شاہ رخ خان کا ڈرونز سے بنا ’آئیکونک پوز‘ دُبئی کی فضاؤں میں

بالی ووڈ سُپراسٹار شاہ رخ خان کو متحدہ عرب امارات میں انوکھے انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں شاہ رخ خان کی فلم ’ڈنکی‘ کی تشہیر کے لیے ڈرونز کی مدد سے آسمان پر ان کا ایک آئیکونک پوز بنایا گیا۔

سوشل میڈیا پر اس تقریب سے دلکش ویڈیوز وائرل ہیں۔

تقریب میں شاہ رخ خان خود بھی شریک تھے جنہوں نے برج خلیفہ لیک میں کشتی پررومانوی اندازمیں انٹری دی، ڈرون شو سے برج خلیفہ روشنیوں سے جگمگا اٹھا۔

سعودی فلم اتھارٹی نے آج 21 دسمبر کو فلم کی دنیا بھر کے ساتھ سعودی عرب میں بھی نمائش کا اعلان کیا ہے۔

سعودی میڈیا ذرائع کے مطابق فلم کی تیاری میں 15 سے زیادہ سعودی فلمساز نے بھی شرکت کی۔

فلم کی شوٹنگ جدہ، تبوک، نیوم میں کی گئی، شوٹنگ 13 دن تک جاری رہی جس میں سعودی عرب کے مختلف شہروں کے قدرتی مناظر کو فلمایا گیا گیا۔

ڈنکی میں شاہ رخ خان ایک مختلف روپ میں نظر آئے گے۔ یہ فلم راج کمار ہیرانی کے ساتھ شاہ رخ خان کی پہلی فلم ہے۔

علی سفینہ نے وہاج علی کی نہیں ’بیٹ مین‘ کی نقالی کی تھی

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے مقبول اداکارعلی سفینہ نے سُپر ہٹ ڈرامہ ’تیرے بن‘ میں وہاج علی(مرتصم) کے ایک منظر کی نقالی کرنے سے متعلق وضاحت پیش کردی۔

اداکار نے امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنی نجی زندگی اور شوبز انڈسٹری سمیت کئی موضوعات پر گفتگو کی۔

علی سفینہ نے انٹرویو کے دوران یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے اپنے ڈرامے میں تیرے بن کے مرتصم (وہاج علی) کا مذاق نہیں اڑایا تھا۔

یمنیٰ زیدی کے ساتھ ڈرامہ ’تیرے بن‘ میں وہاج کا ایک سین سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا جس میں انہیں سفید شال کندھوں پر ڈالے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس ڈرامے کے اس سین کے بعد علی سفینہ کے ایک ڈرامے کی قسط نشر ہوئی تھی جس میں انہوں نے پینٹ شرٹ کے اوپر ایک شال لے رکھی تھی۔

اس قسط کے بعد وہاج کے مداحوں کی جانب سے علی سفینہ کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

اداکار نے اس سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’سین میں ساتھی اداکارہ سے گفتگو کرتے ہوئے جب میں جانے لگتا ہوں تو کارٹون کریکٹر بیٹمین کی نقل کرتے ہوئے اسے پھیلا لیتا ہوں تو لوگوں کو یوں محسوس ہوا کہ میں نے وہاج کی نقل اتاری ہے مگر ایسا بالکل بھی نہیں‘۔

علی سفینہ نے مزید کہا کہ ’دراصل یہ شال والا سین ڈرامے کا حصہ نہیں تھا۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ کراچی میں اچانک سے خوب سردی ہو گئی اور کھلی فضا میں سین شوٹ ہونا تھا، تو جیسے ہی میں کمرے سے باہر کی جانب آیا تو ٹھنڈ محسوس ہونے پر اداکارہ کی شال اوڑھ لی اور تو اور پینٹ شرٹ پر شال اچھی نہیں لگ رہی تھی‘۔

اداکار نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’پھراچانک سے ذہن میں آیا کہ میرا یہ کردار مزاحیہ ہے تو میں اسے مشہور کارٹون کریکٹر بیٹ مین کے پروں کی طرح لے کر اوڑھنے لگا‘۔

واضح رہے کہ علی سفینہ کے مشہور پراجیکٹس میں ’سنو چندا 2‘، ’تعبیر‘، ’تاکے کی آئے گی بارات‘ اور ’جیسی آپکی مرضی‘ جیسے کامیاب ڈرامہ سیریل شامل ہیں۔

عمران کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری

پاکستان شوبزانڈسٹری کی مقبول ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبارنے شادی سے قبل اپنے بوائے فرینڈزسے متعلق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کی شادیوں میں بھی گئیں۔

صحیفہ نے معروف یوٹیوبر شاہ ویر جعفری کے ایک پوڈکاسٹ شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے شادی سے قبل اپنے دوستانہ تعلقات سے متعلق کُھل کر بات کی۔

اداکارہ نے انکشاف کیا کہ شادی سے قبل وہ اپنے شوہر کے کلاس فیلو کے ساتھ تعلقات میں تھیں لیکن بعد میں ان دونوں میں علیحدگی ہوگئی تھی۔

صحیفہ جبار نے اس حوالے سے کہا کہ ’میں شادی سے پہلے اپنے شوہر کے کلاس فیلو کو ڈیٹ کررہی تھی لیکن اُس شخص نے میرے ساتھ بے وفائی کی، مجھے دھوکہ دیا اور میں ایک سال تک غم میں رہی‘۔

اُنہوں نے شادی سے قبل دوستانہ تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شادی سے پہلے میرے کئی بوائے فرینڈز تھے، میرے تمام سابق بوائے فرینڈز نے میری شادی کے بعد شادیاں کیں اور میں نے اپنے ہرسابق بوائے فرینڈ کی شادی میں شرکت کی لیکن میری شادی میں میرے کسی بھی سابق بوائے فرینڈ نے شرکت نہیں کی تھی‘۔

صحیفہ جبار نے کہا کہ ’میں اپنے تمام سابق بوائے فرینڈز کی بیویوں سے زیادہ خوبصورت ہوں اور میں سب کی شادیوں میں اچھے سے تیار ہوکرگئی تھی‘۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ ’ایک بار، میں نے اپنے سابق بوائے فرینڈ کی شادی پر جاکر اُسے گلے لگا کر شادی کی مبارکباد دی اور اُس شادی کے لیے میری ٹیم نے مجھے تیار کرکے بھیجا تھا‘۔

صحیفہ جبار خٹک دسمبر 2017 کو اپنے دیرینہ دوست خواجہ خضر حسین کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھی تھیں۔

عمران کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری

سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف دائر درخواست پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکمانہ جاری کردیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست پر گزشتہ سماعت کا عبوری حکم جاری کیا۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن کے وکیل نے جیل ٹرائل کا 8 دسمبر کا نوٹیفکیشن پیش کیا، وکیل نے درخواست میں ترمیم کے لیے مہلت کی استدعا کی۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

لاہور ہائیکورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی اور ریمارکس دیے کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہے، اس عدالت کا دائرہ اختیار اسلام آباد اور راولپنڈی کا ہے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرکے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ 9 دسمبر کو سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کا جیل ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے، عدالت اوپن اور فری اینڈ فیئر ٹرائل کا حکم جاری کرے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر گرنیڈ حملے کا مقدمہ درج

لاہور کے گارڈن ٹاؤن میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار کے گھر پر گرنیڈ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

سی ٹی ڈی پنجاب نے کانسٹیبل سجاد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر متن کے مطابق گرنیڈ گھر کے گیراج اور صحن کے درمیان کھڑی گاڑی پر پھینکا گیا جس سے کانسٹیبل عامرعلی، خرم شہزاد اورسجاد حسین زخمی ہوئے جب کہ حملے سے دو گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹے۔

دھماکے کے وقت سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ ثاقب نثار گھر پر موجود تھے اور ان کے تمام فیملی ممبران بھی ان کے ہمراہ تھے۔

پولیس نے بتایاکہ ابتدائی معلومات کے مطابق موٹرسائیکل سوارملزمان کریکر پھینک کر فرار ہوئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ دھماکے کے وقت اہل خانہ کے ہمراہ گھر کے اندر موجود تھے، زور دار دھماکے کی آواز سن کے باہر آیا، گرنیڈ سے میرے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔

ثاقب نثار نے بتایا کہ گرنیڈ دھماکے سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، لاہور پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے گھر پر سی سی ٹی وی نہیں لگا، میں جب چیف جسٹس تھا اس وقت بھی سی سی ٹی وی نہیں لگائے تھے۔

واضح رہے میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 سے 17 جنوری 2019 تک چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہے۔

نصیر اللہ خان تحریک انصاف چھوڑ کر پی ٹی آئی پی میں شامل

خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کی ایک اور وکٹ گر گئی، سابق رکن صوبائی اسمبلی نصیراللہ خان وزیر پی ٹی آئی چھوڑ کر پی ٹی آئی پی میں چلے گئے۔

جنوبی وزیرستان سے 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے سابق ایم پی اے نصیر اللہ وزیر بھی پی ٹی آئی چھوڑ کر پی ٹی آئی پی میں شامل ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اٹک سے سابق صوبائی وزیر کا آئی پی پی میں شمولیت کا اعلان

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق صوبائی کرنل (ر) محمد انور وزیر نے بھی پی تی آئی کو خیرباد کہہ کر آئی پی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

کالعدم بی این اے کمانڈر کا ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنا پاکستان کیلئے خوش آئند ہے، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کالعدم بی این اے کمانڈر سرفراز بنگلزئی کا ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنا خوش آئند ہے، یہ خبر پاکستان اور بلوچستان دونوں کے لیے انہتائی مثبت ہے، ماضی میں گلزارامام شنبے کو بھی مرکزی دھارے میں لایا گیا، قومی ادارے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کررہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( ٹوئٹر ) پر اپنے پیغام میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ امن واستحکام ہماری اولین ترجیح ہے، سرفراز بنگلزئی عرف مرید بلوچ ( بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے سربراہ ) کا اپنے ساتھیوں اور خاندان کے افراد کے ہمراہ ہتھیار ڈالنا خوش آئند ہے، یہ خبر پاکستان اور بلوچستان دونوں کے لیے انہتائی مثبت ہے۔

نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں کالعدم بی این اے کے سابق کمانڈر گلزار امام شنبے کو گرفتار کرکے مرکزی دھارے میں شامل کیا گیا تھا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شمولیت کے ذریعے امن کا حصول ایک ایسی حکمت عملی ہے جس سے ہماری ریاست اور ادارے بہترین انداز سے کام لے رہے ہیں اور تنہا ہوجانے و الے جنگجوؤں کو پھر سے عام آدمی کی طرح معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے فعال طریقے سے کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک اقدام دیرپا امن، باہمی افہام و تفہیم، اور معاشروں کی تعمیر نو کی بنیاد بن رہا ہے۔

نگراں وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ہم سب مل جل کر اپنی آنے والی نسلوں کے لیے پرامن اور محفوظ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں قانون نافذ کرنےو الے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں ، بالخصوص آئی ایس آئی کی کوششوں کو سراہتا ہوں جس نے اس پیچیدہ آپریشن کی منصوبہ بندی کی اور اسے ممکن بنایا۔

قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ریاست کا نظام آئین و قانون کے مطابق چلتا ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کوئی گروہ کسی کو جیل میں نہیں ڈال سکتا، ریاست کا نظام آئین و قانون کے مطابق چلتا ہے، ہمیں قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیئے، ریاست قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف آئین کے مطابق اقدام کرتی ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ریاستی اقدامات کیوں اٹھائے گئے یہ سوال غلط ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، ریاستی اداروں پر حملہ ہر ملک میں جرم ہے، کچھ لوگ سیاسی احتجاج چاہتے ہیں، سیاسی رویوں پر بات نہیں کرنا چاہتے، معاشرے کے مختلف طبقوں میں تصادم غلط ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ معیاری مذاکرے مثبت سوچ اور رحجان کو پروان چڑھاتے ہیں، جمہوریت مختلف مدارج طے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے، جمہوریت اور حکومت کا جائزہ کارکردگی کی بنیاد پر ہونا چاہیئے، دنیا میں پارلیمانی نظام نے بتدریج طاقت حاصل کی۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر میں پراسرار دھماکا، 2 افراد زخمی

لاہور میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر میں پراسرار دھماکا ہوا ہے، دھماکے میں 2 افراد زخمی ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر میں پراسرار دھماکے کی اطلاع ملی ہے، دھماکا گھر کے گیراج میں ہوا، جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

ثاقب نثار فیملی ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے وقت ثاقب نثار گھر پر موجود تھے۔

واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے اور تحقیقات کی جارہی ہیں کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔

میرے گھر پر گرنیڈ سے حملہ کیا گیا،سابق چیف جسٹس

بعدازاں آج نیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ان کے گھر پر گرنیڈ سے حملہ کیا گیا، دھماکے کے وقت میں وہ گھر پر ہی موجود تھے۔

ثاقب نثار نے کہا کہ زور دار دھماکے کی آواز سن کے باہر آیا، گرنیڈ سے میرے گھر کو نشانہ بنایا گیا، واقعے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، لاہور پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے گھر پر سی سی ٹی وی نہیں لگا، میں جب چیف جسٹس تھا اس وقت بھی سی سی ٹی وی نہیں لگائے تھے۔

واضح رہے میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 سے 17 جنوری 2019 تک چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہے۔

اس سے قبل آج کے روز ہی راولپنڈی میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر پر فائرنگ کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم بعد میں راولپنڈی پولیس نے تردید کرتے ہوئے کہاکہ نشے میں دھت ایک لڑکے نے ہوائی فائرنگ کی تھی اس کا کسی شخصیت سے تعلق نہیں۔

کویت کے نئے امیر کی افتتاحی خطاب میں پارلیمنٹ اور کابینہ پر کڑی تنقید

کویت کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح نے بدھ کے روز ملک کے 17ویں حکمران کی حیثیت سے باضابطہ حلف اٹھانے کے بعد قومی مفادات کو نقصان پہنچانے پر پارلیمنٹ اور کابینہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شیخ مشعل نے ہفتے کو انتقال کرجانے والے اپنے سوتیلے بھائی شیخ نواف کی جگہ باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالا۔

کویت کے نئے حکمران کو ملک کو سیاسی طور پر مفلوج نظام سے نکالنے اور فرسودہ پبلک سیکٹر کی اصلاح کا چیلنج درپیش ہے جس نے کویت کو خلیجی ریاستوں میں سب سے پسماندہ ملک میں تبدیل کر دیا ہے۔

83 سالہ حکمران نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی پچھلی تقاریر میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ہماری کچھ قومی ذمہ داریاں ہیں جنہیں پورا کیا جانا چاہیے لیکن پارلیمنٹ اور کابینہ کی جانب سے کسی قسم کی تبدیلی یا اصلاح نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے اب دونوں اداروں نے عوام اور ملک کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔

شیخ مشعل نے ان تقرریوں اور ترقیوں کا بھی حوالہ دیا جو انصاف کے آسان ترین معیار پر پورا نہیں اترتیں۔

انہوں نے پروموشنز اور نئی تقرریوں کو عارضی طور پر روکنے کا عزم ظاہر کیا جہاں اس سے قبل 5 دسمبر کو بھی وہ ایک حکمنامے کے ذریعے ریاستی ملازمتوں میں بھارتی کے لیے تین ماہ کی پابندی عائد کر چکے ہیں۔

شیخ مشعل نے کہا کہ ہم نے بہت سے مواقع پر خبردار کیا ہے کہ بحران، چیلنجز اور خطرات ہمیں گھیرے ہوئے ہیں لہٰذا ہمیں تمام پہلوؤں سے موجودہ حقیقت پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

لطیف کھوسہ تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر مقرر

 راولپنڈی: تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے سردار لطیف کھوسہ کو پی ٹی آئی کا سینئر نائب صدر مقرر کردیا جبکہ سردار لطیف کھوسہ نے لاہور الیکشن لڑنے کا اعلان بھی کردیا۔

راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج نیب نے توشہ خانہ کیس میں ریفرنس دائر کیا لیکن نقول فراہم نہیں کیں، ہماری ضمانت کی درخواستیں 27 دسمبر تک سماعت ملتوی ہوئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی حاصل کرنے میں مشکلات آرہی ہیں اور انہیں کاغذات نامزدگی نہیں مل رہے، اس حوالے سے ہم سارے ہائی کورٹس میں درخواستیں دائر کریں گے، ہم گزارش کررہے ہیں کہ یہ کیسی لیول پلئینگ فیلڈ ہے‘۔

پی ٹی آئی کے نئے سینئر نائب صدر نے کہا کہ ’ہمیں اسکروٹنی سرٹیفکیٹس کے حصول میں بھی تکالیف ہیں، صرف دو دن باقی ہیں، امید ہے کہ ہمیں پاکستان کی عدالتیں انصاف دیں گی، آئین اور قانون کے تحت کسی امیدوار کو کاغذات نامزدگی حصول میں مشکلات نہیں ہونی چاہیے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ابھی یہ حکومتیں انتی خائف ہیں، نواز شریف کسطرح سے فرار کی کوشش کررہے ہیں، نواز شریف چاہتے ہیں الیکشن ان کی مرضی سے ہوں وہ چاہتے ہیں کوئی اُن کا مخالف میدان میں نہ رہے۔

سردار لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ اب تو پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ گزر چکا ہے، جیل سے بھی الیکشن لڑیں گے، عمران خان کے کاغذات نامزدگی داخل کریں گے، ظلم اور زیادتی کرنے والے عوام کے غیظ و غضب سے ڈریں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’میں خان صاحب کے کہنے پر لاہور سے الیکشن لڑنے جارہا ہوں،ہماری انتخابی مہم جیل سے چلے گی، پی ڈی ایم والے حلقوں میں جاکر تو دیکھیں، جسطرح انھوں نے معاشی بدحالی کی ہے، 10 کروڑ لوگوں کو غربت کی دہلیز میں دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹ کمشنز سے الیکشن نہ کروانے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، ایک شخص کو ایک صوبے میں دوسرے کو دوسرے میں حراست میں لے لیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم جانے سے روکا کہ ن لیگ کے ساتھ سنگم نہ بنائیں، ن لیگ والے بھٹو کے قاتل ہیں، بی بی کی گندی فوٹوز انھوں نے بھیجی ہیں، وہاں سے ہمارے اختلافات شروع ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے عوام کی سیاست ترک کردی ہے اور اب وہ طاقت کی سیاست کررہی ہے۔ لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ فوج ہماری ہے، ہمارا کام ان کی حفاظت کرنا اور ان کا مقصد ہماری حفاظت ہے، ہماری فوج مضبوط فوج ہے، فوج نے بہت قربانیاں دی ہیں،، فوج کی بھی حدود و قیود ہیں، کوئی بھی ادارہ اپنی حدود سے باہر نہ آئے۔