ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ محمد اکرم ایجنسیوں کی تحویل میں نہیں، وزارت دفاع

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ محمد اکرم لاپتہ کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس رضا قریشی نے کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل آئی ایس آئی یا ایم آئی کی تحویل میں نہیں، اس موقع پر سی پی او نے بھی جیل بابت لاعلمی کا بیان حلفی جمع کرا دیا۔

وزارت دفاع کی طرف سے بھی عدالت میں تحریری بیان داخل کیا گیا۔

ڈپٹی سپرنٹڈنٹ پولیس، آئی بی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے اپنے بیانِ حلفی جمع کروایا اور کہا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ محمد اکرم کسی بھی صوبائی یا وفاقی ایجنسی کی تحویل میں نہیں ہیں۔

عدالت نے سی پی او کو کیس بابت سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا اور کیس کوخود دیکھنے کی ہدایت کی۔

کیس کی ایف آئی آر درج ہوگئی کیا اب یہ پٹیشن مزید سماعت قابل ہے؟ پٹیشنر سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

راولپنڈی ٹیسٹ؛ رضوان اور سعود نے سنچریاں بناڈالیں

پاکستان کی بنگلادیش کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز کھانے کے وقفے تک 4 وکٹوں کے نقصان پر 256 رنز بنالیے۔راولپنڈی میں کھیلے جارہے میچ میں پاکستان نے اپنی پہلی اننگز کا آغاز 4 وکٹیں گنواکر 158 رنز کیا، سعود شکیل 86 اور محمد رضوان 89 رنز بناکر کریز پر موجود ہیں۔ٹیسٹ میچ کے پہلے روز پہلی اننگز میں پاکستان کو ابتدا میں شدید مشکلات پیش آئیں جب محض 16 مجموعی اسکور پر 3 وکٹیں گنوادی تھیں، اوپنر صائم ایوب اور سعود شکیل نے نصف سنچریاں اسکور کیں تھی۔پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی اوپنرز بنگلادیشی بالرز کو کھیلنے میں ناکام رہے، اوپنر عبداللہ شفیق 2، کپتان شان مسعود 6 اور بابراعظم صفر پر پویلین روانہ ہوئے۔ 3 وکٹیں جلد گنوانے کے بعد اوپنر صائم ایوب اور نائب کپتان سعود شکیل نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے چائے کے وقفے تک ٹیم کا اسکور 81 رنز تک پہنچا دیا تھا۔تجربہ کار بلے باز بابراعظم ہوم گراؤنڈ میں پہلی مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ 114 کے مجموعی اسکور پر صائم ایوب 56 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔پہلے دن کے اختتام پر پاکستان نے 41 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 158 رنز بنائےتھے۔ٹاس

فلسطینیوں کی لاشوں پر اقتدارکے محل تعمیر

غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید 52 فلسطینی شہید ہوگئے۔ ایک اسکول پر حملے میں بارہ افراد شہید ہوگئے، جہاں سیکڑوں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ اب تک چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب امریکا، قطر اور مصرکی کوششیں ناکام ہوگئیں، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا۔

یہ حقیقت اب واضح ہوچکی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل پر جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے میں ناکام رہی ہے، جب کہ نیتن یاہوکا غزہ جارحیت ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دوسری جانب حماس نے امریکا اور اسرائیل پر تاخیر اور نئی شرائط شامل کرنے کا الزام لگایا اورکہا ہے کہ امریکا، اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی جنگ کو طول دے گی، جس میں اسرائیل کی جارحیت پہلے ہی 40,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے، غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کی اکثریت کو بے گھر کر دیا گیا ہے اور زیادہ تر علاقہ تباہ کردیا گیا ہے۔ فلسطینی عسکریت پسند اب بھی 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنائے گئے تقریباً 110 یرغمالیوں کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے فوجی آپریشن کے ذریعے صرف سات مغویوں کو بازیاب کرایا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق، 110 میں سے تقریباً ایک تہائی پہلے ہی مر چکے ہیں اور باقی جنگ کے بڑھنے سے خطرے میں ہیں۔

گزشتہ ماہ بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکور اور تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ پر اسرائیل پر حزب اللہ کے حملے کی صورت میں اسرائیل نے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے عزم کا اظہارکیا ہے جب کہ امریکا نے خطے میں فوجی اثاثے بھی بھیجے ہیں، جس سے ایک اور بھی وسیع اور تباہ کن جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اس وقت اسرائیلی فوج کی جانب سے اسپتالوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، غزہ کی کل آبادی اس وقت بھوک کا شکار ہے۔ اسرائیل کی جانب سے اس وقت بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، بظاہر عالمی طاقتیں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کوکامیاب بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، مگرکسی بھی قسم کے امن معاہدے کا امکان کم ہی دکھائی دے رہا ہے۔

اسرائیل اگر یہ سب کچھ کر رہا ہے تو امریکا اور مغربی ممالک کی شہ پرکر رہا ہے، اگر امریکا اور مغربی ممالک اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی آج بند کر دیں تو اسرائیل کے لیے اپنا وجود قائم رکھنا مشکل ہو جائے گا لیکن مغربی ممالک جان بوجھ کر نہیں چاہتے کہ اسرائیل اور فلسطین کا تنازع ختم ہو وہ چاہتے ہیں کہ یہ جنگ یوں ہی جاری رہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد ہو یا انسانی حقوق کونسل کی قرارداد عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

اقوام متحدہ ایک عالمی ادارہ ہے، اسے اگر اپنی ساکھ کو بحال کرنا ہے تو اس جنگ کو روکنے کے لیے امریکا اور یورپ پر دباؤ ڈالنا ہوگا کیونکہ اگر امریکا اور یورپ چاہے گا تو یہ جنگ رکے گی، وگرنہ غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی یوں ہی جاری رہے گی۔ دوسری طرف اب اس جنگ کو بند کرنے کے لیے اسرائیل کے اندر بھی احتجاج ہو رہا ہے اور نیتن یاہو کے خلاف ہزاروں یہودی سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور وہ بھی اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، کیونکہ ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے باوجود اسرائیل حماس کا وجود مٹانے میں ناکام رہا ہے اور یہی چیز یہودیوں کو پریشان کر رہی ہے کہ اگر ہزاروں فلسطینی شہید کرنے کے باوجود بھی حماس کا وجود برقرار ہے اور فلسطینیوں کا جذبہ شہادت بھی قائم ہے تو اس سے بہتر ہے کہ امن سے رہا جائے اور اسی مقصد کے لیے اب اسرائیلی بھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

جنگوں میں تو اسپتالوں اور تاریخی عمارات کو جنیوا معاہدے کے تحت تحفظ حاصل ہوتا ہے، لیکن اسرائیل کو اس وقت کوئی بھی پوچھنے والا موجود نہیں۔ دوسری جانب غزہ جنگ اسرائیل کی معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن گئی۔ گزشتہ برس 7 اکتوبر 2023 سے غزہ اسرائیل جنگ کی شروعات سے لے کر اب تک اسرائیل میں 46 ہزارکاروبار بند ہوچکے ہیں۔ 2023 کے آخر تک اسرائیل کی جی ڈی پی میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اسرائیلی اخبار ماریو کے مطابق غزہ جنگ کی شروعات میں ہی 35 ہزار اسرائیلی کاروبار بند ہوگئے تھے جوکہ مجموعی سطح پر اسرائیل کے کاروباری سیکٹر کا 70 فیصد ہے۔غزہ جنگ کے معاشی اثرات سے اسرائیل کی تعمیراتی صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی، سیرامکس، ایئرکنڈیشنگ، ایلومینیم کی صنعت کو بھی نمایاں طور پر نقصان پہنچا ہے۔ تجارت اور زراعت کے شعبے بھی شدید متاثر ہوئے، غیرملکی سیاحت بھی ختم ہوگئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 2024 کے آخر تک اسرائیل میں 60 ہزار کاروبار بند ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اتفاق سے یہ صورت حال رواں سال کے ان لمحوں میں زیادہ محسوس کی گئی جب صدر جوبائیڈن کو اپنی دوسری صدارتی مدت کے لیے انتخابی مہم شروع کرتے ہوئے مختلف طبقوں کی طرف سے سخت مزاحمت اور مخالفت کی صورت حال ملنے لگی۔ ان طبقات میں امریکی سیاہ فام، عرب امریکن، امریکی مسلمان، خواتین، نوجوان، طلبہ ہی شامل نہیں تھے بلکہ وہ ڈیموکریٹس اور ڈیموکریٹ ووٹرز بھی شامل تھے جن کے ہراول دستے کے طور پر کئی سفارت کار تک اسرائیل کے لیے اندھی حمایت کی پالیسی پر مستعفی ہو کر گھروں کو چلے گئے تھے، جوبائیڈن انتظامیہ کو سفارت کاروں اور بعض دیگر حکام کے ان استعفوں کا سامنا چونکہ ایک درجن سے کم تعداد میں تھا۔

اس لیے اس سے معاملے کی شدت کا احساس کرنے میں جو بائیڈن اور ان کی نائب کملا ہیرس کوکافی دیر لگ گئی لیکن جب شدت محسوس ہوئی تو گویا ہوش آیا۔ نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ جوبائیڈن کا بطور صدارتی امیدوار میدان میں رہنا ممکن نہ رہا۔ یہ بہت کم لوگ جان اور سمجھ سکے ہیں کہ جوبائیڈن کی جگہ کملا ہیرس کو آگے لانے کی حقیقی وجہ جوبائیڈن کا ’بڑھاپا‘ اور ’بھلکڑ پن‘ نہ تھا بلکہ اسرائیل نواز پالیسی اور غزہ میں انسانوں کا اندھا قتل عام ہی تھا، جس کے بعد امریکا کے عام ووٹرز ہی نہیں ڈیموکریٹس بھی پھٹ پڑے تھے۔ امریکی صدر جوبائیڈن غزہ میں اسرائیلی جنگ کی اپنی صدارتی مہم اور صدارتی انتخاب پر حملے کی شدت کو محسوس کر چکے تھے۔ اسی وجہ سے انھوں نے ماہ جون سے بھی پہلے 31 مئی کو تین مراحل پر مشتمل اپنا مشہور زمانہ جنگ بندی فارمولا پیش کیا تھا۔

یہ ایک غیر معمولی ’یو ٹرن‘ تھا۔ اس سے قبل جوبائیڈن انتظامیہ تین بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کر چکی تھی، مگر اب خود صدر جو بائیڈن جنگ بندی فارمولا بنا کر پیش کر رہے تھے۔ صرف یہی نہیں 10 جون کو امریکی کوششوں سے سلامتی کونسل نے اس جنگ بندی فارمولے کی بنیاد پر جنگ بندی کی حمایت کردی۔ بلا شبہ یہ امریکی سفارتی کوشش کے بغیر ممکن نہ تھا۔ دوسری جانب حماس بھی تو حالیہ دنوں ہونے والے مذاکرات سے پہلے، مذاکرات کے دوران اور بعد ازاں یہی کہہ رہی ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہیے مگر تین کلیدی نکات کی بنیاد پر ہونی چاہیے، جب کہ اسرائیل کی حکمت عملی مذاکرات شروع ہوتے ہی زیادہ شدید بمباری اور زیادہ اموات کا اہتمام کرنا رہی ہے۔

وہیں اس کی حکمت عملی کا یہ پہلو بھی ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کی ایک نشست کے لیے ایک وفد بھیجا تو اگلی نشست کے لیے نئے وفد کی تشکیل کر دی، تاکہ بات پھر سے صفر سے شروع کرنے کا موقع بنتا رہے۔ یہ سب امریکا کو قبول اور پسند رہا ہے، مگر اب معاملہ یہ ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں جب صرف اڑھائی ماہ باقی ہیں تو جوبائیڈن انتظامیہ اور ڈیموکریٹس کے لیے مزید ’رسک‘ لینے کا کوئی موقع باقی نہیں رہا ہے، لہٰذا اینٹنی بلنکن پوری شرح صدر اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے جنگ بندی کے اس موقعے کو آخری موقع قرار دے رہے ہیں۔ بلاشبہ جنگ بندی کی ایسی کسی کامیابی کے بغیر 40 ہزار فلسطینیوں کی کٹی پھٹی لاشوں کے ساتھ کملا ہیرس بھی الیکشن جیتنے میں بڑی مشکلات محسوس کریں گی کہ ان 40 ہزار لاشوں میں بچوں اور عورتوں کی لاشوں کے ٹکڑے اور چھیتڑے زیادہ ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ امن معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکا میں بہت سے یہودی ووٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی باتوں میں آ سکتے ہیں اورکملا ہیرس کی ایک ماہ کی مہم کے دوران جو بہتری کی علامات ہیں یہ اگلے اڑھائی ماہ میں تحلیل بھی ہو سکتی ہیں۔ آنے والے دنوں میں اسرائیلی فوج جو بلاشبہ سب سے زیادہ امریکی اسلحے سے ہی لیس ہے کیا غزہ کے اسکولوں، اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے کر کے بچوں اور عورتوں کی لاشوں کے چیتھڑوں کے ساتھ امریکا کے صدارتی الیکشن اور بطور خاص ڈیموکریٹس کے صدارتی انتخاب پر حملہ آور نہیں ہو گی؟

آخر نیتن یاہو اور ان کے انتہا پسند ساتھیوں ایتمار بین گویر اور بذالیل سموٹریچ کو بھی اسی غزہ کی جنگ سے اپنا اگلا الیکشن جیتنے کا سامان کرنا ہے۔ اسی مقصد کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو انھوں نے اب تک پس پشت ڈال رکھا ہے تو وہ کیوں مغربی کنارے اور اقصیٰ پر یہودی آبادکاروں کی قیادت کرتے ہوئے غزہ کے ملبے اور بھوکے، ننگے، قحط زدہ فلسطینیوں کو تاراج کرنے کے سلسلے میں کمی لائیں گے،گویا غزہ کے فلسطینی بچوں اور عورتوں کی لاشوں پر اقتدار کے محل تعمیرکرنے میں ہر کوئی لگا ہوا ہے۔

دسمبر تک تمام کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن تبدیل کرلیں گے: گورنر سٹیٹ بینک

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس دوران گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ دسمبر تک تمام کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن تبدیل کرلیں گے ، اسکے بعد باقاعدہ منظوری سے یہ نوٹ جاری کیے جائیں گے، نئے کرنسی نوٹوں میں سیکیورٹی فیچر زیادہ رکھے جا رہے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیجیٹل اور پلاسٹک کرنسی کے حوالے سے امور کا جائزہ لیا گیا جس دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ابھی ہم نئے کرنسی نوٹس پر کام کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ پلاسٹک نوٹس کی لائف کتنی ہوتی ہے، اس سال کے آخر تک ہم نئے نوٹس کی ایکسر سائز مکمل کر لیں گے، تمام کرنسی نوٹس کو تبدیل کیا جائے گا۔

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات مکمل، وجوہات سامنے آگئیں

 دبئی: ایرانی حکام نے سابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات مکمل کرلیں۔

رائٹرز کے مطابق ایرانی سیکیورٹی ذرائع نے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ایران کی نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، اس بات کا مکمل یقین ہے کہ جو ہوا وہ ایک حادثہ تھا۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسم کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا، حادثے کی تحقیقات کے دوران حملے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ موسمی حالات مناسب نہیں تھے اور ہیلی کاپٹر وزن کو سنبھالنے سے قاصر تھا جس کی وجہ سے وہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں گنجائش سے دو افراد زیادہ سوار تھے۔

یاد رہے کہ ابراہیم رئیسی رواں سال مئی میں آذربائیجان کی سرحد کے قریب پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے تھے۔

حافظ قرآن ہوں، اداکارہ لائبہ خان

پاکستانی اداکارہ لائبہ خان نے حافظ قرآن ہونے کا انکشا ف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے محض دو سال میں قرآن کو حفظ کیا تھا۔ اداکارہ کی پرانی ویڈیو کلپ وائرل ہوگئی، جس میں وہ اپنی ذہانت سے متعلق بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ والدین کی خواہش تھی کہ حافظ قرآن بنیں اس لیے انہیں قرآن حفظ کروایا گیا۔ اداکارہ نے بتایا کہ محض جب وہ 7 سال کی تھیں، تب انہوں نے قرآن کو حفظ کرنا شروع کیا اور 9 سال کی عمر میں دو سال کے اندر پوری مقدس کتاب حفظ کرلی۔
ان کی وائرل ہونے والی ویڈیو ان کے پرانے انٹرویو کی ہے، جس میں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی تھی۔

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ مستعفی ہوگئے

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے۔

مستعفی میجر جنرل اہرن ہالیوا نے 7 اکتوبر کے واقعات کی ریاستی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے نئے سربراہ میجر جنرل شیلومی ہوں گے جن کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کو ترجیح قرار دیا ہے۔

اسرائیلی فوج میں یہ تبدیلیاں ایسے وقت آئی ہیں جب اسرائیل پر ایران کے حملے کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور مشرق وسطیٰ میں صورتحال سے نمٹنے کے لیے امریکی طیارہ بردار یو ایس ایس ابراہام لنکن مشرق وسطیٰ پہنچ گیا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی طیارہ بردار یو ایس ایس تھیوڈور روز ویلٹ پہلے ہی مشرق وسطیٰ میں موجود ہے جبکہ جنوبی لبنان اور غزہ پر اسرائیلی حملے بھی جاری ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے جنگجوؤں کی تلاش کے لیے فلسطینیوں کو انسانی ڈھال بنایا جارہا ہے اور اسرائیل نے سرنگوں کا معائنہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کو انسانی ڈھال بنالیا ہے۔

مکسڈ مارشل آرٹس ایشین چیمپئن شپ، 6 پاکستانی فائٹرز فائنل میں پہنچ گئے

 لاہور: مکسڈ مارشل آرٹس ایشین چیمپئن شپ کا سیمی فائنل راؤنڈ اختتام پذیر ہوگیا، پاکستان کے 6 فائٹرز نے فائنل کے لئے کوالیفائی کرلیا۔

پاکستانی فائٹرز عبدالمنان، ذیشان اکبر، شہاب علی اور بانو بٹ نے فائنل کے لئے کوالیفائی کرلیا، ایمان علی اور بشریٰ احمد تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر پہلے ہی سے فائنل کے لئے کوالیفائی کرچکی ہیں۔

بدھ کو چیمپین شپ کے سیمی فائنلز میں جونیئرز کے مختلف کیٹگریز کے 15 مقابلوں سمیت مجموعی طور پر 38 فائٹس ہوئیں۔

خواتین میں سب سے بڑا مقابلہ پاکستان کی بانو بٹ اور بھارت کی خوشبو نشاد کے درمیان ہوا، سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستانی بانو بٹ یہ مقابلہ جیتنے میں کامیاب رہیں۔

پاکستانی فائٹر عبدالمنان نے بحرین کے عبداللہ اسماعیل کو دوسرے رائونڈ میں ناک آؤٹ کیا۔

جھانوی کپور نے ڈھائی کروڑ کی نئی لگژری گاڑی خرید لی

 ممبئی: بالی وڈ اداکارہ جھانوی کپور نے ڈھائی کروڑ کی نئی لگژری گاڑی خرید لی۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ نے ٹویوٹا لیکسس ایم پی وی خریدی ہے جو انڈیا میں کمپنی کی سب سے مہنگی گاڑی ہے۔

جھانوی کپور کی کار کلیکشن میں پہلے ہی مرسڈیز GLE 250D جس کی قیمت 67 لاکھ روپے ہے، BMW X5 جس کی قیمت 95 لاکھ روپے ہے، اور مرسڈیز بینز ایس کلاس کی قیمت 1.62 کروڑ روپے موجود ہیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں اداکارہ کی نئی سواری کی نمائش کی گئی، گاڑی کی ایکس شو روم قیمت تقریباً 2.50 کروڑ روپے بتائی گئی ہے، جس کی آن روڈ لاگت 2.87 کروڑ روپے کے قریب ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ نے بھی اس سال کے شروع میں سلور کلر میں ایسا ہی ماڈل خریدا تھا۔

یاد رہے کہ جھانوی کپور فی الحال اپنی آنے والی تیلگو پہلی فلم، دیوارا: پارٹ 1 کی ریلیز کے لیے تیار ہیں۔

پیوٹن نے تحفے میں ملے قرآن کو چوما اور دل سے لگایا؛ ویڈیو وائرل

گروزنی: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن 13 سال بعد اچانک مسلم اکثریتی آبادی والی ریاست چیچنیا کے دورے پر پہنچ گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف نے روسی صدر پوٹن کا پُرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا اور فوجی، تجارتی اور معاشی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔

روسی صدر 2011 کے بعد پہلی بار چیچنیا کے دورے پر پہنچے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مثالی تعلقات ہیں اور صدر رمضان قادریوف متعدد بار میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر کو اپنا دوست قرار دے چکے ہیں۔

چیچنیا کے دورے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن، صدر رمضان قادریوف اور مفتی اعظم کے ہمراہ دارالحکومت گروزئی کی جامع مسجد عیسیٰ علیہ السلام بھی گئے اور وہاں کچھ وقت گزارا۔

اس موقع پر روسی صدر کو قرآن پاک کا نادر نسخہ تحفے میں دیا گیا جسے انھوں نے احتراماً چوما اور پھر سینے سے بھی لگایا۔

چیچنیا کے مفتی اعظم نے روسی صدر کو قرآن پاک کی سورۃ انفال کی آیت پڑھ کر سنائی اور اس کا روسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔