نئے ٹریفک قوانین، 3 بار چالان پر ڈرائیونگ لائسنس معطل

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں عالمی معیار کے ٹریفک قوانین کی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ دورانِ ڈرائیونگ سگریٹ نوشی پر بھی چالان ہوگا۔وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں ٹریفک قوانین سے متعلق نئی پالیسی کا فیصلہ کیا گیا۔مجوزہ پالیسی کے مطابق تین بار چالان ہونے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس معطل کر دیا جائے گا۔ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھنے والوں پر بیلٹ باندھنا ضروری ہو گا۔ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد ہو گی۔اجلاس کے دوران بریفنگ دی گئی کہ بلاوجہ ٹریفک جام پر ایس پی اور ڈیوٹی آفیسر کے خلاف کارروائی ہو گی، اکثر اوقات ٹریفک افسران ٹریفک جام کے وقت غائب ہوتے ہیں۔وزیرداخلہ نے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری ون اور ٹو چیف کمشنر اورآئی جی سے میٹینگ کریں، انہوں نے ایک ہفتے کے اندر پالیسی پر عمل درآمد شروع کرنے کا حکم بھی دیا۔اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ قوانین کیلئے ڈیڈ لائن 30 ستمبر ہے، مہم کے لیے سوشل میڈیا کو بھی استعمال کیا جائے۔

داعش کی دھمکیوں پرپورن انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا‘میا خلیفہ کا دبنگ اعترا ف

میامی (ویب ڈیسک) قابل اعتراض اور فحش مناظر فلم بند کروانے والی سابق اداکارہ، سوشل میڈیا اسٹار اور اسپورٹس اینکر میا خلیفہ نے گزشتہ ماہ 15 اگست کو ایک انٹرویو کے دوران پہلی مرتبہ پورن انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر بات کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔میا خلیفہ کا کہنا تھا کہ داعش کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں پرپورن انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا‘انڈسٹری میں لڑکیاں مجبوری کے تحت آتی ہیں اور ان کی کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے ایسی فلمیں بنانے والے ان کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔انہوں نے پہلی مرتبہ اپنے ماضی پر کھل کر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ وہ مجبوری کے تحت فحش فلموں میں گئیں اور اب تک انہیں اپنے ماضی پر شرمندگی ہے۔انہوں نے انٹرویو میں یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ انہوں نے پورن فلموں میں کام کرنے سے محض 12 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی لگ بھگ 15 لاکھ روپے کمائے۔انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا تھا کہ فحش فلموں میں کام کرنے والی اداکاراو¿ں کو کثیر رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے۔اور اب انہوں نے اپنے ماضی اور حال کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پورن انڈسٹری کو چھوڑے جانے کے باوجود آج تک انہیں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے میا خلیفہ کا کہنا تھا کہ انہیں انڈسٹری چھوڑے ہوئے 4 سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا لیکن اب بھی ان کا نام اسی انڈسٹری سے جوڑا جاتا ہے اور انہیں ماضی جیسا ہی سمجھا جاتا ہے۔

مقبوضہ وادی میں کر فیو کا 33وا ں رو ز، علی گیلانی، عمر فاروق، تمام حریت رہنما بدستور گھروں، جیلوں میں بند

سری نگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ وادی میں بھارتی پابندیوں کا دوسرا ماہ، 33 ویں روز سے لوگ اپنے گھروں میں قید ہیں، وادی کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے 33 روز سے زندگی مفلوج ہے، وادی میں ہر گزرتے دن کےساتھ انسانی المیہ جنم لینے لگا۔ بھارتی فوج نے وادی میں کمیونی کیشن بلیک آو¿ٹ کر رکھا ہے۔ ٹرانسپورٹ، کاروبار، دکانیں مکمل بند ہیں۔گھروں میں محصور کشمیریوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قلت ہو گئی۔ بھارتی فوج اب تک گیارہ ہزار کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ گھروں سے نکلنے والے کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وادی میں بھارتی فوج کے خلاف شدید غم اور غصہ ہے۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریبا تمام حریت رہنما پانچ اگست سے بدستور گھروں اور جیلوں میں بند ہیں۔

سر فراز کی کپتانی کے حوالے سے سوچ بچار ہورہی ہے:ہیڈ کو چ مصبا ح الحق

لاہو ر (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے پری سیزن کیمپ میں اپنی فٹنس سے سب کو متاثر کردیا۔ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق بھی سرفراز احمد کی تعریف کیئے بنا نہ رہ سکے لیکن ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ کپتانی ‘ریویو’ ہو رہی ہے۔انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ اور اس سے پہلے سرفراز احمد کو اپنی فٹنس کی وجہ سے بڑی باتیں سننا پڑی ہیں۔ کسی نے انہیں ‘اوور ویٹ’ کہا تو کسی نے ان فٹ قرار دے دیا اور کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ بھی فٹنس کو قرار دے دیا۔لیکن پری سیزن کیمپ جو لاہور میں شدید گرم اور حبس والے موسم میں جاری رہا اس میں کپتان سرفراز احمد نے خوب محنت کی اور اپنے وزن کو حیران کن طور پر کم کرتے ہو ئے فٹنس کو بہتر بنایا۔بتایا گیا ہے کہ سرفراز احمد نے 7 سے 9 کلو گرام تک وزن کم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق سے جب سرفراز احمد کی کپتانی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے سرفراز احمد کی فٹنس کی تعریف تو کی لیکن کپتانی کے حوالے سے کہا کہ اس پر سوچ بچار ہورہی ہے۔

سوشل میڈیا ویب سائٹس پر فحش کھلونوں جنسی ادویات کی سرعام فروحت

لاہور(رپورٹ:حسنین اخلاق)سوشل میڈیا ویب سائٹس پر جنسی تسکین کا سامان کھلے عام بکنے لگا، خواتین کی فحش تصاویر کے ساتھ ان سے متعلقہ کوئی چیز کا اشتہار ،جنسی کھلونوں کے اشتہارات کی بہتات ، کبھی اس قسم کی خریدوفروخت کا تصور بھی ممکن نہیں تھاجسے آن لائن شاپنگ سٹورزنے انتہائی آسان کر دیا ۔ چیک اینڈ بیلنس کے بغیر ان ادویات کااستعمال موذی بیماریوں اورموت بانٹنے لگا۔جنسی سامان کی فراہمی کی آڑ میں نوسربازان صارفین کے اے ٹی ایم کارڈز کا ڈیٹا بھی چرا لیتے ہیں۔کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کرتے ہوئے محفوظ براﺅزر استعمال کریں، ویب سائٹ پر مالی لین دین کے تحفظ کے لیے کیے گئے سیکیوریٹی اقدامات پر عمل یقینی بنائیں۔ اپنا کریڈٹ کارڈ نمبر، پن نمبر اور دیگر تفصیلات محفوظ طریقے سے درج کریں،سوشل میڈیا ماہرین کا صارفین کو انتباہ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گزشتہ کچھ برس سے جہاں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے وہیں اس کی وجہ سے کئی نئی قباحتیں بھی معاشرے میں جنم لینے لگی ہیں۔اس وقت مختلف ناموں سے کام کرنے والی کمپنیاںفحش اشتہارات ان سوشل میڈیا ویب سائٹس کو رقم ادا کرکے اپنے اشتہارات دیتے ہیں۔ دراصل ان کا مقصد لوگوں کو اپنی مخصوص ویب سائٹ کی طرف لانا ہوتا ہے جہاں آن لائن چیزوں کی خریدو فروخت کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے جو انتہائی گھٹیا حرکت کی جاتی ہے وہ خواتین کی فحش تصاویر کے ساتھ ان سے متعلقہ کوئی چیز کا اشتہار ہوتا ہے۔ آپ فیس بک استعمال کرتے ہیں تو ٹائم لائن پر چند پوسٹوں کے بعد آپ کے سامنے ایسے اشتہارات ضرور آ جاتے ہیں۔ حتی کہ جنسی کھلونوں کے اشتہارات کی بہتات ہے۔ اس سب سے تنگ کچھ افریقی ملک نے باقاعدہ اس حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ کیونکہ ان کے ہاں یہ کھلونے اس قدر مقبول ہو چکے ہیں کہ کوئی بھی نوجوان شادی کرنے کو تیار نہیں ہے یا شائد قابل نہیںرہے۔ اسی طرح جنسی صحت سے متعلق ادویات بغیر کسی قانون ضابطے کے فروخت ہو رہی ہیں۔ کسی بھی ادارے کے چیک اینڈ بیلنس کے بغیر ان ادویات کے استعمال سے کتنے انسان موذی بیماریوں کا شکار بننے کے ساتھ ساتھ بہت سے جان کی بازی ہار رہے ہیں۔جبکہ دوسری جانب ان سائٹس پر خریداری کرنے والے صارفین کے بنک کارڈز بھی ہیک ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیںجس حوالے سے ماہرین نے خریداروں کو مشورہ دیا ہے کہ جس ویب سائٹ پر خریداری کے لیے گئے ہیں وہاں پرائیویسی اور واپسی یا ری فنڈ کی پالیسی کو بہ غور پڑھیں۔ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کرتے ہوئے محفوظ براﺅزر استعمال کریں اور ویب سائٹ پر مالی لین دین کے تحفظ کے لیے کیے گئے سیکیوریٹی اقدامات پر عمل یقینی بنائیں۔ اپنا کریڈٹ کارڈ نمبر، پن نمبر اور دیگر تفصیلات محفوظ طریقے سے درج کریں۔ پروڈکٹ وصول کرتے وقت اچھی طرح اس بات کا اطمینان کرلیں کہ آپ کو مطلوبہ چیز ہی درست حالت میں فراہم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر موجود اشیاءکے معیار اور قیمت کے بارے میں اچھی طرح تسلی کرلیں۔ خریداری سے قبل دوسری ویب سائٹ اور فزیکل اسٹور پر بھی اپنی مطلوبہ چیز کی قیمت کا موازنہ کرلینا زیادہ بہتر ہے۔ پروڈکٹ کی دھندلی تصاویر، برانڈ کے نام کے ہجے میں فرق ہونے کی صورت میں اس شے کو نہ خریدیں۔اگر آپ کسی نئی ویب سائٹ سے پہلی بار خریداری کر رہے ہیں تو اس کمپنی کا ریکارڈ اور سوشل میڈیا پر ا±ن کی مصنوعات اور خدمات کے حوالے سے کیے گئے تبصروں کو پڑھ لینا آپ کو کسی ممکنہ نقصان سے بچا سکتا ہے۔ادائیگی سے قبل فروخت کنندہ کی جانب سے فراہم کی گئی وارنٹی، گارنٹی اور قواعد و ضوابط کو لازمی پڑھیں۔مالی اور نجی معلومات کو چرانے والے سافٹ ویئر اور وائرس سے محتاط رہیں۔ اگر آپ کے درج کیے گئے ایڈریس کو کسی اور ویب سائٹ پر ری ڈائریکٹ کردیا جائے تو اس ویب لنک کو فوراً بند کردیں۔ ضرورت سے زیادہ نجی معلومات طلب کرنے والی ویب سائیٹ سے بچیں۔ مثال کے طور پر اگر خریداری کے لیے ادائیگی کرتے وقت آپ سے والدہ کا نام، پاس ورڈ، بینک اکاﺅنٹ کی معلومات مانگے تو وہاں سے خریداری نہ کرنا زیادہ بہتر ہے۔ اپنے پاس ورڈ کو مضبوط بنائیں اور خریداری کے بعد اسے تبدیل کردینا زیادہ بہتر ہے۔ صرف محفوظ انٹرنیٹ کنکشنز پر ہی معلومات دیں۔ کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاﺅنٹ نمبر درج کرتے وقت ویب سائٹ کے توسیع کردہ توثیقی سرٹیفکیٹ کے فعال ہونے کو یقینی بنائیں۔ براﺅزر کے ایڈریس بار پر مطلوبہ ویب سائٹ ایڈریس سے قبل سبز رنگ میں دکھائی دینے والا https://کے الفاظ اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مطلوبہ ویب سائٹ کی توثیق کی جاچکی ہے۔دنیا بھر میں آن لائن خریداری کی مقبولیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس طرح صارف کا وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے اوردوکاندار سے بحث و تکرار سے بچنے کے لئے بھی لوگ اس طریقہ خریداری کو پسند کرتے ہیں۔جبکہ زندگی میں بہت سہولت کے طلبگار افراد کی بھی یہ اولین ترجیح ہے جو جسمانی طورپر کسی سٹور پر جانے سے کتراتے ہیںمگر اچنبھے کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں آن لائن سٹورز کی مقبولیت کے بعد بھی اب تک کوئی ادراہ موجود نہیں جو ان شاپنگ سٹورز کی رجسٹریشن کرتا ہواور اگر کسی خریدار کو کسی کمپنی کی پراڈکٹ کے بارے میں شکایت کرنی ہو تو وہاں سے کمپنی کی معلومات حاصل ہوسکیں۔پاکستان میں آپ ان شکایات کو لیکرعدالت میں تو جاسکتے ہیں مگر ظلم یہ ہے کہ صارف کے پاس اس کمپنی کا اتاپتہ ہی موجود نہیں ہے کہ وہ کس کے خلاف درخواست دائر کرے جبکہ اس حوالے سے ملکی قوانین کا بھی فقدان ہے۔آن لائن فروخت کئے جانے والے سامان کے حوالے سےکاروائی کرنے والے متعلقہ ادارے یا تو اس حوالے سے عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں اور یا پھر محدود پیمانے پر کاروائی کی جاتی ہے جس کے لئے وسائل کا رونارویا جاتا ہے۔ابتک کی واحد کاروائی میں گزشتہ سال 25جنوری کوایف آئی اے کارپوریٹ سرکل کی ٹیم نے جنسی ادویات اور سامان کا مکروہ دھندہ کرنے والے تین ملزمان کو گرفتار کیا۔ملزموں سے جنسی ادویات اور دیگر سامان کو بھی قبضے میں لیا گیا۔ ملزمان دو ویب سائٹس کے ذریعے شیطانی کام کر رہے تھے اورگزشتہ دس سال سے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر رہے تھے۔جس کے بعد ابتک اس بارے میں کوئی نئی کاروائی نہیں کی گئی۔اس حوالے سے ایف آئی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں شکایات موصول نہیں ہوتی ہے ہم کاروائی نہیں کرتے ہیں

6174ایک ایساجا دوئی نمبر جس نے ریاضی دانوں کو سات دہائیوں سے حیران کر رکھا ہے،دلچسپ حقائق کو غور سے پڑھیں

لندن (ویب ڈیسک)دیکھنے میں دوسرے نمبروں کی طرح یہ بھی ایک عام سا نمبر لگتا ہے۔ لیکن اس نے 1949 سے لے کر اب تک ریاضی دانوں اور اس علم سے شغف رکھنے والے دیگر افراد کو حیران کر رکھا ہے۔ایسا کیوں ہے؟ ان دلچسپ حقائق کو غور سے پڑھیں اور خود ہی جانیں۔کوئی سے چار ہندسے لیں، جن میں کم از کم دو نمبر (بشمول صفر) مختلف ہوں۔ مثال کے طور پر 1234
4321: ان نمبروں کو اس طرح ترتیب دیں کہ یہ گھٹتے جائیں،1234: اور اب انھیں اس طرح ترتیب دیں کہ یہ بڑھتے جائیں
4321 – 1234: چھوٹے نمبر کو بڑے نمبر سے تفریق کر دیں۔اب اوپر دیے گئے مرحلے کو حاصل شدہ نمبر سے دہرائیں۔چلیں مل کر کرتے ہیں۔3087 = 1234 – 4321۔8730: اوپر حاصل کیے گئے نمبر کو بڑے سے چھوٹے کی طرف ترتیب دیں۔0378: اس نمبر کو چھوٹے سے بڑے کی طرف ترتیب دیں۔8730 – 0378 = 8352: چھوٹے نمبروں کو بڑے نمبروں سے تفریق دیں۔اب اس عمل کو حاصل کیے گئے نمبر 8352 کے ساتھ تین بار دہرائیں۔چلیں اب 8352 کے ساتھ بھی یہی کام کرتے ہیں اور پہلے اس طرح ترتیب دیں کہ گھٹتے جائیں اور پھر دوسری ترتیب دیں کہ بڑھتے جائیں اور پھر بڑے نمبر سے چھوٹے نمبر کو مائنس کر دیں۔8532 – 2358 = 6174۔اور یہی عمل 6174 کے ساتھ دہرائیں، نمبروں کو اوپر اور نیچے کی طرف ترتیب دیں اور بعد میں تفریق کریں۔
7641 – 1467 = 6174۔جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ عمل جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں، اس سے آگے آپ کو ہمیشہ وہی نتیجہ ملے گا: 6174۔آپ سوچ رہے ہوں گہ یہ محض ایک اتفاق ہے۔ چلیں کوئی اور نمبر لے لیتے ہیں۔ 2005 کے بارے میں کیا خیال ہے۔5200 – 0025 = 5175
7551 – 1557 = 5994
9954 – 4599 = 5355
5553 – 3555 = 1998
9981 – 1899 = 8082
8820 – 0288 = 8532
8532 – 2358 = 6174
7641 – 1467 = 6174
اب آپ کو شاید یہ پتہ چل گیا ہو کہ آپ جو بھی چار نمبر لیں گے، کچھ دیر کے بعد آپ کے سامنے 6174 ہو گا اور اس کے بعد وہی عمل اور وہی نتیجہ۔۔کیپریکر کو نمبروں سے پیار تھا اور وہ ان کے ساتھ ہی کھیلتے رہتے تھے۔مبارک ہو، آپ کیپریکرز کونسٹنٹ سے متعارف ہو گئے ہیں۔انڈین ریاضی دان دتاتریا رام چندرا کیپریکر (1905 – 1986) نمبروں سے کھیلتے رہتے تھے اور اس طرح ایک دن ان کو 6174 کی پراسرار خوبصورتی کا پتہ چلا۔ڈی آر کیپریکر نے 1949 میں انڈیا کے شہر مدراس میں ہونے والی ریاضی دانوں کی ایک کانفرنس میں اپنی اس دریافت کو متعارف کرایا تھا۔وہ کہا کرتے تھے کہ ’ایک نشے میں چور شخص اس پر مسرت حالت میں رہنے کے لیے وائن پیتا رہنا چاہے گا۔ جہاں تک نمبروں کا تعلق ہے میری بھی یہی حالت ہے۔‘ان کو اکثر کانفرنسوں میں یا سکول اور کالجز میں اپنے خاص کام اور نمبروں کے حیران کن مشاہدے کے متعلق بات کرنے کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔جس کو آخر میں اپنے کام کا صلہ ملا۔آہستہ آہستہ 1970 کی دہائی تک کیپریکر کے خیالات کو اندرون اور بیرون ملک پذیرائی ملنے لگی۔ امریکہ کے مقبول مصنف اور ریاضی کے شیدائی مارٹن گارڈنر نے مشہور سائنسی جریدے سائنٹیفک امریکہ میں بھی ان سے متعلق لکھا۔آج کیپریکر اور ان کی دریافتوں کو دنیا بھر کے ریاضی دانوں نے تسلیم کیا ہے، خصوصاً ان افراد نے جو کیپریکر کی طرح نمبروں سے کھیلتے رہتے ہیں۔اوساکا یونیورسٹی آف اکنامکس کے پروفیسر یاتوکا نشی یاما کہتے ہیں کہ ’6174 کا نمبر واقعی ایک پراسرار نمبر ہے۔‘ایک آن لائن جریدے + پلس میں نشی یاما لکھتے ہیں کہ کس طرح انھوں نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کمپیوٹر کا استعمال کیا کہ چاروں نمبر کیسے چند مرحلے طے کر کے 6174 بن جاتے ہیں۔نشی یاما کہتے ہیں کہ ’اگر آپ سات مرتبہ کیپریکر آپریشن کو استعمال کرنے کے بعد 6174 پر نہیں پہنچے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنے حساب کتاب میں کہیں غلطی کی ہے اور اسے دوبارہ کرنا چاہیئے۔‘لمبے عرصے تک نمبروں سے کھیلتے رہیں شاید آپ بھی کسی خاص نمبر تک پہنچ جائیں۔اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ اور کتنے ’خاص نمبر‘ موجود ہیں تو اس کا جواب ہے کہ ہمیں نہیں معلوم۔لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ کیپریکرز کونسٹنٹ کی طرح کا ایک اور تین نمبروں والا عجوبہ بھی موجود ہے۔چلیں اسے دیکھتے ہیں۔ ہم کسی بھی تین نمبروں والے ہندسے سے شروع کرتے ہیں جیسا کہ 574

972 – 279 = 693
963 – 369 = 594
954 – 459 = 495
اور یہ لیں: جادوئی نمبر ہے 495۔ریاضی دان کہتے ہیں کہ یہ کونسٹنٹس صرف تین یا چار نمبروں والے ہندسوں سے ہی آتے ہیں، لیکن انھوں نے صرف دو سے دس نمبروں والے ہندسوں کے ساتھ ہی ابھی تک کام کیا ہے۔کیپریکر نمبر کی دوسری مثالیں یہ ہیں 9, 45, 55, 99, 703, 999, 2,223, 17,344, 538,461… اب آپ خود ایسا کرنے کی کوشش کریں اور دیکھیں کہ کیا جواب آتا ہے۔یہ یاد رکھیں کہ جب سامنے آنے والے نمبروں کو جمع کر رہے ہوں گے تو جہاں تک ممکن ہو ان کو علیحدہ علیحدہ کر لیں، ایک ہندسے والا نمبر اور ایک ہندسے والا نمبر، دو ہندسوں والا نمبر اور دو ہندسوں والا نمبر۔لیکن اگر سامنے آنے والے ضرب دیا ہوئے نمبر کو دو ہندسوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا جن میں ہندسوں کی تعداد ایک جیسی ہو جیسا کہ اوپر دی گئی مثال میں ہے (88،209 کے پانچ ہندسے ہیں)، تو آپ دو اور تین ہندسوں والے نمبر حاصل کرنے کے لیے اسے تقسیم کر لیں (88+209)اور اگر آپ یہ کر رہے ہیں تو آپ جان لیں کہ آپ کیپریکر آپریشن کر رہے ہیں۔اور اب تو آپ بھی تفریحی ریاضی سے آشنا ہو گئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر آزاد ہوا تو ناگا لینڈ تامل ناڈو ،خالصتان بھارت سے علیحدہ ہو جائینگے ،سابق انڈین چیف جسٹس

نئی دہلی، آسام‘لاہور (نیٹ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹیجو نے بھارتی اخبار فرسٹ پوسٹ میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ اگر بھارت کشمیر کو آزادی دیتا ہے تو بھارت کے مزید ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا،انہوں نے لکھا کہ اگر کشمیر آزاد ہوگیا تو ناگا لینڈ، ماﺅ نواز باغی، تامل ناڈو اور خالصتان وغیرہ کے لوگوں میں بھی آزادی کی تحریک زور پکڑ سکتی ہے، جس کی وجہ سے بھارت میں خانہ جنگی ہو سکتی ہے، سابق بھارتی چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ اگر کشمیر کو آزادی دےدی گئی تو بھارت کا اپنا وجود بھی خطرے میں پڑسکتا ہے، انہوں نے اپنے مضمون میں کہا کہ گھریلو دستکاریوں کی انڈسٹری میں کشمیر کا بڑا ہاتھ ہے، کشمیر سے بن کر آنیوالی کارپٹ، شال اور ایسی بہت سے چیزیں ہیں جن کی ڈیمانڈ بھارت سمیت دنیا بھر میں ہے، اگر کشمیر آزاد ہو جاتا ہے تو بھارت کو اس صنعت میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور بھارت کی ایکسپورٹس میں کمی آسکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کی علیحدگی کے بعد اگر بھارت کشمیر سے ان اشیاءکو امپورٹ کرے گا تو بھارت کو اسکے عوض بھاری معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔ اسکے علاوہ سالانہ بھارت سے ہندو یاتری اپنے امر ناتھ یاترا کےلئے کشمیر جاتے ہیں جوکہ کشمیر کی آزادی کے بعد ہندو یاتری کےلئے بہت مشکل ہو جائیگا۔ کشمیر کی آزادی کے بعد ایک چھوٹا سا ملک معرض وجود میں آئیگا، اس لئے وہ زیادہ عرصہ تک آزاد نہیں رہے گا، وہ پاکستان کا حصہ بن جائیگا۔ کچھ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ چھوٹی یورپی ریاستیں جیسا کہ بلجیم، لکسمبرگ، سویٹزر لینڈ اور مناکو وغیرہ آزاد ریاستیں رہ سکتی ہیں تو کشمیر کیوں نہیں۔ سابق جج بھارتی سپریم کورٹ مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنا مودی کی شعبدہ بازیوں جیسا ہے، لوک سبھا کا الیکشن پاکستان دشمنی اورہندو تواپرجیتا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق جج بھارتی سپریم کورٹ مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ بھارت کے تمام ادارے کھوکھلے ہو چکے ہیں،بھارت کے زیادہ تر ادارے کرپشن کا شکارہیں ،بھارت کو انقلاب فرانس جیسی صورتحال کا سامنا ہے ،سابق جج بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنامودی کی شعبدہ بازیوں جیسا ہے ،لوک سبھا کا الیکشن پاکستان دشمنی اورہندوتواپرجیتا گیا،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی عوام صدمے میں ہے ،یہ صدمہ بری معاشی صورتحال کے باعث ہے کشمیریوں سے حق رائے اظہار چھینناخطے کوتا ریکی دورمیں دھکیلناہے،نیا کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا ۔ اپوزیشن جماعت کانگریس کے ترجمان منیش تیواڑی نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں ظلم کی انتہا ہوچکی مقبوضہ کشمیر آتش فشاں بن چکا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ بھارت نے آسام میں ہزاروں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے بعد 10نئی جیلیں بنا کر انہیں قید کرنے کا منصوبہ بنا لیا بھارت میں مسلمانوں کو قید کرنے کے لیے میلوں پر پھیلی ہوئی جیلوں کی تعمیر جاری ہیں۔ ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت اپنے صوبہ آسام میں بہت بڑے رقبے پر پھیلی جیلیں تعمیر کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے آسام میں ہزاروں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے بعد 10نئی جیلیں بنا کر انہیں قید کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔بھارتی ریاست آسام میں وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کیلئے کئی مربع میل زمینوں پر قید خانے بنانے شروع کردئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔مسلمانوں کو جیل میں رکھنے کیلئے قید خانے بنائے جارہے ہیں۔ آسام میں اس وقت 6 قید خانے موجود ہیں جبکہ مودی حکومت نے 10 مزید قید خانے بنانے کا اعلان کر دیا ہے، جن پر کام جاری ہے اور ایک عقوبت خانہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ قید خانے دسمبر 2019 تک مکمل کرلیئے جائیں گے اور ان قید خانوں میں لاکھوں مسلمانوں کو منتقل کیا جائے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صرف 1 قید خانے پر 46 کروڑ حکومتی بجٹ خرچ کیا گیا ہے۔ چینل فائیو کی رپورٹ کے مطابق آسام میں چھ حراستی مراکز قائم کئے گئے جبکہ دس مراکز کا پلان تیار ہے۔ گواہتی، ماٹیا کے بعد گوالپارہ میں بڑا حراستی مرکز زیر تعمیر ہے۔ 19لاکھ افراد کو فائنل این آر سی فہرست سے خارج کرنے کے بعد حراستی مراکز میں رکھا جائے گا، دسمبر میں مکمل ہونے والے ایک مرکز میں تین ہزار قیدیوں کی گنجائش ہوگی۔

بھارت کا آسام کے 19لاکھ مسلمانوں کو قید کرنے کا منصوبہ

نئی دہلی، آسام‘لاہور (نیٹ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹیجو نے بھارتی اخبار فرسٹ پوسٹ میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ اگر بھارت کشمیر کو آزادی دیتا ہے تو بھارت کے مزید ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا،انہوں نے لکھا کہ اگر کشمیر آزاد ہوگیا تو ناگا لینڈ، ماﺅ نواز باغی، تامل ناڈو اور خالصتان وغیرہ کے لوگوں میں بھی آزادی کی تحریک زور پکڑ سکتی ہے، جس کی وجہ سے بھارت میں خانہ جنگی ہو سکتی ہے، سابق بھارتی چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ اگر کشمیر کو آزادی دےدی گئی تو بھارت کا اپنا وجود بھی خطرے میں پڑسکتا ہے، انہوں نے اپنے مضمون میں کہا کہ گھریلو دستکاریوں کی انڈسٹری میں کشمیر کا بڑا ہاتھ ہے، کشمیر سے بن کر آنیوالی کارپٹ، شال اور ایسی بہت سے چیزیں ہیں جن کی ڈیمانڈ بھارت سمیت دنیا بھر میں ہے، اگر کشمیر آزاد ہو جاتا ہے تو بھارت کو اس صنعت میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور بھارت کی ایکسپورٹس میں کمی آسکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کی علیحدگی کے بعد اگر بھارت کشمیر سے ان اشیاءکو امپورٹ کرے گا تو بھارت کو اسکے عوض بھاری معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔ اسکے علاوہ سالانہ بھارت سے ہندو یاتری اپنے امر ناتھ یاترا کےلئے کشمیر جاتے ہیں جوکہ کشمیر کی آزادی کے بعد ہندو یاتری کےلئے بہت مشکل ہو جائیگا۔ کشمیر کی آزادی کے بعد ایک چھوٹا سا ملک معرض وجود میں آئیگا، اس لئے وہ زیادہ عرصہ تک آزاد نہیں رہے گا، وہ پاکستان کا حصہ بن جائیگا۔ کچھ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ چھوٹی یورپی ریاستیں جیسا کہ بلجیم، لکسمبرگ، سویٹزر لینڈ اور مناکو وغیرہ آزاد ریاستیں رہ سکتی ہیں تو کشمیر کیوں نہیں۔ سابق جج بھارتی سپریم کورٹ مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنا مودی کی شعبدہ بازیوں جیسا ہے، لوک سبھا کا الیکشن پاکستان دشمنی اورہندو تواپرجیتا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق جج بھارتی سپریم کورٹ مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ بھارت کے تمام ادارے کھوکھلے ہو چکے ہیں،بھارت کے زیادہ تر ادارے کرپشن کا شکارہیں ،بھارت کو انقلاب فرانس جیسی صورتحال کا سامنا ہے ،سابق جج بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنامودی کی شعبدہ بازیوں جیسا ہے ،لوک سبھا کا الیکشن پاکستان دشمنی اورہندوتواپرجیتا گیا،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی عوام صدمے میں ہے ،یہ صدمہ بری معاشی صورتحال کے باعث ہے کشمیریوں سے حق رائے اظہار چھینناخطے کوتا ریکی دورمیں دھکیلناہے،نیا کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا ۔ اپوزیشن جماعت کانگریس کے ترجمان منیش تیواڑی نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں ظلم کی انتہا ہوچکی مقبوضہ کشمیر آتش فشاں بن چکا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ بھارت نے آسام میں ہزاروں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے بعد 10نئی جیلیں بنا کر انہیں قید کرنے کا منصوبہ بنا لیا بھارت میں مسلمانوں کو قید کرنے کے لیے میلوں پر پھیلی ہوئی جیلوں کی تعمیر جاری ہیں۔ ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت اپنے صوبہ آسام میں بہت بڑے رقبے پر پھیلی جیلیں تعمیر کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے آسام میں ہزاروں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے بعد 10نئی جیلیں بنا کر انہیں قید کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔بھارتی ریاست آسام میں وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کیلئے کئی مربع میل زمینوں پر قید خانے بنانے شروع کردئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔مسلمانوں کو جیل میں رکھنے کیلئے قید خانے بنائے جارہے ہیں۔ آسام میں اس وقت 6 قید خانے موجود ہیں جبکہ مودی حکومت نے 10 مزید قید خانے بنانے کا اعلان کر دیا ہے، جن پر کام جاری ہے اور ایک عقوبت خانہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ قید خانے دسمبر 2019 تک مکمل کرلیئے جائیں گے اور ان قید خانوں میں لاکھوں مسلمانوں کو منتقل کیا جائے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صرف 1 قید خانے پر 46 کروڑ حکومتی بجٹ خرچ کیا گیا ہے۔ چینل فائیو کی رپورٹ کے مطابق آسام میں چھ حراستی مراکز قائم کئے گئے جبکہ دس مراکز کا پلان تیار ہے۔ گواہتی، ماٹیا کے بعد گوالپارہ میں بڑا حراستی مرکز زیر تعمیر ہے۔ 19لاکھ افراد کو فائنل این آر سی فہرست سے خارج کرنے کے بعد حراستی مراکز میں رکھا جائے گا، دسمبر میں مکمل ہونے والے ایک مرکز میں تین ہزار قیدیوں کی گنجائش ہوگی۔

پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا:آرمی چیف کا یو م دفا ع کی تقریب سے خطا ب

راولپنڈی (ویب ڈیسک)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یومِ دفاع کے سلسلے میں راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں منعقد ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کشمیر، تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک اس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اورکشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہوجاتا۔اپنے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیادوں میں شہدا کا لہو شامل ہے جنہوں نے بلا شبہ ایک عظیم جدو جہد کے بعد ہمارے لیے ایک آزاد وطن حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ 1947 سے لے کر خواہ وہ جنگ ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ، جب بھی ضرورت پڑی وطن کے بیٹوں سے لبیک کہا، دھرتی کے بیٹوں کا خون کل بھی پاکستان کی حفاظت کی ضمانت تھا اور آج بھی ہمارے جری سپوت وطنِ عزیز پر قربان ہونے کے لیے تیار ہیں۔میں یہ بات یقین سے کہتا ہوں کہ جوانوں کی کامیابیاں کبھی رائیگاں نہیں گئیں اور نہ جائیں گی، حالیہ سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیاں باقی دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔

قوم دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب،بھرپور رد عمل دینے کے لیے تیار ہے:وزیراعظم

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاع کے موقع پر دشمن کو واضح پیغام دیا ہےکہ ہم دشمن کو بھرپور رد عمل دینے کے لیے تیار ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاعِ پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا کو بتا دیا ہےکہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اپنی سلامتی اور خودمختاری پرسمجھوتہ بھی نہیں کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب اور بھرپور رد عمل دینے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یوم دفاع کے موقع پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر کا سورج ہمارے قومی ولولوں کی یادتازہ کرنے کے عہد کی تجدید ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ 54 سال پہلے ہماری بہادر افواج نے پوری قوم کے شانہ بشانہ دشمن کےعزائم کو ناکام بنایا کیونکہ ہماری بہادر مسلح افواج جدت کے ساتھ ساتھ جذبہ حب الوطنی سے لیس ہیں۔صدر مملکت نے مسلح افواج کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کسی بھی اندرونی چیلنج اور بیرونی مہم جوئی کو ناکام بنانےکی صلاحیت رکھتی ہیں۔صدر مملکت کا اس موقع پر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ کشمیریوں کوان کاحق خودارادیت دلا کر رہیں گے کیونکہ ہم پ±ر امن قوم ہیں، قیام امن کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔واضح رہے کہ ملک بھر میں آج یوم دفاعِ پاکستان آج ملی جوش و جذبے اور شہدائے وطن کے ساتھ محبت و عقیدت کے ساتھ منایا جارہا ہے۔شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب ہوئی۔