شعیب، عمر اور شہزاد کے مستقبل سے متعلق اہم اعلان

قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے احمد شہزاد، عمر اکمل اور شعیب ملک کے مستقبل کے حوالے سے اہم اعلان کردیا۔

گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دورہ نیوزی لینڈ کے دوران 5 میچوں پر مشتمل ٹی20 سیریز کیلئے 17 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا، اس موقع پر وہاب ریاض سے سوال کیا گیا کہ اہم دورے کے دوران نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کیا ہے تو کیا سینئیر کرکٹرز کو مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے؟۔

اس کے جواب میں چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے کہا کہ شعیب ملک، احمد شہزاد سمیت کسی کرکٹر کیلئے دروازے بند نہیں ہوئے، وہ پرفارم کریں سلیکشن کمیٹی ضرور پلئینگ الیون کا حصہ بنائے گی۔
مزید پڑھیں: ٹی20 میں پاکستان کے نئے اوپنر کون ہوں گے؟ چیف سلیکٹر نے بتادیا

اس موقع پر چیف سلیکٹر کے ہمراہ بطور کنسلٹنٹ کے فرائض نبھانے والے سابق کرکٹر کامران اکمل سے انکے بھائی عمر اکمل سے متعلق سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ پرفارمنس کی وجہ سے ٹیم میں سلیکٹ ہوگا، میرے بھائی ہونے کی وجہ سے وہ ٹیم میں نہیں آیا تھا اس نے خود کو منوایا تھا۔

وہاب ریاض نے ٹی20 فارمیٹ میں بابراعظم اور رضوان کی اوپننگ پر بھی بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی ٹیم کو تجربات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ورلڈکپ سے قبل کمبینیشن بناسکیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں صاحبزادہ فرحان بطور اوپنر کھیلتے رہے ہیں، اگر وہ دورہ نیوزی لینڈ کے دوران اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ اوپن کرسکتے ہیں۔

اقتدارکی کشتی

سعید چودھری صاحب ہمارے دوست اورسینئر صحافی ہیں ۔سیاست پر اپنی منفرد رائے اورتجزیے کا ملکہ بھی رکھتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ الیکشن ایک ایسی ایکٹویٹی ہے جس میں دولت کا ارتکازٹوٹتا ہے۔دولت اوپر سے نیچے کی طرف آتی ہے اور بے تحاشا آتی ہے۔الیکشن میں غریب کو روزگارملتا ہے۔پرنٹنگ پریس آباد ہوتے ہیں۔ اشتہار چھاپنے سے لگانے والا ہر کوئی نوٹ چھاپتا ہے۔ووٹر کی کلاس کوئی بھی ہو۔چاہے کلاس برگرہویا بریانی۔پیزاہویا قیمے والا نان،امیدوار کو کھلانا ہی پڑتاہے۔ایک ایک حلقے میں کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور یہ دولت امیدواروں کے گھروں۔تہہ خانوں اور بینک کھاتوں سے نکل کر گلی محلوں میں آجاتی ہے۔یہ دولت پاکستان کی معیشت کا حصہ بن جاتی ہے۔الیکشن ایک ایساایونٹ ہوتا ہے کہ اس میں ووٹر سپورٹرچاہے جیسے بھی ہوں۔ جتنے بھی ہوں لیکن خرچا امیدوارکا ہی ہونا ہوتا ہے۔اور امیدوار بھی ہاتھ نہیں روکتا ۔اس کو الیکشن کا نتیجہ پہلے سے معلوم ہوتا ہے اس کے باوجود وہ الیکشن لڑتا ہے ۔اس کے لیے بجٹ مختص کرتا ہے ۔الیکشن میں حصہ لینے والے ہر امیدوار کا اپنا ٹارگٹ ہوتا ہے۔کوئی اسمبلی پہنچ جاتا ہے اور باقی رہ جانے والے حلقے میں اپنا نام بنانے اور نام چلانے کے لیے یہ رقم خرچ کرتے ہیں۔
ملک میں اس بار ایسی بے یقینی ہے کہ الیکشن کا شیڈول آئے چار روز ہوگئے اوراب تو کاغذات نامزدگی داخل کیے جانے کا مرحلہ بھی چل نکا ہے لیکن حلقوں میں الیکشن نامی سرگرمی چنداں دکھائی نہیں دے رہی۔پتہ نہیں الیکشن کروانے والوں کو ابھی یقین نہیں ہے یا لڑنے والوں کو کنفرم نہیں کہ اب کی بار واقعی چناؤ8فروری کوہونے جارہا ہے۔اس ساری دھنداورسموگ کی کیفیت میں ایک چیز واضح دکھائی دینے کے اقدمات پاکستان کی سپریم کورٹ کیے جارہی ہے اوریقین ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ صاحب نے الیکشن کے لیے پتھرپر جو لکیر کھینچی تھی وہ اس کی حفاظت کا مکمل سامان کیے ہوئے ہیں ۔لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جناب طارق مسعود صاحب بھی تندہی سے اپنی ذمہ داری نبھارہے ہیں ۔انہوں نے الیکشن کے راستے کے پتھرصاف کرنے کی ذمہ داری اٹھالی ہے۔سپریم کورٹ گزشتہ دو دن سے حلقہ بندیوں پراعتراضات کے مقدمات کے فیصلے سنارہی ہے ۔سپریم کورٹ نے بنیادی فیصلہ کردیا ہے کہ الیکشن شیڈول آنے کے بعد حلقہ بندیوں سمیت کوئی ایسا اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا جس سے الیکشن میں تاخیر کے امکانات کا دخل ہو۔یہ تو طے ہوچکا ہے کہ یہ اور آئندہ ،جو بھی الیکشن ہوں گے وہ سپریم کورٹ کی ہی ذمہ داری لینے سے ممکن ہوں گے کیونکہ اس ملک میں اقتدار کسی دوسرے کے حوالے کرنا زندگی موت کا مسئلہ بن گیا ہے اور یہ مسئلہ ہمارے ساتھ ہی چلے گا۔
ایک طرف یہ صورتحال ہے اور دوسری طرف سیاسی جماعتیں ہیں جنہوں نے یہ الیکشن لڑنا ہے ۔پی ٹی آئی ابھی تک عدالتوں اور الیکشن کمیشن کی خاک چھان رہی ہے تا کہ اپنا انتخابی نشان بچاسکے۔پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ابھی تو ملتا دکھائی نہیں دے رہا ۔مجھے لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن سے انکار کے بعد یہ مسئلہ بھی کسی عدالت میں ہی حل ہوگا۔پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا ملنے کا امکان ہے لیکن اس معاملے میں بے یقینی آخری لمحے تک موجود رہنے کا خدشہ ہے۔ابھی تک جو صورتحال ہے اس میں تو لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو سندجواز دینے کے موڈ میں نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی نشان یا انٹراپارٹی الیکشن ہی اکیلا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس جماعت کے لیے امیدوار سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ابھی تک تو امیدوار کہیں بھی نہیں ہیں اور یہ بھی نظر نہیں آرہا کہ کوئی ایسی آندھی چل جائے گی جو سب رکاوٹوں کو بہاکرلے جائے ۔سانحہ نومئی پی ٹی آئی کے گلے کا پھندا بنادیا گیا ہے اور اس پھندے سے نکلنے کا راستہ فی الحال الیکشن سے پہلے تک تو کوئی بھی میسر نہیں ہوگا۔سانحہ نومئی میں ملوث افراد کو سزائیں ہرحال میں ملیں گی۔یہ سزائیں فوجی عدالتوں سے بھی ہوں گی اور انسداد دہشتگردی کی عدالتوں سے بھی فیصلے آئیں گے۔اس بار الیکشن میں کسی کے لاڈلے سے زیادہ کسی کا راندہ درگاہ ہونازیادہ اہمیت رکھتا ہے اوراس کو عبرت کا نشان بنانا بھی لازمی ٹھہرے گا۔مرکزی نقطہ یہ ہے باقی سب زیب داستان ہے۔
پیپلزپارٹی کے لیے کل بھی سندھ کا اقتدار اہم تھا آج بھی وہی اہم ہے۔اس کی نظر میں ان کا سندھ محفوظ ہے اس لیے وہ باقی صوبوں میں مسلسل شرارت نما خطابات اور اجتماعات میں مصروف ہیں۔پیپلزپارٹی جانتی ہے کہ پنجاب میں ن لیگ کو جتنا زیادہ تنگ کریں گے اتنا ہی ان کو فائدہ مل سکتا ہے۔ویسے یہ بات بھی حقیقت ہے کہ الیکشن کا ماحول اگر بنانے کی کوشش کوئی کررہا ہے تو وہ بھی پیپلزپارٹی ہی ہے۔زرداری صاحب تو آگے کے منظر نامے میں کھوئے ہوئے ہیں لیکن بلاول کی کمان سے نکلنے والے تیروں کا رخ میاں نوازشریف کی طرف ہی ہے۔وہ نوازشریف پر چروکے لگاتے ہیں تاکہ پنجاب میں ووٹرکی توجہ پاسکیں لیکن اس بار ن لیگ جانتی ہے کہ بلاول ان کو الجھانے کے مشن پر ہیں ۔اگر ن لیگ الجھ گئی تو بلاول کا کچھ بگڑے گا نہیں اورن لیگ کا کچھ بچے گا نہیں اس لیے ن لیگ کی طرف سے بلاول کی کسی بات کاکوئی جواب نہیں دیا جارہا۔ن لیگ ویسے پہلی بار ایسی حکمت عملی اپنا رہی ہے جو بظاہر تو حیران کن ہے لیکن عقل مندی پر مبنی ہے۔ن لیگ جانتی ہے کہ پنجاب میں نہ پیپلزپارٹی اس کے لیے کوئی چیلنج ہے اور نہ ہی ان کی دشمن۔ پنجاب میں ن لیگ کا مقابلہ پی ٹی آئی کے ووٹراوراستحکام پاکستان کے الیکٹیبلز سے ہے اس لیے وہ فوکسڈ ہیں اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔پیپلزپارٹی سے الجھنے سے فائدہ پیپلزپارٹی کا ہی ہوگا کیونکہ جنوبی پنجاب کے ایک آدھ ضلع کو چھوڑ کر باقی پنجاب میں تو راجا پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن کے علاوہ چوتھاکوئی ایسا نام نہیں جو الیکشن کے لیے امیدوار ہواورتگڑامقابلہ بھی کرسکے ۔
رہی بات مسلم لیگ ن کی تو وہ اس وقت ایک ایسی پارٹی کی طرح خود کو پیش کررہی ہے جس کے اقتدا ر کے راستے میں صرف آٹھ فروی کی تاریخ ہی حائل ہے باقی بندوبست ہوچکا ہے۔نوازشریف گزشتہ دوہفتوں سے امیدواروں کو ٹکٹیں دینے کی مشق میں مصروف ہیں۔صرف ن لیگ ہی ایسی پارٹی ہے جس میں ٹکٹیں دینے کا کام اس تیزی اور تفصیل سے کیا جارہا ہے۔نوازشریف قانونی جنگ جیت چکے ہیں۔ ان کی سزائیں ختم کردی گئی ہیں اورتاحیات نااہلی کا پتہ بھی جنوری کی کسی تاریخ تک صاف کردیا جائے گا۔ن لیگ کے قانونی حلقے جو مرضی کہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ آج کی تاریخ تک سپریم کورٹ کا فیصلہ باقی ہے اور نوازشریف تاحیات نااہل ہیں۔کاغذات نامزدگی کا مرحلہ آیا چاہتا ہے اوریونہی نوازشریف اورجہانگیرترین کے کاغذات جمع ہوں گے ان پراعتراض کردیاجائے گا۔ریٹرننگ افسر ان کاغذات کو منظورکرے یا رد کرے دونوں صورتوں میں فیصلہ اوپر کی عدالتوں میں ہی ہونا ہے۔سپریم کورٹ تاحیات نااہلی کے مقدمے کو دوبارہ سن کر فیصلہ دینے کا کہہ چکی ہے اورجنوری میں اس کیس کا فیصلہ تاحیات نااہلی کا قانون ختم کیے جانے کی صورت میں سامنے آئے گا۔وقت کم اورکٹھن ہے ۔سپریم کورٹ کا فیصلہ اگرکاغذات نامزدگی کے منظورکیے جانے کے وقت کے اندر اندرآگیا تو نوازشریف الیکشن کے میدان میں کودیں گے اور وزیراعظم بھی بن جائیں گے لیکن اگراس فیصلے میں ذرا سی بھی تاخیر ہوتی ہے تو نوازشریف میدان سے باہر رہیں گے جس کے امکانات زیادہ ہیں۔ویسے تو اس الیکشن میں نوازشریف خود کو سادہ اکثریت کے ساتھ وزیراعظم دیکھنے کے خواہشمند ہیں لیکن اقتدار کی اس کشتی میں وہ اکیلے سوارہوں،کشتی کی کپتانی اور پتوار مکمل ان کے ہاتھ میں ہو ایسا شاید ممکن نہ ہو۔نہ ہی دوسرے سیاسی کھلاڑیوں کی موجودگی میں یہ ممکن ہوگا اور نہ ہی فی الحال اس سسٹم کو سوٹ کرتا ہے۔اس لیے نوازشریف کو اگر اقتدار لینا ہے تو ایسا ہی ملے گاجس میں وہ اکیلے نہیں ہوں گے ۔اقتدار کی کشتی کا کنٹرول دکھانے کی حدتک ان کے پاس ہوگا لیکن اصل کنٹرول وہیں ہوگا یہاں آج کل ہے۔

“پیچھے ہٹ جاؤ”، سلمان خان نے آنکھیں دِکھا کر ہجوم کو خاموش کروا دیا

ممبئی: بالی ووڈ کے دبنگ اسٹار سلمان خان نے غصے میں آنکھیں دِکھا کر مداحوں اور صحافیوں کے ہجوم کو خاموش کروادیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

گزشتہ شب سلمان خان کے بھائی سہیل خان نے ممبئی میں اپنی سالگرہ کی تقریب منعقد کی تھی جس میں اُن کی پوری فیملی نے شرکت کی تھی، اس سالگرہ کی تقریب کی کوئی ویڈیو منظرِ عام پر نہیں آئی، تاہم تقریب کے ختم ہونے کے بعد کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں سلمان خان کو تقریب کے مقام سے باہر آتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، وہ اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں سیڑھیوں سے نیچے اُتار رہے ہیں۔

دوسری ویڈیو میں سلمان خان کو اپنی گاڑی کی طرف جاتے ہوئے دِکھایا گیا ہے، مذکورہ ویڈیو میں سلمان خان جیسے ہی اپنی گاڑی کے پاس پہنچتے ہیں تو وہاں موجود مداحوں اور صحافیوں کا ہجوم شور کرنے لگتا ہے جس پر اداکار غصے سے سب کو دیکھتے ہیں۔

سلمان خان کے غصے سے دیکھنے پر ہجوم خاموش ہوجاتا ہے، اداکار غصے میں کہتے ہیں “پیچھے ہٹ جاؤ” اور یہ کہہ کر گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں جبکہ ویڈیو میں وہ بظاہر پریشان بھی نظر آئے۔

اداکار کی ویڈیو پر تبصرے کرتے ہوئے کچھ صارفین نے اُن کے غصے پر اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کچھ صارفین نے کہا کہ سلمان خان کی آنکھوں سے ہی سب ڈر جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال 12 نومبر کو دیوالی کے موقع پر سلمان خان اور کترینہ کیف کی فلم “ٹائیگر 3″ ریلیز ہوئی تھی جس نے باکس آفس پر 446.33 کروڑ کا بزنس کیا۔

سندھ میں 29سال بعد نادرونایاب پرندے اورینٹل ڈارٹرکی آمد

کراچی: دیہی سندھ کی آب گاہ لنگھ جھیل پر29سال بعد نادرونایاب پرندے اورینٹل ڈارٹرکی آمد ہوگئی۔ اورینٹل ڈارٹرکودیکھنے کےآخری شواہد سن 1994میں ملے تھے۔

نیزے جیسی چونج والے یہ پرندے بہترین تیراک اورغوطہ خورہوتے ہیں۔ پانی میں تیرتے ہوئے انکی لمبی خم دارگردن سانپ سے مشابہہ دکھائی دیتی ہے۔ اسی بنا پریہ پرندہ اسنیک برڈ کے نام سے بھی دنیا میں مشہورہے۔

یہ پرندہ مقامی نقل مکانی کو ترجیح دیتے ہیں اورطویل مسافتیں طے نہیں کرتے۔ اس پرندے کی خوراک میں چھوٹے سائز کی مچھلیاں،مینڈک،پانی کے چھوٹے سانپ اوردیگرحشرات الارض شامل ہیں۔

کنزرویٹرسندھ وائلڈلائف جاوید مہر کا کہنا ہے کہ سندھ کی آب گاہ پردرخت پربیٹھے ینٹل ڈارٹرکا دیکھا جانا خوش آئند عمل ہے، یہ اس بات کی علامت ہے کہ سندھ کی آبگاہیں سازگار ہیں اوران میں پرندوں کےمن پسند حشرات موجود ہیں،

جاوید مہر نے بتایا کہ ان پرندوں کو سائنسی اعتبارسے اینڈیکیٹر اسپیشیز کہاجاتاہے، پچھلے سال بھی سندھ کے اترائی میں ڈیلٹا کے پاس ایک اورینٹل ڈارٹرکوایک فرد کی ذاتی تحویل سے قبضے میں لیاگیا تھا، مگربالائی سندھ کی لنگھ لیک پردرخت پر اس کی موجودگی بہت زیادہ امیدافزاہے۔

جاوید مہر کا کہنا تھا کہ ماضی میں اورینٹل ڈارٹرسندھ بھرمیں کثرت سے پائے جاتے تھے، مگر گزشتہ 3دہائیوں کے دوران دریاوں اورجھیلوں میں فریش واٹرکی کمی ان کی نایاب ہونے کی بڑی وجہ ہے، حالیہ سیلابی پانی کی وجہ سے جھیلیں اوردریا پانی کے وافرذخائرکی وجہ سے سازگارماحول کا پتہ دے رہے ہیں۔

اے جی سندھ نے کراچی میں بسوں کیلئے فنڈز جاری کردیے

وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے کراچی کے لیے اچھی خبر سامنے آگئی۔

نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر کی مداخلت کے بعد اکاؤنٹنٹ جنرل (اے جی) سندھ نے بسوں کیلئے فنڈز جاری کر دیے۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ فنڈز کی منتقلی کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ کسٹمز کی ڈیوٹیز ادا کرنے کا پابند ہے، ایک ہفتے کے اندر تمام ادائیگیاں کرکے بسوں کو ریلیز کروائیں۔

جسٹس باقر نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ عوامی ریلیف کیلئے جلد بسوں کو ریلیز کراکے سڑکوں پر لائے، شہرقائد کے ٹرانسپورٹ کا حل سرکیولر ریلوے اور بی آر ٹی کی تمام لائینوں کے کام کرنے سے ممکن ہے، وفاقی حکومت سے بی آر ٹی ریڈ لائین کوریڈور کی ایکنک سے منظوری کیلئے جلد رابطہ کروں گا۔

2023ء؛ لاہور میں48 لاکھ شہریوں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی

لاہور: رواں برس (2023ء میں) لاہور کے 48 لاکھ شہریوں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

سی ٹی او لاہور کے مطابق ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں میں موٹر سائیکل سوار سرفہرست ہیں۔ 2023ء میں 22 لاکھ 64 ہزار بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو چالان ٹکٹس جاری کیے گئے جب کہ 5 لاکھ 20 ہزار 927 بغیر لائسنس گاڑی،موٹرسائیکل چلانے پر چالان ٹکٹس جاری کیے گئے۔

اس کے علاوہ لین،اسٹاپ لائن اور زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی پر 2 لاکھ 23 ہزار گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ غلط پارکنگ کرنے پر ایک لاکھ 20 ہزار وائیلٹرز پکڑے گئے جب کہ لاہوریوں نے 85 ہزار مرتبہ ون وے کی خلاف ورزی بھی کی۔
سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر کے مطابق ٹریفک بہاؤ میں خلل ڈالنے پر 63 ہزار وہیکلز کےخلاف کارروائی ہوئی۔ ریڈ سگنل کراسنگ پر 39 ہزار، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 31 ہزار وہیکلز کےخلاف کارروائی کی گئی۔ دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال پر 48 ہزار، خطرناک انداز میں ڈرائیونگ پر 49 ہزار وہیکلز کےخلاف کارروائی ہوئی جب کہ کالے شیشوں پر 4 ہزار وہیکلز، بغیر اور اپلائیڈ فار 1 لاکھ 36 ہزار وہیکلز کےخلاف کارروائی کی گئی۔

حکام کے مطابق کارروائیوں کا مقصد ٹریفک قوانین کی بالادستی اور منظم ٹریفک کو یقینی بنانا ہے۔ چالان کا مقصد ریونیو اکھٹا کرنا نہیں،بلکہ شہریوں کی اصلاح کرنا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک اور پاکستان میں 1.20 ارب ڈالر قرض معاہدوں پر دستخط

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک اور پاکستان کے درمیان 1.20 ارب ڈالر قرض معاہدوں پر دستخط ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اے ڈی بی حکام نے معاہدوں کی تصدیق کردی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک اور پاکستان کے درمیان 1.20 ارب ڈالر کے قرض معاہدوں میں بجٹ فنانسنگ، ڈومیسٹک ریسورس موبلائزیشن اور خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے سمیت 6 مختلف منصوبے شامل ہیں۔

یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کیلیے تیار ہیں، روسی صدر

ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

صدر ولادی میر پیوٹن نے اعلی حکام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا امریکا ، یوکرین اور یورپ رضا مند ہوں تو روس مسئلہ یوکرین پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روس اپنے قومی مفادات کا دفاع جاری رکھے گا۔ جو ہمارا ہے ہم اسے نہیں چھوڑیں گے۔ روس یورپ کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتا تاہم یوکرین کا نیٹو کا رکن بننا آئندہ 10 یا 20 برسوں میں بھی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ روسی فورسز کو جنگ میں سبقت حاصل ہے اور خصوصی فوجی آپریشن کے اہداف کو ترک نہیں کریں گے۔ روس کا دفاع مغربی ممالک کے مقابلے میں زیادہ فعال ہے۔ روس اپنی جوہری قوتوں کو اپ گریڈ کرتا رہے گا اور اپنی جنگی تیاری کو بلند سطح پر رکھے گا۔

پاکستان نے غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے خصوصی ویزا متعارف کرا دیا

پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے منگل کے روز کاروبار اور سرمایہ کار دوست ویزا سروس کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد مالی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں کام کرنے کے خواہشمند بین الاقوامی کاروباری افراد کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

ایس آئی ایف سی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ “ایس آئی ایف سی فخر کے ساتھ خصوصی ایس آئی ایف سی ویزا کی رونمائی کررہی ہے، یہ شاندار انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ایس آئی ایف سی کی سوشل میڈیا پوسٹ کے ساتھ ایک مختصر ویڈیو بھی شائع کی گئی جس میں کہا گیا کہ ویزوں کی مدت چھ ماہ سے پانچ سال کے درمیان ہے۔

کونسل نے عزم کیا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر ان دلچسپی رکھنے والے فریقوں کو یہ سفری اجازت نامے جاری کرے گی جنہوں نے پاسپورٹ ، تصاویر اور ایس آئی ایف سی سفارشی خطوط جمع کرائے تھے۔

ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ ملک میں کاروبار قائم کرنا یا بڑھانا چاہتے ہیں وہ چھ ماہ، سنگل انٹری یا پانچ سالہ ملٹی پل انٹری بزنس ویزا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

تاہم جو افراد ملک کے نامزد اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ تین یا پانچ سالہ ملٹی پل انٹری سرمایہ کار ویزا کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

ایس آئی ایف سی کا کہنا ہے کہ ان ویزوں میں دو سال کی توسیع کی جا سکتی ہے، اس کے لیے پروسیسنگ کا وقت دو ہفتے ہوگا۔

کونسل کا حالیہ اقدام اس ماہ کے اوائل میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ اجلاس میں اقتصادی زونز کے قیام سے متعلق انتظامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ملک میں نجکاری کے عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ ایس آئی ایف سی بیرونی ممالک سے فیصلہ سازی اور سرمایہ کاری کو تیز کررہی ہے اس کا افتتاح جون میں کیا گیا تھا جس کا مقصد زراعت، کان کنی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں دلچسپ کاروباری مواقع کو فروغ دینا ہے۔

یہ کونسل اس وقت قائم کی گئی تھی جب پاکستان کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور قومی کرنسی کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر کے باعث سخت معاشی چیلنجز کا سامنا تھا۔

بیس بال کی عالمی رینکنگ میں پاکستان کی 11 درجے ترقی

 لاہور: بیس بال کی عالمی رینکنگ میں پاکستان نے گیارہ درجے ترقی پالی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ورلڈ بیس بال اینڈ سوفٹ بال کنفیڈریشن نے نئی رینکنگ جاری کردی ہے جس میں پاکستان 155 پوائنٹس کے ساٹھ 38 ویں پوزیشن پر آگیا ہے۔

حال ہی میں تائیوان میں ختم ہونے والی ایشین بال چیمپئن شپ میں پاکستان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے پانچویں نمبر پر رہا تھا، اس کارکردگی کی وجہ سے پاکستان واحد ٹیم ہے جس کو گیارہ درجے کا جمپ ملا ہے۔

نئی رینکنگ میں جاپان کی سبقت برقرارہے، میکسیکو دوسرے، امریکا تیسرے نمبر پر ہے۔ جنوبی کوریا کی چوتھی اور چائنزتائی پے کی پانچویں پوزیشن ہے۔ روایتی حریف بھارت کا اڑسٹھ واں نمبر ہے۔

پاکستان بیس بال فیڈریشن کے صدر سید فخر علی شاہ نے عالمی رینکنگ میں نمایاں بہتری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بیس بال میں بہت ٹیلنٹ ہے۔

انہوں نے کہا ایشین بیس بال چیمپئن شپ میں قومی ٹیم کی جانب سے  امان اور مشرف نے نمایاں کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ایک طویل عرصہ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمیں بیس بال کا الگ سے گراونڈ مہیا کیا جائے۔