عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل روکنے کی فوری استدعا مسترد

سابق چیرمین پی ٹی آئی کی توہین الیکشن کمیشن میں جیل ٹرائل روکنے کی فوری استدعا مسترد کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم کے جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن سے متعلق فل بینچ کو آگاہ کردیا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہوم ڈیپارٹمنٹ نے 8 دسمبر کو جاری کیا، اس پر عدالت نے کہا کہ ملزم اڈیالہ جیل روالپنڈی میں ہے، اس عدالت کا دائرہ اختیار اسلام آباد اور راولپنڈی کا ہے۔

وکیل نے کہا کہ درخواست گزار جب لاہور میں تھا اس وقت نوٹسز زمان پارک میں وصول کروائے گے، البتہ کیس کل سابق چیرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے فکس ہے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل روکنے کی فوری استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ 9 دسمبر کو سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کا جیل ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے، عدالت اوپن اور فری اینڈ فیئر ٹرائل کا حکم جاری کرے۔

عمران اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیر شرعی نکاح کیس کے جیل ٹرائل کا حکم

اسلام آباد: سیشن عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے غیر مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کے جیل ٹرائل کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل عدالت میں پیش ہوئے۔

عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی لاہور میں ہیں اور وہ عدالت پیش نہیں ہوسکتیں، اس پر عدالت نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں، بشریٰ بی بی تو جیل میں نہیں ہیں۔

بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ اگلی سماعت پر بشریٰ بی بی پیش ہو جائیں گی، ضمانتی مچلکے تیار ہیں مگر دستخط نہیں ہوسکے، 2 سے 3 بجے کا وقت رکھ لیں کوشش کرلیتے ہیں بشریٰ بی بی پیش ہوجائیں۔

عدالت نے کہا کہ بشریٰ بی بی واقعی میں بیمار ہیں تو درخواست کے ساتھ میڈیکل لگادیں، جیل سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق رپورٹ آجائے تو دیکھ لیتے ہیں۔

اس پر عثمان گل نے کہا کہ رپورٹ جو آنی ہے وہ آپ کو بھی پتا ہمیں بھی پتا، اس پر جج نے عثمان گل سے مکالمہ کیا کہ مجھے نہیں پتا آپ بتا دیں کیا رپورٹ آنی ہے،کوشش کریں صرف اسی کیس سے متعلق بات کریں عدالت میں۔

وکیل عثمان گل نے عدالت سے استدعا کی کہ لاہور سے آنا ہوتا ہے تاریخ لمبی دے دیا کریں یا چھٹیوں کے بعد سماعت رکھ لیں، اس پر عدالت نے کہا کہ کچھ عرصے تک اسلام آباد میں کرائے پر گھر لے لیں، چھٹیوں سے پہلے ایک سماعت رکھیں گے۔

بعد ازاں جیل حکام نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کرلی اور اپنا جواب عدالت میں جمع کرایا۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنے جواب میں کہا کہ سکیورٹی تھریٹ پربانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش نہیں کرسکتے۔

سپرنٹنڈنٹ جیل کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی پیشی  کے لیے پولیس حکام کوبھی خط لکھاگیا۔

عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں جیل ٹرائل کا حکم دے دیا۔

واضح رہےکہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سائفر، توہین الیکشن کمیشن اور توشہ خانہ کیس میں بھی جیل ٹرائل جاری ہے۔

سعود شکیل نے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اور ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا

پرتھ: سعود شکیل نے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اور ورلڈریکارڈ قائم کردیا۔

پاکستانی بیٹر سعود شکیل نے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اور ورلڈریکارڈ قائم کردیا، وہ طویل طرز کی 146 سالہ تاریخ میں لگاتار 15 اننگز میں 20 یا اس سے زائد رنز اسکور کرنے والے پہلے کرکٹر بن گئے۔

انھوں نے انٹرنیشنل کیریئر کے آغاز سے اب تک ہر ٹیسٹ اننگز میں 20 یا اس سے زائد رنز ہی بنائے ہیں انھوں نے یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران قائم کیا۔

سعود نے اس دوران ایورٹن ویکیس کو پیچھے چھوڑا جنھوں نے اپنے کیریئر کے دوران 14 اننگز میں لگاتار 20 یا اس سے زائد رنز اسکور کیے تھے۔

اس سے قبل سعود شکیل نے سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز کے دوران اپنے ابتدائی 7 ٹیسٹ کے دوران ہر میچ میں ففٹی اسکور کرنے والے دنیا کے پہلے کرکٹر کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

اینٹی کرپشن کیس: فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم

راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے اینٹی کرپشن کے مقدمے میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی ضمانت منظور کر لی۔

خصوصی عدالت نے اینٹی کرپشن کیس میں فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے فواد چوہدری کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن پولیس نے فواد چوہدری کو گرفتار کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔

عام انتخابات میں مسلم لیگ ن اکثریت سے کامیاب ہوگی، رانا ثنااللہ کا ایک بار پھر دعویٰ

پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ 2018 میں بہت سی قوتوں نے ن لیگ کا راستہ روکنے کی کوشش کی، لیکن عوام نے ساتھ دیا، 2024 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن اکثریت سے کامیاب ہوگی۔

فیصل آباد میں کرسمس کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناءاللّٰہ کا کہنا تھا کہ 2012 میں بڑے سرمایہ کار پاکستان آنے کےلیے تیار نہیں تھے، عوام نے 2013 میں ہم پر اعتماد کیا تو ہم نے اس ملک سے دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ ختم کی۔

رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ پاکستان میں 2012 میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ہو رہی تھی، نواز شریف کی قیادت میں ہم نے لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی سے نجات دلائی، ن لیگ نے حکومت بنائی تو سی پیک آیا، ہمارے دور میں پوری دنیا نے کہا تھا کہ پاکستان نے اپنے مسائل پر قابو پا لیا ہے۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن اکثریت سےکامیاب ہوگی، اور فیصل آباد کے دونوں صوبائی اور قومی حلقے جیتے گی۔ 2018 میں بہت سی قوتوں نے ن لیگ کا راستہ روکنے کی کوشش کی، لیکن اس وقت بھی مسیحی برادری نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا تھا۔

امیر کویت کا انتقال، پاکستان میں کل یوم سوگ منانے کا اعلان

اسلام آباد:  کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح کے انتقال پر کل پاکستان میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا گیا۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کل 18 دسمبر کو پاکستان میں یوم سوگ کے طور پر منایا جائے گا اور ملک بھر میں سبز ہلالی پرچم سرنگوں رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں، کویت کے سرکاری میڈیا کے مطابق امیر شیخ نواف الاحمد الصباح کو نومبر میں ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا تاہم ان کو لاحق عارضے کی وضاحت نہیں کی گئی تھی۔

شیخ نواف الاحمد الصباح 2020ء میں شیخ صباح الاحمد الصباح کے انتقال کے بعد کویت کے امیر بنے تھے، امیر بننے سے پہلے شیخ نواف الاحمد الصباح کویت کے وزیر داخلہ اور وزیر دفاع بھی رہ چکے تھے۔

سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی دوبارہ پیپلزپارٹی میں شامل

معروف عالم دین اور سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی پی پی پی میں شامل ہوگئے۔

پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد معروف عالم دین اور سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے دوبارہ پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

سابق صدر آصف زرداری سے حامد سعید کاظمی اور احمد سعید کاظمی نے ملاقات کی، جس میں نیر بخاری، مخدوم احمد محمود اور عبدالقادر شاہین بھی موجود تھے۔

اس موقع پر عالم دین احمد سعید کاظمی بھی پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے۔

آصف زرداری نے حامد سعید کاظمی اور احمد سعید کاظمی کو دیگر رفقاء سمیت پی پی پی میں شمولیت پر مبارک باد دی۔

دوسری جانب آصف علی زرداری سے پی پی پی بلوچستان کے رہنما جمال رئیسانی نے زرداری ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر پی پی پی رہنما فرید رئیسانی بھی موجود تھے۔

آصف علی زرداری، جمال رئیسانی اور فرید رئیسانی کے درمیان بلوچستان کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

الیکشن کے غیرمتوقع نتائج کے امکان پر شمسی توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری تاخیر کا شکار

الیکشن کے غیرمتوقع نتائج کے امکان پر شمسی توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق نجی شعبے سے وابستہ سرمایہ کاروں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عام انتخابات 2024 کے باعث کوٹ ادو (مظفر گڑھ) میں 600 میگاواٹ پی وی سولر پاور پراجیکٹس کی بولی کی آخری تاریخ میں توسیع کریں اور اسے انتخابات کے دو ماہ بعد رکھیں۔

یہ مطالبہ ترقیاتی مالیاتی ادارے (DFIs) کی جانب سے پاکستان کی غیر یقینی صورتحال اور کم کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے شفاف توانائی کے منصوبے پر کام روکنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

یہ تجویز میسرز اٹلس پاور، گل احمد انرجی گروپ، اور میٹرو پاور گروپ آف کمپنیز نے نگران وزیر برائے بجلی و پیٹرولیم محمد علی کو الگ الگ خطوط میں پیش کی تھی۔

حکومت پاکستان نے پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (PPIB) کے ذریعے، بین الاقوامی مسابقتی بولی (ICB) کو اپریل 2023 میں ”BOOT“ (Build, Operate, Own and Transfer) کی بنیاد پر 25 سال کے لیے لیولڈ ٹیرف جمع کرانے کی دعوت دی تھی۔

بارہ پارٹیز نے بولی کے دستاویزات خریدے لیکن کسی بھی پارٹی نے اس کے بینچ مارک ٹیرف کی وجہ سے بولی جمع نہیں کرائی، اس لیے حکومت نے اس عمل کو ترک کر دیا۔

حکومت نے ٹیرف سے متعلق مسائل کو دور کرنے کے بعد اس منصوبے کو دوبارہ شروع کیا، اور اس بار گیارہ جماعتوں نے بولی جمع کرانے کے لیے دستاویز خریدے۔

اس بار، ڈی ایف آئی کے ترقیاتی مالیاتی اداروں جیسے آئی ایف سی، بی آئی آئی، اے ڈی بی، ایف ایم او وغیرہ نے ملک کی کم کریڈٹ ریٹنگ اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس پروجیکٹ کو فنانس کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

نگراں وزیر برائے توانائی محمد علی کے نام اپنے خط میں مقصود احمد بسرا نے لکھا کہ ’دوسری بار ناکامی سستی اور صاف توانائی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگی۔ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم پی پی آئی بی سے درخواست کرتے ہیں کہ بولی لگانے کی آخری تاریخ کو عام انتخابات سے دو ماہ آگے بڑھایا جائے‘۔

اٹلس پاور نے پاور ڈویژن اور پی پی آئی بی سے درخواست کی کہ وہ بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ کو 08 فروری 2024 کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد کے بعد مناسب وقت تک بڑھانے پر غور کریں۔

تاہم PPIB نے حال ہی میں ایک کوریجنڈم (ترمیمی خط) جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے 10 ستمبر 2023 کو اشتہار کے ذریعے BOOT کی بنیاد پر پروجیکٹ کی ترقی کے لیے نجی شعبے کے سرمایہ کاروں سے بولیاں/تجاویز طلب کی ہیں۔

کوریجنڈم کے مطابق، بولیاں/تجاویز جمع کرانے کی آخری تاریخ 11 جنوری 2024 تک بڑھا دی گئی ہے۔ دیگر تمام شرائط و ضوابط وہی رہیں گے۔

اس سے قبل بولی دہندگان کی جانب سے بولی کے دستاویزات جمع کرانے کی مقررہ آخری تاریخ 11 دسمبر 2023 تھی۔

گل احمد انرجی گروپ اور میٹرو پاور گروپ آف کمپنیز نے حکام پر روشنی ڈالی کہ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد بولی کی آخری تاریخ زیادہ موزوں ہے، کیونکہ دلچسپی رکھنے والے قرض دہندگان کے سنڈیکیٹس کے لیے موجودہ رسک پروفائل بہت زیادہ ہے جس میں پاکستان کی خود مختار کریڈٹ ریٹنگ CCC (Fitch) درجہ بندی میں نامزد کی گئی ہے۔

نتیجتاً بڑے پیمانے پر صاف توانائی پروجیکٹ کے لیے دستیاب فنانسنگ پروجیکٹ کے اسپانسرز اور ڈویلپرز کے لیے یہ بولی مہنگی ہے اور قومی صارفین کو کوئی بھی بچت حاصل نہیں ہوتی۔

گروپ نے مزید کہا کہ 600 میگاواٹ پراجیکٹ کے روڈ شو کے دوران، اور پراجیکٹ کی بریفنگ اور بولی سے پہلے کی میٹنگ کے دوران، پاور ڈویژن اور پی پی آئی بی کو جھمپیر سے 500 کے وی لائن جیسے پرائیویٹ ٹرانسمیشن پروجیکٹس کے لیے آر ایف پی پر وضاحت اور توجہ دینے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ ٹرانسمیشن کی تمام رکاوٹوں کو پہلے حل کیا جائے، تاکہ قابل تجدید منصوبوں کو درپیش نقصانات کو دور کیا جا سکے اور مستقبل میں قابل تجدید پیداوار کے منصوبوں میں مزید غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا جائے۔

مزید برآں، عام انتخابات سے پیدا ہونے والا معاشی اور سیاسی استحکام 600 میگاواٹ کے سولر پراجیکٹ کے لیے بین الاقوامی فنانسنگ کی سستی اور مسابقتی شرحوں پر مطلوبہ غیر ملکی فنڈنگ کو راغب کرنے کے لیے بہت ضروری ہے، تاکہ پاکستانی عوام کو قابلِ تجدید توانائی کا فائدہ پہنچانے کے لیے مسابقتی بولیاں جمع کرائی جا سکیں۔

آصف زرداری سے خیبر پختون خوا کے گورنر غلام علی کی ملاقات

سابق صدر آصف زرداری سے خیبر پختون خوا کے گورنر غلام علی نے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں پیپلز پارٹی وفد اور جے یو آئی (ف) کے رہنما بھی موجود تھے۔

ملاقات میں صوبے کے سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی خیبر پختون خوا کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ملک محمد سعید نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز آصف زرداری سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز نے ملاقات کی۔

ملک سعید کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سے ملاقات میں انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی۔

سابق امریکی صدر جمی کارٹر کے دور کی خفیہ دستاویزات جاری، افغان جہاد کے حوالے سے بڑے انکشافات

امریکہ کی جانب سے جاری کردہ نئی خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی صدر جمی کارٹر نے سوویت یونین کے خلاف افغان مجاہدین کیلئے ’مہلک فوجی امداد‘ منظور کی تھی، جس میں ضرورت پڑنے پر کسی تیسرے ملک کے ذریعے مجاہدین کوتربیت دینے کی اجازت بھی شامل ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم نیشنل سیکیورٹی آرکائیو کی جانب سے 42 سال بعد جاری کردہ دستاویزات کے حوالے سے اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ ’صدر جمی کارٹر کے اس اہم ترین فیصلے نے 1979 میں پاکستان کے ذریعے سی آئی اے کی مالی امداد سے چلنے والے ”افغان جہاد“ کی بنیاد رکھی، امریکہ نے 2.1 بلین ڈالر اور سعودی عرب نے بھی مماثل فنڈز 2.1 بلین ڈالرز اس میں ڈالے‘۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے مقامی انگریزی روزنامے سے گفتگو میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سی آئی اے کا سب سے بڑا خفیہ آپریشن تھا… دس سال، سینکڑوں افغان مجاہدین کی خرید فروخت، 2.1 بلین ڈالر کے علاوہ سعودی عرب کی طرف سے بھی مماثل رقم خرچ کی گئی اور مجھے یقین ہے کہ اس کے علاوہ اور بھی رقم ہوگی۔ تصور کریں، چالیس سال پہلے، اس قسم کی رقم غیر سرکاری طور پر جمع کی گئی تھی اور اس نے خطے میں یہ پوری عفریت پیدا کی‘۔

نیشنل سیکیورٹی آرکائیو کی دستاویزات کے خلاصے میں کہا گیا ہے کہ جاری کردہ ریکارڈ ’افغان باغیوں کو فراہم کی جانے والی کارٹر انتظامیہ کی مدد کی نوعیت اور حد کے بارے میں جاری تاریخی سوال پر روشنی ڈالتا ہے۔

دستاویز کے ساتھ برزنسکی کے 28 دسمبر 1979 کا خلاصہ منسلک ہے جس میں ایران اور افغانستان کے بارے میں ہونے والی ملاقات کی اصل صدارتی فائنڈنگ کی ایک نقل ہے، جس پر کارٹر نے دستخط کیے تھے، اس میں سوویت مداخلت کے خلاف افغان مخالفین کے لیے ”مہلک فوجی“ امداد کی شکل میں خفیہ کارروائی کی اجازت دی گئی تھی۔

14 دسمبر کو جاری ہونے والی یہ دستاویزات جمی کارٹر کے دورِ صدارت کا ایک اہم بنیادی مجموعہ ہے۔

”امریکی خارجہ پالیسی، 1977-1981: صدر کے لیے اعلیٰ سطحی میمو“ کے عنوان سے، اس مجموعہ میں کارٹر کے دور حکومت کے دوران 2,500 سے زیادہ مواصلات اور پالیسی سازی کے ریکارڈ موجود ہیں۔ کچھ معاملات میں، مواصلات پر براہ راست کارٹر کی طرف سے تبصرہ کیا گیا ہے۔

دستاویزات میں کارٹر، ان کے قومی سلامتی کے مشیر زبیگنیو برزینسکی اور ریاست کے سیکرٹری سائرس وانس اور ایڈمنڈ مسکی نمایاں ہیں۔

مشرق وسطیٰ سے لے کر افغانستان اور چین تک، خفیہ دستاویزات اس بات کی بصیرت ہیں کہ کارٹر کے دور حکومت میں امریکی خارجہ پالیسی کیا تھی۔

دستاویزات میں ایک میمو بھی شامل ہے جس میں برزینسکی مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں کہ کارٹر اپنی خارجہ پالیسی کے اختیارات کو ’(1980) کے انتخابات کے نتائج کو نمایاں طور پر متاثر کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں‘۔

امریکی سرکاری دستاویزات ہر چند دہائیوں کے بعد اس وقت جاری کی جاتی ہیں جب ان کی ”کلاسیفائیڈ“ نوعیت ختم ہو جاتی ہے۔

افغان جہاد کے لیے امریکی حمایت اس سے قبل بھی سرخیوں میں رہی ہے، ہر چند دہائیوں میں اس پہیلی میں مزید ٹکڑوں کا اضافہ ہوتا ہے۔

2019 میں جاری وائٹ ہاؤس، سی آئی اے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی خفیہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 1980 میں کارٹر کی قیادت میں سی آئی اے نے افغان مجاہدین کو ہتھیاروں کی ترسیل پر تقریباً 100 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔