صوابی؛ عمر رسیدہ خاتون پر تشدد کرنے والا پولیس اہلکار نوکری سے فارغ

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے حکم پر تورڈھیر میں خاتون پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔

چند روز قبل صوابی کے علاقے تورڈھیر میں ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

وائر ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکار عمر رسیدہ خاتون کو لاتیں مارتا اور تشدد کرتا ہے جبکہ افسر کے کہنے کے باوجود پولیس اہلکار مشتعل ہو کر تشدد کرتا رہا۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ عوام سے بدسلوکی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

لاہور؛ ورچوئل سینٹر فار چائلڈ سیفٹی نے چھینی گئی نومولود بچی ماں کو واپس دلوادی

لاہور: ورچوئل سینٹر فار چائلڈ سیفٹی نے چھینی گئی نومولود بچی ماں کو واپس دلوادی۔

ترجمان سیف سٹیز کے مطابق سسرالیوں کی جانب سے بچی پیدا ہوتے ہی ماں سے چھین لی گئی، جس پر ملتان روڈ نواز شریف اسپتال سے ورچوئل چائلڈ سیفٹی سینٹر میں بچی چھننے کی کال موصول ہوتے ہی پولیس کو موقع پر روانہ کیا گیا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق متاثرہ خاتون کے سسرال والوں نے تشدد کر کے اسے گھر سے نکال دیا تھا اور ڈلیوری کے بعد اسپتال سے نومولود بچی کو چھین کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ورچوئل سینٹر فار چائلڈ سیفٹی اور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ خاتون کو بچی واپس دلوا دی۔

سسرال والوں نے پولیس کو آئندہ خاتون کو پریشان نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرا دی۔

سیف سٹیز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خواتین 15 پر کال کرکے 2 دبا کر ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن سے رابطہ کر سکتی ہیں۔ کسی بھی گمشدگی کی اطلاع 15 کال کے ذریعے ورچوئل چائلڈ سیفٹی سینٹر میں کی جاسکتی ہے۔

پنجاب میں آج اور کل موسلا دھار بارش کا امکان

لاہور: لاہور سمیت پنجاب بھر میں اج اور کل موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں بارش کا سلسلہ آج دوپہر سے شروع ہونے کی توقع ہے۔ گجرانوالہ، راولپنڈی ،سرگودھا، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور ، فیصل آباد، ساہیوال اور گجرات ڈویژنز میں بھی مون سون بارشوں کا امکان ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ موسم کی صورتحال کے بارے میں صوبے بھر کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا ہے اور اربن فلڈنگ کے خدشے کے پیش نظر پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمشنرز، ڈی سیز ،واسا، محکمہ آبپاشی، ریسکیو، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کو کہا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں 24 گھنٹے صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ عوام سے درخواست ہے کہ پرانی عمارتوں ، کھمبوں اور آسمانی بجلی کی گرج چمک سے بچاؤ کے لیے محفوظ مقامات پر رہیں۔ خراب موسم کی صورت میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔

فوجی تنصیبات پر حملے کرنے و کروانے والے ایک ہی گینگ کے پارٹنر ہیں، عظمیٰ بخاری

لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملے کرنے اور کروانے والے ایک ہی گینگ کے پارٹنر ہیں جبکہ گینگ آہستہ آہستہ ایکسپوز ہو رہا ہے۔

اپنے بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اب کچھ بھی پوشیدہ نہیں رہا کہ 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ کون ہے اور اس کے سہولت کار کون تھے، بانی پی ٹی آئی کے اب نقاب اترنا شروع ہوگئے ہیں، محسن کشوں اور احسان فراموشوں کی ہر ریس میں بانی پی ٹی آئی اول نمبر پر آئے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل خوش آئند ہے اور پاکستان کے عوام پاک فوج کے سپہ سالار کے اس اقدام کو سراہتے ہیں، باقی بھی جن جگہوں پر نو مئی کے ماسٹر مائنڈ کے سہولت کار ہیں ان اداروں کو خود احتسابی کا عمل شروع کرنا پڑے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب تک 9 مئی کے ایک ایک کردار اور سہولت کار کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، پاکستان کے عوام اس بات کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں کہ شہداء کا تمسخر اڑانے والے کب کٹہرے میں لائے جاتے۔ شہداء کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں سوا سال بعد بھی ہمارے نظام عدل کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

متنازع موضوعات؛ صرف تنقید ہی حل نہیں

’’توبہ، اللہ معاف کرے، یہ ڈرامہ کے نام پر کیا گندگی پھیلائی جارہی ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، قیامت کی نشانیاں ہی یہ، عجیب ڈھٹائی سے گناہوں کی ترغیب دی جارہی ہے۔‘‘ ایسے بہت سے جملے ابھی باقی ہیں جو سوشل میڈیا پر دکھائی دیے۔

گزشتہ دنوں سامنے آنے والی ایک ویب سیریز ’’برزخ‘‘ کو دیکھنے والوں نے شروع میں تو پسند کیا مگر جیسے جیسے یہ ڈرامہ آگے بڑھتا گیا اسی رفتار سے یہ تنازعات کا شکار ہوتا گیا۔ یہ ڈرامہ پاکستانی ہدایت کار عاصم عباسی نے لکھا ہے اور بھارتی اسٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو پر اسے نشر کیا گیا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا موقف بھی سامنے آیا کہ جس آن لائن پلیٹ فارم پر یہ نشر کیا جارہا ہے وہ پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور یہ ڈرامہ پیمرا کے کسی بھی لائسنس یافتہ پلیٹ فارم/ سیٹلائٹ چینل سے نشر نہیں کیا جارہا اور اس پر کسی بھی قسم کا ایکشن نہیں لے سکتے۔

یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی بھی ملک یا بیرون ملک بیٹھا شخص خطیر سرمایے سے تفریح کے نام پر اردو زبان میں ایک ایسا ڈرامہ پیش کرتا ہے جس سے عوام بھڑک اٹھیں یا ایسی روایات کی حوصلہ افزائی ہو جو اس معاشرے میں جرم کے زمرے میں آتی ہیں تو انہیں روکنا اس ملک کے کسی ادارے کے بس میں نہیں ہوگا، کیونکہ اس پر سرے سے قانون سازی ہی موجود نہیں۔ ایک ایسا آن لائن پلیٹ فارم جس کی پاکستان میں کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں پھر وہ کس طرح اپنی نشریات پھیلا رہا ہے اور ایک ایسے ٹرینڈ کو ہوا دے رہا ہے جس سے لوگوں میں بے چینی اور ہیجان بڑھ رہا ہے۔ کیا یہ سب ڈیجیٹل دہشت گردی میں شمار نہیں ہوگا اور اگر یہ سلسلہ چل پڑتا ہے اور کوئی بھی ملک یا شخص ڈرامہ، تخلیقی کاوش یا فن کا لبادہ اوڑھ کر اپنے پروپیگنڈہ کو دوسرے ملک میں دکھانا شروع کردے تو اس کے اثرات کیا ہوں گے؟

ہر دور میں ڈرامہ لکھنے والے، بنانے والے اور اس میں اداکاری کرنے والوں کے ذہن میں یہ بات موجود ہوتی ہے کہ اس نے جو بھی بنا کر پیش کرنا ہے اس میں تفریح بھی ہو اور معاشرے کی عکاسی بھی اور ملکی ثقافتی ورثہ کے ساتھ ساتھ اچھائی اور برائی کا توازن بھی اس طرح برقرار رہے کہ اسے جب آن ایئر کیا جائے تو لوگوں کو تفریح بھی ملے اورمعلومات بھی، نہ کہ ان میں اشتعال انگیزی اور بدی کی طرف کشش محسوس ہو۔ کیونکہ ڈرامہ انڈسٹری کو اپنی حدود و قیود کے ساتھ ساتھ دیکھنے والوں کی پسند اور ناپسند کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے اور دوسرا اہم پہلو اس میں جنہوں نے سرمایہ کاری کی ہوتی ہے ان کا تحفظ بھی ہوتا ہے۔ اس سارے سلسلے کو کامیاب اور منافع بخش رکھنے کےلیے کچھ لوازمات بھی شامل کرنے پڑتے ہیں جبکہ شہرت یافتہ اداکاروں کے بھاری بھرکم معاوضے الگ۔

جیسے جیسے وقت گزرتا ہے اسی رفتار سے تبدیلیاں اور جدت معاشروں میں آتی ہیں۔ جس طرح سائنسی مضامین میں نئی نئی تحقیقات آتی جاتی ہیں یا ٹیکنالوجی جدید سے جدید تر ہوتی چلی جاتی ہے، بالکل ویسے ہی آرٹ بھی جمود یا ٹھہراؤ کا شکار نہیں رہتا اور یہ معاشرے کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے اور معاشرے کی ناہمواریاں، جرائم، نفسیات، ضروریات، خاندانی نظام ہی اس کے موضوعات کی اساس رہی ہے اور رہے گی۔ ایسے میں برزخ یا اس جیسے بہت سے ڈرامے یا فلمیں معاشرے کے رنگوں کو دکھاتی رہیں گی۔

ہم تسلیم کریں یا نہ کریں مگر آج بھی آپ کسی پولیس اسٹیشن میں چلیں جائیں وہاں آپ کو اسی معاشرے کے خوش نما چہرے جنسی جرائم اور غلاظت کے ساتھ حوالات اور جیلوں میں دکھائی دیں گے۔ جرائم یا گناہ آج بھی وہی ہیں جو ہزاروں لاکھوں سال پہلے تھے اور یہ اس دنیا کے خاتمے تک جاری و ساری رہیں گے۔ آپ معاشرے کی رحم دلی اور نیکی دیکھنا چاہتے ہیں تو رات کو کسی ٹریفک سگنل پر کسی بھکارن کو جس نے بازاری مردوں کی گندی نظروں سے بچنے کےلیے خود کو سیاہ چادر میں لپیٹا ہو اور نقاب بھی سخت ہو اس سے پوچھ لیں کہ بھیک دینے والا، نظروں سے ان کے باپردہ جسم کا ایکسرے کرکے، گاڑی روک کر، شیشہ نیچے کرکے پہلا سوال کیا کرتا ہے؟

کسی بھی خواجہ سرا کے شب و روز ہم سب جانتے ہیں بلکہ ایک دن میں کتنے لوگ ان سے تفریح اور اپنی جنسی بھوک مٹاتے ہیں، اس کی گنتی تو انہیں خود بھی ٹھیک سے یاد نہیں ہوتی۔ اس طرح نوعمر لڑکوں کا استحصال ہمارے معاشرے میں ہوتا ہے اور یہ بھی کوئی نئی بات نہیں۔ بات کوئی بھی نئی نہیں ہے۔ یہ وہ بد رنگ ہیں جنہیں ہم دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں اور انہیں زیر بحث نہ لاکر انہیں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ جب تک ہم انہیں تسلیم نہیں کریں گے، انہیں جرم کا درجہ نہیں دیں گے اس وقت تک کیسے اس غلاظت کو معاشرے سے نکال سکیں گے۔ یہ جرم ہے مگر جب اس پر کوئی قلم چلائے یا اس کی منظرکشی دکھائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ برائی پھیلا رہا ہے۔

ہر معاشرے میں بہت سے رنگ یا سچائیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو بد رنگ ہونے کے باوجود ایک وجود رکھتی ہیں، ان کا ایک پس منظر اور مقصد ہوتا ہے، چاہے ہم انہیں تسلیم کریں یا نہ کریں۔ سعادت حسن منٹو نے اسے یوں بیان کیا کہ ’’اگر ہم یہ کہانیاں برداشت نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب ہے کہ معاشرہ ناقابل برداشت ہے، میں کون ہوں اس معاشرے کے کپڑے اتارنے والا جو خود ہی ننگا ہے، میں اسے ڈھانپنے کی کوشش بھی نہیں کرتا، کیونکہ یہ میرا کام نہیں، یہ تو لباس بنانے والوں کا کام ہے۔‘‘

اس جیسے جتنے بھی ڈراموں پر جتنی تنقید ہوگی اگر ان پر مثبت انداز سے سوچیں تو یہ نتیجہ نکلے گا کہ منفی عمل کو منفی انداز سے دکھانے کا مقصد برائی کو پھیلانا نہیں بلکہ اس پر قابو پانا ہے، اسے روکنے کےلیے قدم بڑھانا ہے۔ ایسے ڈرامے ہمارے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کا بھی سبب بنتے ہیں کیونکہ اگر سیاست سے تنقید کا پہلو نکال دیا جائے تو پھر وہ آمریت بن کر نظام کو کھا جاتی ہے۔ جنسی تشدد کا شکار صرف نوعمر لڑکیاں نہیں بلکہ نوعمر لڑکے بھی بنتے ہیں۔ یہ سنگین جرائم کے زمرے میں آتا ہے لیکن ہوتا کیا ہے کہ سب سے پہلے ماں باپ یا معاشرہ متاثرہ شخص کو ہی ذمے دار ٹھہراتا ہے اور اسے چپ رہنے کا کہا جاتا ہے کہ بات باہر نہ نکلے، کیونکہ اس سے بدنامی ہوگی اور یوں اس پر پردہ ڈال کر اس جرم کو جڑیں فراہم کی جاتی ہیں۔

ایسے ڈرامے بدی کی تشہیر نہیں کرتے بلکہ نشاندہی کرتے ہیں کہ اس پر آواز اٹھاؤ، قوانین سخت کرو، پکڑ دھکڑ کرو، یہاں یہ ہورہا ہے اور جب ایسا ہو رہا ہو تو خود کو بچاؤ۔ حکومتی سطح پر جنسی استحصال کے تدارک کےلیے پولیس اسٹیشن میں ایک شکایات سیل ہونا چاہیے، ایک آن لائن ایپلی کیشن عوام کےلیے بنائی جائے تاکہ جہاں کوئی بھی شہری جب کسی مقام پر یہ جرم ہوتا دیکھے تو وہ توبہ استغفار پڑھتے ہوئے آگے بڑھنے کے بجائے آن ریکارڈ اسے سامنے لائے۔

‘گوپی بہو’ کے کردار سے مشہور بھارتی اداکارہ دیولینا کے ہاں پہلے بچے کی آمد متوقع

 ممبئی: بھارتی ڈرامہ انڈسٹری کے مشہور ڈرامہ سیریل ‘ساتھ نبھانا ساتھیا’ میں ‘گوپی بہو’ کا کردار نبھانے والی معروف اداکارہ دیولینا بھٹاچارجی بہت جلد اپنے پہلے بچے کا دُنیا میں استقبال کریں گی۔

دیولینا بھٹاچارجی نے اپنے مداحوں کو خوشخبری سُنانے کے لیے سوشل میڈیا سائٹ انسٹاگرام کا رُخ کیا جہاں اُنہوں نے اپنی چند نئی تصاویر پوسٹ کیں۔

بھارتی اداکارہ نے اپنے شوہر اور فیملی کے ہمراہ تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے مداحوں کو اپنے حمل کی خوشخبری سُنائی۔

اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں پنچامرت کی رسم کے ساتھ ممتا کے سفر کا آغاز کررہی ہوں۔

دیولینا بھٹاچارجی نے کہا کہ اس رسم میں ماں اور اُس کے ہونے والے بچے کی صحت و تندرستی اور خوشحالی کے لیے دُعا کی جاتی ہے، آپ سب سے بھی درخواست ہے کہ ہمارے لیے دُعا کریں۔

اداکارہ کی پوسٹ پر بھارتی شوبز انڈسٹری سے وابستہ فنکاروں اور مداحوں نے اُنہیں حمل کی خبر پر مبارکباد دی اور ساتھ ہی اُن کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

واضح رہے کہ دیولینا بھٹاچارجی نے 14 دسمبر 2022 کو اپنے دیرینہ دوست شاہنواز شیخ کے ساتھ شادی کی تھی۔

انٹرنیٹ بندش اور فائروال کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر

اسلام آباد: فائر وال کی تنصیب اور ملک میں انٹرنیٹ بندش کے خلاف لاہور کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کردی گئی ہے۔

درخواست گزار نے ایمان مزاری کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے۔

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ فائر وال کی تنصیب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے۔ ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے۔

عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فریقین سے فائر وال سے متعلق تمام تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کی جائے اور درخواست پر فیصلہ ہونے تک فائر وال کی تنصیب کا عمل معطل کردیا جائے۔ شہریوں کی بلا تعطل انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بنانے کے احکامات دیے جائیں۔

درخواست کے مطابق بظاہر فائروال کی انسٹالیشن کے باعث انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں انتہائی کمی آئی ہے۔ نوجوانوں کا نقصان ہوا جو ڈیجیٹل اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یک رپورٹ کے مطابق تھری جی اور فور جی سروسز کی بندش سے 1.3 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے۔

عدالت میں پیش کیے گئے مؤقف میں مزید کہا گیا ہے کہ ایکس کی بندش اور فائروال کی انسٹالیشن سے انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ ملک بھر کے صارفین کو ایک ماہ سے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پبلک فنکشنریز کے non responsive رویے کی وجہ سے مزید کنفیوژن پیدا ہوئی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹاک شو میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی بات کی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ریاست مخالف مواد کو فلٹر کیا جاتا ہے ۔ مسلم لیگ ن کے دانیال چوہدری نے امریکا اور یوکے میں فائروال کے استعمال کا دعویٰ کیا جو جھوٹا نکلا۔

درخواست میں سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری آئی ٹی ٹی، سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے جب کہ پی ٹی اے، وزارت انسانی حقوق بھی فریقین میں شامل ہیں۔

نیشنل اسٹیڈیم اَپ گریڈیشن کے بعد کیسا دیکھائی دے گا؟

نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی اَپ گریڈیشن کے بعد منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا۔

چیمپئنز ٹرافی کے پیش نظر ان دنوں نیشنل اسٹیڈیم میں اپ گریڈیشن کا کام جاری ہے جس میں تیزی آگئی ہے جبکہ منظور شدہ نقشہ بھی سامنے آیا ہے، جس کے مطابق زیر تعمیر نئی بلڈنگ میں کھلاڑیوں کا ڈریسنگ روم بھی بنایا جائے گا۔

پانچ منزلہ نئی بلڈنگ پرانے اسکور بورڈ کی بلڈنگ کی جگہ بنائی جارہی ہے جس میں دو انکلوژرز کو توڑ کر بلڈنگ میں شامل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی سی بی قذافی اسٹیڈیم کے نام کے حقوق فروخت کرنے پر رضامند

پہلے مرحلے میں نئی بلڈنگ تعمیر ہوگی جس کا کام چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل کرلیا جائے گا، اس دوران کراچی میں تین ٹیسٹ میچز بھی شیڈول ہیں۔

بنگلادیش کے خلاف سیریز کا دوسرا ٹیسٹ بغیر شائقین کے ہوگا اور میچ ٹائمنگ کے دوران تعمیراتی کام روک دیا جائے گا۔

دوسرے مرحلے میں اسٹیڈیم کے تمام انکلوژرز کی ٹیفلون کو نیا انداز دیا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں اسٹیڈیم کی مرکزی عمارت کو بھی گرا کر نئی بلڈنگ بنائی جائے گی۔

سابق فوجیوں کی گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پینٹاگون

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ سابق فوجیوں کی گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے بیان میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مستحکم شراکت داری ہے۔ سابق فوجیوں کی گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ امریکا پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی اور مشترکا اہداف کے حصول کے لیے پاکستان کی مدد کرتے رہیں گے۔ دونوں ممالک کی فوجی اور سیاسی قیادت میں دو طرفہ امور پر بات ہوتی رہتی ہے۔ سابق فوجیوں کی گرفتاری کی رپورٹ سے آگاہ ہیں۔

انٹرنیٹ کی بندش؛ لاہور ہائیکورٹ کا حکومتی وکیل کو ہدایات لیکر پیش ہونیکا حکم

لاہور: ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل کو متعلقہ اتھارٹیز سے ہدایات لیکر 12 بجے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے شہری ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ ملک میں بغیر کسی نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیں جس کے باعث کاروبار حتیٰ کہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

انٹرنیٹ کی مبینہ بندش سے ہونے والے نقصانات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں اور نوجوان اربوں روپے کا زرمبادلہ آئی ٹی سے کما رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔