این اے 97 میں دوبارہ گنتی کیس میں التوا کی درخواست

اسلام آباد: این اے 97 فیصل آباد میں دوبارہ گنتی کیس میں التوا کی درخواست دائر کردی گئی۔

تحریک انصاف کے امیدوار سعداللہ بلوچ کے وکیل لطیف کھوسہ نے این اے 97 دوبارہ گنتی کیس میں التواء مانگ لیا۔ سپریم کورٹ نے التوا پر مقدمے کی سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔

وکیل علی فوہر بلوچ نے موقف اختیار کیا کہ 8 فروری کے انتخابات میں این اے 97 میں 9 ہزار سے زائد ووٹ مسترد ہوئے۔ ریٹرننگ افسر کو نتیجہ فائل کرنے سے پہلے دوبارہ گنتی کی درخواست دی۔

انتشار اور انقلاب کی بحث میں الجھی سیاست

پاکستان 1947 سے لے کر فارم 47 کے زمانے تک مسلسل بحرانوں کا شکار رہا ہے۔ یہ سلسلہ رکا نہیں اور ملک میں آج بھی ایک بحرانی کیفیت موجود ہے لیکن اس مرتبہ حالات نے یہ نیا رخ ضرور اختیار کیا کہ پاکستان کو سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ ایک بہت ہی تکلیف دہ معاشی صورتحال نے بھی گھیر رکھا ہے۔

گزشتہ کئی برس سے جاری معاشی بدحالی کی شدت میں فی الحال کسی قسم کی کمی کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔ مہنگائی، نت نئے ٹیکسوں کے نفاذ، پہلے سے موجود ٹیکسوں کی شرح میں کئی گنا اضافے اور سب سے بڑھ کر بجلی کے بھاری بلوں کی ادائیگی نے ہر کسی کو پریشان کر رکھا ہے۔ اضطراب اور افراتفری کے اس ماحول میں بہت سے لوگ اب تمام مسائل کا حل کسی انقلاب میں تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔

انقلاب کے تصور سے ہی کچھ لوگوں کو اتنا عشق ہوچکا ہے کہ اگر لاطینی امریکا کے کسی ملک، ترکی، لیبیا، عراق، ایران، افغانستان سمیت دنیا کے جس حصے یا خطے میں بھی کوئی بڑی تبدیلی آجائے، ہمارے لوگ اپنے ہاں اس تصوراتی انقلاب کی راہیں تکنا شروع کردیتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خلاف حالیہ کامیاب عوامی انقلاب نے ہمارے یہاں بہت سے لوگوں کے دل میں انقلابی خواہش کو اور زیادہ بڑھاوا دے دیا ہے۔

سوشل میڈیا انقلابی مباحثوں سے بھرا پڑا ہے مگر زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر بات کی جائے تو پاکستان میں دور دور تک کسی انقلاب کے آثار نظر نہیں آتے، البتہ قومی سطح پر ایک انتشار ضرور موجود ہے جو خدا جانے کب تک برقرار رہے گا۔ اس وقت موجود انتشار اور اس کے درمیان انقلاب کی خواہشات آپس میں اس طرح خلط ملط ہوچکی ہیں کہ انہوں نے معاشرے میں عجیب سا کنفیوژن پیدا کردیا ہے۔ لوگوں میں کسی بڑی تبدیلی کی خواہش ضرور موجود ہے مگر اس کےلیے جو مطلوبہ لوازمات ہونے چاہئیں وہ دستیاب نہیں، نہ ہی عوام وہ فراہم کرنے کو آمادہ نظر آتے ہیں۔ جب تک عوام کی غالب اکثریت کسی کام کےلیے آمادہ نہ ہو تو پھر کہاں کی تبدیلی اور کیسا انقلاب؟

معاشرے میں قول و فعل کا تضاد عام ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہی سمجھا جائے گا کہ ہم اپنے حکمرانوں کو تو اسلام کے اولین دور کے متقی اور پرہیز گار حاکموں کی طرح بہت ہی ایماندار اور نیک دیکھنا چاہتے ہیں لیکن نچلی عوامی سطح تک خود رمضان جیسے متبرک مہینے میں ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے باز آنا تو درکنار اسے برا تک محسوس نہیں کرتے۔ حالیہ چند برسوں کے دوران قومی سیاست میں عام لوگوں کو کئی بار دھوکادہی اور سیاسی مکروفریب کا سامنا کرنا پڑا۔ اس عرصے میں بکثرت دو نمبر انقلابی پروڈکٹ بھی عوام کے سامنے آتی رہیں جس کے بعد عام شہری بھی سیاسی نوسر بازوں سے بہت زیادہ چوکنا ہوگئے ہیں۔ وہ سیاسی رہنماؤں کو ان کی تجویز کردہ تبدیلی کا ذریعہ بننے کا آسرا ضرور دیتے ہیں لیکن جب آزمائش کا وقت آتا ہے وہ میدان عمل میں نکلنے کے بجائے گھروں میں بیٹھ کر صرف سوشل میڈیا پر جدوجہد کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ ممکن ہے وہ اپنے لیے یہ طریقہ زیادہ سہل اورمحفوظ سمجھتے ہوں۔

عام پاکستانیوں کے سامنے ایسے کئی انقلابیوں کی مثالیں موجود ہیں جو سادہ لوح عوام کو انقلاب کی نوید سناتے رہے، شدید گرم اور سرد موسم میں ان کے پیروکاروں کو کڑی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ موقع غنیمت پاکر اچانک انقلاب کو راستے میں ہی لاوارث چھوڑ کر امریکا اور کینیڈا جابسے اور اس وقت وہاں بڑی پُرآسائش زندگی بسر کررہے ہیں۔

تاریخ اور عالمی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے بہت سے سیانوں سے جب پاکستان میں انقلاب کے امکان کی بابت دریافت کیا جائے تو وہ کسی ماہر طبیب کی طرح جو صرف علامات کی بنیاد پر ہی آدھے مرض کی باآسانی تشخیص کرلیتا ہے، الٹا یہ سوال پوچھنا شروع کردیتے ہیں کہ کیا شہر اور دیہاتوں میں لوگوں نے ہوشربا گرانی کے اس دور میں 90 روپے کی دودھ پتی چائے کا ایک کپ پینا ترک کردیا یا اس میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے؟ کیا ڈھائی پونے تین سو روپے فی لیٹر پٹرول ہونے کے باوجود سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت میں کوئی کمی واقع ہوئی؟ غریب سے غریب بستیوں میں نت نئی فوڈ اسٹریٹ کے قیام کا سلسلہ بند ہوگیا؟ کراچی جیسے بڑے شہر میں جو انقلابی تحریکوں میں قائدانہ کردار ادا کرتا رہا ہے، کیا وہاں سیلانی اور چھیپا کے مفت دسترخوان بند ہوئے یا شہر کے مزارات پر زردے اور بریانی کی دیگوں کا لنگر اسی طرح جاری و ساری ہے؟

جس ملک میں کبھی پیلی ٹیکسیوں، کبھی لیپ ٹاپ، کبھی سولر سسٹم اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسی اسکیمیں چل رہی ہوں اور نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں ہزاروں بھرتیوں کا آسرا دیا جارہا ہو، وہاں نوجوان کسی انقلاب کے بارے میں سوچیں گے یا اپنی ذات کی فکر کریں گے؟

بلاشبہ مہنگائی پاکستان کا بہت سنگین اور تکلیف دہ مسئلہ ہے لیکن مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق اب لوگوں نے اس کا سامنا کرنے کےلیے جائز اور ناجائز دونوں طریقے اپنانے شروع کردیے ہیں۔ جو سرکاری اہلکار پہلے جس شرح سے رشوت لیتا تھا مہنگائی کے تناسب سے اس نے اس میں اضافہ کردیا ہے، اسی طرح غریب اور متوسط طبقے کے لوگ زیادہ محنت کرکے، گھر کے زیادہ سے زیادہ افراد کو روزی کمانے پر لگاکر مہنگائی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ روتے پیٹتے ہی سہی سب کا گزارا کسی نہ کسی طور پر چل رہا ہے۔ جب تک گزارے والا معاملہ چل رہا ہے اور بات اس سے آگے نہیں بڑھتی، اس وقت تک یہ توقع کرنا کہ لوگ تبدیلی کےلیے سڑکوں پر آجائیں گے شاید حقیقت پسندانہ سوچ نہ ہو۔

کئی سیاسی جماعتیں حالیہ دنوں میں خالصتاً عوامی ایشوز پر عوام کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کررہی ہیں جن میں خاص طور پر جماعت اسلامی کا مہنگائی اور بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف موجودہ احتجاجی دھرنا بھی شامل ہے۔ اس سے قبل بھی وہ لوگوں کو دعوت دیتی رہی ہے کہ وہ عوامی مسائل پر گھروں سے باہر نکلیں لیکن لوگ اس بڑی تعداد میں سڑکوں پر نہیں نکلے جو تعداد کسی بڑی تبدیلی کےلیے لازمی ہوتی ہے۔ ایسے میں انقلاب کی باتیں محض سراب سے زیادہ کچھ نہیں ہوسکتیں۔

سشانت سنگھ کی کونسی خواہش پوری نہ ہوسکی؟ بھارتی ہدایتکار کا اہم انکشاف

ممبئی: بالی ووڈ کے آنجہانی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے قریبی دوست اور کاسٹنگ ڈائریکٹر مکیش چھابڑا نے اداکار کی ادھوری خواہش کے بارے میں بتا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کی مقبول فلموں ‘بجرنگی بھائی جان’، ‘راک اسٹار’، ‘دنگل’، اور ‘جوان’ کے کاسٹنگ ڈائریکٹر مکیش چھابڑا نے اپنے حالیہ انٹرویو میں سشانت سنگھ راجپوت کے بارے میں بات کی۔

مکیش چھابڑا نے کہا کہ میں نے بطورِ کاسٹنگ ڈائریکٹر بہت سارے نامور بالی ووڈ اسٹارز کو فلموں کے لیے آڈیشن دیتے ہوئے دیکھا ہے جن میں شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان بھی شامل ہیں۔

اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں اپنے تجربے سے یہ بات بڑے ہی یقین سے کہہ سکتا ہے کہ سشانت سنگھ میں شاندار اداکاری کی صلاحیتوں کی وجہ سے کسی بھی بڑے بالی ووڈ اسٹار سے کم نہیں تھے، وہ انڈسٹری میں بہت آگے جاسکتے تھے۔

ہدایتکار نے کہا کہ انڈسٹری میں لوگ قبول نہیں کرتے لیکن یہاں ہر کوئی بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی شہرت سے متاثر ہے اور بالی ووڈ میں سشانت سنگھ کو بھی شاہ رخ خان کے جیسے ہی شہرت ملنے لگی تھی۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر آج سشانت سنگھ زندہ ہوتے تو وہ اپنے ٹیلنٹ اور زبردست اداکاری کی بدولت بالی ووڈ کے دوسرے شاہ رخ خان کہلاتے۔

مکیش چھابڑا نے سشانت سنگھ کی ادھوری خواہش کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اور سشانت سنگھ بہت اچھے دوست تھے، ہماری خواہش تھی کہ ہم دونوں ایک ساتھ بہت ساری فلمیں کریں اور یہ سلسلہ کبھی نہ رُکے، لوگ ہمیں اداکار اور ہدایتکار کی جوڑی سے یاد کریں لیکن ہم دونوں کی یہ خواہش ادھوری رہ گئی۔

واضح رہے کہ جون 2020 میں سشانت سنگھ راجپوت ممبئی میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے، اداکار کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا تھا۔

رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں لیاری سے 2ملزمان گرفتار

  کراچی: سندھ رینجرز اور ضلع سٹی پولیس نے لیاری میں مشترکہ کارروائی کے دوران ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث 2 ملزمان سید جواد شاہ اور سردار محمد عرف کانیا کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

ترجمان رینجرز کے مطابق دوران تفتیش ملزم سید جواد شاہ نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مختلف علاقوں میں ڈکیتی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

جنوری 2022 میں ملزم سید جواد شاہ نے اپنے دیگر ساتھیوں وحید اور وقاص کے ہمراہ ناظم آباد نمبر 2 کے علاقے میں پیٹرول پمپ پر ڈکیتی کی تھی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

ملزم سردار محمد عرف کانیا افغانی اپنے دیگر ڈکیت ساتھیوں امیر، سخی اور جابر افغانی کے ہمراہ شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹتے اور تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

چند ماہ پہلے رینجرز اور ایسٹ پولیس کی افغان ڈکیت حکیم عرف چیچو گینگ کے خلاف مشترکہ کارروائیوں اور گرفتاریوں کے بعد سے ملزم ایران فرار ہوگیا تھا۔

ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم حال ہی میں ایران سے واپس آیا ہے اور واپسی پر اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ سہراب گوٹھ کے علاقے میں مسافروں کو لوٹنے کے متعدد وارداتوں میں ملوث ہے۔ ملزمان عادی مجرم ہیں اور متعدد بار گرفتار ہو کر جیل جا چکے ہیں۔

پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی جیل میں سہولیات کیلیے درخواست پر فریقین کو نوٹس

لاہور: پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی جیل میں سہولیات کے لیے عدالت میں دائر درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 68 سے رکن حاجی امتیاز احمد کو جیل میں سہولیات دینے سے متعلق درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی، جس میں درخواست گزار ناجس بی بی نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے شوہر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی بنیادوں پر اس کے شوہر کو اٹھوا لیا گیا ہے۔ معاملہ عدالت میں آنے پر بے بنیاد مقدمے میں ملوث کردیا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت ،ہوم سیکرٹری ، آئی جی پنجاب اور دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوے مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل گجرانولہ سے جواب طلب کرتے ہوئے درخواست پر سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔

کراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بوندا باندی، ہلکی بارش کا امکان

کراچی: شہر قائد میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے ساتھ بوندا باندی یا ہلکی بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں سمندری ہوائیں بحال ہونے سے موسم خوش گوار ہے، ہواؤں کی رفتار 30 کلو میٹر فی گھنٹہ تک تجاوز کر سکتی ہے۔

آج کم سے کم درجہ حرارت 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جبکہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 سے 32 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی شہر کے مختلف علاقوں میں بارش ہوئی، سرجانی سب سے زیادہ 70 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

عامر جمال بنگلا دیش کے خلاف سیریز سے باہر

لاہور: پاکستان کے آل راؤنڈر عامر جمال بنگلا دیش کے خلاف سیریز سے باہرہو گئے ہیں۔

عامر جمال رواں سال کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے کمر کی انجری کا شکار ہوگئے تھے۔ عامر جمال کی اسکواڈ میں شمولیت فٹنس سے مشروط تھی۔ عامر جمال کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں فٹنس بہتر بنانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے لیے شان مسعود کو کپتان اور سعود شکیل کو نائب کپتان مقرر کیا گیا ہے۔ عبداللہ شفیق ،بابر اعظم ،خرم شہزاد،میر حمزہ،محمدعلی، محمد ہریرہ اور محمد رضوان اسکواڈ میں شامل ہیں۔ نسیم شاہ،صائم ایوب،سلمان علی آغا،سرفراز احمد اور شاہین آفریدی بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

ڈیجیٹل اور ہیومن رائٹس تنظیمیں سوشل میڈیا بندش پر آواز بلند کریں، بیرسٹر سیف

پشاور: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اور ہیومن رائٹس تنظیمیں سوشل میڈیا بندش پر آواز بلند کریں۔

اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ مینڈیٹ چوروں کےانٹرنیٹ سلو کرنے کے غیر آئینی اقدام سے عوام رُل رہے ہیں۔ سلو انٹرنیٹ نے ای کامرس انڈسٹری کو اربوں روپے کانقصان پہنچادیا۔ ملک میں سلو انٹرنیٹ نےڈیجیٹل اور آئی ٹی سیکٹر کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک میں سرکار شہریوں کو فائیو جی اور جدید انٹرنیٹ سروس فراہم کررہی ہے جب کہ یہاں پاکستان میں نااہل ٹولے نے ہر شعبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ نااہل وفاقی مینڈیٹ چور ٹولے نےملک کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا ہے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ فارم 47 ٹولے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر بھی پابندی لگائی ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں فائر وال، سوشل میڈیا بندش اور سلو نیٹ پر آواز بلند کریں۔

سولر پینلز کی تیاری و اسمبلنگ پلانٹ لگانے کیلیے چینی کمپنی سے معاہدہ

اسلام آباد / لاہور: ایس آئی ایف سی کے تعاون سے چینی سولر کمپنی کا پنجاب حکومت کے ساتھ سولر پینل کی تیاری اور اسمبلی پلانٹ لگانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

پنجاب کے وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین اور چینی کمپنی ’’اے آئی کے او‘‘ کے ساؤتھ پیسیفک ریجن کے صدر ایلکس ہینگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔

صوبائی وزیر شافع حسین نے اس موقع پر کہا کہ ’’چینی کمپنی پنجاب میں پہلی ’’سولر پینلز‘‘ بنانے والی فیکٹری لگائے گی جو اپنی مصنوعات مقامی مارکیٹ میں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ برآمد بھی کرے گی۔‘‘

انکا کہنا تھا کہ صنعتوں اور گھروں کو مہنگی بجلی سے بچانے کا واحد حل شمسی توانائی کا فروغ ہے، گزشتہ پانچ مہینوں میں سولر انرجی کے فروغ کے لیے 21 غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقات بھی کی گئی ہے۔

پنجاب میں کئی کمپنیوں نے اس شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ حکومت نے بھی شمسی توانائی کے شعبے میں کمپنیوں کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

چوہدری شافع حسین نے مزید کہا کہ ’’پنجاب حکومت 7000 ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر چلانے اور کم آمدنی والے افراد کو مفت یا آسان اقساط پر سولر پینل فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔‘‘

اس کے علاوہ، صوبائی وزیر نے پنجاب میں سولر پینل ٹیسٹنگ لیب کے قیام اور شیخوپورہ میں گارمنٹس سٹی کو سولرائز کرنے کی خوشخبری بھی سنائی۔

ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ملک میں توانائی کے بحران پر قابوپا کر ہی محفوظ اور مضبوط پاکستان کی تعمیر ممکن ہے۔

اے این ایف کی کارروائیاں، 2.5 کروڑ روپے مالیت کی منشیات برآمد

لاہور: اینٹٰی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) نے 11 مختلف کارروائیوں میں 2.5 کروڑ روپے مالیت کی 85 کلو سے زائد منشیات برآمد کرلی۔

اے این ایف ترجمان کے مطابق مختلف کارروائیوں میں 11 ملزمان کوگرفتار کرلیا گیا۔ راولپنڈی میں کوریئرآفس میں قطر بھیجے جانے والے پارسل سے ایک کلو آئس برآمد ہوئی۔ ایم ون اسلام آباد کے قریب خاتون سے 9.6 کلو چرس برآمد کر لی گئی۔

جی ٹی روڈ اٹک پر موٹر سائیکل سوار سے 7.2 کلو چرس جبکہ فیصل آباد ایئرپورٹ پر بحرین جانے والے مسافر سے 250 گرام آئس برآمد کی گئی۔ لاہور ایئرپورٹ سے بحرین جانے والے مسافر سے 189 گرام آئس برآمد ہوئی۔ آر سی ڈی روڈ لسبیلہ کے قریب گاڑی سے 40 کلو چرس اور 14.4 کلو آئس اور طورخم میں دو کارروائیوں میں ملزم سے 7.4 کلو چرس اور 900 گرام آئس برآمد ہوئی۔

لاہور میں انجینئرنگ یونیورسٹی کے گیٹ 3 کے قریب 3 ملزمان سے 3 کلو ہیروئن برآمد کر لی گئی جبکہ شیرشاہ ٹول پلازہ کے قریب ملزم سے ایک کلو آئس برآمد ہوئی جبکہ ڈسکہ سیالکوٹ روڈ کے قریب خاتون سے 300 گرام آئس برآمد ہوئی۔ گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔