پنجاب؛ آئندہ 24 گھنٹوں میں بارشوں کا امکان، فلیش فلڈنگ کا خدشہ

لاہور: پنجاب میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کا امکان ہے جب کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے فلیش فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

مون سون بارشوں کی صورتحال، پنجاب کے دریاؤں، بیراجوں اور ڈیموں میں پانی کی سطح کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کی جانب سے اعداد و شمار جاری کردیے گئے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں صوبے کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کا امکان ہے۔ ڈیرہ غازی خان، ملتان اور بہاولپور ڈویژنز میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے ۔

ترجمان کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کے باعث 84 شہری جاں بحق، 224 زخمی اور 245 گھر متاثر ہوئے ہیں۔ زیادہ تر اموات آسمانی بجلی گرنے، کرنٹ لگنے، کچے گھر اور بوسیدہ عمارتوں کے گرنے سے ہوئیں۔ مون سون بارشوں کے باعث 44 مویشی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 100 گھر مکمل اور145 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق حکومتی پالیسی کے مطابق متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

دریائے سندھ میں تربیلا کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے جب کہ تونسہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب، راوی، ستلج اور جہلم میں پانی کا بہاؤ نارمل سطح پر ہے۔ ڈیرہ غازی خان، رودکوہیوں میں بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ نارووال نالہ بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔

منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 70 فیصد، تربیلا میں 99فیصد ہے۔ ستلج ، بیاس اور راوی پر قائم بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح 54 فیصد تک ہے۔ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں 24 گھنٹے صورتحال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے جب کہ ممکنہ سیلابی خطرے کے پیشِ نظر انتظامات مکمل ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے عوام سے اپیل کی ہے کہ موسم برسات میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں میں ہرگز رہائش پذیر نہ ہوں۔ خراب موسم میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے دُور رہیں اور ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔

اسٹیڈیمز کی رینوویشن چمپیئنز ٹرافی سے پہلے مکمل کرلیں گے، چیئرمین پی سی بی

لاہور: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسٹیڈیمز کی رینوویشن بہت بڑا چیلنج ہے اور تینوں اسٹیڈیمز کی رینوویشن چمپیئنز ٹرافی سے پہلے مکمل کر لیں گے۔

قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ انٹرنیشنل فرم بی ڈی بی نے اس کنٹریکٹ میں کوالیفائی کیا، تعمیراتی کام دن رات جاری ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ دنیا کے اسٹیڈیمز کے برعکس پاکستان کے اسٹیڈیمز غیر معیاری ہیں، ہمارے اسٹیڈیم دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے بغیر تماشائیوں کے میچز کرانے کا سوچا لیکن سیکیورٹی اداروں نے تعمیراتی کام بھی روکنے کا کہا۔ اسلام آباد میں نیا اسٹیڈیم بنایا جائے گا، پشاور اسٹیڈیم کے انتظامات کے لیے کے پی حکومت سے بات چل رہی ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اسٹیڈیمز کی رینوویشن کے حوالے سے آئی سی سی سے رابطے میں ہے، چمپیئنز ٹرافی کے لیے آئی سی سی وفد کے آنے سے پہلے رینوویشن کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔

قبل ازیں، چیئرمین پی سی بی نے قذافی اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور اَپ گریڈیشن پراجیکٹ کے تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا۔ انہوں نے اَپ گریڈیشن پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا جبکہ نے بیسمنٹ کے لیے کھدائی کے کام کا بھی معائنہ کیا۔

محسن نقوی نے ہدایت کی کہ کھدائی کے کام کو جلد مکمل کیا جائے، پراجیکٹ پر دن رات کام کرکے مقررہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے جبکہ بارشوں کو مدنظر رکھ کر تعمیراتی کام کی پلاننگ کی جائے۔

کراچی میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، ڈکیتی مزاحمت پر دو شہری زخمی

کراچی: فائرنگ کے واقعات میں ایک شخص جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے، پولیس کا کہنا ہے کہ شبہ ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کا جرائم پیشہ شخص سے تعلق تھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سچل کے علاقے سپرہائی وے مدراس چوک جیوانی علی کمپلیکس کے قریب سے ایک شخص کی لاش ملی، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لے کر پولیس کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جسے فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگ زیب خٹک نے بتایا کہ جاں بحق شخص کی شناخت 35 سالہ عبدالخالق بروڑو ولد عبدالستار بروڑو کے نام سے ہوئی، مقتول کا آبائی تعلق اندرون سندھ کڑی عطا محمد خان روڈ محلہ ٹھارو پور شکار پور سے تھا، مقتول کو سینے پر ایک گولی مار کر قتل کیا گیا۔

ایس ایچ او کے مطابق جائے وقوع سے کوئی خول نہیں ملا، مقتول کے پاس سے موبائل فون بھی برآمد نہیں کیا گیا جبکہ اس کے پاس سے عدالت سے ضمانت کے دستاویزات اور تین پرس برآمد کیے گئے ہیں، مقتول کے پاس سے ایک اور شخص کا شناختی کارڈ ملا ہے، جس شخص کا شناختی کارڈ ملا ہے اس کا کرمنل ریکارڈ سامنے آیا ہے اس ریکارڈ کے مطابق وہ سال 2022 میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں ںے بتایا کہ مقتول کا کوئی کریمنل ریکارڈ سامنے نہیں آیا ہے شبہ ہے کہ مارا جانے والا شخص اور اس کا ساتھی کسی شہر سے واردات کر رہے ہوںگے اور شہری نے موقع ملنے پر فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا تاہم یہ ہوسکتا ہے کہ ڈاکو کو اس کا اپنا ساتھی لالچ میں قتل کر کے لوٹ مار کے دوران اکھٹی کی گئی رقم لے کر فرار ہوگیا تاہم تحقیقات جاری ہیں۔

دریں اثنا آرٹلری میدان کے علاقے ہجرت کالونی گلی نمبر 52 مدینہ مسجد کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا ، زخمی ہونے والے شخص کو طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے شخص کی شناخت 30 سالہ عمران ولد مقبول کے نام سے کی گئی ، فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر پیش آیا تاہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

اسی طرح کلاکوٹ کے علاقے لیاری چیل چوک بینک والی گلی میں فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کیا گیا، ترجمان کراچی پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے شخص کی شناخت 37 سالہ اورنگزیب ولد مراد بخش کے نام سے کی گئی ، فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر پیش آیا، علاقہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

بھارت میں ایک اور فوجی نے پھندا لگا کر خودکشی کرلی

نئی دہلی: بھارتی ریاست اوڈیشہ کے فوجی کیمپ میں ایک اہلکار نے چھت کے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خودکشی کرنے والا سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بٹالین 64 میں تعینات تھا جو نیکسل باغیوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔

خودکشی کرنے والے اہلکار کی شناخت ارجن چرن نائیک کے نام سے ہوئی۔ کمرے سے کوئی خودکشی نوٹ برآمد نہیں ہوا۔

پوسٹ مارٹم میں موت کی وجہ گلا گھٹنا آئی ہے جس سے خودکشی کی تصدیق ہوگئی۔ تاحال خودکشی کے محرک کا پتا نہیں چل سکا۔

پولیس نے مقدمہ درج تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم اس قسم کے واقعات میں اب تک کسی انکوائری کمیٹی کی ٹھوس رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

لاش کو پوسٹ مارٹم اور ضروری کارروائی کے بعد آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارت میں پست ہمتی، افسران کے ناروا سلوک اور ذہنی دباؤ کے باعث فوجی اہلکاروں میں خودکشی کے واقعات عام ہیں۔

امیتابھ بچن نے 81 سال کی عمر میں بھی کام کرنے کی وجہ بتا دی

ممبئی: بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن نے اُن لوگوں کو منہ توڑ جواب دے دیا، جو اداکار سے 81 سال کی عُمر میں بھی کام کرنے کی وجہ پوچھتے ہیں۔

‘بِگ بی’ کے لقب سے مشہور امیتابھ بچن 81 برس کے ہوگئے ہیں اور وہ اس عُمر میں بھی چاق و چوبند دکھائی دیتے ہیں، اداکار اپنی جوانی سے بالی ووڈ کو سُپر ہٹ فلمیں دے رہے ہیں اور اب بڑھاپے میں آنے کے بعد بھی اُنہوں نے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔

امیتابھ بچن اس زائد عُمر میں نہ صرف بالی ووڈ فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں بلکہ مشہورِ زمانہ بھارتی شو ‘کون بنے گا کروڑ پتی’ میں میزبانی کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔

سینیئر اداکار سے ہمیشہ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ وہ اتنے امیر ہونے کے باوجود بھی، 81 سال کی عُمر میں کام کیوں کررہے ہیں؟، اب امیتابھ بچن نے اپنے حالیہ بلاگ میں اس سوال کا جواب دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق امیتابھ بچن نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ لوگ مجھ سے کام کے سیٹ پر میرے کام کی وجہ پوچھتے رہتے ہیں اور میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے، سوائے اس جواب کے کہ میرے پاس کام کرنے کا ایک اور موقع ہے، یہی وجہ ہے کہ میں اس عُمر میں بھی کام کررہا ہوں۔

امیتابھ بچن نے لکھا کہ لوگ اپنی طرف سے اندازے لگا لیتے ہیں، میری نظر سے دیکھیں اور اصل وجہ جانیں، ہوسکتا ہے کہ میرے کام کرنے سے متعلق آپ جو سوچ رہے ہیں وہ صحیح ہو اور شاید نہ بھی ہو، آپ کو اپنے نتائج اخذ کرنے کی آزادی ہے اور مجھے اپنا کام کرنے کی آزادی ہے۔

اداکار نے اپنے بلاگ میں لوگوں سے سوال کیا کہ جو کام مجھے دیا گیا ہے، اگر یہی کام آپ کو ملتا تو آپ کیا کرتے؟ اگر کسی کو میرے کام کرنے سے مسئلہ ہے تو اسے چاہیے کہ وہ سیٹ پر جائے اور وجہ معلوم کرلے۔

اُنہوں نے مزید لکھا کہ آپ نے جو کہا، وہ میں نے سُن لیا، میں نے آپ کو کام کرنے کی وجہ بتا دی ہے، یہ وجہ میری ہے، بات ختم۔

آڈیو لیکس کیس؛ شہریوں کی جاسوسی کو غیر قانونی قرار دینے کا حکمنامہ معطل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آڈیو لیک کیس میں مزید کارروائی سے روکتے ہوئے شہریوں کی جاسوسی کو غیر قانونی قرار دینے اور چیئرمین پی ٹی اے و ممبران کیخلاف توہین عدالت میں شوکاز نوٹس جاری کرنے کے 25 جون کے حکمنامے کو معطل کردیا۔

سپریم کورٹ میں بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب آڈیو لیک کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے کہ 29 مئی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکمنامے میں اتھارٹیز کو فون ٹیپنگ سے روک دیا گیا، ہائی کورٹ کے حکمنامے کے سبب انٹیلی جنس ایجنسیز کاؤنٹر انٹیلی جنس نہیں کر پا رہیں اور کسی دہشت گرد کو بھی اب نہیں پکڑ پا رہیں، آئی ایس آئی، آئی بی کو فون ٹیپنگ اور سی ڈی آر سے بھی روکا گیا۔

جسٹس امین الدین خان نے پوچھا کہ کیا ہائیکورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہوسکا، تفتیش جاری ہے۔

فون ٹیپنگ کا کوئی قانون موجود نہیں، جو ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنا چاہتا، سچ جاننے کیلئے انکوائری کمیشن بنا اسے سپریم کورٹ سے اسٹے دے دیا، سپریم کورٹ میں آج تک دوبارہ آڈیو لیکس کیس مقرر ہی نہیں ہوا، پارلیمان نے سچ جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا، نہ پارلیمان کو کام کرنے دیا جائے گا نہ عدالت کو تو سچ کیسے سامنے آئے گا؟

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا یے؟ آج کل تو ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 25 جون کا حکمنامہ معطل کردیا۔ عدالت نے تاحکم ثانی اسلام آباد ہائی کورٹ کو مزید کارروائی سے بھی روک دیا۔

سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ہائی کورٹ نے آرٹیکل 199 کے اختیار سماعت سے تجاوز کیا، کیونکہ سپریم کورٹ کے دو عدالتی فیصلوں میں اصول طے شدہ ہے ہائیکورٹ ازخود نوٹس نہیں لی سکتی، عدالت کو بتایا گیا 31 مئی کی ہائیکورٹ کی سماعت میں جو پانچ سوالات طے کیے گئے وہ درخواست گزاروں کا کیس ہی نہیں تھا اور ہائی کورٹ تفتیش نہیں کر سکتی۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ 29مئی 2024 کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکمنامے کا جائزہ لیا گیا، 29 مئی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکمنامے کو اگلی عدالتی کارروائی میں توسیع نہیں دی گئی، اس لیے حکمنامہ معطل کرنے کی ضرورت نہیں۔

سیاسی و سیکورٹی صورتحال، 10 سال میں تیل اورگیس کی پیدوار میں اضافہ نہ ہوسکا

کراچی: پاکستان میں 10 سال کے دوران تیل اور گیس کی طلب کے مقابلے میں پیداوار میں اضافہ نہ ہوسکا۔

پاکستان پیٹرولیم انفارمیشن سروس( پی پی آئی ایس) کے مطابق 2015 میں پاکستان میں خام تیل کی یومیہ پیداورا 94500 بیرل تھی جو 2024 میں کم ہو کر 70500 بیرل پر آ گئی۔ گیس کی پیداوار 10 سالوں میں 900 ایم ایم ایس سی ایف ڈی کم ہوگئی۔

پی پی آئی ایس کے مطابق 2015 میں گیس کی یومیہ پیداوار 4016 ایم ایم سی ایف ڈی تھی جو2024 میں کم ہوکر 3116 ایم ایم سی ایف ڈی پر آ گئی جبکہ 2024 میں گیس کی پیداوار 4.4 فیصد سالانہ کمی سے 3116 ملین مکعب فٹ رہی۔ مالی سال 2024 میں تیل کی پیداوار سالانہ 1.5 فیصد معمولی اضافے سے 70536 بیرل یومیہ ہوگئی۔

پشاور؛ لاپتا 4 بھائیوں کی بازیابی کیس میں سیکرٹری داخلہ و چیف سیکرٹری عدالت طلب

پشاور: لاپتا 4 بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں عدالت نے سیکرٹری داخلہ و چیف سیکرٹری کو طلب کرلیا۔

حیات آباد سے لاپتا 4 بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ جمع کرائی ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نادر شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ لاپتا افراد کو بازیاب کریں اور پھر رپورٹ پیش کریں۔

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ تو دیکھی ہے ، اس میں درخواست گزاروں کی فیملی سے پوچھا گیا ہے۔ چاہیے تھا کہ پولیس اور ایجنسیز والوں سے پوچھ لیا جاتا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ان کی فیملی کا ایشو ہے اور ان کے بھائی پر شک تھا۔

عدالت نے کہا کہ یہ بہت نامناسب بات ہے، ایجنسیز اپنی ذمے داری ادا کرنے کے بجائے بھائی پر ذمے داری ڈالتی ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ ہمیں بتائیں، کس پر شک ہے، اس کے خلاف خلاف ایف آئی آر درج کراتے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ چاہیے تھا کہ سی سی پی اور متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف ایف آئی آر درج کراتے۔ آج تک تو نامعلوم کا کسی کو معلوم نہیں ہوا کہ کون ہے۔ اگر ایجنسیز اس میں ملوث نہ ہوتیں تو پھر نادرا ان کو نوٹس جاری نہیں کرتا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں وہیں پر موجود تھا، پولیس نے ان کو اٹھایا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس وہاں پر موجود ہے۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ روزانہ ایسے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں کہ فلاں بندے کو اٹھایا گیا ہے۔ اگر پولیس افسران پورا سچ بول لیں تو مسئلہ حل ہو جائےگا۔ پولیس کو سب پتا ہوتا ہے۔ اگر پولیس اپنی ڈیوٹی قانون کے مطابق ادا کرے تو پھر یہ مسائل پیدا نہ ہوتے۔ مسئلہ یہ ہے کہ پولیس کو جو کہا جاتا ہے یہ وہی کرتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ 6 ماہ گزر گئے ہیں، ابھی تک کچھ پتا نہیں ہے کہ کہاں پر ہیں؟۔ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان لوگوں کا آخری آسرا عدالت ہوتی ہے، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ہمدردی کرتے ہیں باقی کچھ نہیں کرتے تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم ہمدردی ہی کرسکتے ہیں باقی کیا کرسکتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

پنجاب؛ زراعت اور تعمیراتی شعبے میں چائلڈ لیبر ختم کرنے کیلیے تجاویز مرتب

لاہور: زراعت اور تعمیراتی شعبے میں چائلڈ لیبر ختم کرنے کے سلسلے میں لیبر ڈیپارٹمنٹ اور لیبر کورٹس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے تجاویز مرتب کرلی گئیں جو منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کو بھیجی جائیں گی۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ممبر پنجاب ندیم اشرف، ڈائریکٹڑ لیبر ویلفیئر پنجاب محمد شاہد، بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم اور تقریب کے میزبان سرچ فار جسٹس کے سربراہ افتخار مبارک اور 18 اضلاع میں کام کرنے والی این جی اوز کے اتحاد چلڈرن ایڈوکسی نیٹ ورک کی ترجمان راشدہ قریشی سمیت دیگر نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں چائلڈ لیبر پالیسی پر مشاورتی سیشن کا انعقاد کیا۔

بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ چائلڈ لیبر میں کمی اور بچوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ایک جامع اور سیاسی طور پر حمایت یافتہ پالیسی کی ضرورت ہے۔

ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر پنجاب محمد شاہد نے کہا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ لیبر زراعت، لائیو اسٹاک اور تعمیراتی شعبے میں ہے لیکن ان شعبوں میں چائلڈ لیبر کی مانیٹرنگ، کارروائی کے لیے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے پاس اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زراعت اور تعمیراتی شعبوں میں چائلڈ لیبر کے خلاف کارروائی کو قانون کا حصہ بنانے کے لیے لیبر پالیسی میں تجاویز مرتب کی گئی ہیں جن کی منظوری صوبائی کابینہ دے گی۔

سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک نے حکومت پنجاب کو بچوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بچوں کو ہر قسم کے تشدد، بدسلوکی اور استحصال سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے مسئلے کو حل کرنا کسی ایک محکمے یا اتھارٹی کی صلاحیت سے باہر ہے، جو ایک جامع حکمت عملی اور ایکشن پلان کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جس کی حمایت مضبوط اور موثر نگرانی اور جوابدہی کے طریقہ کار سے ہوتی ہے۔

مسٹر مبارک نے نشاندہی کی کہ چائلڈ لیبر سے نمٹنے کے لیے قانونی ڈھانچہ ہونے کے باوجود، پنجاب چائلڈ لیبر سروے کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 13.4 فیصد بچے اب بھی مختلف قسم کے چائلڈ لیبر میں مصروف ہیں۔ انہوں نے تمام شعبوں کو چائلڈ لیبر قوانین کے قانونی دائرہ کار میں لانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ متعلقہ حکام کی جانب سے چائلڈ لیبررز کو منقطع کرنے کے لیے ان کا مناسب معائنہ کیا جائے۔

مسٹر مبارک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قوانین کا محض وجود اس وقت تک اہم تبدیلی کا باعث نہیں بنے گا جب تک کہ انتظامی ادارے سماجی تحفظ کے پروگرامات اور نفاذ کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے میں مؤثر کردار ادا نہ کریں۔

چلڈرن ایڈووکیسی نیٹ ورک-اے این پاکستان کی ترجمان راشدہ قریشی نے پنجاب ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2019 کے سیکشن 3 کو نافذ کرنے میں غیر تسلی بخش پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا، جس میں 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو گھریلو کام کے لیے ملازمت دینے پر پابندی ہے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ نہ صرف انتظامی محکموں کے لیے بلکہ قانون سازی کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے بھی تشویش کا باعث ہونا چاہیے کیونکہ ان کے ذریعے نافذ کیے گئے قانونی آلات معاشرے کے کمزور گروہوں کے تحفظ کے لیے کافی حد تک نافذ نہیں کیے گئے ہیں۔

انہوں نے پنجاب حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ بچوں کے تحفظ کے حوالے سے عوامی رویوں اور طریقوں کو تبدیل کرنے کے لیے مسلسل مہم چلائے، خاص طور پر چائلڈ لیبر کے حوالے سے۔

انہوں نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک واضح حکمت عملی اور ایکشن پلان وضع کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہر بچے کی پرورش ہر قسم کے تشدد، بدسلوکی اور استحصال سے پاک ایک محفوظ، محفوظ اور محفوظ ماحول میں کی جائے۔

پنجاب نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے رکن ندیم اشرف نے بتایا کہ انہوں نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کی ایک جامع پالیسی تیار کرنے کا آغاز کیا ہے، یہ پالیسی انتہائی ضروری ہے۔

نواز شریف کے پوسٹر کو جوتے مارنے کا واقعہ، ایس ایچ او مری معطل

مری میں 14 اگست کی شب مال روڈ پر ہلڑ بازی کے واقعے پر ایس ایچ او مری کو معطل کردیا گیا۔

کمشنر آفس راولپنڈی میں ہونے والی ہنگامی میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے کمشنر آفس راولپنڈی میں میٹنگ جس میں اعلی حکام شریک ہوئے۔

انکوائری مکمل ہونے پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے ایس ایچ او مری کو معطل کرکے چارج شیٹ جاری کردی جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی آپریشن حافظ کامران کی سربراہی میں سی ٹی او راولپنڈی اور ڈی ایس پی سیکورٹی پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی جو سی پی او راولپنڈی کو رپورٹ ارسال کرے گی۔

یاد رہے کہ مری مال روڈ پر 14 اگست کے موقع پر جب 15 سے بیس ہزار افراد موجود تھے تو ایک ہجوم نے پی ٹی آئی کی حمایت میں نعرے بازی کی اور ایک ہوٹل جس پر نواز شریف کا بینر آویزاں تھا اس پر جوتے برسائے۔

دوسری جماعت کے حامیوں نے جوابا شدید نعرہ بازی کرکے ہوٹل سے کریکر پھینک دیے جس پر عوام مشتمل ہوگئے اور پولیس کو لاٹھی چارج کرکے بمشکل صورتحال کو قابو کرنا پڑا۔ اس حوالے سے پولیس نے دہشت گردی کا مقدمہ بھی درج کیا۔