی ٹیم کے ساتھ ظہرانہ بھی شامل ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ امریکی ٹیم میں سیکریٹری خزانہ اسٹیون منوچن، سیکریٹری کامرس ولبر روس، سیکریٹری توانائی رک پیری، نگراں سیکریٹری برائے دفاع رچرڈ اسپینسر اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ شامل ہیں۔وزیر اعظم کی ٹیم میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر سول و عسکری قیادت شامل ہوگی۔

فواد عالم ایک بار پھر ملک کی نمائندگی کا موقع پانے کیلیے پُرامید

لاہور: (ویبڈیسک) قومی آل راو¿نڈر فواد عالم پاکستان کرکٹ ٹیم کی دوبارہ نمائندگی کرنے کے لیے پرامید ہیں، پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ cricketpakistan.com.pk www کے سلیم خالق سے خصوصی اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ہی میری روزی روٹی ہے اور اپنی منزل کے حصول کے لیے میں اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھوں گا۔3ٹیسٹ، 38 ایک روزہ اور 24ٹوئنٹی 20 میچز میں گرین شرٹس کی نمائندگی کرنے والے فواد عالم نے تسلیم کیا کہ کچھ عرصے سے ملکی ٹیم کی نمائندگی نہ ملنے کی وجہ سے وہ مایوس تو تھے لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری، انھوں نے کہا کہ میں بھر پور انداز میں محنت کر رہا ہوں، پرامید ہوں کہ پاکستانی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہو جاو¿ں گا۔ فوادعالم نے سوال اٹھایا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں56.08 کی اوسط سے 11ہزار رنز بنانے کے باوجود مجھے قومی ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا۔قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے مجھے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بلایا جہاں میری گیم میں مہارت کے ساتھ فٹنس ٹیسٹ بھی لیے گئے، ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے دوران مکی آرتھر نے مجھے مسیج بھی بھیجا کہ وہ ان کی کارکردگی پرگہری نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن عمدہ کارکردگی کے باوجود مجھے صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ایک سوال پر فواد عالم نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ نئی سلیکشن کمیٹی میرے بارے کیا سوچے گی لیکن یہ بات طے ہے کہ منزل کے حصول تک میں ہمت نہیں ہاروں گا۔ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے فواد عالم نے کہا کہ میگا ایونٹ کے دوران ٹیم کا کمبی نیشن بہتر نہیں تھا ، جونہی ہمارا کمبی نیشن درست ہوا ہم نے جیتنا بھی شروع کردیا، ورلڈ کپ میں ہونے والی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہم مستقبل میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس کو بہت بہترکرسکتے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے فواد عالم پر غیر اعلانیہ پابندی کے تاثر کو رد کر دیا، آل راو¿نڈرکے بارے میں یہ افواہیں گردش کرتی ا?ئی ہیں کہ میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے آل راو¿نڈر کو قومی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جارہا لیکن پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے بھی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پی سی بی میں کسی بھی کھلاڑی پر کسی بھی طرح کی کوئی غیراعلانیہ پابندی نہیں ہے لیکن کسی بھی کھلاڑی کے انتخاب کا اختیار سلیکشن کمیٹی کے پاس ہے اور فواد عالم کے بارے میں سلیکٹرز ہی بہترجواب دے سکتے ہیں۔

ہماری حکومت کرپشن کیخلاف جہاد کر رہی ہے : عثمان بزدار

لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10برس میں میگا پراجیکٹس کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم رہا۔سابق حکمرانوں کے دور میں سرکاری خزانے کو لوٹا گیا اورہر ادارے میں کرپشن کی گئی۔ کرپشن اورقرضوں نے معیشت کو تباہ و برباد کیا اورپاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا یا۔ماضی کے حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ بہت ظلم و زیادتی کی عوام کی بنیادی ضرورتوں کو نظر انداز کیا گیااورذاتی نمائش کے منصوبے شروع کیے گئے۔عوام کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے گئے۔تحریک انصاف کی حکومت کرپشن کے خلاف جہادکررہی ہے۔سرکاری خزانے کے امین ہیں،کسی کو خیانت نہیں کرنے دیں گے۔

پاکستانیوں کے جوش وجذبے نے سیاسی مخالفین کی نیندیں حرام کر دی ہی: شہباز گل

لاہور :(ویب ڈیسک)ترجمان وزیراعلی پنجاب ڈاکٹر شہباز گل کا وزیراعظم پاکستان عمران خان کے واشنگٹن میں اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب پر بیان. واشنگٹن میں پاکستانیوں کے جوش وجذبے نے سیاسی مخالفین کی نیندیں حرام کر دی ہیں. واشنگٹن کے کیپٹل ون ارینا کا سٹیڈیم لاہور اور کراچی کا منظر پیش کر رہا تھا. امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان سے جس محبت اور عقیدت کا اظہار کیا ہے تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی. اوورسیز پاکستانیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم زندہ قوم ہیں. عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے فائیو سٹار ہوٹل میں نہیں پاکستان ہاوس میں قیام کیا ہے. نئے پاکستان کا وزیراعظم اپنے ٹبر کو امریکہ نہیں لے کر گیا.عمران خان نے کمرشل فلائیٹ پر سفر کرکے سب کے لیے مثال قائم کی ہیں. ماضی کے حکمرانوں نے بیرونی دوروں پر غریب عوام کے پیسے کو بے دوردی سے لوٹایا. عمران خان نے قوم سے پوری دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت بحال کرانے کا وعدہ کیا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے برابری کی سطح پر مذاکرات ہوں گے. وزیراعظم نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے این آر او نہیں ملے گا. ایک طرف کپتان نے واشنگٹن میں تاریخ ساز جلسہ کیا دوسری طرف “جلسیاں جلسیاں” کھیلنے والے دربدر پھر رہے ہیں.کرپٹ سیاستدانوں کو پیغام مل گیا, لوٹی ہوئی دولت ہر صورت واپس کرنا ہو گی.

کرپشن خاتمہ کا ایجنڈا خوش آئند ، پاکستان کو امیج بہتر بنانا ہو گا : سبکدوش سفیر یورپی یونین کی چینل ۵ کے پروگرام ’ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد(انٹرویو :ملک منظور احمد ،تصاویر: نکلس جان) سبکدوش ہونے والے یورپی یونین کے سفیر مسٹر جین فرانسز کوتاں نے کہا ہے کہ یو رپی یونین اور پاکستان کے درمیان طویل مدتی بنیادوں پر مستحکم سیاسی سفارتی اور اقتصادی تعلقات ہیں پاکستان کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اپنے امیج کو بہتر بنانا ہو گا۔موجودہ حکومت کا کرپشن کے خا تمے کا ایجنڈا خوش آئند ہے پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل درخشاں دیکھ رہا ہوں۔پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان باہمی تجارتی حجم 13ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جو پاکستان کی کل تجارت کا 35فیصد حصہ ہے یو رپی یونین پاکستان کو معا شی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتی ہے یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس دیے جانے کے بعد پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر ترقی دینے کے اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں وہ ایجنڈا خوش آئند ہے۔دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کی قربانیاں لازوال ہیں پاکستان میں سیکورٹی کے حوالے سے صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہے لیکن اب بھی بیرونی دنیا کے لو گ پاکستان کو محفوظ نہیں سمجھتے ان لوگوں کو آہستہ آہستہ اس بات پر یقین آئے گا۔میرے 4سالہ دور میں یو رپی یونین اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو بہت فروغ ملا ہے میں پا کستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں۔ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے چینل فائیو اور خبریں کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر کوتاں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 13ارب ڈالر ہے ،جو کہ پا کستان کی کل تجارت کا 35فیصد حصہ بنتا ہے ،پاکستان کی برآمدات کا سب سے بڑا حصہ بھی یورپی یونین کو ہی جاتا ہے ،پاکستان کا یورپی یونین کے ساتھ برآمدات کا توازن 600ملین یورو تک مثبت ہے جو کہ پا کستان کے لیے بہت ہی اچھی چیز ہے حال ہی میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت میں 60فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور پا کستان اور یورپی یونین دونوں نے ایک دوسرے کو اپنی برآمدات بڑھا دی ہیں،جو کہ اچھی بات ہے۔ہم پاکستان کے ساتھ اپنی تجارت سے بہت مطمئن ہیں ،لیکن میرے خیال میں پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے ،پاکستان یورپی یونین کو روایتی شعبوں یعنی ٹیکسٹائل ،چمڑے کی مصنوعات ،سرجیکل آلات اور جوتے وغیرہ درآمد کرتا ہے ،پاکستان کو اپنی برآمدات میں مزید وسعت لانے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی معیشت کا 40فیصد حصہ ابھی بھی زراعت پر مبنی ہے پاکستان کو اس کافا ئدہ اٹھاتے ہوئے اپنی زرعی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانا ہوگا ،اس سے پا کستان میں زراعت سے وابستہ افراد کو بہت فائدہ ہو گا اور پا کستان کے دہی علاقوں سے غربت کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔اس حوالے سے ہم سندھ حکومت کے ساتھ مل کر ایک پروگرام بھی چلا رہے ہیں اس پروگرام کے تحت سندھ حکومت ،چھوٹے شہروں اور دیہات میں غربت کے پر توجہ دے رہی ہے ہمیں امید اس پروگرام کے اچھے نتائج نکلیں گے۔ایک سوال کے جواب میں یورپی سفیر نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں پاکستان میں جمہوری نظام نے تقویت پکڑی ہے ،اور ہمارے اوبزور مشن نے بھی پا کستان میں الیکشن کا معائنہ کیا ،مسٹر اوگیلو کی سربراہی میں اس کمیشن نے انتخابات کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں انھوں نے الیکشن پراسیس کو بزات خود شفاف قرار دیا ہے لیکن انھوں نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران کچھ قوتوں نے مداخلت کی ،ہمارے اسی مشن نے پا کستان کے 2013ئ کے انتخابات کوبھی مانیٹر کیا تھا اور الیکشن میں ہمارے مشن کی جانب سے حکومت پا کستان کو دی جانے والی تجاویز پر 2018ئ کے الیکشن میں کسی حد تک عمل درآمد بھی کیا گیا ہے ،اب بات آگے بڑھنے کی ہے ،ان انتخابات کے بعد بھی ،ہمارے الیکشن آبزرورز نے حکومت پا کستان کو انتخابات کی بہتری کے لیے ،30تجاویز پیش کیں ہیں،اب دیکھنا یہ کہ ان تجاویز پر کتنا عمل درآمد کیا جاتا ہے،اگر ان تجاویز پر عمل درآمد کیا جائے تو الیکشن کی شفافیت اور خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو گا ،اس بار کے الیکشن میں پا کستان میں براہ راست الیکشن کے ذریعے آنے والی خواتین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے ،ہماری سفارشات سے اس کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ایک سوال کے جواب میں مسٹر کوٹا نے کہا کہ ،اگر ہم پا کستان تحریک انصاف کے منشور پر نظر ڈالیں،تو حکومت غربت کے خاتمے پر کام کرنا چاہتی ہے ،عدم مساوات پر توجہ دینا چاہتی ہے ،تعلیم اورصحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ،کرپشن کے خاتمے اور گورننس کے نظام کو بھی بہتر کرنا چاہتی ہے ،یورپی یونین بھی ان تمام شعبوں میں پاکستان کے ساتھ پہلے ہی تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔پاکستان کو کچھ معاشی مشکلات کا سامنا بھی ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ پا کستان کی حکومت ان مشکلات کے باوجود اپنے منشور پر عمل درآمد کر پاتی ہے یا نہیں۔پاکستان میں یورپی سرمایہ کاری ،کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ،انھوںنے کہ ،سرمایہ کار کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ ،اس ملک میں ان کا سرمایہ محفوظ ہو گا یا نہیں ،پاکستان کی نئی حکومت کا اس حوالے سے وڑن مثبت ہے ،اور پاکستان میں کاروبار کرنے کے حوالے سے ،آسانی میں دس پوائنٹس کی بہتری ضرور آئی ہے لیکن اب بھی پورپین یونین میں پا کستان کو کاروبار کے حوالے سے ایک مشکل ملک سمجھا جاتا ہے ،اہمیت اس بات کی ہے کہ پاکستان کا بیرونی دنیا میں امیج بہتر کیا جائے ،پاکستان میںسیکورٹی کی صورتحال ،بہت بہتر ہوچکی ہے لیکن اب بھی بیرونی دنیا کے لوگ پا کستان کو اتنا محفوظ نہیں سمجھتے ،ان لوگوں کو اس بات کا آہستہ آہستہ ہی اندازہ ہو گا کہ پا کستان اب 2010ئ یا 2011والا پاکستان نہیں ہے ،لیکن اس کے باوجود سرمایہ کاروں کی بہتری اور کاروبار کی بہتری کے لیے ون ونڈو آپریشن اور ڑیدڈ ٹیپ کا خاتمہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ایک اور ایشو یہ ہے یہ حکومت این جی اوز کے خلاف کاروائی کر رہی ہے اور اس سے یورپی سرمایہ کاروں کو تحفظات ہیں ،اس مسئلہ کو دیکھنے کی ضرورت ہے ،ایک اور شعبہ ہے جس میں یورپی سرمایہ کار سرمایہ کاری کر سکتے ہیں وہ توانائی کا شعبہ ہے ،پاکستان میں سی پیک کے تحت کوئلہ سے چلنے والے منصوبے لگائے گئے ہیں ،یورپین سرمایہ کار پا کستان میں ہوا اور سورج سے چلنے والے توانائی منصوبے لگانے میں مدد دے سکتے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ،یورپی یونین صرف پا کستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کے حوالے بہت کام کر رہی ہے ،یورپی یونین جمہوریت ،قانون کی بالا دستی اور انسانی حقوق کے احترام کے اصولوں پر قائم ہے ،یہ ہماری خارجہ پالیسی کے اصولوں کاحصہ ہے ،پا کستان میں ہم نے ہومن رایٹس فلم فیسٹول کا آغاذ تین سال قبل کیا تھا اس فیسٹول میں ہمارے پاس دنیا بھر سے فلمز آتیں ہیں ،ان فلمز میں انسانی حقوق سے متعلق اچھی اور بری کہانیاں پیش کی جاتیں ہیں ہم یہ کہانیاں پاکستان کی یونیورسٹیوں اور سینما میں بھی نمائش کے لیے پیش کر رہے ہیں ،اس کے علاوہ پہلی بار کراچی ،لاہور اور اسلام آباد کے علاوہ ،کئی چھوٹے شہروں مثلا گجرات ،سوات پشاور سمیت کئی اور شہروں میں بھی یہ فلمیں دیکھائی جا رہی ہیں ،یہ بہت ضروری ہے کہ ان فلموں اور ان کے موضوعات سے متعلق سوچا جائے اور بحث بھی کی جائے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یورپی کمیشن کے ساتھ پا کستان کی میٹنگ ہر سال ہوتیں ہے،یہ سیاسی سطح پر نہیں بلکہ سفارتی سطح پر ہوتی ہے۔ان ملاقاتوں میں سیاسی صورتحال ،معاشی مسائل ،ملٹری ٹو ملٹری بات چیت ، جمہوریت اور انسانی حقوق سمیت ہر قسم کے ایشوز پر بحث کی جاتی ہے۔یہ بات چیت ایک ہفتہ تک جاری رہتی ہے ،اور اس میں دونوں اطراف سے اختلاف رائے بھی سامنے آتا ہے،پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہو ئے مسٹر کوتاںکا کہنا تھا کہ ،اس حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت نہیںہے ، کستان کے دہی علاقوں کے عوام پہلے ہی اس حوالے سے بہت باشعور ہیں ،میں جہاں بھی گیا چاہے وہ سندھ ہو یا بلوچستان کے پی کے یا کوئی اور علاقہ ،وہاں کے عوام ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے واقف ہیں ،اگر کوئی بھی انسان کسان ہے تو اسے پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں اگاہی حاصل ہے ،یورپی یونین بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہی ہے ،اگر ہم سال کا 100ملین ڈالر پا کستان میں خرچ کرتے ہیں تو اس کا 20 فیصد ہم ماحولیاتی تبدیلیوں اور اس سے منسلک امور پر خرچ کرتے ہیں،اس کے ساتھ منسلک ایک مسئلہ اور بھی ہے جو کہ بہت ہی گھمبیر ہے وہ پا کستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ہے ،پا کستان کی آبادی سالانہ بنیادوں پر 2.4فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو 2050ئ میں پا کستان کی آبادی 40کروڑ تک پہنچ جائے گی ،اگر کسی بھی ملک کی آبادی اتنی تیزی سے ہی بڑھتی رہے تو کوئی بھی ملک اپنے عوام کو تعلیم ،صحت اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم نہیں کر سکتا۔مجھے خوشی ہے کہ پا کستان کی حکومت اس مسئلہ پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔پاکستان میں پانی کی کمی کے حوالے سے انھوںنے کہا کہ ،یورپی یونین اس حوالے سے بھی پا کستان کے ساتھ تعاون کر رہی ہے ،خاص طور پر حکومت بلوچستان کے ساتھ ،میں نے کچھ عرصہ قبل بلوچستان کا دورہ کیا اور ،وہاں کے ایک وزیر سے یہ پو چھا کہ آپ یورپی یونین سے کس شعبے میں زیادہ تعاون چاہتے ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ پانی کی فراہمی کے حوالے سے ،میں نے پشین کا دورہ بھی کیا ،وہاں کے کسانوں کے ساتھ بات چیت بھی کی ان سب کا یہی کہنا تھا کہ پانی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے ،یورپی یونین کوشش کر رہی ہے کہ اس حوالے سے نئی ٹیکنالوجی متارف کروائی جائے ،جس سے پا نی کے وسائل بڑھانے میں مدد مل سکے ،یورپ میں بھی کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں پانی کی کمی ہے ہم نے وہاں پر کچھ ایسے طریقے متعارف کروائے ہیں جن کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کو پا نی کی کمی نہیں ہوتی۔پاکستان کو وفاقی سطح پر اس حوالے سے ایک مربوط پا لیسی اپنانی ہوگی ،یورپی یونین اس حوالے سے مدد دے سکتا ہے۔موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سمت درست نظر آرہی ہے ،اور لگ رہا ہے کہ یہ حکومت عوام کے لیے اچھی ثابت ہوگی لیکن پا کستان میں صرف 10لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں یہ شرح بہت ہی کم ہے لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا ،پاکستان کی ایک فارم اکانومی کے ساتھ ایک ان فارمل اکانومی بھی ہے اس کو بھی قومی دھارے میں لانا ہو گا ،یہ مشکل کام ہے اور اس میں حکومت کے لیے بہت سی مشکلات بھی ہیں لیکن ،عوام کی بہتری کے لیے یہ کام کرنا ہو گا۔پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان دفاعی تعاون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ،یورپی یونین ایک دفاعی ادارہ نہیں ہے ،ہم سیکورٹی کے لیے اپنے رکن ممالک پر انحصار کرتے ہیں ،یورپی یونین کی کوئی فوج نہیں ہے ،اس لحاذ سے یورپی یونین ایک الگ تنظیم ہے ،لیکن اس کے باوجود ہم اقوام متحدہ کے امن 17امن مشنز میں حصہ لے رہے ہیں،بحری قذاقی کے خلاف بھی ہم بہت ہی فعال ہیں۔

بااثرملزمان سیف ، افضال نے عامر اور اختر کے ہاتھ پاﺅں باندھ کر زیادتی کی: اشرف عاصمی ، زیادتی کی ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنیوالا گروہ سرگرم ، پولیس ملزموں کی سر پرست : ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) فیصل آباد میں تھانہ ڈچکوٹ کے علاقہ میں بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد ان کی ویڈیو بنانے اور بلیک میل کر کے بھاری رقوم ہتھیانے والا گروہ سرگرم۔اہل علاقہ کے مطابق پولیس ملزمان کے بااثر ہونے کے باعث کارروائی سے گریزاں ہے۔متاثرہ بچے ملزمان کے پا?ں پکڑ کر معافیاں مانگتے رہے خوف سے بچوں نے گھروں سے نکلنا بھی چھوڑ دیا۔چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مثاثرہ بچے عامر، عثمان کے ورثائ نے خبریں ہیلپ لائن کو اطلاع دی کہ،سیف ،افضال ،اللہ دتہ اور دیگر پانچ ملزمان نے بچوں سے زیادتی اور بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔سیف ،اور افضال عامر اور اختر وغیرہ کو ورغلا کر ساتھ لے گئے ہاتھ پا?ں باندھ کر زیادتی کی۔ملزمان کی ضماتیں ہو جاتی ہیں ، ورثا نے وزیر اعلی پنجاب آئی جی اورآر پی او سے کارروائی کی درخواست کی ہے۔اس ضمن میں اے ایس آئی اشرف سے رابطہ کرنے پر بتایا ملزمان نے عبوری ضمانتیں کر رکھی ہیں ضمانتیں منسوخ ہونے پر گرفتار کر لیں گے۔دوسرے کیس میں پولیس وردی کی طاقت کے نشے میں دھت قانون کے رکھوالے کانسٹیبل قدرت اللہ نے ساتھیوں کے ہمراہ سکول ٹیچر کلیم احمد کو اغوا کے بعد مارا پھر منہ کالا کر کے بھنویں اور مونچھیں مونڈھ دیں۔سکول ٹیچر پر پولیس والے کی چار سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش کا الزام لگایا گیا بتایا جاتا ہے بچی دکان سے چیز لینے گئی اس اثنا میں بچی کی شلوار میں بھڑ گھس گئی بچی چیخنے لگی سکول ٹیچر نے مدد کی کوشش کی تو بچی کی ماں آئی اور زیادتی کی کوشش کا الزام لگا دیا۔ ٹیچر پر تشدد کی پولیس کو اطلاع دی گئی لیکن پولیس ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔لیگل ایڈوائزر اشرف عاصمی نے کہا یہ بڑا المیہ ہے بچے محفوظ نہیں رہے۔پولیس کسی کی سنتی نہیں پولیس سیاستدانوں جاگیرداروں کی باندی بنی ہوئی ہے۔سوشل میڈیا نے حالات بگاڑ دیے ہیں۔بچوں سے زیادتی جیسے جرائم میں سرعام پھانسی کی سزائیں ہونی چاہئیں۔بچوں سے زیادتی سے لگتا ہے ریاست اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی پولیس کا وہی وطیرہ ہے۔سابقہ حکومتوں نے ایسے جرائم کی طرف توجہ ہی نہ دی بس اپنی سیاست کرتے رہے۔تھانہ کلچر بدمعاشوں سے ملا ہوا ہے اب بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ایسے ملزمان کا فوری ٹرائل ہونا چاہئے پراسکیوشن کو فعال کیا جائے۔پولیس کو سیاستدانوں کے شکنجے سے آزادی دلائی جائے۔عوام کو انصاف نہیں مل رہا۔وکلا کو چاہئے زیادتی میں ملوث ملزمان کی پیروی نہ کریں۔ایسے کیسز پوری قوم کا المیہ ہیں،ہم آئندہ نسلوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔متاثرہ خاندان آئسولیشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔بوریوالا میں جو ہوا وہ استاد کی تذلیل ہے حالانکہ استاد کا بڑا مقام ہے۔پولیس والے خود کو ریاست کا بادشاہ سمجھتے ہیں۔ ایسا مشکوک معاملہ تھا تو قانون کس لئے ہے۔آئی جی کو نوٹس لینا چاہئے۔سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا کہ پولیس کے پاس بہانہ ہے کہ زیادتی کے ملزمان تو ضمانت پر ہیں۔اب ایک ایسا شخص ہو جو جج حضرات کے پاس جا کر کہے اتنے سنگین جرم میں ضمانت کیوں دی گئی ضمانت تو ایک مختصر ریلیف ہوتا ہے ضمانت کے بعد بھی ملزمان باز نہ آئیں تو پھر ان کی ضمانت نہیں ہونی چاہئے ہو گئی ہے تو کینسل ہونی چاہئے۔بروقت سزا نہ ملنے اور بارہ بارہ سال تک کیس چلنے سے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔قتل کرنے والا نہیں سمجھتا اسے پھانسی ہو گی پکڑا جائے تو لے دے کر گواہ بٹھا دیتا ہے لوگوں کو اس بات کا یقین نہیں کہ جرائم پر سزا بھگتنی پڑے گی۔موجودہ کیس میں اوباش سرعام گھوم رہے ہیں بچے کس قدر خوفزدہ اور والدین کس قدر ذہنی اذیت سے دوچار ہوں گے کہ ملزم کھلے عام گھوم رہا ہے۔ہم جیتے جاگتے اپنے بچوں کو دوبارہ ان درندوں کے حوالے کررہے ہیں۔بوریوالا میں جو ہوا اس سے لگتا ہے پولیس بے لگام ہو گئی ہے کسی قانون کو نہیں مانتی خود ہی عدالت بن بیٹھتی ہے۔اگر ایسا کچھ واقعہ ہوا تو پولیس والا قانون کا راستہ اپناتا ٹیچر کے خلاف تھانے جاتا۔اپنی انا کی تسکین کے لئے کسی کو بغیر تفتیش سزا دینا جائز نہیں۔

بھنڈی کھانے کے حیران کن فوائد

(ویب ڈیسک)بھنڈی ہماری روز مرہ کی غذا میں شامل ہے لیکن اس کی حیران کن افادیت کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
غذائی اجزا سے بھر پور
بھنڈی میں بہت سے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جس کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ ایک کپ بھنڈی میں 100 گرام غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔
بھنڈی میں وٹامن اے، سی، کے اور بی سکس پائے جاتے ہیں تاہم سی اور کے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس کے علاوہ کیلوریز کی مقدار بھی زیادہ پائی جاتی ہے۔
کولیسٹرول میں کمی
کولیسٹرول کی زیادہ مقدار دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جبکہ بھنڈی میں کولیسٹرول نہیں ہوتا کیونکہ یہ صحت مند فائبر (ریشے) سے بھرپور ہوتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ بھنڈی کا استعمال کرنے والے افراد دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
دمہ سے بچاو¿
بھنڈی کا استعمال کرنے والے افراد میں دمہ کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ دمہ کے مریضوں کے لیے دوا کا کام بھی کرتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روزانہ غذا میں 200 گرام بھنڈی پکا کر استعمال کر لی جائے تو اس سے دمہ کے مریضوں کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ بھنڈی کا استعمال بچوں کے لیے بھی دمہ اور کھانسی میں کار آمد ثابت ہوتی ہے۔
ذیابیطس میں کمی
بھنڈی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی انتہائی مفید غذا ہے۔ یہ انسانی جسم میں شوگر لیول کو قابو میں رکھتی ہے اور اس کے باقاعدہ استعمال سے ذیابیطس کے مرض سے بچ سکتے ہیں۔
گردوں کی خرابی
ذیابیطس کے مریضوں کو گردوں کے امراض کا شدید خطرہ بھی رہتا ہے۔ ذیابیطس میں پرہیزی غذا استعمال کرنے والے مریض اگر باقاعدگی سے بھنڈی کا استعمال کرایا جائے تو اس سے ان کے گردے بہتر حالت میں رہتے ہیں اور بڑی حد تک گردوں کی بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
کینسر سے بچاو¿
بھنڈی کینسر سے بھی تحفظ دے سکتی ہے۔ اس میں موجود لیکٹن چھاتی کا کینسر پیدا کرنے والے 72 فیصد خلیات کو ختم کرسکتا ہے۔
ذہنی دباو¿ سے محفوظ
بھنڈی کے بیج اور پتوں میں فلیونوائڈ اور فینول موجود ہوتے ہیں جو ذہنی دباو¿ سے نجات دلاتے ہیں۔ یہ وہی اجزا ہیں جو ذہنی دباو¿ سے نجات دلانے والی دواو¿ں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

ہواوے پر پابندی: وائٹ ہاؤس میں امریکی کمپنیوں کے سربراہ سر جوڑ کر بیٹھیں گے

واشنگٹن: (ویب ڈیسک)چینی کمپنی ہواوے پر پابندی کے حوالے سے امریکی کمپنیوں کے سربراہوں کو وائٹ ہاﺅس طلب کر لیا گیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاو¿س کے اقتصادی مشیر لیری کڈلو کی زیر صدارت امریکی سافٹ ویئر اور دیگر کمپنیوں کے سربراہوں کا اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں چین کی کمپنی ہواوے پر پابندی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔امریکی سیکرٹری خزانہ اسٹیون منوچین بھی وائٹ ہاﺅس میں بلائے گئے اجلاس میں شریک ہوں گے جبکہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں انٹیل کورپ اور کوال کوم کمپنی کے سربراہان کو بھی دعوت دی گئی ہے۔وائٹ ہاو¿س کے ایک اہلکار نے اجلاس بلائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں اقتصادی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا تاہم اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اجلاس میں ہواوے کمپنی کو زیر بحث لایا جائے گا۔واضح رہے کہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے مئی میں ہواوے کمپنی کو بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔ جس کے بعد گوگل نے بھی ہواوے کو ہری جھنڈی دکھا دی تھی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے والے صارفین میں بے چینی پھیل گئی تھی۔ہواوے کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پابندی کی وجہ سے اینڈرائیڈ کے مقابلے میں سوفٹ ویئر پر کام شروع کر دیا ہے تاہم اس نئے سوفٹ ویئر کو ابھی صرف چائنہ میں ہی متعارف کرایا گیا۔امریکی پابندیوں سے متعلق ہواوے کمپنی کے بانی رین زینگ فی کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ہواوے کے بارے میں غلط اندازے لگا رہی ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے عارضی طور پر پابندیاں مو¿خر کرنا معنی نہیں رکھتا۔رین زینگ نے دعویٰ کیا تھا کہ اگلے دو تین سالوں میں فائیو جی ٹیکنالوجی
میں ہواوے کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا۔

یہ 8 وجوہات عورت کی محبت ختم کر دیتی ہیں

(ویب ڈیسک)کون آپ کے آغاز کی محبت اور ساتھ جینے مرنے کے وعدوں کو کوئی بھول سکتا ہے ؟ شاید ہی کوئی ایسا لمحہ ہوتا ہو جب آپ اپنے چاہنے والے کے بارے میں نہیں سوچتے اور اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے۔
آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ آپ کو کسی ایسے شخص سے محبت ہو جائے گی جس کے بغیر آپ جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن پھر اچانک ایسا ہو جاتا ہے کہ آپ کو محبت ہو جاتی ہے۔پھر اچانک ایسا ہوتا ہے کہ آپ کی محبت آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے، ایسا کیوں ہوتا ہے ؟
1۔ جب عورت کو کہیں اور سے توجہ مل جائے
جب ایک مرد دوسری چیزوں میں دلچسپی لیتے ہوئے اپنا وقت کسی اور جگہ صرف کرنے لگے اور اپنی زندگی کی ساتھی کو یکسر نظر انداز کرنے لگے۔ ہم سب ہی کسی نہ کسی کی توجہ چاہتے ہیں اور یہ سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ مردوں اور عورتوں کو اسی قسم کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ اس کا جیون ساتھی اس کو توجہ نہیں دے رہا اور اس کی توجہ کسی اور جانب مبذول ہے خاص کر جب عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ وہ مرد کی زندگی میں سب سے اہم ہے، ایسے میں جب اسے کسی اور جانب سے توجہ ملے تو کوئی شخص اس کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہو تو وہ اس کی توجہ اس جانب مبذول ہو جاتی ہے۔
2۔ جب مرد اپنی غلطی تسلیم نہ کرے
لڑائی اور اختلافات ہر رشتے کا ناگزیر جز ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ دونوں کچھ بنیادی اصولوں پر متفق ہوں اور اپنی غلطی کو ہمیشہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوں۔
ایسے لوگ جو اپنی غلطی تسلیم نہیں کریں گے تو عورتوں کے دل میں ان کے لیے نفرت پیدا ہونے کے امکان زیادہ ہیں۔ لڑائی ہمیشہ جیتنے کے لیے نہیں ہوتی اور جب ا?پ غلطی پر ہوں تو کس طرح معاملات کو ٹھیک کرنا ہے یہ آپ کہ ذمہ داری بنتی ہے۔
3۔ جب ضرورت کے وقت عورت کو تنہا چھوڑ دے
کسی بھی شخص کے لیے اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جب وہ اپنے خاندان، اپنے دوستوں اور عورت کے درمیان پھنس جاتا ہے۔ کوئی بھی شخص مشکل صورتحال میں عورت کے ساتھ کھڑا رہتا ہے اور عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ یہ مرد اس کی پروا رکھتا ہے اور اس کے لیے دوسروں کے سامنے کھڑا ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہو تو عورت کے دل میں اس کے محبت کم ہو جاتی ہے۔
4۔ جب مرد اس کی تعریف و تحسین ترک کر دے
تعلق قائم رکھنے کا مطلب ہے کہ ا?پ اپنے پارٹنر کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں اور اسے اہمیت دیں۔ مرد اپنی جیون ساتھی کے کاموں اور اس کی چیزوں کی تعریف کرے جو کامیاب تعلقات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ تعریف کیے جانے کی وجہ سے عورت اپنے ا?پ کو خاص محسوس کرنے لگتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے کہا کہ تعلقات قائم رکھنے میں کام شام ہے۔
5۔ جب مرد اسے ہنسانا چھوڑ دے
عورت اپنے آپ کو مرد سے منسلک رکھتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ مرد اسے ہنسائے، خوش رکھے۔ جب کوئی مرد بات کرتے ہوئے عورت کو ہنساتا ہے تو وہ اس مرد میں دلچسپی رکھتی ہے۔
6۔ جب مرد مشکل وقت میں اس کا ساتھ نہ دے
عورت خصوصی توجہ چاہتی ہے، ہم سب مشکل وقت سے گزرتے ہیں اور ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب آپ عورت کو یہ کہیں کہ وہ اسمارٹ نہیں ہے یا ماڈلنگ کے لیے آپ اس کو کسی قسم کی سپورٹ نہ کریں اور اسے باتیں سننے کو ملیں تو وہ کسی دوسرے کی تلاش میں سرگرداں ہو جائے گی۔
7۔ جب عورت خود کو پنجرے میں بند محسوس کرے
زیادہ تر نئے رشتوں کا ا?غاز اس طرح سے ہوتا ہے کہ ا?پ شاید ابتدائی طور پر زیادہ وقت اپنے جیون ساتھی کے ساتھ صرف نہیں کر سکیں گے لیکن عام طور پر ایسا نہیں ہوتا اور ا?پ اس کے ساتھ زیادہ وقت خرچ کرنے لگتے ہیں۔ کچھ ایسی چیزیں بعد میں عورت کو یاد آتی ہیں جو اس کی تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔ذاتی ا?زادی اور اکیلا پن لوگوں کی زندگی میں اہمیت رکھتا ہے اور آخر میں کچھ چیزیں تعلق ختم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خواتین کو جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے فیصلوں اور مواقعوں کو ا?زادی کے ساتھ کرنے کو تیار ہیں زور زبردستی سے نہیں۔
8۔ جب عورت کو جذباتی توجہ نہ ملے
جب عورت کو یہ احساس نہ ہو کہ وہ آپ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عورت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں آپ اپنے راز اس کو بتا رہے ہوں اور اپنے خیالات اس کے ساتھ شیئر کر رہے ہوں کیونکہ آپ اپنی کوئی بھی بات اس سے کر سکتے ہیں۔ عورت اس طرح کے تعلق پر اعتماد کرے گی اور شاید اس سے اس کے دل میں آپ کے لیے محبت اور زیادہ بڑھے گی۔
یہ 8 وجوہات عورت کی محبت ختم کر دیتی ہیں
کون آپ کے آغاز کی محبت اور ساتھ جینے مرنے کے وعدوں کو کوئی بھول سکتا ہے ؟ شاید ہی کوئی ایسا لمحہ ہوتا ہو جب آپ اپنے چاہنے والے کے بارے میں نہیں سوچتے اور اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے۔
آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ آپ کو کسی ایسے شخص سے محبت ہو جائے گی جس کے بغیر آپ جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن پھر اچانک ایسا ہو جاتا ہے کہ آپ کو محبت ہو جاتی ہے۔پھر اچانک ایسا
ہوتا ہے کہ آپ کی محبت آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے، ایسا کیوں ہوتا ہے ؟
1۔ جب عورت کو کہیں اور سے توجہ مل جائے
جب ایک مرد دوسری چیزوں میں دلچسپی لیتے ہوئے اپنا وقت کسی اور جگہ صرف کرنے لگے اور اپنی زندگی کی ساتھی کو یکسر نظر انداز کرنے لگے۔ ہم سب ہی کسی نہ کسی کی توجہ چاہتے ہیں اور یہ سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ مردوں اور عورتوں کو اسی قسم کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔جب عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ اس کا جیون ساتھی اس کو توجہ نہیں دے رہا اور اس کی توجہ کسی اور جانب مبذول ہے خاص کر جب عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ وہ مرد کی زندگی میں سب سے اہم ہے، ایسے میں جب اسے کسی اور جانب سے توجہ ملے تو کوئی شخص اس کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہو تو وہ اس کی توجہ اس جانب مبذول ہو جاتی ہے۔
2۔ جب مرد اپنی غلطی تسلیم نہ کرے
لڑائی اور اختلافات ہر رشتے کا ناگزیر جز ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ دونوں کچھ بنیادی اصولوں پر متفق ہوں اور اپنی غلطی کو ہمیشہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوں۔ایسے لوگ جو اپنی غلطی تسلیم نہیں کریں گے تو عورتوں کے دل میں ان کے لیے نفرت پیدا ہونے کے امکان زیادہ ہیں۔ لڑائی ہمیشہ جیتنے کے لیے نہیں ہوتی اور جب آپ غلطی پر ہوں تو کس
طرح معاملات کو ٹھیک کرنا ہے یہ آپ کہ ذمہ داری بنتی ہے۔
3۔ جب ضرورت کے وقت عورت کو تنہا چھوڑ دے
کسی بھی شخص کے لیے اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جب وہ اپنے خاندان، اپنے دوستوں اور عورت کے درمیان پھنس جاتا ہے۔ کوئی بھی شخص مشکل صورتحال میں عورت کے ساتھ کھڑا رہتا ہے اور عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ یہ مرد اس کی پروا رکھتا ہے اور اس کے لیے دوسروں کے سامنے کھڑا ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہو تو عورت کے دل میں اس کے محبت کم ہو جاتی ہے۔
4۔ جب مرد اس کی تعریف و تحسین ترک کر دے
تعلق قائم رکھنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں اور اسے اہمیت دیں۔ مرد اپنی جیون ساتھی کے کاموں اور اس کی چیزوں کی تعریف کرے جو کامیاب تعلقات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ تعریف کیے جانے کی وجہ سے عورت اپنے آپ کو خاص محسوس کرنے لگتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے کہا کہ تعلقات قائم رکھنے میں کام شام ہے۔
5۔ جب مرد اسے ہنسانا چھوڑ دے
عورت اپنے آپ کو مرد سے منسلک رکھتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ مرد اسے ہنسائے، خوش رکھے۔ جب کوئی مرد بات کرتے ہوئے عورت کو ہنساتا ہے تو وہ اس مرد
میں دلچسپی رکھتی ہے۔
6۔ جب مرد مشکل وقت میں اس کا ساتھ نہ دے
عورت خصوصی توجہ چاہتی ہے، ہم سب مشکل وقت سے گزرتے ہیں اور ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب آپ عورت کو یہ کہیں کہ وہ اسمارٹ نہیں ہے یا ماڈلنگ کے لیے آپ اس کو کسی قسم کی سپورٹ نہ کریں اور اسے باتیں سننے کو ملیں تو وہ کسی دوسرے کی تلاش میں سرگرداں ہو جائے گی۔
7۔ جب عورت خود کو پنجرے میں بند محسوس کرے
زیادہ تر نئے رشتوں کا آغاز اس طرح سے ہوتا ہے کہ آپ شاید ابتدائی طور پر زیادہ وقت اپنے جیون ساتھی کے ساتھ صرف نہیں کر سکیں گے لیکن عام طور پر ایسا نہیں ہوتا اور ا?پ اس کے ساتھ زیادہ وقت خرچ کرنے لگتے ہیں۔ کچھ ایسی چیزیں بعد میں عورت کو یاد ا?تی ہیں جو اس کی تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔ذاتی آزادی اور اکیلا پن لوگوں کی زندگی میں اہمیت رکھتا ہے اور آخر میں کچھ چیزیں تعلق ختم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خواتین کو جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے فیصلوں اور مواقعوں کو ا?زادی کے ساتھ کرنے کو تیار ہیں زور زبردستی سے نہیں۔
8۔ جب عورت کو جذباتی توجہ نہ ملے
جب عورت کو یہ احساس نہ ہو کہ وہ ا?پ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عورت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ا?پ اپنے راز اس کو بتا رہے ہوں اور اپنے خیالات اس کے ساتھ شیئر کر رہے ہوں کیونکہ ا?پ اپنی کوئی بھی بات اس سے کر سکتے ہیں۔ عورت اس طرح کے تعلق پر اعتماد کرے گی اور شاید اس سے اس کے دل میں ا?پ کے لیے محبت اور زیادہ بڑھے گی۔