رمضان میں مارکیٹیں جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ

لاہور (خصوصی ر پورٹر) پنجاب حکومت نے رمضان میں مارکیٹوں کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کرلیا، مارکیٹوں کے اوقات بارے شیڈول آج یا کل تک اعلان کردیا جائے گا۔پنجاب حکومت نے رمضان المبارک میں مارکیٹوں کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے مرحلہ وار مارکیٹوں کو کھولا جائے گا. لاہور میں مارکیٹوں کے کھولنے کے دن اور اوقات کار کا تعین کیا جائے گا, مارکیٹوں کے اوقات کار میں اضافہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا. مارکیٹوں میں تاجر برادری کھولنے والے مارکیٹوں میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائے گی. حفاظتی اقدامات کی پیروی نہ کرنے والی مارکیٹوں کو بند کردیا جائے گا۔رمضان المبارک کے دوران سحری کے وقت دودھ، دہی کی دکانیں اور تندور کھلے رہیں گے، ریسٹورنٹ سحری و افطاری کے دوران بند رہیں گے۔صوبائی وزیر صنعت وتجارت اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے رمضان میں مارکیٹوں کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے . اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی سخت ایکشن ہوگا. اس وقت تک تین ارب روپے مالیت کی اشیائے خورونوش ذخیرہ اندوزوں سے برآمد کرلیں ہیں اب جو بھی سٹاک ڈکلیئرڈ نہیں ہوگا، ذخیرہ اندوزی کہلائے گا۔وزیرصنعت کا کہنا تھا کہ 718 ٹن آٹا، 1817 ٹن گھی، 16 ہزار ٹن چینی ذخیرہ اندوزوں سے برآمد کی ہے،1440 ٹن چاول، دالیں، سرخ مرچ برآمد کرکے سرکاری نرخ پر فروخت کردی ہیں ۔.علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت وزیر اعلیٰ آفس میں کورونا کی روک تھام کیلئے قائم کابینہ کمیٹی کا ویڈیو لنک اجلاس ہوا، اجلاس کے شرکائ کو سمارٹ لاک ڈاو¿ن کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، رمضان المبارک کے دوران انڈسٹریل یونٹس کو مرحلہ وار کھولنے کے حوالے سے امور پر بھی غور کیا گیا، اجلاس میں متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لیا گیا، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو حفاظتی لباس اور ضروری ساز و سامان کی فراہمی کے امور پر بھی غور کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی یکم مئی تک لاک ڈاو¿ن میں توسیع کی تجویز، سرکاری دفاترمیں کام کی مشروط اجازت اور ایکسپورٹ سے منسلک مزید صنعتوں کو کام کی اجازت دیئے جانے پر بھی غور، وفاقی حکومت کی حتمی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے کورونا کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر پنجاب میں لاک ڈاو¿ن میں یکم مئی تک توسیع کی تجویز دے دی ہے، اس کے علاوہ سرکاری دفاتر میں محدود اوقات کار کیساتھ کام کی مشروط اجازت دینے پر غور کیا جا رہا ہے، اجازت دینے کی صورت میں محکمے کے سربراہ کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ ایک جگہ پر 3 سے زائد ملازمین اکٹھے نہ ہونے دیں اور تمام حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے جبکہ ایکسپورٹ سے منسلک مزید صنعتوں کو بھی کام کی اجازت دی جائے گی لیکن انہیں محکمہ صنعت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق تمام تجاویز وفاقی حکومت کو بھیجی جائیں گی، وفاقی حکومت کی حتمی منظوری اور ہدایات کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔یاد رہے کہ دنیا بھر میں تباہی مچانے والے خطرناک وائرس کورونا نے پاکستان میں پنجے گاڑ لیے، ملک بھر میں کورونا وائرس سے اب تک 212 افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 10 ہزار 513 تک پہنچ گئی،کورونا سے سب سے زیادہ صوبہ پنجاب متاثر ہوا، پنجاب میں اس وقت کورونا کے 4590 مریض ہیں۔واضح رہےکہ 15 مارچ کو لاہور میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد پنجاب حکومت نے اس کے پھیلاو¿ کو روکنے کیلئے24 مارچ کو لاہور سمیت پنجاب بھر میں 14 روز کیلئے لاک ڈاو¿ن نافذ کیا تھا۔بعدازاں 6 اپریل کو کورونا کیسز میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پنجاب حکومت نے لاک ڈاو¿ن میں14 اپریل تک توسیع کردی تھی،15 اپریل کو دوبارہ پنجاب حکومت نے لاک ڈاو¿ن میں مزید توسیع کی تھی، جس کی مدت کل رات 12 بجے ختم ہو رہی ہے۔

امریکی شہر منی ایپلس میں رمضان میں پانچ وقت اذان کی اجازت

منی ایپلس (چینل ۵رپورٹ) امریکی ریاست منی سوٹا کے جڑواں شہروں منی ایپلس اور سینٹ پال میں بسنے والی مسلم امریکن کمیونٹی کو ماہ رمضان کے مہینے کے دوران اپنی مساجد میں لاﺅڈ سپیکر پر پانچ وقت اذان کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ منی اپیلس میں موجود سینئر صحافی اقبال خان کے مطابق منی ایپلس کے علاقے سیڈر ریور سائیڈمیں مسلم امریکن کمیونٹی کا بیشترحصہ آباد ہے ۔ ان کی بعض مساجد اور اسلامک سنٹرز میں پہلے بھی اذان کی اجازت تھی لیکن اب مئیر کی جانب سے کمیونٹی کو پانچ وقت اذان براڈ کاسٹ کرنے کی قاعدہ طور پر اجازت دے دی گئی ہے ۔ اقبال خان کے مطابق 36لاکھ سے زائد آبادی (میرو ایریا) کے شہر منی سوٹا میں مسلم امریکن کمیونٹی کے تقریبا دو لاکھ افراد آباد ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ صومالین کمیونٹی سے ہیں جبکہ باقی ماندہ ارکان کا تعلق پاکستانی ، بنگلہ دیشی ، عرب، افریقن سمیت دیگر مسلم کمیونٹیز سے ہے ۔مسلم کمیونٹی کے علاقوں میں 63مساجد اور اسلامک سنٹرز ہیں ۔ منی ایپلس کے مئیر جیکب فرے نے اپنے بیان میں کہا کہ ماہ رمضان کے مہینے کا آغاز ہو گیا ہے اور مسلم کمیونٹی کے لئے عبادت کے لحاظ سے یہ اہم ترین مہینہ ہے ۔ ایسے وقت پر کہ جب منی سوٹا سٹیٹ میں لاک ڈاﺅن جاری ہے، سٹی انتظامیہ نے مسلم کمیونٹی کے مذہبی قائدین کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ شہر میں پانچ وقت اذان ، براڈ کاسٹ کرنے کی اجازت ہو گی ۔مئیر نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ لوگ اپنی مذہبی عبادات کی ادائیگی کو یقینی بنائیں لیکن کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظرصحت عامہ کے رہنما اصولوں کی بھی پاسداری کی جائے۔ امریکہ کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں منی سوٹا میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی شرح کم ہے تاہم شہری بدستور گھروںہیں ۔امریکہ میں ماہ رمضان کا آغاز ہو گیا ہے اور ملک بھر میں موجود مسلم امریکن کمیونٹیز کے ارکان اپنی اپنی ریاستوں کی جانب سے جاری کردہ لاک ڈاﺅن کی ہدایات پر عملدامد کے پابند ہیں۔ امریکہ بھر میں موجود بیشتر مساجد گذشتہ ایک ماہ سے بند ہیں۔ بعض مساجد و اسلامک سنٹرز کی جانب سے گھروں میں محدود رہنے والے نمازیوں کے لئے آن لائن تراویح کا اعلان کیا ہے جبکہ بعض مساجد کی جانب سے روزہ داروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھروں پر نماز تراویح شرعی تقاضوں کے مطابق ادا کریں ۔

حکومت لاک ڈاﺅن پر سختی سے عملدرآمد کرائے،پی ایم اے

لاہور (جنرل رپورٹر )صدر پی ایم اے لاہورپروفیسر اشرف نظامی،سابقہ صدر پی ایم اے پنجاب ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری،پروفیسر شاہد ملک، پروفیسر افضل فاروق ،ڈاکٹر واجد علی،ڈاکٹر طارق محمود میاں،ڈاکٹر احمد نعیم، ڈاکٹر سعید احمد،ڈاکٹر سلمان کاظمی اور ڈاکٹر طلحہ شیروانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا کی تباہی اور ترقی یافتہ امیر ترین ممالک کی بے بسی نے اس بیماری سے لڑنے کا ایک ہی راستہ سمجھایا ہے کہ” آئسولیشن، آئسولیشن اور صرف آئسولیشن”۔ حکومت وقت کی طرف سے لاک ڈاو¿ن کے حوالے سے کچھ نرمی کے تاثر نے گزشتہ کچھ دنوں سے شہروں اور بازاروں میں بے ہنگم رش اور حکومتی قواعدو ضوبط کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر ہمیں بہت تشویش ہے اور ہمیں ڈر ہے کہ ماہ رمضان میں تراویح اور باجماعت نماز کی ادائیگی کی اجازت ایک بہت بڑی مصیبت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔میڈیکل پروفیشن اس خطرے کو شدت سے محسوس کر تے ہوئے حکومت وقت کو خبردار کرنا چاہتا ہے کہ وہ حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر لاک ڈاو¿ن پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ عوام کی موجودہ روش کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر مساجد میں باجماعت تراویح اور نماز کی ادائیگی کی اجازت پر نظر ثانی کرے۔ ہم علماءکرام اور اکابرین دین سے بھی دست بدستہ درخواست کرتے ہیں کہ کہ وہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر اپنا قومی فریضہ پورا کریں ۔ مساجد میں کسی بھی قسم کے اجتماع سے گریز کریں۔ یہ انسانی زندگی کا معاملہ ہے اور میڈیکل پروفیشن اُن سے قوم کی خاطر اپیل کر رہا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ وہ اس پر ضرور غور کر کے مثبت فیصلہ کریں گے۔ اس سے اُن کی عزت اور تکریم میں مزید اضافہ ہو گا۔ ہماری خواہش ہے کہ ہم احتیاط کریں اور اللہ سے التجا ہے کہ وہ پاکستان پر رحم فرمائے، ہماری خطاو¿ں کو معاف کرے اور ہم بحثییت قوم بہترین اجتماعی فیصلوں سے اپنے لوگوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکیں۔

اٹاری سروبا 7، ٹاﺅن شپ میں ایک ہی گھر کے 10افراد کو کرونا، ملک بھر میں مزید8جاں بحق

لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد (نمائندگان خبریں) میو ہسپتال میں کورونا کے مزید 2 تصدیق شدہ مریض جاں بحق ، سی ای او میو اسپتال ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق میو ہسپتال میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی ، جاں بحق ہونے والوں میں 53
سالہ خاتون اور 80 سالہ شخص شامل ہیں ۔کورونا کے دونوں مریض 19 اور 20 کو جاں بحق ہوئے جن کو مثبت رپورٹ موصول ہوئی ،۔دونوں افراد کو محکمہ صحت کی ایس اوپی کے مطابق تدفین کی ۔ دوسری جانب صوبائی دارلحکومت میں کورونا کیسزز کی تعداد میں مزید اضافہ ،ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ روز بھی لاہور کے دو علاقوں کے مختلف حصوں کو سیل کردیا ۔ٹاو¿ن شپ کے سیکٹر ڈی ون کے ایک گھر سے دس کورونا مریضوں کی تصدیق ہوئی ، خواتین مریض میو ہسپتال جبکہ مرد حضرات ایکسپو سینٹر منتقل کیا گیا ۔ دس کیسز کی تصدیق ہونے کے باعث علاقہ سیل کردیا گیا، لاہور کے علاقے اٹاری سروبہ میں ایک ہی گھر کے سات افراد کورونا وائرس میں مبتلا پائے گئے ، ضلعی انتظامیہ نے اٹاری سروبہ کی متاثرہ گلی کو سیل کردیا۔اٹاری سروبہ کے متاثرہ افراد کو اسپتال منتقل کرنے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق پنجاب سے کورونا وائرس کے مزید 116 کیس، تعداد 4706 ہو گئی۔768 زائرین سنٹرز، 1915 رائے ونڈ سے منسلک افراد، 86 قیدیوں، 1937 عام شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق۔ کیمپ جیل لاہور 59، سیالکوٹ 3، گوجرانوالہ 7، ڈی جی خان 9،جہلم میں 3، بھکر 2، فیصل آباد، قصور اور حافظ آباد میں ایک ایک قیدی میں کورونا وائرس کی تصدیق۔ ملک میں کرونا سے مزید 8 اموات، ہلاکتیں 228 اور کیسز 10811 تک پہنچ گئے۔آج ملک میں اب تک کرونا کے مزید 308 کیسز اور 8 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔پاکستان میں کرونا وائرس سے جمعرات تک مزید 8 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ملک میں مہلک وبا سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 228 ہو گئی جب کہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مصدقہ مریضوں کی تعداد 10811 تک پہنچ گئی ہے۔228 ہلاکتوں میں سے اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کرونا سے 83 افراد انتقال کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ سندھ میں 73، پنجاب میں 58، بلوچستان میں8 جب کہ گلگت بلتستان اوراسلام آباد میں تین، تین افراد اس مہلک وائرس کے باعث ہلاک ہوئے۔ بروز جمعرات اب تک ملک بھر سے کرونا وائرس کے 308 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 8 ہلاکتیں بھی سامنے آئی ہیں جن میں سے سندھ میں 298 کیسز اور 4 ہلاکتیں، اسلام آباد میں 10 کیسز، پنجاب اور بلوچستان میں 2،2 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔سندھ میں آج اب تک کرونا کے مزید 298 کیسز سامنے آئے اور 4 ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں جس کی تصدیق وزیراعلی سندھ نے کی۔ فیصل آباد دبئی سے آنےوالے 4افراد کی رپورٹ میں کرونا وائر س کی تصدیق، اے سی سٹی کی سر براہی میں ریسکیو عملے نے متاثرہ مریضوں کو مقامی ہوٹل سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ تفصیل کے مطابق چند روز قبل دبئی سے واپس پاکستان آنےوالے لاہور کے رہائشی 43سالہ رضوان، چکوال کے 31سالہ باسط اسلام آباد کے 40سالہ نیبل جاوید اور لاہور کے رہائشی 37سالہ نوید اکرم کو پیپلز کالونی کے مقامی نجی ہوٹل میں قرنطینہ کیا گیا تھا محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ روز آنےوالی میڈیکل رپورٹ میں چاروں افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد اے سی سٹی کی سر براہی میں چاروں متاثرہ مریضوں کو ریسکیو 1122نے نجی ہوٹل سے جنرل ہسپتال غلام محمد آباد کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل کر دیا ہے۔ لاڑکانہ میں کرونا وائرس سے لوکل ٹرانسمیشن کے کیسز میں اضافے کے بعد مزید 4 محلے سیل کر دیئے گئے، لاڑکانہ میں سیل ہونے والے علاقوں کی تعداد 7 ہوگئی۔لاڑکانہ میں سیل ہونے والے علاقوں میں علی گوہر آباد، سمیع آباد، سامٹیہ روڈ اور قافلہ سرائے کے علاقے شامل ہیں، لاڑکانہ کے علاقے نواں تک، دڑی محلہ اور باقرانی روڈ 5 روز سے سیل ہیں۔خیال رہے ملک بھر میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10 ہزار 513 تک پہنچ گئی جبکہ ایک دن میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی تعداد 224 ہوگئی۔ اب تک 2 ہزار 337 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔ پی آئی اے کی ایک اور ایئرہوسٹس کرونا وائرس کا شکار ہو گئی، جس کے بعد فضائی میزبان کو مزید علاج کے لئے سی ایم ایچ میں منتقل کر دیا، وہ دبئی سے آنے والی خصوصی پرواز میں ڈیوٹی پر تھی۔سکھر میں بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی، کرونا کے کیسز سامنے آنے لگے، 43 ٹیسٹس میں سے 27 کی رپورٹس پازیٹو آگئے، تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح اب سکھر میں بھی کرونا کی خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے اور سکھر میں اب مقامی سطح پر بھی کیسز ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں ذرائع کے مطابق سکھر انتظامیہ نے سکھر شہر کی مختلف فیملیز اور مختلف محکموں کے ملازمین کے کرونا ٹیسٹ کرائے ہیں جس میں تبلیغی مرکز سکھر کے 12 افراد میں سے 6، روینیو کے 3 میں سے 2،جی ایم سی کالج کے 7میں سے 5 ملازمین کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں اسی طرح کرونا سے متاثر شفیق احمد کی فیملی کے چار افراد میں سے چاروں، محمد روشن کی فیملی کے 8 افراد میں سے 5،اور غلام رسول کی فیملی کے 6 میں سے پانچ افراد کے بھی ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں اس طرح کرائے گئے 43 ٹیسٹ میں سے 27 کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں اور متاثرین کو سکھر اور کراچی کے قرنطینہ سینٹروں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ شعبہ تحقیق سے منسلک ملک کے نامور ڈاکٹر ذ یشان قیصر نے خبر دار کیا ہے کہ اگر حکومت نے لاک ڈاﺅن پر مکمل طور پر عمل درآ مد نہ کرایا تو مئی تک کورونا وائرس کے مر یضوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی ، وفاق اور سندھ حکومت بہتر کام کر ر ہی ہے تاہم عوام احتیاطی تدابیر اپنا نے سے گریزاں ہےں، عوام گھروں سے باہر نہ نکلیں، اگر عوام نے گھروں سے باہر نکلنا بند کیا تو بڑی عید پر سنت ابراہمی کی ادائیگی کوکرنا بھی مشکل ہو جائے گا، حکومت لاک ڈاﺅن پر ہر صورت مکمل طور پر عمل کرائے،دوسری صورت میں کر فیو کا سہارا لینا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزصحافیوں کے ایک وفد سے غیر ر سمی گفتگو کرتے ہو ئے کیا۔ڈاکٹر ذ یشان قیصر کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ کورونا وائرس ایک اچھوت مر ض ہے جو کہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے لہٰذا احتیاط کر نے کے علاوہ ہمارے پاس دوسرا کو ئی اپشان نہیں ہے،الگ تلگ رہ کر ہی ہم سب کی زندگیوں کو محفوظ بنا سکتے ہیں، عوام کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ وہ خود باہر نکل کر صرف اپنی ہی نہیں بلکہ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال ر ہے ہیں۔ڈاکٹر ذ یشان قیصر نے مزید کہا کہ کسی بھی وائرس کی عمر 90سے 120 روز ہوتی ہے لہٰذا کورونا وائرس بھی 90سے 120 روز پورے لے گا،یہاں یہ بات حکومت ، عوام ، ہم سب کو سمجھنی ہو گی کہ اگر کورونا وائرس کا خاتمہ چاہتے ہیں تو پھر مکمل طور پر10سے 15روز کے لیے سختی کے ساتھ لاک ڈاﺅن یا کر فیو لگا د یا جائے کیوں کہ اگر آج کسی انسان میں کورونا وائرس کی تصد یق ہوتی ہے تو اس کے 90یا120 روز آج ہی سے شروع ہوں گے، اسی لیے دنیا کے کئی ممالک نے سخت ترین لاک ڈاﺅن کیا تاکہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے لیکن ہمارے یہاں لاک ڈاﺅن تو کیا گیا جو پرقرار ہے مگر عمل حکومت عمل درآ مد کرانے میں ناکام نظر آ تی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ذ یشان قیصر کا کہنا تھا کہ گرمی کی شدت میں اضافہ ہو ا ہے جس کا نقصان کورونا وائرس اور فائدہ عوام کو ہوگا، گر می کی شدت کے باعث کورونا وائرس کے پھیلنے میں کمی واقع ہو گی لیکن عوام کو پھر بھی گھروں میں ر ہنا ہوگا۔ ڈاکٹر ذ یشان قیصر نے عوام سے اپیل کی کہ کپڑے کے بجائے ڈسپوزیبل ماسک کا استعمال کر یں۔

عمران خان کا آئی ایس آئی ہیڈکواٹر کا دورہ،خدمات اور قربانیوں کی تعریف

اسلام آباد(آئی این پی )وزیراعظم عمران خان نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے دور ہ کے موقع پر آئی ایس آئی کی خدمات اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ ملک کی سلامتی، سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ جمعرات کو وزیراعظم آ فس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وفاقی وزرا اور مشیران نے ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کا دورہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ وزیر اعظم کو داخلی اور خارجی محاذوں پر درپیش چیلینجز کے ساتھ کرونا کے اثرات پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا کہ ملک کی سلامتی، سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ وزیراعظم نے اعلی ریاستی ایجنسی آئی ایس آئی کی خدمات اور قربانیوں کو سراہا۔

کرونا ،چین ہمارے انسپکٹروں کو حساس لیباٹریوں کے معائنے کی اجازت دے، امریکہ

واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکا نے چین سے ا حساس لیبارٹریوں تک رسائی دینے کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ بیجنگ ہمارے انسپکٹروں کو ان حیاتیاتی لیبارٹریوں کے معائنے کی اجازت دے. امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چین پر کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث حساس لیبارٹریز میں انسپکٹرز کو جانے کی اجازت دینے کے لیے زور دیا پومپیو نے اس امکان کو مسترد کرنے سے انکار کردیا کہ یہ مہلک وائرس چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا جس کی چین سختی سے تردید کرچکا ہے. امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ صرف ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی نہیں بلکہ چین میں ایسی لیبارٹریز اب بھی کھلی ہوئی ہیں جہاں پیچیدہ پیتھوجینز (بیماری پھیلانے والے وائرس) موجود ہیں اور ان پر تحقیق ہورہی ہےانہوں نے کہا کہ اس قسم کے مواد کو محفوظ طریقوں سے سنبھالنا انتہائی اہم ہے کہ وہ حادثاتی طور پر بھی خارج نہ ہوں. مائیک پومپیو نے جوہری سہولیات کی مثال دیتے ہوئے وہاں حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت عالمی معائنے کی جانب اشارہ کیا انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس تشویش کا اظہار کیا کہ چین نے شناخت ہونے والے ابتدائی وائرس کا نمونہ فراہم نہیں کیا جسے سائنسی زبان میں SARS-cov-2 کہتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اب بھی وائرس کا نمونہ نہیں اور نہ ہی دنیا کو ان لیبارٹیرز یا ووہان میں دیگر جگہوں تک رسائی حاصل ہے جہاں یہ وائرس شاید اصل تیار ہوارپورٹ کے مطابق چینی حکام نے ابتدا میں اس مہلک وائرس کی خبر دبا دی تھی اور اس کے ساتھ ہی انکشاف کرنے والے کو بھی قید کردیا تھا. اس وقت سے چینی سائنسدان یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں شبہ ہے کہ وائرس ووہان کی گوشت مارکیٹ سے پھیلا جہاں مختلف اقسام کے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے تاہم قریبی واقع وائرولوجی لیبارٹری کی حفاظت کی وجہ سے مختلف سوالات اٹھ گئے تھے اور امریکا کے سینئر حکام اس معاملے کو سامنے لائے تھے جسے ابتدا میں ایک آن لائن سازشی مفروضہ قرار دیا جارہا تھا. دوسری جانب ناقدین کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی وبا کو نہ روک پانے سے متعلق الزامات کو اپنے اوپر سے ہٹانا چاہتے ہیں جس میں تقریبا 45 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں. واضح رہے کہ وبا کے شروع ہونے سے لے کر اب تک اس سے متعلق سازشی اور جھوٹی تھیوریز سامنے آتی رہی ہیں جبکہ امریکا اور چین کی حکومتیں بھی اس وبا کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگاتی رہی ہیںجہاں امریکا نے کورونا وائرس کو چینی وبا قرار دیا، وہیں چین نے بھی امریکا پر الزام لگایا کہ دراصل امریکی فوج ہی ابتدائی طور پر کورونا کو ان کے شہر ووہان لے آئی تھی مگر ایسے الزامات کو ثابت نہیں کیا جا سکا اور یہ سب صرف بیانات اور میڈیا کی خبروں کی زینت تک محدود رہے۔

ڈلیوری بوائز کی ہیلتھ ایمرجنسی کی خلاف ورزی، درخواست دیں فوڈپانڈا،روڈرنرکی ایپس بلاک کر دیں گے،ترجمان پی ٹی اے خرم مہران

لاہور (جنرل رپورٹر‘ لیڈی رپورٹر ) چیف سیکرٹری پنجاب نے فوڈ پانڈا اور دیگر فوڈ ڈلیوری کمپنیوں کی جانب سے کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بنے پر خبریں کی خبر پر نوٹس لے لیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ ترجمان چیف سیکرٹری پنجاب کے مطابق کرونا وائرس پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ آن لائن فوڈ سپلائی کرنے والی کمپنیز فوڈ پانڈا اور روڈ رنر کرونا کے پھیلاﺅ کا سبب بن رہیں تھیں، فوڈ پانڈا اور روڈ رنر سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ڈلیوری بوائز کو کرونا سے نمٹنے کے لئے حفاظتی کٹس بھی فراہم نہیں کی جاتی تھیں، ڈلیوری بوائے بغیر ماسک اور گلوز کے شہر شہر گلی گلی میں ڈلیوری دینے کے باعث کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا تھا ،خبریں نے اس حوالے سے نشاندہی کی تھی جس کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب نے فوری نوٹس لیتے ہوئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سے رپورٹ طلب کر لی۔ دوسری جانب طبی ماہرین اور شہری بھی حفاظتی کٹس کے بغیر ڈیلوری بھجوانے جبکہ جگہ جگہ ڈلیوری بوائے سے خطرناک قرارد ے چکے ہیں۔ فوڈ پانڈا ور روڈرنرجس طرح ڈلیوری دینے جاتے ہیںاس سے وائرس ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کے امکانا ت بڑھ جا تے ہیں۔ ہمسائے ملک میں اسی طرح پیز ا ہٹ کے ایک ڈلیوری بوائے کرونا وائرس سے متاثر ہوا جب اس کی رپورٹ مثبت آئی تو انتظامیہ نے اس کے کنٹیکٹ پرسن کو ٹریس کیا جن کی تعداد لاکھوں بتائی جا تی تو انہیں بھی فوری طور پر اپنے اپنے ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کی گئی۔ چیئرمین فوڈ اتھارٹی عمر تنویر بٹ نے چینل ۵ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خبریں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے فوڈ پانڈا اور روڈ رنر جیسی کمپنی کی نشاندہی کی ہے۔ اگر وہ ایس او پیز کی خلاف ورزی سے باز نہیں آئیں گے تو ہم ان اداروں کو سیل بھی کریں گے اور ان کا کاروبار بھی بند کر دیں گے۔ ہم اس طرح کے تمام عناصر جو ایسا کاروبار کر رہے ہیں اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ آف پنجاب نے ایس او پیز جاری کیے ہیں سب کو اس کو فالو کرنا ہو گا۔ ہم نے پولیس والوں کو بھی کہہ دیا ہے کہ اگر فوڈ پانڈا‘ روڈ رنر کے ڈیلیوری بوائز ماسک اور گلوز کے بغیر نظر آئیں تو ان کو روکیں۔ خبریں کی نشاندہی کے بعد ہماری انسپکشن ٹیم متحرک ہوگئی ہے اور ایسا کاروبار کرنے والے اداروں کی چیکنگ سخت کی جا رہی ہے تاکہ وہ شہریوں کو کرونا منتقل کرنے سے باز آئیں۔ پولیس بھی فوڈ پانڈا اور روڈ رنر کیخلاف ایکشن لے گی اور ہماری انسپکشن ٹیم الگ کارروائی کرے گی۔

اسلام آباد ( ملک منظور احمد )پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان خرم مہران نے کہا ہے کہ اگر فوڈ پانڈا اور روڈ رنر کے کھانے کے معیار یا پھر کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ ادارے سرکاری چینل سے پی ٹی اے کو تحریری درخواست دیں تو پی ٹی اے ان فوڈ کمپنیوں کے زیر استعمال ایپس کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے ۔ پی ٹی اے کا بنیادی دائرہ اختیار پاکستان میں انٹرنیٹ مواد کی مانیٹرنگ کا ہے ۔ ریاست کے خلاف مواد یا پھر فحش ویب سائٹس کو بلا ک کر دیا جاتا ہے ۔پاکستان میں پی ٹی اے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر صارفین کو کرونا آگاہی دینے کے حوالے سے بہت کام کر رہا ہے ۔ صارفین کو مختلف زبانوں میں لا کھوں میسجز بھیجے جا چکے ہیں ۔ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستان میں انٹرنیٹ پر بوجھ بڑھ گیا ہے ،صارفین کو بلا تعطل انٹرنیٹ کی سروس جاری رکھنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں ۔سائبر کرام کے حوالے سے شکایت ہمارے کسٹمر سپورٹ سینٹر میں درج کروائی جا سکتی ہے ۔ڈپٹی کمشنر اسلام آبادحمزہ شفقات نے کہا کہ فوڈ کی ڈلیوری کرنے والی سروسز کی سخت ما نٹیرنگ کررہے ہیں اس حوالے سے ایس او پی بنائے گئے ہیں ۔کرونا وائرس کے حوالے سے مختلف شعبوں کے لیے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا ایک چیلنج ہے ۔ہمارے پاس وسا ئل کی کمی ہے عوام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے عنا صر کی نشاندہی میں ہماری مدد کریں۔ اسلام آباد میں لاک ڈاﺅن میں نرمی کی گئی ہے ،اسلام آباد کے شہری علاقوں میں کرونا پر قابو پانے میں ہمیں بہت کا میابی ملی ہے ۔دیہی علاقوں میں چیلنج درپیش ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں خرم مہران کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے پاکستان میں انٹرنیٹ کی مانیٹرنگ کے فراض سر انجام دیتا ہے ۔ اس حوالے سے تین خصوصی کیٹیگریز بنائی گئیں ہیں ،توہین رسالت ،ریاست مخالف مواد اور فحش مواد کی حامل ویب سائٹس کو بلاک کر دیا جاتا ہے ۔اگر فوڈ پانڈا یا روڈ رنر کے کھانے کے معیار یا پھر کرونا وا ئرس کے حوالے سے احتیاطی تبدابیر پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ ادارے پی ٹی اے کو سرکاری چینل سے تحریری درخواست دیں تو پی ٹی اے ان فوڈ کمپنیوں کے زیر استعمال ایپس کے خلاف کا روائی کر سکتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر کرونا کے حوالے سے عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے ۔مختلف زبانوں میں لا کھوں میسج عوام کو بھیجے جا چکے ہیں ۔ 13کروڑ صا رفین کو رنگ ٹون کے ذریعے آ گاہی پیغامات دیئے جا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہو نے والی صورتحال کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ پر بوجھ بہت بڑھ گیا ہے ،پی ٹی اے کی جانب سے اس حوالے صارفین کو انٹرنیٹ کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات لیے گئے ہیں ۔پی ٹی اے نے وزیر اعظم عمران خان کے کرونا ریلیف فنڈ میں عطیہ بھی دیا ہے بطور ادارہ اس صورتحال میں ہم سے جو کچھ ہو سکتا ہے ہم کر رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں حمزہ شفقات نے کہا کہ اسلام آباد میں کرونا سے متاثرہ زیادہ تر مریض بیرون ملک سے آئے لیکن اب کرونا وائرس لوکل ٹرانز میشن کے ذریعے پھیل رہا ہے ۔کرونا وائرس سے بچا ﺅ کے لیے مختلف شعبوں کے لیے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا ایک چیلنج ہے ،ہمارے پاس محدود وسائل ہیں ۔عوام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی میں ہماری مدد کرے ۔

Lead-p1

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ مکمل لاک ڈاو¿ن کر لیں تو بھی کورونا نہیں رکے گا، ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا، آنے والے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی، کوئی حکومت کورونا کا مقابلہ اکیلے نہیں کرسکتی، پوری قوم کو مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا پڑے گا، پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے زیادہ کیسز نہیں ہوں گے،ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کی طرف جاناپڑے گا، ہمیں اب لوگوں کےلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی، ابھی جو لوگوں کو پیسے دیئے جارہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میںکبھی نہیں دیے گئے، ہم جو 12ہزارروپے دئیے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں، ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائےگا،کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت آئی ایس آئی کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے،رمضان المبارک میں مساجد کھولنے کے حوالے سے ہمارے علماءنے ضمانت دی ہے ، اب ان کی ذمے داری ہے، اگرخلاف ورزی ہوئی توہم مساجد بندبھی کردیں گے،۔وہ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے تحت عوام سے براہ راست عطیات وصول کررہے تھے۔ اسموقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں آئے اور اس وائرس کی وجہ ہونے والے لاک ڈاو¿ن کے اثرات ابھی آئے نہیں ہیں بلکہ یہ آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ اس طرح کے حالات کبھی آئے نہیں تو لہٰذا ملک کا ردعمل بھی ایسا ہونا چاہیے جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہو، اسی سلسلے میں حکومت نے ملک کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وائرس سے بچاو¿ کےلئے احتیاط سب کو کرنی چاہیے، کورونا وائرس اور دیگر وائرسز میں جو فرق ہے وہ یہ کہ اس وائرس کے پھیلاو¿ کی شرح غیرمعمولی لہٰذا لوگ سماجی فاصلے کو اپنائیں اور احتیاط کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پیسہ خرچ کررہی ہے لیکن متاثرین اتنے ہیں کہ اس کےلئے بہت زیادہ رقم درکار ہے لہٰذا لوگ دل کھول کر عطیات دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آنےوالے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی، کوئی حکومت اس کورونا کا مقابلہ اکیلے نہیں کرسکتی،پوری قوم کو مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ قوم سے کہتا ہوں کہ پوری طرح احتیاط کریں، اس وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر وباو¿ں سے مختلف ہے، کوشش کریں کہ سماجی فاصلہ اختیار کریں اور احتیاط کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہوجائے، جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کورونا وبا بڑھتی جائےگی البتہ پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان نے احساس کفالت پروگرام کے تحت ایمرجنسی کیش پروگرام میں فی خاندان 12 ہزار روپے کی تقسیم کے حوالے سے بتایا کہ ابھی جو لوگوں کوپیسے دئیے جارہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم جو 12ہزارروپے دئیے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں، احساس پروگرام جیسا شفاف پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیاگیا۔وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) حکومت کے احساس کیش پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنانے میں کردار ادا کررہے ہیں۔کورونا کی وجہ سے ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاو¿ن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کی طرف جاناپڑےگا، ہمیں اب لوگوں کےلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کامطلب ہے کہ جہاں کورونا پھیلا وہاں کنٹرول کریں گے، سب ممالک سمجھ رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاو¿ن نہیں کیاجا سکتا، خوف ہے کہ چھوٹاکاروبارکہیں مکمل طورپرختم نہ ہوجائے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری رجسٹرڈ ہی نہیں ہے، اگرآپ پورالاک ڈاو¿ن کردیں گے توکیسے دیہاڑی دارکوسنبھالیں گے، ابھی ہمیں کچی بستیوں کے رہنے والوں کوریلیف دیناہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائےگا، لاک ڈاو¿ن سے متعلق مجھ پر شدید تنقیدکی گئی، کچی آبادی میں لوگ جس طرح رہتے ہیں وہاں کتنی دیرتک لاک ڈاو¿ن کیا جائے گا؟ کچی آبادیوں میں سماجی فاصلے رکھنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں، غریب لوگ سرکاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرناہے توپورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ رمضان میں گھرمیں عبادت کرنی چاہیے، لوگوں کو باہر نہیں نکلناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ آپ پورا لاک ڈاو¿ن بھی کر لیں توپھر بھی کورونا نہیں رکے گا، ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ رہناپڑےگا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے علماءنے ضمانت دی ہے اور اب ان کی ذمے داری ہے، اگرخلاف ورزی ہوئی توہم مساجد بندبھی کردیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ غیر معینہ مدت تک کا لاک ڈاو¿ن کوئی آپشن نہیں ہے اور لاک ڈاو¿ن سے متعلق فیصلہ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہونا چاہیے۔ایک سوال پر عمران خان نے کہاکہ اگر اسمارٹ لاک ڈاو¿ن میں بھی لوگوں نے ذمے داری کامظاہرہ نہ کیا تو ہم کارروائی کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے کیریئر میں آخری 3 سال کرکٹ صرف شوکت خانم ہسپتال کے لیے ہی کھیلی ہے اور مجھے اس دوران جو بھی تحائف ملتے تھے وہ میں ہسپتال کے فنڈ میں عطیہ کردیتا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ لاک ڈاو¿ن کے اثرات معاشرے پر آئیں گے خاص طور ہمارے کمزور طبقے پر اثر پڑےگا، اس وائرس کی وجہ سے ہمارا کمزور طبقہ قربانیاں دے رہا ہے اور جو لوگ جنہوں نے پاکستان کی وجہ سے پیسہ بنایا ہے امید ہے وہ تعاون کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام اصل میں دہشت گردوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اب ہم اسے کورونا سے نمٹنے کےلئے استعمال کررہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریکنگ اور ٹیسٹنگ ہی کاروبار کو دوبارہ کھولنے کا واحد طریقہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خود اعتمادی آپ کو گھبراہٹ سے روکنا ہے، یہ سندھ میں گبھراہٹ میں جو لاک ڈاو¿ن کیا گیا یہ خوف کے اندر کیا گیا، جب خود اعتمادی ہوتی ہے تو آپ کے اندر ٹھہراو¿ آجاتا ہے۔ایک سوال پر وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت میں آنے کے بعد کے 20 ماہ سب سے مشکل ترین وقت تھا اور معیشت سمیت دیگر مسائل تھے۔انہوں نے مہاتیر محمد اور طیب اردوان کو مسلم دنیا کا اہم ترین لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماو¿ں نے اپنے معاشرے بدلے، جب مہاتیر محمد آئے تو انہیں بھی دیوالیہ معیشت اور وہی سب مسائل ملے جو مجھے دیکھنے پڑے لیکن اب دیکھیں وہاں اسٹیٹس کو بحال ہوگیا۔ایک سینئر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہوسکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیاب ہی کم نہ ہوجائیں۔اس موقع پر وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ تعمیراتی شعبے کی طرح تمام شعبوں میں یہ کردیا جائے کہ کسی سے کوئی سوال نہ کیا جائے ت تو اس پر عمران خان نے کہا کہ بالکل، میں پوری کوشش کر رہا ہوں تاہم کوئی سوال نہیں کے راستے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عذاب بنا ہوا ہے کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاون سے متعلق ہم پر بہت پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔تاہم انہوں نے کہا میں دنیا پہلی دفعہ یہ جان رہی ہے کہ اس لاک ڈاو¿ن سے ہمارے جیسے ممالک میں بہت غربت پھیلے گی تاہم ہم نے کوئی سوال نہیں والا کام کرنا ہے کیونکہ ہماری معیشت ان فارمل ہے۔قرضوں میں ریلیف سے متعلق انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ہماری مدد کی اور پھر 70 ممالک میں پاکستان کو شامل کیا گیا اور ابھی آگے قرض کی ریلیف پر مزید مذاکرات ہوں گے۔احساس ریلیف پروگرام کے تحت خرچ کی جانے والی رقم سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ رقم بالکل غیرسیاسی بنیادوں پر تقسیم ہورہی ہے اور سب سے زیادہ سندھ میں پیسہ گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوف میں فیصلے کیے اس لیے وہاں کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری غریب بستیوں کے اندرحالات مزیدبگڑیں گے، جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں،مشکل میں ہوتے ہیں تومجھے تکلیف ہوتی ہے، اصل میں کنسٹرکشن کاشعبہ اس ملک کواٹھائےگا، پاورسیکٹرہمارے لیے ایک عذاب بناہواتھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بجلی کی قیمتیں نیچے آ گئیں تو مہنگائی کم ہوجائےگی، ایل این جی اورگیس کی قیمتوں کے مہنگے معاہدے کیے گئے۔عمران خان نے کہا کہ اکیلے حکومت کی اتنی صلاحیت نہیں کہ کورونا سے لڑسکے، آپ جتنی بےاحتیاطی کریں گے لوگوں کومشکلات میں ڈالیں گے، احساس پروگرام کے تحت جو پیسے دئیے جارہے ہیں اس کا پورا ریکارڈ ہے، پہلی دفعہ ہے کہ لوگ بیرون ملک سے پاکستان آناچاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور آصف زر داری کو ساتھ لیا تو عطیات ہی کم نہ ہو جائیں ۔ احساس ٹیلی تھون پروگرام کے تحت عوام سے براہ راست عطیات وصول کر نے کے دور ان ایک سینئر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہوسکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیاب ہی کم نہ ہوجائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی سمارٹ لاک ڈاﺅن کی بات کررہے ہیں ، ہمیں بھی سمارٹ لاک ڈاﺅن کی طرف جانا پڑے گا ۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان گزشتہ رات ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ اپنے ٹیلی فونک رابطے بارے بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر بھی اب سمارٹ لاک ڈاو¿ن کی بات کر رہے ہیں، اتنی بڑی اکانومی ہونے کے باجود انھیں ڈر ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کہیں ان کی معیشت نہ بیٹھ جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کچھ نہیں کہہ سکتے اگر مکمل لاک ڈاو¿ن بھی کر دیں تو کورونا ختم ہو جائے گا، اب ہمیں سمارٹ لاک ڈاو¿ن کی طرف جانا پڑےگا، اس کی وجہ سے ہر جگہ پر لوگ متاثر ہیں،اب آہستہ آہستہ کاروبار شروع ہوگا،اب تو سمارٹ لاک ڈاو¿ن مغرب کے اندر بھی شروع ہو گیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احساس پروگرام جیسا شفاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہوا ،سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا گیا۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام جیسا شفاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہوا، اب تک 13 کروڑ لوگوں نے اس پروگرام میں اپلائی کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ احساس پروگرام میں سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ احساس پروگرام کی پوری تیاری کی گئی، بارہ ہزار روپے مکمل تصدیق کے بعد دیئے جاتے ہیں، اس پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ، پاکستان میں 75 فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ان تک پہنچنا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو ٹائپ لاک ڈاﺅن کر دیا ،کچی بستیوں میں حالات بہت زیادہ برے ہیں ،پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں، پورے لاک ڈاو¿ن سے دہاڑی دار متاثر ہونگے۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچی بستیوں میں حالات بہت زیادہ برے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو ٹائپ لاک ڈاو¿ن کردیا حالانکہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں لاک ڈاو¿ن بیلنس کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں، پورے لاک ڈاو¿ن سے دہاڑی دار متاثر ہونگے۔و زیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان میں کیسز کم ہیں،ہم سمجھتے ہیں پندرہ مئی تک مسئلہ نہیں ہوگا ۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک پاکستان میں کیسز کم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ 15 مئی تک مسئلہ نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہم اسی طرح احتیاط کریں گے تو زیادہ کیسز نہیں ہونگے تاہم مئی کے آخر میں ہمارا مشکل وقت ہوگا۔ انہوںنے کاہکہ لوگ بھوکے ہیں ان کا احساس ہے،کچی آبادیوں میں بہت برے حالات ہیں، غریب خواتین کو جب 12 ہزار ملتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کی باتیں سمجھتاہوں ،حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان لاک ڈاو¿ن بارے ڈاکٹروں کے تحفظات پر بات کرتے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی باتیں میں سمجھتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں قوم کو ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ عمران خان نے کہاکہ جب لوگ مساجد میں جائیں گے تو یہ رسک ہے لیکن حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں ، بجلی کی قیمتیں کم ہونگی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا ۔جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ پاور سیکٹر ہے، سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہو جائے، اس کے علاوہ بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ہمیں موقع مل گیا ہے بجلی اور گیس کے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب لوگ سر کاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں ۔جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ غریب لوگ سرکاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرناہے توپورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں۔و زیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے تک ملک میں کورونا وائرس کے پندرہ ہزار کیسز ہوسکتے ہیں ۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان وزیر اعظم نے کہاکہ مئی کے وسط سے ہمارا مشکل وقت شروع ہوگا، تین چار فیصد مریض جنھیں صحت کے دیگر مسائل ہیں ان کے لیے دشواری ہوسکتی ہے،اگلے ہفتے تک ملک میں کورونا وائرس کے 15 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ وبائی امراض کے ماہرین سارے ڈیٹا کا جائزہ لیتے ہیں انہوں نے اندازہ لگایا تھا کہ اپریل کے آخر تک 50 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ابھی تک کیس اس تیزی سے نہیں پھیلے۔

کورونا آسمانی آفت، ہم اس سے لڑ نہیں سکتے، یہ لفظ اللہ کو ناپسند ہے: مولانا طارق جمیل

اسلام آباد (ویب ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے قوم سے التجا کی ہے کہ ہم اس آفت سے لڑ نہیں سکتے، یہ لفظ اللہ کو پسند نہیں، ہم نے آفت سے چھٹکارے کیلئے اللہ تعالیٰ کو عاجزی کیساتھ منانا ہے۔ سب سے پہلے الفاظ میں توازن لانا ہوگا۔ مولانا طارق جمیل نے وزیراعظم کی احساس ٹیلی تھون میں خصوصی شرکت کی اور خصوصی دعا بھی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس چھوٹے سے وائرس کیساتھ دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ہمیں اس آفت سے نجات کیلئے بے حیائی کو روکنا ہوگا۔ میرے دیس کی بیٹیوں کو نچایا جا رہا ہے۔ جب مسلمان کی بیٹی اور نوجوان بے حیائی کی طرف چلی جائے تو پھر اللہ کا عذاب آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ سے ہم کسی آفت کا مقابلہ نہیں کر سکتے، سچ بولنا ہے چاہیے چاہے جان چلی جائے۔ ایک حدیث پر عمل ہو جائے تو کورونا کہیں نظر نہیں آئے گا، ہمیں اس کیلئے چار باتوں پر عمل کرنا ہوگا۔ پہلے ہمیشہ سچ بولنا ہے، کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دینا چاہیے اور اپنے اخلاق کو اچھا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد میں جانے سے اگر بیماری پھیلتی ہے تو جان کی حفاظت بھی ہمارے دین کا حصہ ہے۔ نبی کے دور میں بارش ہوئی تو آپ نے حضرت بلالؓ سے اعلان کروایا کہ لوگوں سے کہیں کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں حالانکہ اس وقت جان کا تو خطرہ نہیں تھا، اب تو زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جھوٹ، بدیانتی، بے حیائی اور حرام قوموں کو تباہ کر دیتا ہے۔ عمران خان کو اجڑا چمن ملا، کہاں تک آباد کرے گا، اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرمائیں۔

کورونا وائرس کے باعث لوگ رمضان المبارک کے دوران احتیاطی تدابیر اپنائیں، صدر مملکت

اسلام آباد (ویب ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران گھروں میں عبادت کریں اور کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ جمعرات کے روز ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ علماءکے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی پہلے سترہ نکات صحت کے حوالے سے ان حفاظتی اقدامات کو واضح طور پر اجاگر کرتے ہیں جن پر رمضان المبارک میں نماز اور تراویح کے دوران عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن احتیاطی تدابیر کے اپنانے پر اتفاق رائے طے پایا ہے وہ آفاقی ہیں اور کسی بھی ادارے، فیکٹری کے کام کرنے یا لوگوں کے درمیان عوامی یا نجی سطح پر رابطے کی بنیاد ہیں۔ صدر نے کہا کہ ان احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد آئمہ مساجد، مسجد کمیٹیوں، ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے معاہدے کے نکتہ نمبر انیس کو بھی اجاگر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مساجد اور امام بارگاہوں میں صرف صحت کے حوالے سے ضابطہ کار پر سختی سے عمل کرتے ہوئے باجماعت نماز اور تراویح پڑھنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ اگر کورونا وائرس سے صورتحال خراب ہوتی ہے یا اگر ضابطہ کار پر من و عن عملدرآمد نہیں کیا جاتا تو معاہدے کا نکتہ نمبر بیس حکومت کو باجماعت نماز اور تروایح کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اختیار دیتا ہے۔