الیکشن مہم کے دوران محسن داوڑ پر فائرنگ

شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ کے گاؤں تپی میں سابق رکن قومی اسمبلی اور چئیرمین نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) محسن داوڑ کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق محسن داوڑ الیکشن کمپین کے لیے تپی جا رہے تھے کہ اس دوران ان کے قافلے پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی۔

پولیس کے مطابق چئیرمین این ڈی ایم کی گاڑی کے فرنٹ اور سائیڈ شیشوں پر گولیاں لگیں، محسن داوڑ بلٹ پروف گاڑی کی وجہ سے حملے میں محفوظ رہے۔

پولیس کے مطابق محسن داوڑ حملے میں محفوظ ہیں اور انہیں قریبی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نفری موقع پر موجود ہے اور ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کے بعد انکے بیٹے پر بھی حملے کا الرٹ جاری

پشاور: سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے پر ڈی آئی خان میں مبینہ حملے کے بعد ان کے صاحبزادے سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود کو بھی ایڈوائزری نوٹس جاری کردیا گیا۔

مولانا اسعد محمود کو جاری ایڈوائزری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی طرف سے آپ کو دوران سفر یا رہائش گاہ پر ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ غیر ضروری سفر اور اجتماعات سے گریز کریں۔ اپنی حرکات وسکنات کو خفیہ رکھیں۔

جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ انتظامیہ کا کام صرف نوٹس جاری کرنا رہ گیا ہے؟، صرف نوٹس جاری کرنے سے انتظامیہ کی ذمہ داری پوری نہیں ہوجاتی، آئے روز نوٹس آرہے ہیں لیکن انتظامیہ، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو کوئی پرواہ نہیں۔

اسلم غوری نے کہا کہ کیا ہم سمجھ لیں کہ دہشت گردی کی ان خبروں کے پیچھے کوئی بڑی سازش کارفرما ہے؟، امن کی بات کرتے ہیں تو چیف الیکشن کمیشن غیر سنجیدہ کمنٹس کرتے ہیں۔

اسلم غوری نے کہا جے یو آئی کو انتخابی مہم کا ماحول نہ فراہم کرنے میں الیکشن کمیشن، عدلیہ اور انتظامیہ کا مکمل کردار ہے، دہشت گردی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی، دیوار سے نہ لگایا جائے۔

مرکزی ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ ہماری قیادت یا کسی کارکن کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار انتظامیہ، الیکشن کمیشن اور عدلیہ ہوگی۔

پاکستانی شپنگ انڈسٹری میں مصروف عمل سنگاپور کی کمپنی میں شیئر ہولڈنگ حصول کی منظوری

اسلام آباد: سی سی پی نے پاکستانی شپنگ انڈسٹری میں مصروفِ عمل سنگاپور کی کمپنی میں شیئر ہولڈنگ کے حصول کی منظوری دیدی۔

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے گہرے سمندر میں کنٹینرز لائنر شپنگ سروسز مارکیٹ میں دو کمپنیوں کے انضمام کی منظوری دیدی ہے۔

منظوری سے پی آئی ایل ہولڈنگ پی ٹی ای لمیٹڈ نے پی آئی ایل، پی ٹی ای لمیٹڈ میں محدود شیئرہولڈنگ حاصل کر لی ہے یہ دونوں کمپنیز سنگاپور میں رجسٹرڈ ہیں۔

کینیڈا نے خصوصی ریموٹ ورک ویزا پروگرام کا اعلان کردیا

کینیڈا نے دنیا بھر کے باصلاحیت فری لانسرز اور ”ڈجیٹیل خانہ بدوشوں“ کو خصوصی ریموٹ ورک ویزا کی پیشکش کی ہے۔

کینیڈا کو ہائی ٹیک کے شعبے میں بہت بڑے پیمانے پر افرادی قوت کی ضررورت ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ویزا سے متعلق چند پابندیاں اٹھائی جارہی ہیں۔ اس کا مقصد دنیا بھر سے انتہائی باصلاحیت نوجوانوں کو کینیڈا آنے کی تحریک دینا ہے۔

کینیڈین حکومت نے نئی ویزا پالیسی تیار کی ہے جس کے تحت فری لانسرز اور ”ڈجیٹل نومیڈز“ دفتر آنے کے پابند بھی نہ ہوں اور زیادہ سہولتوں کے ساتھ کام کرسکیں گے۔

فری لانسرز اور گھر بیٹھے کام کرنے والے ہائی ٹیک ماہرین کو ویزا ”انڈیپینڈنٹ کنٹریکٹر“ کے ٹائٹل کے ساتھ دیا جائے گا۔ ایسے افراد کینیڈا میں کہیں بھی بیٹھ کر آزادانہ کام کرسکیں گے۔

کینیڈا کی حکومت کو فری لانسرز اور ہوم بیسڈ ورکرز کے لیے نئے اور آسان ویزا کی پیش کش اس لیے کرنا پڑی ہے کہ دنیا بھر میں ہائی ٹیک کے باصلاحیت نوجوانوں کی مانگ بڑھی ہے اور ترقی یافتہ ممالک انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے کے حوالے سے غیر معمولی سطح پر فعال ہیں۔

دنیا بھر سے ہائی ٹیک افرادی قوت درآمد کرنے کے حوالے سے یورپی ممالک نمایاں ہیں۔ انہوں نے پرکشش پیشکشوں کے ذریعے ترقی پذیر اور پس ماندہ ممالک کے باصلاحیت نوجوانوں کو اپنے ہاں کام کرنے کی تحریک دینے پر خاصی توجہ دی ہے۔

اب کینیڈا اور امریکہ کے لیے بھی ناگزیر ہوچکا ہے کہ ہائی ٹیک میں افرادی قوت کا حصول باقاعدگی اور تواتر سے یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کریں۔ ویزا پالیسی تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ قیام کے حوالے سے رعایتیں بھی دی جارہی ہیں۔

فری لانسرز کو اس سے قبل وزیٹر ویزا پر کینیڈا میں زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک کام کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔ امیگریشن، ریفیوجیز اور سٹیزن شپ کی کینیڈین وزارت کی ترجمان ازابیلی ڈبوبوئز نے امید ظاہر کی ہے کہ کینیڈا کی طرف سے دی جانے والی رعایتوں اور سہولتوں سے مستفید ہوتے ہوئے دنیا بھر کے ذہین اور باصلاحیت ہائی ٹیک ورکرز کینٰیڈا میں رہنے اور یہاں کے آجروں کو خدمات فراہم کرنے کو ترجیح دیں گے۔

ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں دائر کرنے کا آج آخری روز

ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا آج آخری روز ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے 9 ججز پر مشتمل ایپلیٹ ٹریبیونل ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کر کے 10 جنوری تک فیصلے کریں گے۔

اب تک 100 سے زائد اپیلیں ٹریبیونل میں دائر ہو چکی ہیں، جن پر سماعت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے آر او کے فیصلے کے خلاف بھی اپیلیں دائر ہو چکی ہیں۔

نوازشریف کے این اے 130 سے کاغذاتِ منظوری کے خلاف اپیل پر سماعت آج ہوگی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف آج اپیل دائر کیے جانے کا امکان ہے

خیبرپختونخوا میں بھی کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

الیکشن ٹریبونل پشاور میں کاغذات نامزدگی مسترد یا منظوری کے خلاف اب تک 50 اپیلیں دائر کی جا چکی ہیں جنہیں الیکشن ٹریبونل نے سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

سابق صوبائی وزیر عاطف خان، سابق ڈپٹی اسپیکر محمود جان، سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی اور سابق ایم پی اے افتخار مشوانی اور عبدالسلام آفریدی کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ:

این اے 236 سے پی ٹی آئی کے عالمگیر خان کی اپیل پر الیکشن ٹریبونل نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر سے جواب طلب کرلیا۔
پی ایس 109 پر ایم کیو ایم کی درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری ہوئے۔
پی ایس 76 میر پور ساکرو سے آزاد امیدوار غلام نبی کھٹی نے اپنی اپیل مقابل کے دستبردار ہونے پر واپس لے لی۔
این اے 230 اور این اے 231 سے پی ٹی آئی امیدوار کی اپیل پر الیکشن ٹریبونل نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
این اے 236 سے ایم ایم ایل کے امیدوار عمران علی کی درخواست پر نوٹس جاری ہوچکے۔
این اے 234 سے آزاد امیدوار سردار رفیق کی اپیل پر بھی فریقین سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم لندن کے نثار پنہور نے این اے 231 سے مسترد کرنے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
ایم کیو ایم اے کے آفتاب احمد بقائی نے این اے 248 اور 232 سے کاغذات مسترد کرنے کو چیلنج کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں 3 جنوری تک دائر کی جاسکتی ہے۔

الیکشن ٹربیونلز 4 جنوری سے اپیلوں پر سماعت کریں گے اور 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلہ جاری کریں گے۔

ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں کمی، فروخت 15 فیصد گرگئی

ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں، جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 15 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

او سی اے سی اور عارف حبیب ریسرچ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ (جولائی تا دسمبر) میں ملک میں 7.68 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 15 فیصد کم ہے۔

گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 9.03 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔

دسمبر میں ملک میں 1.24 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو نومبر کے مقابلہ میں 10 فیصد کم ہے۔

نومبر میں 1.37 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی تھی۔

دسمبر 2022 کے مقابلے دسمبر 2023 میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کمی ہوئی۔

حکومت نے نئی پیٹرولیم قیمتوں کا اعلان کردیا

دسمبر 2022 میں ملک میں 1.33 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو دسمبر 2023 میں کم ہو کر 1.24 ملین ٹن ہو گئی۔

اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ملک میں 3.57 ملین ٹن پٹرول ، 3.16 ملین ٹن ہائی سپیڈ ڈیزل اور 0.56 ملین ٹن فرنس آئل کی فروخت ریکارڈکی گئی۔

مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں پی ایس او کے 3.85 ملین ٹن، اٹک پٹرولیم کے 0.78 ملین ٹن اور حسکول کی 0.20 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی۔

پرویز الہیٰ کی اڈیالہ جیل میں ایک بار پھر طبیعت خراب، اسپتال منتقل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کی اڈیالہ جیل میں ایک بار پھر طبیعت خراب ہو گئی، جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

جیل ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کو طبیعت خراب ہونے پر اڈیالہ جیل سے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا گیا ہے۔

پرویز الہیٰ کو دل میں تکلیف اور سینے میں انفیکشن کی شکایت تھی، ان کا جیل اسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی چوہدری پرویز الٰہی کو طبیعت خراب ہونے پر جیل سے اسپتال منتقل کیا جاتا رہا ہے۔

بھارتی اداکارہ گوہر خان کی سالِ نو پر فلسطینیوں کیلیے دعائیں

ممبئی: معروف بھارتی اداکارہ گوہر خان نے سال نو پر فلسطینیوں کے لیے دعا پر مبنی اسٹوری شیئر کی ہے۔

رئیلٹی شو بگ باس سے مقبول ہونے والی بھارتی ااکارہ گوہر خان نے 2024ء کے آغاز پر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے نہتے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے لیے دعا کی۔ انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کیا گیا گوہر خان کا یہ پیغام پوسٹ ہوتے ہی وائرل ہوگیا۔

گوہر خان نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ ’’ نئے سال کا آغاز ہوتے ہی پہلے ہی لمحے میں، ظلم سہنے والے اور انتہائی تکلیف دہ حالات میں زندگی گزارنے والے فلسطینیوں کے لیے خوشیوں کی دعا کرتی ہوں‘‘۔ انہوں نے فلسطینیوں کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 2024ء میں امن اور خوشیاں ملیں‘‘۔

واضح رہے کہ صہیونی ریاست کی قابض فوج کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر حملوں خصوصاً غزہ پر مسلسل بمباری کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین و بچوں کی تعداد نصف سے بھی زیادہ ہے جب کہ زخمیوں و لاپتا فلسطینیوں کی تعداد بے شمار ہے۔ اسی طرح غزہ میں ہونے والی تباہی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، جو مختلف پناہ گزینوں میں زندگی اور موت کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں۔

حماس کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں ہونے والے غیر معمولی جانی نقصان پر شوبز، سیاست، کاروبار سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ معروف شخصیات اپنی آواز بلند کر چکی ہیں، جب کہ اسرائیل اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر سے ہونے والی شدید تنقید کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے امریکا کی حمایت سے فلسطینیوں پر جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔

دسمبر 2023 میں سیمنٹ کی فروخت میں 4.63 فیصد اضافہ

کراچی: دسمبر 2023 میں سیمنٹ کی فروخت 4.63فیصد اضافے سے 4.06 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں 3.881ملین ٹن سیمنٹ فروخت کی گئی تھی۔

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2023کے دوران سیمنٹ کی مقامی فروخت 3.81فیصد کمی سے 3.536ملین ٹن رہی جبکہ دسمبر 2022میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 3.676ملین ٹن رہی تھی۔

دسمبر 2023میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ 155.85فیصد کے نمایاں اضافہ سے 5لاکھ 24ہزار 656 ٹن رہی جو دسمبر 2022 میں 2لاکھ5ہزار061ٹن رہی تھی۔دسمبر 2023میں شمالی علاقوں کی سیمنٹ فیکٹریوں کی فروخت 3.012ملین ٹن رہی جو دسمبر 2022میں 3.01 ملین ٹن رہی تھی۔

اس کے مقابلے میں جنوبی علاقوں کی سیمنٹ فیکڑیوں نے دسمبر 2023میں 20.50فیصد اضافہ سے 1.048ملین ٹن سیمنٹ فروخت کی۔

انتخابات؛ ہر 3 میں سے ایک امیدوار ٹیکس قوانین کی پامالی میں ملوث

اسلام آباد: ایف بی آر نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فروری انتخابات کے ہر 3امیدواروں میں سے ایک ٹیکس قوانین کی پامالی میں ملوث ہے، یا رجسٹرڈ ٹیکس دہندہ نہیں، یا پھر گزشتہ تین سالوں میں ایک سال انکم ٹیکس کا نان فائلر ہے۔

رپورٹ کے مطابق نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ امیدواروں کی قومی نمائندے بننے کی خواہش ملک کے نان ٹیکس کلچر کی عکاسی کرتی ہے جوکہ ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے تقریباً 28 ہزار امیدواروں کے اعدادوشمار شیئر کئے، ان میں 9,200 ایف بی آر کیساتھ رجسٹرڈ نہیں، یا تین سال میں سے ایک کے دوران نان فائلر ہیں۔ 9,200 سے زائد امیدواروں کا ٹیکس قوانین کی پابندی نہ کرنے کا مطلب پارلیمنٹ کے ایک قانون کی پامالی کے باوجود ان کا عام انتخابات میں حصہ لینا ہے۔
ذرائع کے مطابق 4200 سے زائد امیدوار گزشتہ تین سال سے نان فائلرز تھے، 5,000 سے زائد انکم ٹیکس کیساتھ رجسٹر ہی نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے سکروٹنی کے دوران 1100 سے زائد امیدواروں کے نادہندہ ہونے کی نشاندہی کی، جس پر انہوں نے کاغذات کی منظوری سے قبل واجبات جمع کر دیئے۔ ان امیدواروں سے چھ ارب روپے کے لگ بھگ وصولیاں ہوئیں، جوکہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے حقیقی دولت ظاہر نہیں کی تھی۔ ان سے موصول واجبات 2019 میں ارکان قومی اسمبلی و سینٹ کے ادا انکم ٹیکس سے کہیں ہے۔

ایف بی آر کی جاری ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق 2019 میں ارکان قومی اسمبلی و سنیٹ نے مجموعی آمدنی 11 ارب روپے ظاہر کی، ٹیکسوں کی مد میں محض 576ملین روپے ادا کئے جوکہ ان کی آمدنی کا 5.2 فیصد اورایک تنخواہ دار پر عائد ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ 35 فیصد شرح سے کم ہے۔

نیز یہ امر قابل افسوس ہے کہ ریٹرننگ افسروں نے ڈیفالٹر امیدواروں کے کاغذات منظور نہیں کئے جوکبھی فائلر تھے، مگر نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ امیدواروں کے منظور کر لئے ہیں۔