نواز، زرداری اور عمران کا ایک میز پر بیٹھنا فی الحال ناممکن، تجزیہ کار

پاکستان کے دیرینہ بحرانوں کو سلجھانے کے لیے نواز شریف، آصف زرداری اور عمران خان کا ایک میز پر بیٹھنے کا خیال شاید غیرحقیقت پسندانہ خواہش  لگتی ہے۔

جیسے جیسے حریفوں کے درمیان بات چیت کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں، کچھ رہنما دلیرانہ تجاویز پیش کر رہے ہیں۔

رانا ثنا کا خیال ہے کہ اگر تینوں نے ملاقات پر رضامندی ظاہر کی تو بحران حل کرنے کے لیے 70 دن درکار ہوں گے جبکہ خواجہ آصف نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے نئے سوشل کنٹریکٹ کا مطالبہ کیا ہے جو فوج، عدلیہ اور بیوروکریسی کو اپنے دائرے میں لائے۔

تاہم اس طرح کے مذاکرات کا راستہ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے۔ پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ مذاکرات میں عدلیہ، فوج، ایجنسیوں اور بیوروکریسی کو شامل کرنا کوئی دانشمندانہ خیال نہیں ہے۔

سیاسی مذاکرات میں ان کا کوئی آئینی کردار نہیں ہے اور ان کے لیے رسمی کردار ادا کرنا تباہ کن ہوگا۔

تجزیہ کار اور صحافی رضا احمد رومی نے کہا کہ رانا ثناء  اللہ کی تجویز اصولی طور پر بالکل درست اور آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔

بڑی جماعتوں کو نیا میثاق جمہوریت  تیار کرنا چاہیے جو سویلین حکمرانی کو کمزور نہ کرنے کا عہد کرے تاہم موجودہ  ماحول میں یہ تقریباً ناممکن نظر آتا ہے۔

ممتاز دانشور پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے ثناء اللہ کی تجویز کو علامتی لیکن موجودہ سیاسی ماحول میں ناقابل عمل  قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے درجے کی قیادت کو پہلے ایک ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔  یہ ایک مرحلہ وار عمل ہے لیکن ابھی تک ایسے اشارے نہیں ملے  جن سے ظاہر ہو کہ تمام فریق اس کے لیے تیار ہیں۔

نواز شریف کا کیمپ مکالمے کا حامی ہے لیکن شہباز شریف کے ساتھی اداروں کی حمایت کے ساتھ مخالفین کو پسپا کرنا چاہتے ہیں۔

کسی کمپنی نے وی پی این رجسٹریشن کی درخواست نہیں دی

پی ٹی اے کی جانب سے 10 روز قبل کمپنیوں کو وی پی این رجسٹرڈ کروانے کی پیشکش کرنے کے باوجود ابھی تک کسی کمپنی کی طرف سے وی پی این رجسٹرڈ نہیں کروایا گیا۔

پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے نے 19 دسمبر سے وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا تھا، تاحال کوئی درخواست نہیں آئی۔

مزید دو سے چار ہفتوں تک رجسٹریشن کی درخواستیں موصول ہونے کا امکان ہے۔

لائسنس کے ذریعے وی پی این سروس پروائیڈرز کو مقامی طور پر رجسٹرڈ کیا جاسکے گا، وی پی این سروس پروائیڈرز پاکستان میں ڈیٹا سینٹرز بنانے کے پابند ہوں گے۔

پی ٹی اے کمپنیوں سے 2 سے 4 لاکھ روپے لائسنس فیس کی مد میں وصول کرے گا۔

2024، جوڈیشنل ایکٹوازم کی نفی، پارلیمانی بالادستی کا سال

 2024 سپریم کورٹ میں جوڈیشل ایکٹوازم کی نفی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کا سال قرار دیا جاسکتا ہے۔

عدلیہ کے ذریعے حکومتیں گرانے یا وزرائے اعظم کو نااہل کرنے کا راستہ روکنے کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم ہوئی تو سپریم کورٹ کے وہ ججز بھی خائف نظر آئے جو ماضی میں جوڈیشل ایکٹوازم کے ناقد تھے۔

2024 میں اعلیٰ عدلیہ نے اپنی ماضی کی غلطیوں کو کھلے عام تسلیم کیا اور ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل اور شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی جیسے فیصلے واپس لیے گئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اچانک استعفیٰ دیا جس سے ان کے قریبی ججز بھی لاعلم رہے، مظاہر نقوی استعفیٰ  کے باوجود پنشن اور دیگر مراعات نہ بچا سکے۔

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے انتخابات کے انعقاد کا کیس سنا جس کے سبب ملک میں 8 فروری کو الیکشن ہوا۔

سابق چیف جسٹسٰ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے پرویز مشرف کی سزا برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کے معاملے پر عدلیہ تقسیم کا شکار رہی، جولائی میں جب جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں آ ٹھ ججز کی اکثریت نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دیں تو درخواست گزار بھی اس بن مانگے ریلیف پر حیران دکھائی دیٔے ۔

پی ٹی آئی مقدمہ بازی کے دوران کسی عدالت کے سامنے فریق ہی نہیں تھی۔ آٹھ ججز نے دو تحریری وضاحتیں اُس وقت جاری کیں جب 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ عروج پر تھا تاہم تاحال نظر ثانی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوسکیں جس کے سبب پارلیمنٹ نامکمل ہے۔

ستمبر میں سپریم کورٹ نے  الیکشن ٹربیونلز کا تنازع حل کیا اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو مزید تقویت دیتے ہوئے نیب ترامیم کوبحال کردیا جس کا سب سے پہلا فائدہ بانی پی ٹی آئی نے اٹھایا جنھوں نے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

پٹرول کی قیمت میں کمی، ڈیزل مہنگا ہونے کا امکان

ملک میں یکم جنوری 2025 سے پٹرول کی قیمت میں 2 روپے کمی لیکن ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے سے زائد اضافے کا امکان ہے۔

صنعتی ذرائع کے مطابق پٹرولیم پر پریمیم 8.69 ڈالر فی بیرل لگتا ہے تاہم اگلے 15دن کے لیے پٹرول کی قیمت 250 روپے 20 پیسے فی لیٹر رہ سکتی ہے۔

جبکہ 3.62 روپے فی لیٹر اضافے کے بعد ڈیزل کی قیمت 259 روپے فی لیٹر رہنے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی نئی قیمت کا تخمینہ 3 روپے 30 پیسے مقرر کیا گیا ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 3.03 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 151.97 روپے فی لیٹر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

سعودی عرب میں سخت قوانین کا نفاذ، خلاف ورزیوں پر لاکھوں ریال جرمانے کا فیصلہ

سعودی عرب میں عوامی سہولیات کی حفاظت اور ان کے بلا تعطل استعمال کو یقینی بنانے کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے تحت سڑکوں، سیلابی نکاسی آب کے نظام، پانی، بجلی کے میٹرز اور دیگر عوامی خدمات سے چھیڑ چھاڑ کرنے والوں پر سخت جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

نئے ضوابط کے مطابق، عوامی سڑکوں یا سیلابی نکاسی آب کے نظام کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے، رکاوٹ ڈالنے یا ان کو بلاک کرنے والے افراد پر زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ ان جرمانوں کا مقصد مرمت کی لاگت کے 75 فیصد تک کا احاطہ کرنا ہے۔

خلیجی میڈیا کے مطابق اگر کسی گروہ یا افراد کے ایک ساتھ مل کر خلاف ورزی کرنے کا معاملہ سامنے آتا ہے، تو وہ اجتماعی طور پر سزا برداشت کریں گے اور انہیں مرمت کے اخراجات کے علاوہ دیگر نقصانات کی تلافی بھی کرنی ہوگی۔ اس ضمن میں ناکامی کی صورت میں ریاستی محصولات کے قانون کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

مزید برآں، غیر منظور شدہ تعمیرات یا سڑکوں اور نکاسی آب کے نظام میں نقصانات ڈالنے کی صورت میں 10 فیصد تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، جس کی حد ایک لاکھ ریال رکھی گئی ہے۔ اگر اجازت حاصل کرلی جاتی ہے تو اس جرمانے کو 5 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

غیر قانونی تجاوزات کرنے والوں ذاتی فائدے کے لیے سڑکوں میں سوراخ یا کاٹ پیٹ کرنے والوں کو 50 ہزار ریال تک جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

اس کے علاوہ، پیٹرولیم مصنوعات یا خطرناک مواد جیسے گندگی کے ساتھ عوامی سڑکوں پر خلل ڈالنے والوں پر 3 ہزار ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

پانی، بجلی کے میٹرز، پبلک ٹیلی فون ڈیوائسز یا ریلوے کے نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں پر بھی 3 ہزار ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ عوامی سہولت تک غیر قانونی رسائی فراہم کرنے والوں کو 2 ہزار ریال جرمانہ کا سامنا ہوگا۔

بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کو دوگنا جرمانہ کیا جائے گا، جو کہ زیادہ سے زیادہ سزا کے برابر ہوگا۔ ان فیصلوں کا اختیار مجاز اتھارٹی کے سربراہ کے پاس ہوگا۔

بھارتی اداکارہ کی اچانک معذور ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

بھارتی فلم اور ٹی وی کی مشہور اداکارہ تنناز ایرانی نے حال ہی میں اپنی صحت کے سنگین مسائل پر بات کی، جس سے وہ طویل عرصے تک اچانک وہیل چیئر پر محدود ہو گئی تھیں۔

اداکارہ نے بالی ووڈ کی “کہو نا پیار ہے” اور “36 چائنا ٹاؤن” جیسی فلموں میں کردار نبھائے، اس کے ٹی وی شوز میں بھی کام کیا۔

اداکارہ نے بتایا کہ 2021 میں سرجری کے بعد ان کی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ سے چھوٹی ہو گئی جس کی وجہ سے انہیں اچانک چلنے میں دشواریوں کا سامنا شروع ہوا، جس کے بعد انہوں نے علاج کروانے کا فیصلہ کیا۔

تنناز نے اپنی تکلیف دہ حالت کے بارے میں بتایا کہ ابتدا میں وہ سمجھ نہیں پائی کہ ان کے جسم میں کیا غلط ہو رہا ہے، اور انہوں نے اس کے لیے چیسٹ ٹیسٹ اور ایم ایم اے کی مشقوں میں اضافہ کر دیا تھا۔

تاہم جب تکلیف بڑھ گئی اور وہ اپنے معمولات زندگی جیسے چلنے پھرنے اور کھانا پکانے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنے لگیں تو انہوں نے مزید طبی معائنوں کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاؤں چھوٹا بڑا ہونے سے میں عام صحت مند انسان کی طرح چلنے سے قاصر تھی، میرے چلنے کے انداز میں کافی لچک آ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں کمر، پیٹھ، گھٹنے اور ٹخنوں میں مسائل کا سامنا ہوا اور اسکولیسس بھی تشخیص ہوا۔

جب ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کرائے گئے تو ڈاکٹروں نے اے وی این کی تشخیص کی، جو عام طور پر شراب پینے والے یا اسٹیرائڈز استعمال کرنے والے افراد میں پایا جاتا ہے۔ تنناز نے کہا کہ یہ تشخیص ان کے لیے خاصی حیرانی کا باعث بنی کیونکہ نہ وہ شراب پیتی ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی اسٹیرائڈز استعمال کیے ہیں۔

تنناز ایرانی نے اس سنگین مسئلے کے باوجود ہمت نہ ہاری اور اپنے فن کو جاری رکھنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ چل نہیں پا رہی تھیں، تو وہ ایک چھڑی کا استعمال کرنے لگیں، لیکن ان کے بچے ان کو حوصلہ دینے کے لیے ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہے اور چھڑی کے استعمال کرنے سے بچنے کی ترغیب دیتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل وقت تھا لیکن میری لچک اور میرے بچوں کی حمایت نے مجھے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی طاقت دی۔

ان کی اس جرات مندانہ کہانی نے ان کے مداحوں کو بھی متاثر کیا اور ان کی پیشہ ورانہ زندگی کے ساتھ ساتھ ذاتی جدوجہد نے ایک نیا حوصلہ دیا۔

چین کے تعاون سے ملک کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا

پاک چین لازوال دوستی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے ملک کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ-5 کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کر کے ایک اہم سنگ میل حاصل کر لیا۔

اس سلسلے میں میانوالی میں منعقد ہونے والی ایک پر وقار تقریب میں منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال، پاکستان میں چین کے سفیر مسٹر جیانگ زیڈونگ اور دیگر چینی اور پاکستانی معززین نے شرکت کی، نیوکلیئر پاور کے شعبے میں پاکستان کا کامیاب سفر پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے نیوکلیئر پاور کو توانائی کا ماحول دوست اور با کفایت ذریعہ قرار دیتے ہوئے ملک کی انرجی سیکیورٹی کے حوالے سےاس کی اہمیت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں پاک چین دوستی اور اقتصادی تعاون کو سراہا اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو جوہری تحفظ، ماحولیاتی دیکھ بھال اور جوہری توانائی کے پر امن استعمال کے حوالے سے عالمی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 2030 تک تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد قومی گرڈ کو 1200 میگاواٹ مزید بجلی دینا شروع کر دے گا جس سے ملک میں ماحول دوست اور قابلِ بھروسہ بیس لوڈ نیوکلیئر انرجی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 4700 میگاواٹ سے زائد ہو جائے گی۔

اہلسنت و الجماعت کا بھی کراچی میں آج سے 60 مقامات پر دھرنوں کا اعلان

اہلسنت و الجماعت نے بھی کراچی میں آج سے 60 مقامات پر دھرنے دینے کا اعلان کردیا۔

ترجمان اہلسنت و الجماعت کے مطابق علامہ مولانا محمد احمد لدھیانوی اور علامہ اورنگزیب فاروقی کی ہدایت پر لیاقت آباد سپر مارکیٹ، ناظم آباد، حیدری مارکیٹ، سخی حسن، ناگن چورنگی، فور کے چورنگی، سہراب گوٹھ، کریم آباد، شاہراہ فیصل، لسبیلہ چوک، سوک سینٹر، گلشن چورنگی، موسمیات چوک، بلوچ کالونی، اختر کالونی اسٹاپ، ابو اصفہانی روڈ، سوک سینٹر پر دھرنا دیا جائے گا۔

کورنگی نمبر 5، قیوم آباد چورنگی، اسٹار گیٹ، پونے 5 چورنگی اورنگی ٹاؤن، اسلام چوک اورنگی ٹاؤن، مؤمن آباد ٹاؤن، فرنٹیئر موڑ، کٹی پہاڑی موڑ، کلمہ چوک، کے ڈی اے فلیٹ سرجانی ٹاؤن، ناردرن بائی پاس، بنارس چوک، عبداللہ کالج، حبیب بینک چورنگی، شیر شاہ چوک، غنی چورنگی، حبیب چورنگی، میٹروول، یوسف گوٹھ، ماڑی پور روڈ پر بھی دھرنا دیا جائے گا۔

قائدآباد مرغی خانہ، داؤد چورنگی، منزل پمپ اسپتال چورنگی، پورٹ قاسم چورنگی، مانسہرہ کالونی گلشن حدید، گرومندر، جیل چورنگی، اللہ والی چورنگی، چار مینار چورنگی، برنس روڈ فرسکو چوک، آئی سی پل ماڑی پوڑ، ڈیفنس موڑ، تین تلوار، بوٹ بیسن میرا ناکہ پل، حسینی چورنگی، یونس چورنگی فیوچڑ موڑ، ایم نائن، چاول گودام موڑ اور بورڈ آفس پر بھی شرکا دھرنا دیں گے۔

ترجمان اہلسنت و الجماعت کے مطابق یہ دھرنے منگل سے شروع ہوں گے جن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

پشاور کی 3 بہنوں نے اسکاٹ لینڈ اسکواش ٹورنامنٹ میں سبز ہلالی پرچم بلند کردیا

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت سے تعلق رکھنے والی تین بہنوں نے اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی اسکواش چیمپئن شپ میں ایک سونے اور دو کانسی کے تمغے جیت لیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں پاکستان کو بڑی کامیابی اُس وقت ملی جب پشاور کی تین بہنوں نے اسکواش مقابلوں میں ایک سونے اور دو کانسی کے تمغے جیتے۔

اسکاٹش جونیئر اوپن اسکواش چیمپین شپ میں ماہ نور نے علی نے سونے کا تمغہ جیت لیا۔

ماہ نورعلی نے فائنل میں انڈیا کی دیونشی جان کو شکست دی جبکہ سحرش علی اور مہوش علی نے کانسی کے تمغے جیت لیے۔

‘کچھ تو گڑبڑ ہے’ بچن خاندان کی تقریب سے ایشوریا پھر غائب

بھارتی اسٹار جوڑی ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی طلاق کی افواہیں طویل عرصے سے زیرگردش تھیں تاہم حال ہی میں ان دونوں کی ایک ساتھ پارٹی میں لی گئیں تصاویر سامنے آنے کے بعد یہ افواہیں دم توڑ گئی تھیں۔

مگر بچن خاندان کی ایک تقریب کی تازہ تصاویر نے مداحوں کو ایک بار پھر تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

گزشتہ روز اتوار کو بچن خاندان نے ایک قریبی عزیز راجیش یادیو کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شرکت کی، جس میں امیتابھ بچن، ان کی اہلیہ جیا بچن اور ان کے بیٹے ابھیشیک بچن کو ساتھ تصاویر کیلئے پوز دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

راجیش یادو بچن خاندان کی زیرِملکیت پروڈکشن ہاؤس AB Corp کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔

تصاویر وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ بچن خاندان کی اکلوتی بہو ایشوریا رائے کیجانب گئی جو اپنی بیٹی کے ہمراہ اس تقریب سے غائب تھیں۔

پچھلی تصاویر کو طلاق کی افواہوں کی تردید سمجھنے کے بعد تازہ تصاویر دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین کمنٹ سیکشن میں یہ تبصرے کرنے پر مجبور ہوگئے کہ ‘کچھ تو گڑبڑ ہے’۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال کیا کہ ‘ایشوریا رائے کہاں ہیں؟’ ایک اور صارف نے لکھا کہ ‘یہ لوگ ایشوریا کے بغیر ہی آگئے؟’

دیگر سوشل میڈیا صارفین تصاویر دیکھ کر اس بات پر حیرت کرتے نظر آئے کہ ‘اوہ! جیا بچن مسکرا رہی ہیں، کمال ہے’۔

خیال رہے کہ ابھیشیک بچن اور سابقہ ملکہ حسن ایشوریا رائے 2007 میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے اور 2011 میں ان کے ہاں بیٹی آرادھیا کی پیدائش ہوئی تھی۔

گزشتہ ایک سال سے دونوں کے درمیان لڑائی جھگڑوں کی خبر کے بعد طلاق کی افواہ بھی پھیلتی دیکھی گئیں لیکن دونوں ہی منظرِ عام پر آکر ان افواہوں کی تردید کرنے سے بھی گریز کرتے رہے جو ان کے مداحوں کو مزید متجسس کرتا گیا۔

اس دوران ابھیشیک بچن کی اپنی کو-اسٹار نمرت کور کیساتھ ڈیٹنگ کی افواہیں بھی سامنے آئیں اور انہیں ہی اِن دونوں کی طلاق کا سبب ٹھہرایا جانے لگا۔

تاہم رواں ماہ ہی ابھیشیک اور ایشوریا نے طویل عرصے بعد ایک پارٹی میں نہ صرف ساتھ شرکت کی بلکہ ایک ساتھ تصاویر بھی بنوائیں جس کے بعد سے انکی طلاق کی افواہیں دم توڑتی نظر آنے لگی تھیں۔