آرمی چیف کا دورہ امریکا: اہم امریکی حکومتی عہدیداروں وعسکری حکام سے ملاقاتیں

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے دورے کے دوران اہم امریکی حکومتی عہدیداروں اور امریکی عسکری حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں، سربراہ پاک فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیرون ملک پاکستانیوں کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

سربراہ پاک فوج جنرل عاصم منیر ان دنوں دورہ امریکا پر ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل عاصم منیر نے دورے کے دوران اہم امریکی حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی امریکی عسکری حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں دوطرفہ، عالمی اور بین الاقوامی تنازعات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دو طرفہ تعاون کی ممکنہ کوششیں جاری رکھنے پراتفاق کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ کی دفاعی حکام سے دفاعی تعاون کے شعبوں کو بنیادی اہمیت دینے پر گفتگو ہوئی اور ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اُمور پر بات چیت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے علاقائی سلامتی کو درپیش چیلنجز پر بات کی، اور مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

آرمی چیف نے پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام استقبالیہ میں بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کے ارکان سے بھی بات چیت کی۔ اور ان کے مثبت کردار اور کوششوں کو سراہا۔

آرمی چیف نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیئے ویزوں کی رکاوٹ، خصوصی اسکریننگ، اور اِس طرح کے دیگر گمراہ کن افواہوں کو رد کردیا، اور ایس آئی ایف سی، بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بیرون ملک پاکستانیوں کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، بیرون ملک پاکستانی، پاکستان کے سفیر اور اثاثہ ہیں۔

آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ امریکا پاکستان کے لیے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے جو ہماری کل برآمدات کا 21.5 فیصد ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی نے کہا کہ افواج پاکستان ہمارا فخر ہیں اور افواج کی پاکستان کے لئیے خدمات کو سراہا- جب کہ آرمی چیف نے بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کے لئیے اپنی بہترین خواہشات کا اظہار کیا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلےکو جوتےکی نوک پررکھتے ہیں، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلےکو جوتے کی نوک پررکھتے ہیں، کوئی بھی عدالت کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔

مظفر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی عدالت کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتی، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، بھارت اپنی حد میں رہے اپنی حد کراس نہ کرے۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا یکطرفہ فیصلہ کسی صورت قبول نہیں، کشمیر کا فیصلہ یو این قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیئے، کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا نہ ہوگا۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ تمام کشیری دبنگ ہیں ایسا کوئی نظر نہیں آیا جو دبنگ نہ ہو، مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو اپنا شہری سمجھتے ہیں، اور اپنے شہریوں کی کسی صورت پامالی نہیں ہونے دیں گے، جہاں کارروائی کی ضروت ہوگی کارروائی کریں گے۔

نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ تحریک ٓآزادی کشمیر کو متحرک رہنا چاہیئے، آزادی کی تحریک کے لیے تمام مکتبہ فکر کو متحد ہونا پڑے گا، کشمیری قیادت سے مل کر فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر اجلاس ہوگا، جلد ہی اسلام آباد میں دوبارہ اجلاس ہوگا، تحریک کو کیسے جلا بخشنی ہے بات چیت ہوگی، نگراں وزیر خارجہ اور ہمارے مشن متحرک نظر آئیں گے۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے انتخابی نشان پر فیصلے سے بھی روک دیا

پشاورہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کیس سے متعلق حتمی فیصلے سے بھی روک دیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف الیکشن سے بھاگ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی الیکشن کے لیے تیار ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی اور انتخابی نشان کیس کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے تک الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا تھا ۔

تاہم الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس کو الگ الگ کرکے انتخابی نشان کیس میں پی ٹی آئی کو 18 دسمبر کیلئے نوٹس دیا جس کیخلاف بھی پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں ضمنی درخواست دائر کی تھی۔

پی ٹی آئی کی ضمنی درخواست پرجسٹس شکیل احمد اور جسٹس فہیم ولی نے سماعت کی۔پ

پی ٹی آئی چیئر مین بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 8 دسمبر کو نوٹس دیا تھا۔ اس کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک کر 19 دستمبر کی تاریخ دی تاہم اب الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی کیس اور انتخابی نشان کیس کو الگ کرتے ہوئے انتخابی نشان کیس میں دوسرا نوٹس جاری کرکے 18 دسمبر کو طلب کیا ہے۔

بیرسٹرگوہر نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی نشان کیس میں بھی فیصلے سے روکا جائے۔عدالت نے انتخابی نشان کیس میں بھی الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا۔

انتخابی نشان کیس کو انٹرا پارٹی کیس کیساتھ کلب کرکے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹرگوہرنے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات ہم نے جتنے شفاف کیے ، اس سے پہلے کھبی نہیں ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے انٹراانتخابات سے متعلق ہمیں ایک اورنوٹس دیا، پہلے نوٹس میں الیکشن کمیشن کو پشاورہائیکورٹ نے ختمی فیصلے سے روکا تھا، الیکشن کمیشن کا 18 تاریخ کا نوٹس ہم نےعدالت کے سامنے رکھ دیاجس نے آج ہمیں دوسرے نوٹس میں بھی ریلیف دیا۔

انہوں نے کہا کہ70 فیصد مقبولیت اس وقت پی ٹی آئی کی ہے، شہباز شریف الیکشن سے بھاگ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی الیکشن کے لیے تیار ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں استدعا کی تھی کہ ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران دونوں عدلیہ سے ہوں، کیونکہ وہ اثرو رسوخ سے پاک ہوتےہیں۔

“شادی کرکے پاگل نہیں ہونا چاہتی”، ریشم

لالی ووڈ کی معروف اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ وہ شادی کرکے اپنا ذہنی سکون برباد نہیں کرنا چاہتیں۔

حال ہی میں پاکستان شوبز انڈسٹری کے تین اسٹارز ریشم، احمد علی اکبر اور آمنہ الیاس نے نجی ٹی وی چینل کے شو “گپ شپ” میں بطورِ مہمان شرکت کی۔

گفتگو کے دوران شو کے میزبان واسع چوہدری نے تینوں اسٹارز سے شادی سے متعلق سوال کیا جس پر اداکار احمد علی اکبر نے کہا کہ “مجھے لگتا ہے اب میری شادی ہوجانی چاہیے”۔

اسی دوران ریشم نے کہا کہ “میرے لیے شادی سے زیادہ ضروری میری ذہنی صحت اور سکون ہے، میں شادی کرکے پاگل نہیں ہونا چاہتی”۔

ریشم نے کہا کہ “میں نے اپنے اردگرد اپنی سہیلیوں میں دیکھا ہے جتنی تیزی سے شادیاں ہورہی ہیں وہ اتنی ہی جلدی ٹوٹ بھی رہی ہیں، آج کل کی شادیاں ذہنی سکون چھین رہی ہیں”۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ “میں جب کسی کی شادی کو ٹوٹتا ہوا دیکھتی ہوں تو بہت زیادہ گھبراتی ہوں”۔

ریشم کی بات مکمل ہونے کے بعد واسع چوہدری نے آمنہ الیاس اور احمد علی اکبر سے پوچھا کہ کیا آپ شادی کرکے پاگل ہونا چاہتے ہیں؟ جس پر اداکارہ نے کہا کہ “میں پاگل ہونا چاہتی ہوں” جبکہ احمد علی اکبر نے کہا کہ “میں تو پہلے سے ہی پاگل ہوں”۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ایک انٹرویو کے دوران ریشم نے اپنی شادی کے بارے میں کہا تھا کہ وہ کبھی بھی شوبز انڈسٹری میں شادی نہیں کریں گی کیونکہ وہ شوبز انڈسٹری میں اداکاروں کی طلاق کی شرح میں اضافہ دیکھ کر بہت ڈر گئی ہیں، شوبز کی شادیاں زیادہ عرصے تک نہیں چلتیں۔

اُنہوں نے کہا تھا کہ سجل علی اور احد کی طلاق پر بہت دُکھ ہوا، عمران اشرف اور کرن اشفاق کی شادی ختم ہونے پر بھی بہت زیادہ افسوس ہوا، یہ شادیاں ختم نہیں چاہیے تھیں، اُنہیں یہ جوڑے بہت پسند تھے۔

اداکارہ نے مزید کہا تھا کہ وہ اللہ سے ہمیشہ اپنے اچھے نصیب کے لیے دُعا کرتی ہیں، اُن کا شادی کا ارادہ ہے لیکن اُنہیں ابھی تک کوئی اچھا انسان نہیں مل سکا۔

پی ایس ایل9؛ پک نہ کرنے پر احمد شہزاد نے لیگ سے راہیں جدا کرلیں

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں ایڈیشن میں کسی فرنچائز کی جانب سے پک نہ کیے جانے پر احمد شہزاد نے لیگ سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر ٹوئٹ کرتے ہوئے سینئیر کرکٹر احمد شہزاد نے لکھا کہ ڈومیسٹک سطح پر پرفارم کرنے کے باوجود پی ایس ایل9 میں منتخب نہیں کیا گیا، اس سلوک کے بعد اب دوبارہ لیگ کھیلنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

انہوں نے فرنچائزز پر الزام عائد کیا کہ لگتا ہے تمام 6 فرنچائزز نے مجھے لیگ سے باہر رکھنے کا اتحاد کرلیا ہے، پاکستان کے لیے کھیلنا ہمیشہ اولین ترجیح رہی، پیسے کی خاطر کبھی نہیں کھیلا۔

کرکٹر نے کہا کہ غیر ملکی لیگز سے پیشکش آنے کے باوجود ڈومیسٹک کو ترجیع دی، اس سے بڑھ کر ملک کی محبت کیا ثبوت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے فینز اور کرکٹ کے کھیل سے پیار کرنے والے جلد جان لیں گے کہ مجھے کیوں پی ایس ایل سے دور رکھا جارہا ہے۔

شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس؛ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو نوٹس جاری

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو نوٹس جاری کردیا۔

سپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت   چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم 5 رکنی لارجر بینچ نے کی،  جس میں شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کیا درست ہیں؟۔ شوکت عزیز صدیقی کو ان الزامات پر مبنی کی گئی تقریر پر برطرف کیا گیا۔ سوچ کر جواب دیں کہ کیا آپ کے الزمات درست ہیں؟۔ کیا وہ جنرلز جن کو آپ فریق بنانا چاہتے ہیں وہ خود 2018 کے انتخابات میں اقتدار میں آنا چاہتے تھے؟۔ اگر شوکت عزیز صدیقی کے الزامات درست ہیں تو وہ جنرلز کسی کے سہولت کار بننا چاہ رہے تھے۔جس کی یہ جنرل سہولت کاری کر رہے تھے وہ کون تھا؟۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ میرے لگائے گئے الزامات درست ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے آپ ہمارے سامنے آرٹیکل 184 تین کے تحت آئے ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ اصل دائرہ اختیار کے تحت کیا ہو سکتا ہے۔ کیا کسی اور کو فائدہ پہنچانا مقصد تھا؟۔ آپ کا کہنا ہے کہ عدالتوں پر دباؤ ڈال کر کسی کو نااہل رکھ کر کسی دوسرے کو فائدہ پہنچانا مقصد تھا۔ آپ کے الزامات سے لگ رہا ہے اصل مقصد کسی اور کو وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے الزامات بہت سنگین نوعیت کے ہیں۔ کیا ایک شخص کو جیل میں رکھ کر اپنے پسندیدہ شخص کو جتوانا مقصد تھا؟۔ اصل سوال تو یہ ہے کہ فائدہ کس کو ملا۔ اصل فائدہ اٹھانے والا تو کوئی اور ہے۔ آپ سہولت کاروں کو فریق بنا رہے ہیں، اصل بینیفشری تو کوئی اور ہے۔ آپ نے درخواست میں اصل بینیفشری کا ذکر ہی نہیں کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ   آپ نے لوگوں پر پیٹھ پیچھےالزامات لگائے ۔ جن پر الزامات لگائے گئے، وہ کسی اور کے لیے سہولت کاری کر رہے تھے۔ سہولت کاری کرکے کسی کو تو فائدہ پہنچایا گیا۔ آئین پاکستان کی پاسداری نہ کرکے وہ اس جال میں خود پھنس رہے ہیں۔ سہولت کاروں کو فریق بنا لیا ہے تو فائدہ اٹھانے والے کو کیوں نہیں بنایا؟ ، جس پر وکیل نے کہا کہ فائدہ کس نے لیا ایسی کوئی بات تقریر میں نہیں تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 184/3 کی درخواست میں عدالت کا اختیار شروع ہوچکا ہے۔ فوجی افسر کسی کو فائدہ دے رہے تو وہ بھی اس جال میں پھنسے گا۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ فوج شاید مرضی کے نتائج لینا چاہتی تھی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک امیدوار کو سائیڈ پر اسی لیے کیا جاتا ہے کہ من پسند امیدوار جیتے۔  وکیل حامد خان نے کہا کہ  70 سال سے ملک میں یہی ہو رہا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا 70 سال سے جو ہورہا ہے اس کا ازالہ نہ کریں؟۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فوج ایک آزاد ادارہ ہے یا کسی کے ماتحت ہے؟فوج کو چلاتا کون ہے؟، جس پر وکیل نے کہا کہ  فوج حکومت کے ماتحت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت فرد نہیں ہے۔ جو شخص فوج کو چلاتا ہے اس کا بتائیں۔ جب آپ ہمارے پاس آئیں گے تو ہم آئین کے مطابق چلیں گے۔ یہ آسان راستہ نہیں ہے۔ شوکت عزیز صدیقی نے جو سنگین الزامات لگائے، ان کے نتائج بھی سنگین ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کسی کے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے کندھے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کسی ایک سائیڈ کی طرف داری نہیں کریں گے۔

وکیل بار کونسل صلاح الدین نے عدالت میں کہا کہ سابق جج نے اپنے تحریری جواب میں جن لوگوں کا نام لیا، ہم ان کو فریق بنا رہے ہیں۔ شوکت عزیز صدیقی نے بانی پی ٹی آئی سمیت کسی اور کو فائدہ دینے کی بات نہیں کی۔ مفروضے پر ہم کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کسی کا نام نہیں لے سکتے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کے الزامات بھی مفروضے ہیں۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ جن پانچ اشخاص کا نام آ رہا ہے انہیں فریق بنایا جائے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو انتخابات سے قبل جیل میں قید رکھنے کے لیے عدلیہ کا کندھا کیوں استعمال ہوا؟۔  بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ میں اس وقت یہ نہیں کہہ سکتا نواز شریف، مریم نواز کو جیل میں رکھنے کا اصل مقصد عمران خان کو فائدہ پہنچانا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلاوجہ لوگوں کو نوٹس دے کر تنگ نہیں کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کو بطور کندھا استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ مناسب جواب نہ ملا تو یہ سمجھیں گے آپ ہمیں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ تو پھر شوکت صدیقی کا کیس صرف پنشن اور مراعات کی حد تک رہ گیا ہے۔ ہم 10 سال پرانے کیسز سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں۔ عدالتی بنچز کی تشکیل انتہائی شفافیت سے ہو رہی ہے۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ سب کچھ نواز شریف کی دشمنی میں کیا گیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ شوکت صدیقی نے تقریر میں کہا مجھے کہا گیا نواز شریف، مریم نواز جیل سے باہر آئے تو 2 سال کی محنت ضائع ہو جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ 2 سال کی محنت کس کے لیے کی گئی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کسی کا بھی نام لکھ دیں تو اسے نوٹس کر دیں؟۔ کیا شوکت صدیقی بیرسٹر صلاح الدین کا نام لکھ دیں تو آپ کو بھی نوٹس کر دیں؟۔ کس سیاسی جماعت کو نکالنے کے لیے یہ سب ہوا؟ ۔ بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ جوڈیشل سسٹم پر دباؤ ڈال کر نواز شریف کو نکالا گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس سے فائدہ کس کا ہوا؟ ۔ کیا سندھ بار یا اسلام آباد بار کو فائدہ دینے کے لیے یہ ہوا؟ ۔

وکیل بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہم نے انکوائری کی درخواست کی تا کہ حقائق سامنے آئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سندھ بار شوکت صدیقی کی ہمدردی میں آئی کہ ان کو پنشن مل سکے تو یہ 184 تھری کا دائرہ کار نہیں بنتا۔ ہمیں نہ بتائیں کہ انکوائری کریں یا یہ کریں۔ آپ معاونت کریں جو کرنا ہے ہم کریں گے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ عدالتی نظام کو استعمال کرنے کا الزام ہے۔ ہمارے بندے کو استعمال کر کے کیوں کہا گیا کہ نواز شریف انتخابات سے پہلے باہر نہ آئے؟۔

وکیل صلاح الدین احمد نے کہا کہ یہ الزام فیض حمید پر ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ بار کونسلز کیوں اس کیس میں آئیں؟۔ وکیل نے کہا کہ ہم تحقیق چاہتے ہیں کہ کیا واقعی شوکت صدیقی کی برطرفی بانی پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم طریقے سے چلیں گے۔ شوکت صدیقی کو پنشن تو سرکار ویسے بھی دیدے گی۔ شوکت صدیقی 62 سال سے اوپر ہو چکے ہیں، واپس بحال تو نہیں ہو سکتے۔

اس موقع پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر مسئلہ صرف پنشن کا ہے تو سرکار سے پوچھ لیتے ہیں، آپ کو دے دیں گے۔ اگر پاکستان کی تاریخ درست کرنا چاہتے ہیں تو بتا دیں ہم آپ کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔ مقصد صرف پنشن ہے تو ٹھیک ہے وہ مل جائے گی ہم کسی کو بلانے کی زحمت کیوں دیں؟۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کہتے ہیں یہاں لوگ آلے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آلے کے طور پر استعمال کون کرتا ہے؟ ۔ ماضی میں جو ہوتا رہا وہ سب ٹھیک کرنا ہے۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ آپ نے اسٹیبلشمنٹ کا نام لینے سے روکا جب کہ اس ملک کی حقیقت  یہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے منہ میں الفاظ نہ ڈالیں۔ یہ آئینی عدالت ہے، یہاں آئینی زبان استعمال کریں۔ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کہاں سیاسی دائرہ اختیار ختم اور عدالتی دائرہ شروع ہوتا ہے۔ آپ کا کیس کب سے مقرر نہیں ہوا، یہ الزام ہمارے سامنے کھڑے ہو کر لگائیں ہم معذرت کریں گے۔ الیکشن کی تاریخ سے متعلق سیاسی جماعت آئی تو 12 روز میں ہم نے فیصلہ کیا۔ ملک میں کب اتنی جلدی کیس کا فیصلہ ہوا ہے؟ ۔ ہم نے آئینی اداروں کو حکم دیا کہ انتخابات کرانے کی ذمے داری پوری کریں۔ مسئلہ یہ ہے کوئی ادارہ اپنا کام کرنے کو تیار نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  شوکت عزیز صدیقی نے زیادہ نام فیض حمید کا لیا ہے۔ قمر باجوہ سے متعلق گفتگو تو سنی سنائی ہے۔ قمر باجوہ نے شوکت عزیز صدیقی سے براہ راست کوئی بات نہیں کی تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وہ بینچ بنایا تھا جو فیض حمید چاہتے تھے؟  وکیل حامد خان نے بتایا کہ جو فیض حمید چاہتے تھے وہ ہوا۔ فیض حمید چاہتے تھے الیکشن 2018 سے پہلے نوازشریف کی ضمانت نہ ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ خود معاملہ الیکشن 2018 تک لے آئے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ نوازشریف کی اپیل پر کیا فیصلہ ہوا؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ اپیلوں پر ابھی فیصلہ ہوا اور نوازشریف بری ہوگئے ہیں۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ حامد خان نے الزامات کی تفصیل عدالت میں پڑھی۔ چیف جسٹس نے  کہا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ صرف ایک انفرادی شخص فیض حمید تھا جو سب کچھ کر رہا تھا۔ باقی تو آپ کی باتیں سنی سنائی ہیں۔ آپ کا یہ جملہ بہت معنی خیز ہے کہ آپ کو کہا گیا انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم کو جیل سے باہر نہیں آنا چاہیے۔

جسٹس جمال خان  مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں نواز شریف اور مریم نواز کے کیس میں ضمانتیں ہوگئی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس پر بات نہیں کرنی چاہیے ہوسکتا یہ کیسز کل ہمارے پاس آئیں۔ آپ نے الزامات میں کہا فیض آباد دھرنا اسپانسرڈ تھا۔ وکیل نے کہا کہ جولوگ شوکت عزیز صدیقی پر دباؤ ڈال رہے تھے اس تاثر کی بنیاد پر کہا گیا کہ دھرنا اسپانسرڈ تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دباؤ ڈالنے والے کس طرح کے فیصلے چاہتے تھے کیوں دباؤ ڈال رہے تھے۔ ہم محض اشاروں پر نہیں چل سکتے۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے نام عدالت کے سامنے رکھ دیے ہیں۔ اب یہ عدالت نہ طے کرنا ہے کہ کس کو نوٹس کرنا ہے کس کو نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل باجوہ سے تو کڑی نہیں جڑ رہی۔ آپ کہتے ہیں کہ فیض حمید جنرل باجوہ کے کہنے پر آئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ پر تو براہ راست الزام ہی نہیں۔ آج کل تو لوگ کسی کا نام استعمال کر لیتے ہیں۔  رامے بھی اس کیس سے غیر متعلقہ ہیں۔

بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس میں آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوانا شروع کردیا۔ عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو نوٹس جاری کر دیا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کاسی،بریگیڈیئر عرفان رامے، سابق رجسٹرار سپریم کورٹ ارباب عارف کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے درخواستگزار شوکت صدیقی کو 7روز میں ترمیمی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے کہا کہ 3 افراد جنہیں شوکت عزیز صدیقی نے فریقین بنایا تھا، ان کا براہ راست تعلق نہیں۔ قمر جاوید باجوہ، طاہر وفائی، فیصل مروت کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

کیس کی آئندہ سماعت تعطیلات کے بعد ہوگی۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق ترمیمی درخواستیں ایک ہفتے میں دائر کی جائیں۔ ترمیمی درخواستیں آنے کے بعد سپریم کورٹ آفس نوٹس جاری کرے گا۔ کیس کی آئندہ حتمی تاریخ ججز کی دستیابی کے بعد طے کریں گے ۔

عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس

 لاہور: ہائی کورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں نا اہلی کے خلاف درخواست کی سماعت  کی، جس میں عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دیے کہ اس کیس کو باقاعدہ سننے سے پہلے دائر اختیار کا فیصلہ کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کون پیش ہوا ہے؟، جس پر ایسوسی ایٹ وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل چھٹی پر ہیں۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کی عدم موجودگی میں کیس سننا مناسب نہیں ہو گا۔

وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ دے رکھی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا ہم نااہلی کیس میں فریقین کو نوٹس کر کے سن لیتے ہیں۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے ریمارکس دیے کہ آپ کے کلائنٹ میانوالی سے منتخب ہوئے تھے۔ اسلام ہائی کورٹ یہ کیسے سن سکتی ہے، یہ بھی آپ عدالت کو بتائیں گے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی نا اہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے ۔ عدالت نے تحریک انصاف کے دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف بھی فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار کی خودکشی کی کوشش

 لاہور: شوبز انڈسٹری کی معروف ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار خٹک نے اپنی خراب ذہنی صحت اور ڈپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے خودکشی کرنے کی کوشش کا انکشاف کیا ہے۔

صحیفہ جبار خٹک نے اپنے تصدیق شدہ انسٹاگرام اکاوْنٹ پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اُنہوں نے اپنی ذہنی صحت کے بارے میں بات کی اور اسی دوران وہ آبدیدہ بھی نظر آئیں۔

اداکارہ نے کہا کہ “میں نے اس دُنیا کو کبھی بھی رحم دل محسوس نہیں کیا لیکن ہمارے چند دوست ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہم اپنے مشکل وقت میں کال کرسکتے ہیں اور وہ ہماری مدد کے لیے فوراََ سارے کام چھوڑ کر آجاتے ہیں”۔

اُنہوں نے اپنے دوست کا نام لیے بغیر کہا کہ “کچھ روز قبل، میں نے ایک دوست کو فون کیا اور کہا کہ میں نے 13 گولیاں کھا لی ہیں اور میں خودکشی کررہی ہوں، میرے شوہر پاکستان میں نہیں ہیں، مجھے کسی کی ضرورت ہے، جو مجھے اس خوف سے نکال سکے”۔

صحیفہ جبار نے کہا کہ “میری باتیں سُن کر میرے دوست فوراََ میرے گھر آگئے اور پھر جب میری حالت بہتر ہوئی تو میں نے سوچا کہ اگر میرے دوست نہیں آتے تو میں اپنے ساتھ کچھ بھی غلط کرسکتی تھی”۔

اُنہوں نے کہا کہ “اگر میرے شوہر خضر میرے پاس ہوتے تو شاید بہتر محسوس کرتی لیکن جب میں کینیڈا میں شوہر کے ساتھ تھی تب بھی میری ذہنی صحت خراب ہوگئی تھی، میں ہر وقت خوف میں مبتلا رہتی ہوں، ایسا لگتا ہے کہ میں اپنے ساتھ کچھ کرلوں گی”۔

اداکارہ نے سوشل میڈیا ٹرولنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “اگر ہم فنکار کیمرے کے سامنے اپنی ذہنی حالت کے بارے میں بتاتے ہیں تو لوگ ہم پر تنقید کرتے ہیں اور ہمیں طعنے دیے جاتے ہیں”۔

صحیفہ جبار نے کہا کہ “یہ دنیا بہت بےحس ہوچکی ہے، یہاں کوئی کس کا خیرخواہ نہیں ہے، اگر کسی کو اپنی تکلیف بتاوْ تو وہ آگے سے مذاق اڑاتے ہیں تو تسلی دینے کے بجائے تکلیف میں مزید اضافہ کرتے ہیں”۔

اُنہوں نے فلسطین پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ کے حالات دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے، میں کوشش کرتی ہوں کہ ایسی ویڈیوز نہ دیکھوں لیکن میرے سامنے غزہ کی دردناک ویڈیوز آجاتی ہیں اور پھر بہت دُکھ ہوتا ہے کیونکہ میں بےبس ہوں”۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ “میں اُمید کرتی ہوں کہ ایک دن یہ دُنیا ہر ایک کے لیے بہترین جگہ بنے گی جہاں سب کو ذہنی و جسمانی سکون ہو”۔

ڈیبیو پر پانچ وکٹیں؛ عامر جمال 14ویں پاکستانی کرکٹر بن گئے

نوجوان فاسٹ بولر عامر جمال ڈیبیو پر 5 یا اس سے زائد وکٹیں لینے والے 14ویں پاکستانی کرکٹر بن گئے۔

پرتھ ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کرنے والے عامر جمال نے پہلی اننگز میں 6 آسٹریلوی بیٹرز کو پویلین کی راہ دکھائی، انہوں نے ڈیوڈ وارنر، ٹریوس ہیڈ، ایلکس کیری، مچل اسٹارک، پیٹ کمنز اور نتھین لائن کی وکٹیں حاصل کیں۔

عامر جمال کی شاندار بالنگ کے باعث آسٹریلوی ٹیم پہلی اننگز میں 487 رنز بناکر آل آؤٹ ہوئی۔

اس سے قبل پاکستان کی جانب سے عارف بٹ، محمد نذیر، شاہد نذیر، محمد زاہد، محمد سمیع، شبیر احمد، یاسر عرفات، وہاب ریاض، تنویر احمد، بلال آصف، نعمان علی، ابرار احمد اور شاہد آفریدی ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لینے کا کارنامہ سر انجام دے چکے ہیں۔

واضح رہے کہ دورہ آسٹریلیا کے دوران سال 1964 میں آخری بار عارف بٹ یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔

10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سوئس کمپنی سے معاہدہ

اسلام آباد: سوئس آئل مارکیٹنگ کمپنی ٹریفوگیورا کا بھی پاکستان میں 10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پا گیا۔

آئل مارکیٹنگ اور توانائی شعبے میں بڑی عالمی توانائی کمپنی نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا معاہدہ کرلیا، سوئس آئل مارکیٹنگ کمپنی ٹریفوگیورا کا پاکستان میں 10کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پایا جس کے تحت پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات طویل مدتی معاہدے کے تحت سپلائی ہوں گی۔

سوئس ٹریفیگیورا کمپنی کی ذیلی کمپنی پیوما ایڈمور کے 550 پٹرول پمپس پر سرمایہ کاری کریگی اور سوئس کمپنی پاکستان میں نجی گروپ کیساتھ مشترکہ ایل پی جی کاروبار بھی بڑھائے گی۔