مقبوضہ کشمیر خالصتان کے بعد ناگا لینڈ کی بھارت سے علیحدگی،14اگست یوم آزادی ،دارلحکومت منتخب کر کے قومی ترانہ جاری کردیا

نا گا لینڈ:(ویب ڈیسک)نا گا لینڈنے بھارت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے 14 اگست اپنے 73 ویں یوم آزادی کے طور پر منایا۔گزشتہ روز ناگا لینڈ میں یوم آزادی کے حوالے سے باقاعدہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ناگا لینڈ کا قومی پرچم اور قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔ناگا لینڈ نے 14 اگست کو صرف اپنا یوم آزادی ہی نہیں منایا بلکہ پاکستان، کشمیریوں اور خالصتان کے عوام کی طرح بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ناگا لینڈ کے یوم آزادی کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد شریک ہے۔چیئرمین نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالزم (این ایس سی این) یروئیوو ٹکو کا 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر خظاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ بہت زیادہ چیلجز ہیں لیکن بھارت سرکار اور این ایس سی این کو سیاسی ذہانت کے ذریعے ان معاملات کو حل کرنا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ ناگا لینڈ کے عوام اپنے آباو¿ اجداد کے قومی فیصلے پر بالکل مطمئن ہیں کہ ناگا لینڈ 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا اور ہم ناگا لینڈ کی عوام کے درمیان تقسیم کرنے والے کسی بھی بیرونی فیصلے کو تقسیم نہیں کریں گے۔ناگا لینڈ کی انتظامیہ کی جانب سے بھارت کی آزادی کا اعلان کیا گیا اور ناگا لینڈ کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ناگا لینڈ کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا کیونکہ ہماری اپنی زبان، اپنا مذہب اور اپنا کلچر ہے لیکن بھارت نے 1947 سے بعد جس طرح مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا بالکل اسی طرح ناگا لینڈ پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ناگا لینڈ بھارت کے شمال مشرق میں واقع ایک انتہائی خوبصورت پہاڑی خطہ ہے اور یہاں کے لوگ قدیم قبائلی رسم و رواج کے مطابق اپنی زندگیاں گزارتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ناگا لینڈ کی 88 فیصد آبادی غیر ہندو مذاہت سے تعلق رکھتی ہے جس میں سے 67 فیصد عیسائی جب کہ باقی دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔1951 میں ہونے والے ریفرنڈم کے مطابق ناگا لینڈ کی 99 فیصد سے بھی زائد عوام نے بھارت سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس کے باوجود بھارت نے وہاں اپنی فورسز کو بھیج کر قبضہ کر لیا تھا۔

بھارت نے باقاعدہ جنگ کا اعلان کر دیا؟

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت نے جنگ کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا، بھارتی فوج کی جانب سے کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کے تحت غیر روایتی جنگجو گروپوں کو جموں، کشمیر اور راجھستان میں تعینات کرنے کا فیصلہ، پاکستان کی سرحد کے ساتھ جدید روسی ٹی 90 ٹینک بھی تعینات کیے جائیں گے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار اور بھارتی عسکری قیادت نے پاکستان کیخلاف سرد جنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔سرد جنگ میں بھارتی فوج براہ راست ملوث نہیں ہوگی۔ ایسی جنگ میں بھارت کے غیر روایتی جنگجو گروپ ملوث ہوں گے۔ بھارتی حکومت اور عسکری قیادت نے ان غیر روایتی جنگجو گروپوں کو جموں، پنجاب اور راجھستان کے سرحدی علاقوں میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان گروپوں کو بھاری ہتھیار اور جدید روسی ٹی 90 ٹینک بھی فراہم کیے جائیں گے۔ ان گروپوں کے پاکستان پر حملے کیلئے فری ہینڈ دیا گیا ہے۔دوسری جانب موجودہ صورتحال میں اپنی ہٹ دھرمیوں اور مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت ایک مرتبہ پھر جارحیت پر ا±تر آیا ہے۔ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ موجودہ صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیےبھارت نے لائن آف کنٹرول پرفائرنگ میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔بھارتی فوج کی فائرنگ سے لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کے تین جوان شہید ہو گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نےبتایا کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کے پانچ اہلکار ہلاک ہوئے۔ایل او سی پر بھارت کی فائرنگ کے بعد پاک فوج کی جوابی کاروائی سے کئی بنکرز تباہ ہو گئے۔جب کہ کئی بھارتی فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔ ایل او سی پر بھارت کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔شہید ہونے والے سپاہیوں کا تعلق لاہوراور خانیوال سے ہے۔شہید لانس نائیک تیمور کا تعلق لاہور سے ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ میں غیر معمولی اضافہ اس وقت سامنے آیا جب مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری توجہ دے رہی ہے جبکہ آج ہی اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے جو کل ہو گا۔ اس سے قبل بھارت کی گھناو¿نی سازش کی خبریں بھی موصول ہوئی تھیں جن کے مطابق بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں ظلم سے عالمی توجہ ہٹانے کی سازش بے نقاب ہو گئی ہے۔جارحیت پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اب نئے ڈرامے کی تیاری کر لی ہے۔ جس کے تحت بھارتی فوج نے اپنے ہی علاقے میں جعلی کارروائی کی منصوبہ بندی کر لی۔خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم جاری رکھے اور کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئے جس پر پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ اس مسئلے کی جانب بارہا مبذول کروائی تھی۔

پاکستانی فضائی حدود بھارت کیلئے کھل گئیں

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کیلئے کھلی رکھنے کا اعلان کردیا، سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مشرقی فضائی حدود مکمل طور پر آپریشنل ہے، بندش کا فیصلہ حکومت کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کیلئے پاکستان کی فضائی حدود اب بھی کھلی ہے۔اکستان نے کشیدہ حالات کے باوجود بھارت کیلئے اپنی فضائی حدود تاحال مکمل طور پر بند نہیں کی ہے۔ پاکستان کی مشرقی فضائی حدود اس وقت مکمل طور پر کھلی ہے۔ سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش یا اسے کھلے رکھنے کا فیصلہ حکومت کی جانب سے لیا جاتا ہے۔فضائی حدود کی بندش یا آپریشنل رکھے جانے کی پالیسی حکومت کو دینا ہوتی ہے، اس پر عملدرآمد کروانا سی اے اے کی ذمے داری ہے۔حکومت کی جانب سے تاحال ایسی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں جن میں بھارت کیلئے فضائی حدود بند کر دیے جانے کی تلقین کی گئی ہو۔ جب حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی حکم نامہ جاری کیا گیا، تو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے بھی باقاعدہ نوٹم جاری کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کر دیے جانے کے فیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔کچھ اشارے ایسے بھی ملے ہیں کہ بھارت پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ اسی باعث دفاعی تجزیہ کار بھارت کیلئے فضائی حدود فوری بند کر دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ رواں برس فروری کے ماہ میں ہونے والی کشیدگی کے بعد پاکستان نے بھارت کیلئے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی جو کئی ماہ تک بند رہی تھی۔ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث بھارت کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔

ملک بھر میں بھارتی یوم آزادی نہیں یوم سیاہ منا یا گیا

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) پاکستان، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں بھارت کا یوم آزادی ا?ج یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں قابض فوج کے مظالم کے خلاف پاکستان نے فیصلہ کیا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کا یوم ا?زادی سرکاری سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔
یوم سیاہ پر وزیراعظم کا پیغام
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام مکمل طور پربند ہے، مودی نے پہلے بھی گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی کی ہے، کیا دنیا سربیا کی طرز کا قتل عام وادی میں خاموشی سے دیکھے گی؟ دنیا کوخبردار کرنا چاہتا ہوں اگر ایسا ہوا توخطرناک نتائج ہوں گے، مسلمان دنیا میں شدت پسندی بڑھے گی، تشدد جنم لے گا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 12 دن سےکرفیو نافذ ہے، پہلے سے بھارتی فوج کی موجودگی میں اضافی دستے تعینات ہیں، اب آر ایس ایس کےغنڈوں کو مقبوضہ وادی میں بھیجا جا رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں سیاہ غبارے چھوڑے گئے
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے آزادی چوک میں مظاہرہ ہوا، اقوام متحدہ کے مشن مبصر دفتر تک مارچ کیا گیا۔مظاہرین نےسیاہ غبارے ہوا میں چھوڑ کر بھارت کے خلاف اپنےجذبات کااظہارکیا۔میرپور میں بھی ضلع کچہری سےچوک شہیداں تک ریلی نکالی گئی۔ نکیال، بھمبر، کوٹلی، پلندری، ہجیرہ،آٹھ مقام، سماہنی، وادی نیلم، وادی لیپہ، راولاکوٹ، باغ میں بھی بھارت کےیوم آزادی پرمظاہرےہوئے۔
اسلام آباد
بھارتی یوم آزادی پر منائے جانے والے یوم سیاہ کی مناسبت سے اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع دفتر خارجہ کے باہر سول سوسائٹی اور مختلف تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاجی ریلی نکالی گئی۔سول سوسائٹی کی یکجہتی کشمیر ریلی فارن آفس سے شروع ہو کر ڈپلومیٹک انکلیو کے داخلی راستے پر ختم ہوئی۔پی ٹی آئی رہنماء اسد عمر نے شرکاءسے خطاب میں کہا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ بھارتی اقدام پر پاکستان کے 22 کروڑ عوام اور افواج خاموش نہیں رہیں گی۔
کراچی
کراچی میں بھی بھارت کی آزادی کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایاگیا۔سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہا جبکہ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں، پاک فوج کے شہدائ کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی اہم سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔متحدہ قومی موومنٹ بحالی کمیٹی کے تحت فاروق ستار کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، ریلی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔تحریک انصاف کی جانب سے کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کیا گیا جس میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

کشمیر کے حق میں نعرے لگائے گئے اور نریندر مودی کا پ±تلا بھی جلایا گیا۔پی ٹی آئی رہنماو¿ں خرم شیر زمان اور جنید لاکھانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان بہترین انداز میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔مجلس وحدت المسلمین کے تحت مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی گئی اور شہدائے کشمیر اور افواج پاکستان کے شہدائ کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔
لاہور
لاہور میں پنجاب اسمبلی سمیت تمام سرکاری عمارتوں پرقومی پرچم سرنگوں رہا، شہر میں متعدد مقامات پر بھارت کے خلاف ریلیاں بھی نکالی گئیں۔سب سے بڑی ریلی گورنر ہاو¿س سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،گورنر پنجاب چوہدری سرور، وزیراعلیٰ عثمان بزدار، نعیم الحق، خرم نواز گنڈاپور اور دیگر رہنماو¿ نے شرکت کی۔ن لیگ کی خواتین ارکان نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
پشاور
پشاور میں تاجر تنظمیوں نے پیپل منڈی سے چوک یادگار تک احتجاجی ریلی نکالی۔ریلی کے شرکائنے پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے۔ریلی میں سکھ برادری نے بھی شرکت کی اور کشمیر کے جھنڈے لہرا کر کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا— فوٹو: اے ایف پیچوک یادگار میں احتجاجی جلسہ بھی ہوا جس میں مقررین نے مقبوضہ کشمیر میںبھارتی مظالم کی مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کشمیریوں کے آئینی حقوق سلب تو کرسکتی ہے لیکن کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو نہیں دبا سکتی۔

ریلی میں سکھ برادری نے بھی شرکت کی اور کشمیر کے جھنڈے لہرا کر کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ سکھ برداری کا کہنا تھا کہ وہ کشمیریوں بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
اے ایف پی
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا، سرکاری ونجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔بلوچستان اسمبلی اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں کشمیری پرچم بھی لہرایا گیا۔صوبے کے عوام نے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور نہتے کشمیریوں پربھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔یوم سیاہ کے موقع پر ریلوے ورکرز یونین نے احتجاجی ریلی نکالی اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں بھی جلسے و ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

جنوبی وزیرستان
جنوبی وزیرستان میں کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ریلیاں منعقد کی گئیں۔ ریلیوں میں قبائلی عمائدین ،تاجروں اور مقامی افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ریلی کے شرکاءنے پاکستانی اور کشمیر کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ قبائلییوں نے پاک فوج اور کشمیریوں کے حق میں اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے بازی لگائے۔اس موقع پر ریلی کے شرکائ کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم اور پاک فوج کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، قبائلی عوام اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کیلئے میدان میں ہیں، ہمارے آبائ و اجداد نے کشمیریوں کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں اور آئندہ بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

یومِ ا?زادی جوش و خروش اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایاگیا
اس کے علاوہ سبی اور حب میں ہندو برادری، سیاسی و سماجی نمائندوں نے بھارتی مظالم کےخلاف یکجہتی کشمیر ریلی نکالی۔چمن، ہرنائی، ڑوب، مسلم باغ، مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی، نوشکی، شہید سکندر آباد سمیت بلوچستان کےدیگر شہروں میں بھی مارچ کیاگیا۔اس کے علاوہ مانسہرہ، تورغر، اپرکوہستان، پاراچنار، کرک، کوہاٹ، سوات سمیت خیبرپختونخوا میں مختلف تنظمیوں کے رہنماو¿ں اور قبائلی عمائدین نےاحتجاج کیا۔حیدرآباد میں مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی کی جانب سےریلیاں نکالی گئیں۔گھوٹکی میں پاک فوج اور کشمیریوں کےحق میں مظاہرےہوئے۔سکھرمیں مسلم لیگ فنگشنل کےزیراہتمام ریلی میں پاکستان زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کےنعرےلگائےگئے۔ کشمور،کندھ کوٹ، ٹنڈو محمد خان، دادو، پڈعیدن، میرپور خاص، سانگھڑ، سجاول، ٹھٹھہ سمیت سندھ کےمختلف شہروں میں کشمیریوں سےاظہاریکحہتی کرتےہوئےشہری سڑکوں پرنکل آئے۔گوجرانوالہ میں مسیحی برادری نےکشمیریوں کےحق میں مظاہرہ کیا۔ ملتان اور بہاولپور، بہاول نگر میں اسپیشل اسکول کے طلبہ و طالبات، اساتذہ، سوسائٹی، ڈاکٹرز نے بھی بھارتی مظالم کےخلاف احتجاج کیا۔فیصل آباد، جھنگ، منڈی بہائ الدین، چنیوٹ، میانوالی، جہلم، سیالکوٹ، سرگودھا، ڈی جی خان، راجن پور، مظفرگڑھ، وہاڑی، میلسی، بورےوالا، بھکر، کمالیہ، گوجرہ، حافظ آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ مناتےہوئےسرکاری اور نجی عمارات، کاروباری مراکز پرسیاہ جھنڈے لگائےگئے۔گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت اور دیگر شہروں میں بھی سیاسی، مذہبی و سماجی تنظیموں کی جانب سے کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کےخلاف مارچ کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر ہینڈل کا عکس
وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، فواد چوہدری اور ترجمان وزارت خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے احتجاجاً اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹس کے ڈسپلے سیاہ کر دیئے ہیں۔اس کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ذولفی بخاری اور وزیر ریلوے شیخ رشید کشمیر ریلی میں شرکت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کا 73 واں یوم آزادی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے طور پر منایا گیا۔شاہراہوں اور بازاروں میں سبز ہلالی پرچم کے ساتھ کشمیر کے پرچم بھی لگائے گئے جبکہ ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں جشن آزادی اور یوم یکجہتی کشمیر کی تقریبات منعقد کی گئیں۔

کشمیر یوں کا ہر صورت ساتھ دیں گے ،شیخ رشید کا مودی کو کررا جواب

مانچسٹر:( ویب ڈیسک )وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مودی! سن لے اور کسی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان 72 سال سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اب کوئی آپشن نہیں ہے کہ وہ کشمیر پر اپنے مو¿قف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹے۔ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ بات برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں منعقدہ ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران کہی۔ احتجاجی مظاہرہ مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی اقدامات کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق شیخ رشید احمد کو لندن میں منعقدہ مظاہرے میں شرکت کرنا تھی لیکن تھکن کے باعث وہ سفر نہ کرسکے اورمانچسٹر میں منعقدہ ایک نسبتاً چھوٹے مظاہرے میں شریک ہوئے۔لندن میں منعقدہ بڑے مظاہرے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری سمیت دیگر نے کثیر تعداد نے شرکت کی۔ہم نیوز کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے انتہائی جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوا تو بھی وہ اپنی جنگ لڑیں گے۔بھارت کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کا ایک بھی رکن مسلمان نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی بھارت کو صرف ہندو اسٹیٹ بنانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے یہ وقت اس لیے چ±نا کیوں کہ پاکستان معاشی طور پر کم زور ہے۔انہوں نے کہا کہ لیکن! مودی کسی غلط فہمی میں نہ رہے اور سن لے کہ پاکستان 72 سال سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارت کا ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔وفاقی وزیر ریلوے نے مودی کو ایک نا اہل اور شدت پسند حکمران قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی ایک چھوٹا ا??دمی ہے جسے اوپر والی جگہ پربٹھا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہٹلر سے بھی بدتر ثابت ہورہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بدترین مظالم ڈھا رہا ہے۔شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ کشمیر ہندوستان کی فوج کا قبرستان بن چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیر سے جو ا?گ نکلی ہے اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانوی پاکستانی اور کشمیری وفود بنا کر اراکین اسمبلی اوراصحاب اقتدار سے ملاقات کریں اور انہیں درست صورتحال کی بابت ا?گاہی دلائیں۔وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ او ا?ئی سی ایک کمزور آواز ہے اور کشمیریوں کو خود او ا?ئی سی بن کر لڑنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال کے بعد اقوام متحدہ کو توفیق ہوئی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلارہی ہے۔

‘وہ اشتہارات بھی نہیں چلیں گے جن میں بھارتی اداکار ہوں’

اسلاآباد(ویب ڈیسک)پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے مسئلہ کمشیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پیش نظر بھارت میں بننے والے اشتہارات اور ایسے اشتہارات جن میں بھارتی اداکار، فنکار یا گلوکار وغیرہ موجود ہوں، قومی ٹیلی ویڑن چینلز پر نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔پیمرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پہلے ہی پاکستان میں بھارتی مواد (فلم ، ڈرامے ، رئیلٹی شوز) نشر کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے تاہم یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ پاکستانی ٹی وی چینلز پر مختلف کثیر القومی مصنوعات کے اشتہارات میں بھارتی شخصیات کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں اور انہیں پاکستان میں نشر کیا جارہا ہے۔پیمرا نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پیش نظر حکومت پاکستان نے 14 اگست کو یوم آزادی پاکستان بطور یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا لیکن وہیں دوسری جانب پاکستانی میڈیا میں ایسے اشتہارات نشر کیے جاتے رہے جو بھارت میں بنے اور ان میں بھارتی شخصیات موجود تھیں، یہ حکومتی پالیسی کی نفی ہے۔حکومتی پالیسی بحال: کسی نجی چینل پر بھارتی مواد کی تشہیر نہیں ہوگیپیمرا کے مطابق پاکستانی ٹی وی اسکرینز پر بھارتی اداکاروں کی نمائش ان پاکستانیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جو کشمیر میں بھارتی مظالم پر پہلے ہی مضطرب ہیں۔نوٹیفکشن میں کہا گیا کہ اس تناظر میں پیمرا بھارت میں بننے والے اشتہارات بالخصوص وہ جن میں بھارتی اداکار موجود ہوں، نشر کرنے پر پابندی عائد کرتی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔پیمرا کے مطابق جن مصنوعات کے اشتہارات میں بھارتی اداکار موجود ہیں ان کو نشر کرنے پر پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک اشتہار پاکستان میں تیار نہیں ہوتے اور ان میں پاکستانی ٹیلنٹ کو شامل نہیں کیا جاتا۔نوٹیفکیشن کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔خیال رہے کہ بھارت میں بھی پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد ہے جبکہ پاکستان میں کیبل اور سنیما گھروں میں بھارتی مواد کی نمائش پر پابندی ہے۔

ایل او سی پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کے 3 جوان شہید

راولپنڈی:(ویب ڈیسک)لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 3 پاکستانی فوجی جوان شہید ہوگئے جب کہ جوابی فائرنگ میں 5 بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارت نے ایل اوسی پر اشتعال انگیزی بڑھادی ہے۔ بھارتی فوج نے ایک بار پھر سیز فائر کی خلاف کرتے ہوئے ایل او سی کے بٹل سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوگئے، شہدا میں نائیک تنویر، لانس نائیک تیمور اور سپاہی رمضان شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق ایل او سی پر فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، پاک فوج کی مو¿ثر جوابی کارروائی میں 5 بھارتی فوجی بھی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جب کہ کئی بھارتی بنکرزبھی تباہ ہوگئے۔

مچھلیاں بھی میوزک بینڈ کی طرح ایک آواز میں گاتی ہیں!

آسٹریلیا(ویب ڈیسک) بھیڑیئے ایک غول کی صورت میں آواز خارج کرتے ہیں۔ چڑیا اور پرندے بھی ایک کورَس کی صورت میں گاتے ہیں لیکن پہلی مرتبہ معلوم ہوا ہے کہ مچھلیاں بھی ایک ساتھ مل کر کوئی نغمہ گاتی ہیں۔اگرچہ سمندر ایک پرسکون مقام ہے لیکن اس کی گہرائی میں سننے والوں کےلیے صدائیں موجود ہیں۔ پرتھ میں واقع کرٹِن یونیورسٹی کے رابرٹ مک کولی اور ان کے ساتھیوں نے 18 ماہ تک ہیڈلینڈ کی بندرگاہ کے پاس قوالوں کی طرح ایک آواز میں گانے والی مچھلیوں کے ریکارڈنگ کی ہے۔ انہوں نے سات ایسے نغمے ریکارڈ کیے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ان میں سے تین یہاں سنے جاسکتے ہیں۔یہ ایک طرح کی مچھلی کی آواز ہے جسے بلیک اسپوٹڈ کروکر کہا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ٹیراپن مچھلیوں کی آواز بھی شامل ہوگئی ہے۔ اس سے قبل وپیل اور ڈولفن کی صدائیں ہم سن چکے ہیں لیکن مچھلیوں کے غول کو اس طرح گاتے ہوئے پہلی مرتبہ سنا گیا ہے۔ مچھلیوں کا گیت سن کر ایسا لگتا ہے کہ کوئی بزر بج رہا ہے۔آوازوں کا تبادلہ بعض مچھلیوں کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی صداو¿ں سے وہ نسل خیزی، غذا حاصل کرنے اور علاقے کے جھگڑے نمٹانے میں مدد لیتی ہیں۔ یونیورسٹی آف ایکسیٹر میں آبی حیات کے ماہر اسٹیو سمپسن کہتے ہیں کہ جس طرح صبح اور شام چڑیاں شور مچاکر اپنے علاقے کی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہیں، عین اسی طرح مچھلیاں بھی اپنے علاقے کی نگرانی کرتی ہیں۔مچھلیوں کی پکار سننے کےلیے سائنسدانوں نے دو انتہائی حساس سینسر لگائے تھے۔ ایک کنارے پر اور دوسرا کنارے سے 21 کلومیٹر دور پانی میں نصب کیا گیا تھا۔ دونوں سینسروں نے دن رات آوازیں ریکارڈ کیں جنہیں بعد میں احتیاط سے الگ کرکے ان پر غور کیا گیا۔ماہرین کا خیال ہے کہ سمندری تحقیق میں آوازوں کا پہلو شامل کرنے سے مچھلیوں اور دیگر مخلوقات کے باہمی تعلق کے بارے میں بہت کچھ سمجھا جاسکتا ہے۔

روسی بلی یتیم خارپشت چوہوں کی ماں بن گئی

ماسکو: روس میں ایک بلی اب ایسے خارپشت چوہوں کی ماں بن چکی ہے جن کی اصل ماں ایک حادثے میں مرگئی تھی۔روسی شہر ولادی ووستوک کے چڑیا گھر میں آٹھ خارپشت (hedgehog) چوہوں کے بچے موجود ہیں اور ’مسکا‘ نامی بلی انہیں خوشی خوشی پال رہی ہے۔ ایک روز سیہ کے بچوں کے ماں گھاس کاٹنے کی مشین تلے آکر مرگئی تھی۔سیڈگوروڈ چڑیا گھر کے عملے نے ان بچوں کو معمول کی زندگی پر رکھنے کی بڑی کوشش کی۔ پہلے انہیں بوتل، پھر سرنج اور پھر تھالی میں دودھ رکھ کر پلانے کی کوشش کی جو بے سود ثابت ہوئی۔ اس کے بعد چڑیا گھر کے عملے نے حرارت دینے والے پیڈ لگا کر ان میں ہاضمے کا عمل شروع کرنے کی کوشش کی مگر اس میں بھی کامیابی نہیں ملی۔جب چڑیا گھر کے عملے نے بلی کو سیہ کے بچوں کے قریب دیکھا تو بچوں کو الگ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے بچوں کو زندہ رکھنے کےلیے یہ طریقہ بھی آزمانے کی کوشش کی۔ خارپشت کے بھوکے بچوں نے بلی کے جسم کی گرمی محسوس کی اور تھوڑی دیر بعد بلی کا دودھ پینے لگے گویا

کہ وہی ان کی حقیقی ماں ہو۔اگلے ایک ہفتے تک مسکا نے خارپشت کے بچوں کو دودھ پلایا اور رات کے وقت انہیں آرام و سکون دیا۔ اب سیہ کےبچے خود سے کھانے کے قابل ہوگئے ہیں لیکن اس دوران بلی ان کا بھرپور خیال رکھتی ہے۔ اب یہ بچے کھاتے ہیں اور سوتے ہیں۔سیڈگوروڈ چڑیا گھر میں ذرائع ابلاغ کی سربراہ ایلیونا ایسنووینا کہتی ہیں کہ ہر سال اس علاقے میں خارپشت یا ہیج ہوگ آتے ہیں لیکن اس بار غیرمعمولی طور پر سیہ ہہاں آے ہیں۔ تاہم مسکا کی خارپشت بچوں سے محبت کا سلسلہ جاری ہے۔

ہواوے نے 6 جی انٹرنیٹ پر کام شروع کردیا

شینزن(ویب ڈیسک)چینی کمپنی ہواوے کے لیے 5 جی ٹیکنالوجی مشکلات کا باعث بنی کیونکہ امریکا نے اس کی وجہ سے اسے بلیک لسٹ کردیا۔امریکی حکومت کو خدشہ ہے کہ ہواوے فائیو جی اور دیگر کمیونیکشن انفراسٹرکچر میں سیکیورٹی خامی پر مبنی بیک ڈور تیار کرسکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس کے خلاف اقدامات کررہی ہے۔ویسے 5جی ٹیکنالوجی ابھی گنتی کے چند ممالک میں ہی چند لاکھ افراد کو دستیاب ہے مگر ہواوے نے اگلی نسل کے موبائل انٹرنیٹ پر بھی کام شروع کردیا ہے۔دی لاجک کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں ہواوے نے اپنے آر اینڈ ڈی سینٹر میں 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق شروع کردی ہے۔فی الحال تو یہ آغاز ہے کیونکہ ہواوے کی اپنی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 6 جی ٹیکنالوجی 2030 سے قبل کمرشل بنیادوں پر دستیاب نہیں ہوسکے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی 13 یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر 6 جی نیٹ ورک اور ممکنہ اپلیکشنز پر کام کررہی ہے۔واضح رہے کہ چند ماہ پہلے سام سنگ کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھی کہ اس نے 6جی ٹیکنالوجی پر کام شروع کیا ہے۔خیال رہے کہ رواں سال مئی میں ہواوے کو امریکا نے بلیک لسٹ کیا تھا جس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کمپنی کو سیکیورٹی خدشات پر بین کردیا تھا۔امریکی حکومت کو ڈر ہے کہ ہواوے کے چینی حکومت سے گہرے روابط ہیں اور چینی حکومت امریکا میں ہواوے کے تعمیر انفراسٹرکچر کو جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔اب امریکی حکومت نے ہواوے پر پابندیاں کافی حد تک نرم کردی ہیں اور امریکی کمپنیوں کو چینی کمپنی کے ساتھ کام کرنے کے لیے خصوصی لائسنس جاری کیے جائیں گے، جس کے بعد گوگل کے اینڈرائیڈ سسٹم کا لائسنس بحال رہنے کا امکان ہے۔تاہم ہواوے نے گزشتہ ہفتے اپنا تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس متعارف کرایا تھا جو فی الحال اسمارٹ ڈیوائسز جیسے ٹیلیویڑن، کار انفوٹینمنٹ سسٹم اور دیگر پر استعمال کیا جائے گا، تاہم کمپنی کے مطابق اسے اسمارٹ فونز کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور اگر اس پر دوبارہ امریکی پابندی عائد ہوئی تو وہ اس سسٹم کو اینڈرائیڈ کے متبادل کے طور پر استعمال کرے گی۔