ایف بی آر افسران نے گاڑیوں کی مرمت ، پیٹرول پر کروڑوں پھونک دئیے

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کے افسران نے گاڑیوں کی مرمت اور پیٹرول پر غیر قانونی طور پر کروڑوں پھونک دیے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ایف بی آر آڈٹ سے متعلق رپورٹ کے مطابق ایف بی آر افسران نے غیر قانونی طور پر گاڑیوں کی مرمت اور پیٹرول پر 21 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کردئیے۔ ایف بی آر افسران بغیر منظوری کے گاڑیوں کے مرمت اور پیٹرول کی مد میں اخراجات کرتے رہے۔ دو برسوں میں پٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی مرمت پر خرچ کی گئی رقم کی منظوری نہیں دی گئی۔

ایف بی آر نے ذمہ داروں کی نشاندہی نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل نے ایف بی آر کو ذمہ داروں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سال 2021-22 اور 2022-23 میں، 54 فیلڈ دفاتر میں اس طرح کے 258 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کردیا گیا، عمران خان

راولپنڈی: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کردیا گیا۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے پانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کر دیا گیا ۔ فوج فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے، یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے مجھے اس سے کیا؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں ۔آئی بی کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے ۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا تھا ۔ جنرل فیض حمید کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی ۔ وزیر دفاع نے جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے مؤقف کی تائید کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے ۔ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔

انٹرنیٹ سست؛ سینیٹ کمیٹی کا سخت نوٹس، مسئلہ حل کرنے کی ہدایت

اسلام آباد: ملک میں انٹرنیٹ سست رفتاری سے چلنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی نے طلب کرلی جب کہ معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دو ہفتوں میں مسئلہ حل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی ارکان نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس ڈاؤن ہونے کا معاملہ اٹھا دیا ۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سست ہونے سے بزنس متاثر ہورہا ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے بتایا کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے کم از کم 500 ملین کا نقصان ہوا ہے۔

سیکرٹری آئی ٹی نے اجلاس میں بتایا کہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں خلل آیا ہے۔ کوئی تکنیکی مسئلہ ہوسکتا ہے جو جلد حل ہوجائے گا۔

سینیٹ کمیٹی نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سلو ہونے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی اور 2 ہفتوں میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔

دوران اجلاس سینیٹ قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا سخت نوٹس لیا جب کہ اراکین کمیٹی نے انٹرنیٹ سروسز کے متاثر ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا، واٹس ایپ پر میڈیا ڈاؤن لوڈنگ، اپ لوڈنگ نہیں ہورہی۔ بہت سے ای کامرس کے فورمز چھوڑ کر جارہے ہیں۔

سینیٹر ہمایوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لوگوں کا روزگار تباہ کردیا ہے۔ پہلے ہی سرمایہ کاری نہیں اس طریقے سے سارا کاروبار تباہ ہوجائے گا۔

وزارت آئی ٹی کی جانب سے مؤقف دیا گیا کہ یہ نیٹ ورکس پر مسئلہ ہے وائی فائی پر نہیں ہے۔ پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس انٹرنیٹ سروس سے متعلق کوئی شکایت ہی نہیں ملی۔

اجلاس میں فائر وال سے متعلق قائمہ کمیٹی کا ایجنڈا ملتوی کردیا گیا۔ فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے آج قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش کرنا تھیں۔ فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے حکام کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایجنڈا ملتوی کردیا۔ فائر وال پر قائمہ کمیٹی نے ان کیمرا بریفنگ طلب کر رکھی تھیں۔

سیکرٹری آئی ٹی عائشہ حمیرا نے کہا کہ یہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں مسئلہ ہے۔ ہم موبائل آپریٹرز سے ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں، دو ہفتوں میں تفصیل پیش کردیں گے۔ یہ مسئلہ طویل نہیں ہوگا جلد انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ہمیں جو آپریٹرز سے ڈیٹا ملے گا وہ قائمہ کمیٹی میں پیش کردیا جائے گا۔

نمرہ خان کو اغواء کرنے کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرِ عام پر

  کراچی: پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ نمرہ خان کو اغواء کرنے کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔

حال ہی میں اداکارہ نمرہ خان نے انکشاف کیا تھا کہ 11 اگست کی شام 7 بج کر 21 منٹ پر اُنہیں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغواء کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

نمرہ خان کے تہلکہ خیز انکشاف کے بعد اب اُنہیں اغواء کرنے کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ سڑک کنارے اپنی گاڑی کے آنے کا انتظار کررہی تھیں کہ اسی دوران اُن کے پاس ایک موٹرسائیکل آکر رُکتی ہے۔

موٹرسائیکل کے رُکنے کے بعد نمرہ خان سڑک کنارے چلنے لگتی ہیں اور پھر چند منٹ کے بعد ہی اداکارہ ہاتھ کے اشارے سے ایک گاڑی کو رُکنے کا کہتی ہیں۔

نمرہ خان کے اشارے پر مذکورہ گاڑی جیسے ہی سڑک پر رُکتی ہے تو موٹرسائیکل سوار فوراََ وہاں سے بھاگ جاتے ہیں۔

ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا اور ایس ایس پی ساؤتھ ساجد سدوزئی نے واقعے پر ایس ڈی پی او منیشا روپیتا کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

واضح رہے کہ نمرہ خان نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ وہ پیر کو ڈیفنس فیز 8 میں مقامی ہوٹل کے باہر گاڑی کا انتظار کررہی تھیں، ہاتھ میں موبائل فون اور کندھے پر بیگ موجود تھا، رش کی وجہ سے گاڑی میں فیملی پھنسی ہوئی تھی اور بارش ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسی دوران تین افراد میرے پاس آکر رُکے اور مجھے اغواء کرنے کی کوشش کی، انہوں نے مجھے پکڑا اور پیٹ پر اسلحہ رکھ دیا، میں نے شور شرابا کیا، میرے سامنے چار گارڈز بیٹھے ہوئے تھے مگر کسی نے نہیں سنا، میں نے اپنا تحفظ خود کیا اور موٹر سائیکل کو دھکا دیا، میں وہاں سے بھاگی۔

مزید پڑھیں: اداکارہ نمرہ خان نے اپنے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی، واقعہ بتاتے ہوئے رو پڑیں

اداکارہ نے کہا کہ وہ مجھے پیچھے سے گولی مارسکتے تھے، میں چلتی گاڑی کے سامنے آگئی، گاڑی میں سوار فیملی نے مجھے بچالیا، اس دوران مقامی ہوٹل کی پوری ٹیم باہر آئی اور مجھے ریسکیو کرلیا۔

سپریم کورٹ کے خلاف پروپیگنڈا وار کیوں چل رہی ہے؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وائلڈ لائف محکمہ تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے خلاف پروپیگنڈا وار کیوں چل رہی ہے؟۔

مارگلہ ہلز نیشنل پارک کمرشل سرگرمیاں و ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل ساہی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ آپ پر فرد جرم عائد کریں؟۔ سچ بتائیں وائلڈ محکمہ کے نوٹی فکیشن کے پیچھے کون ہے؟ کس کے کہنے پر نوٹی فکیشن جاری ہوا۔

سیکرٹری کابینہ نے جواب دیا میرے علم میں نہیں۔ وائلڈ لائف محکمہ کی تبدیلی کے احکامات وزیراعظم نے جاری کیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ نے الزام وزیر اعظم پر لگا دیا ہے۔ انہوں نے بھائی کو بچانے کے لیے الزام وزیر اعظم پر عائد کردیا ہے۔ سیکرٹری کابینہ نے وزیر اعظم کو بس کے نیچے دھکا دیدیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مارگلہ ہلز سے متعلق حکم کے بعد سپریم کورٹ کیخلاف پروپیگنڈا شروع ہوگیا۔ فریقین کی رضامندی سے حکم جاری ہوا پھر پروپیگنڈا کون کر رہا ہے۔ پروپیگنڈا وار سپریم کورٹ کیخلاف کیوں چل رہی ہے۔

عدالت نے سلمان اکرم راجا کی عدم حاضری پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سینئر وکیل حکم امتناع لینے کے لیے 2 منٹ میں آجاتے ہیں۔ حکم امتناع کے بعد سینئر وکیل نظر نہیں آتے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارگلہ نیشنل پارک کس کی ملکیت ہے؟۔ یہ اللہ کا تحفہ ہے۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اشتہارات دیکھے ہیں؟، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اشتہارات پہلے نہیں دیکھے تھے۔جب معاملہ میرے علم میں آیا تو ایکشن لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ساری شاہراہ دستور پر نجی سوسائٹی کے اشتہارات لگے ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے کب ایکشن لیں گے؟۔ کیا جب عوام سوسائٹی سے لٹ جائیں گے پھر سی ڈی اے ایکشن لے گا۔

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی خیبر پختونخوا میں آتی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت کی فرد جرم عائد کریں؟۔ اسلام آباد میں کئی جگہوں پر ہاؤسنگ سوسائٹی کےاشتہارات لگے ہیں۔

نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہماری سوسائٹی کے پی کے میں ہے۔ ہماری سوسائٹی کے درجنوں اشتہارات اسلام آباد میں لگے ہیں۔ سی ڈی اے کے افسر نے رابطہ کرکے سوسائٹی کے مالک سے اسپانسر مانگا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے کے کس افسر نے رابطہ کیا، جس پر وکیل نے بتایا کہ یہ مجھے نہیں معلوم۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ مارگلہ ہلز میں آپ سوسائٹی کیسے بنا رہے ہیں؟۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ میرے موکل کی اپنی ملکیتی اراضی ہے، اس پر منصوبہ شروع کیا۔

چیف جسٹس نے پوچھا ملکیتی دستاویزات کدھر ہے؟، جسپر وکیل نے جواب دیا میرے موکل کے پاس ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 2018ء میں بھی مارگلہ ہلز کا کیس چلا۔ لوگوں کے لمبے ہاتھوں کی وجہ سے پھر یہ کیس دبا دیا گیا۔ مارگلہ ہلز کے معاملے پر وزارت داخلہ، وزارت کابینہ، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور سی ڈی اے ملوث ہیں۔

وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل ڈیڑھ گھنٹے میں سپریم کورٹ میں پہنچ جائے گا۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کا نام صدیق انور ہے۔ چیف جسٹس نے کہا پورا نام بتائیں، جس پر وکیل نے بتایا پورا نام کیپٹن صدیق انور ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیا آپ کے موکل کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں۔ آپ کے موکل نے اپنے ایڈریس میں جی ایچ کیو کیوں لکھا؟۔ آپ کے موکل نے نام کے ساتھ ریٹائرڈ بھی نہیں لکھا۔ کیا آپ کا موکل تاثر دے رہا ہے کہ ہاؤسنگ منصوبہ فوج کا ہے؟۔

بعد ازاں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بس لوگوں کو خرید لو پروپیگنڈا کرنے کے لیے۔ میں نے زندگی میں جو خریدا اپنی کمائی سے خریدا۔ ہر ادارے کو تباہ کردو بس ۔ ہمت جرات ہے تو عدالت آؤ ، بتاؤ کیا غلطی ہے۔ ہر ایک کا ایجنڈا ہے۔ ساری حکومت آج عدالت میں کھڑی ہے لیکن معلوم کچھ نہیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیشنل پارک کو مجموعی طور پر بچانا ہے۔ خوبصورتی ساری مارگلہ ہلز کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک اب لینڈ مافیا کے حوالے ہے۔ سپریم کورٹ پر سب سے پہلے ہم نے انگلی اٹھائی۔ 10,10 سال سے خلاف قانون بیٹھنے والوں کو سپریم کورٹ سے واپس بھیجا۔ ڈیپوٹیشن والوں کو واپس کرنے پر بھی شور مچا۔ چیف جسٹس نے یہ کردیا وہ کردیا ۔ ذاتی حملہ گالی گلوچ کر لو بس۔ میں آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہوں۔ آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ سیکرٹری کابینہ نے سچ نہ بولا تو نتائج بھگتیں گے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وائلڈ لائف بورڈ کو وزاردت داخلہ کے ماتحت کیوں کیا گیا؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے وزیر اعظم ہاؤس کو درخواست آئی کہ وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کردیں۔

چیف جسٹس نے کہا یہ تصوراتی بات لگتی ہے، وزارت ہاؤسنگ سی ڈی اے کے ماتحت ہے یہ بات سمجھ بھی آتی ہے۔ پلاننگ اور ہاؤسنگ کا وزارت داخلہ سے کیا تعلق ہے۔ ہم تو کہہ رہے ہیں سی ڈی اے کو بھی وزارت داخلہ سے نکال دیں۔ اگر ایسی بات ہے تو وزارت تعلیم کو وزارت ریلویز میں ڈال دیں۔ کیوں نہ وزارت داخلہ کو نوٹس کریں سارا گند ہی ختم ہو جائے گا۔ پارلیمان کس لیے ہوتا ہے پارلیمان میں ایسے موضوعات پر بحث کیوں نہیں ہوتی۔ اگر ایسا ہے تو پارلیمنٹ کو بند کردیں۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کا نہیں آرٹیکل 99 کے تحت رولز آف بزنس بنتے ہیں جس سے معاملات چلائے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر بات تو کر سکتے ہیں۔ کوئی طاقتور آیا ہو گا اور اس نے کہا ہو گا سی ڈی اے کو میری وزارت داخلہ کے ماتحت کردیں، پلاٹس وغیرہ کے بھی معاملات ہوتے ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے،کیا سی ڈی اے کو وزارت داخلہ کے ماتحت رہنا چاہیے؟، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے کو وزارت داخلہ سے عملدرآمد کرنے کے لیے پاور مل جاتی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ بھی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کی طبعیت ٹھیک ہے؟۔ آپ اتنے اہل نہیں ہیں کہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کروا سکیں۔ اگر ایسی بات ہے تو ایف بی آر کو بھی وزارت داخلہ کے ماتحت کردیں۔ پھر ٹیکس نہ دینے والوں کو پولیس پکڑ لے گی۔ جرمنی ، فرانس، امریکا، بھارت سمیت کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہو رہا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ رولز آف بزنس کے تحت فیڈرل گورنمنٹ ڈویژنز کو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرتی رہتی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ کیا وزارت داخلہ وزیر اعظم آفس سے بھی زیادہ طاقتور ہے؟۔

پہلا ٹیسٹ؛ قومی ٹیم کس کمبیشن کیساتھ میدان میں اُترے گی؟

پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان جاری 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پچ فاسٹ بولرز کیلئے سازگار بتائی جانے لگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ بنگلادیش کے خلاف راولپنڈی میں 21 اگست سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ کیلئے قومی ٹیم میں 3 فاسٹ بولرز اور ایک اسپنر کیساتھ میدان میں اترے گی۔

قومی ٹیم کے فاسٹ بولرز میں نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور میر حمزہ کیساتھ میدان میں اُترے گی۔

اسی طرح اوپننگ کیلئے عبداللہ شفیق کیساتھ نوجوان کھلاڑی کو بھیجا جائے گا، کپتان شان مسعود تین اور بابراعظم کو چوتھی پوزیشن پر کھلایا جائے گا۔

قومی ٹیم میں پاکستان شاہینز کیلئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد ہریرہ کو راولپنڈی ٹیسٹ میں ڈیبیو کروائے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ بنگلادیش اور پاکستان کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 21 سے 25 اگست تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جبکہ دوسرا میچ 30 اگست سے 3 ستمبر تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔

بھارتی خاتون کی بچوں کی بازیابی کی درخواست، وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب

لاہور ہائی کورٹ میں بھارتی خاتون کی جانب سے دائر درخواست پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے بھارتی خاتون فرزانہ بیگم کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وزارت داخلہ سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر بچے بیرون ملک ہیں تو ان کو واپس لانے کے لیے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ پولیس نے بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ یوسف سے دبئی میں پسنلاہور ہائی کورٹ میں بھارتی خاتون کی جانب سے دائر درخواست پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے بھارتی خاتون فرزانہ بیگم کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وزارت داخلہ سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر بچے بیرون ملک ہیں تو ان کو واپس لانے کے لیے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ پولیس نے بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ یوسف سے دبئی میں پسند کی شادی کی۔ شوہر 2018 میں بچوں کو پاکستان لے کر آگیا اور تاحال نہیں آیا۔ اس نے بچوں کو اغوا کر لیا۔ عدالت نے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

د کی شادی کی۔ شوہر 2018 میں بچوں کو پاکستان لے کر آگیا اور تاحال نہیں آیا۔ اس نے بچوں کو اغوا کر لیا۔ عدالت نے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

آرمی چیف کا سابق افسران کے اعزاز میں استقبالیہ، جنرل راحیل شریف اور جنرل کیانی موجود جنرل باجوہ غائب

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں ریٹائرڈ فوجی افسران اور سپاہیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ریٹائرڈ فوجی افسران اور جوانوں کی خدمات کو دلی خراج تحسین پیش کیا، ان کی لگن اور قوم کی تاریخ کی تشکیل میں اہم کردار کو سراہا

آرمی چیف نے چیلنجوں کے مقابلے میں اتحاد اور باہمی تعاون  کی بنیادی اہمیت پر زور دیا، اور سابق فوجیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے رہیں۔

سپہ سالار نے پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے درمیان تعلقات کو کمزور کرنے کے لیے دشمن عناصر کی جانب سے جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے گھناؤنے خطرے سے بھی خبردار کیا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ سابق فوجیوں سمیت قوم کی غیر متزلزل حمایت ایسی تمام فضول کوششوں کو ناکام بنائے گی۔ سابق فوجیوں نے پاک فوج کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اندرونی اور بیرونی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما بھی قربان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایسی تقریبات پاک فوج اور اس کے سابق فوجیوں کے درمیان اٹوٹ بندھن کے ثبوت کے طور پر کام کرتی ہیں، جو ملک کی خوشحالی اور سلامتی کے لیے اپنے عزم میں متحد ہیں۔

فرانسیسی فوج کے 2 رافیل طیارے فضا میں ایک دوسرے سے ٹکراگئے؛ ہلاکتیں

پیرس: فرانس میں سینٹ ڈیزیئر فوجی تنصیب سے اُڑان بھرنے والے دو رافیل طیارے معمول کی تربیتی پرواز کے دوران فضا میں ٹکرا گئے جس کے نتیجے میں طیاروں میں آگ بھڑک اُٹھی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ طیاروں کے آپس میں ٹکرانے سے دونوں پائلٹس موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جن کی شناخت کیپٹن سبسٹین مابیرے اور لیفٹیننٹ میتھیس لارنس کے ناموں سے ہوئی۔

رافیل طیارہ حادثے میں ایک معاون پائلٹ کو بچالیا گیا جنھیں ملٹری اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ان کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

تاحال طیارہ حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ فرانسیسی فوج کی جانب سے حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے طیارہ حادثے میں دو فوجی افسران کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہل خانہ اور پوری قوم کے لیے کبھی نہ بھولنے والا واقعہ اور عظیم نقصان ہے۔

پی ٹی آئی کارکن لاپتا؛ حکومت آئین کو تبدیل کرکے اس میں سے بنیادی حقوق نکال دے، عدالت

اسلام آباد: لاپتہ پی ٹی آئی کارکن کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایسا کریں کہ آئین کو تبدیل کرکے اس میں سے بنیادی حقوق نکال دیں تو زیادہ بہتر ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے لاپتا کارکن فیضان کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے روبرو سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

جسٹس اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں سخت اظہار برہمی کیا اور کہا کہ آئین کو تبدیل کر دیں بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں ، ہمارا دائرہ اختیار ختم کر دیں ملک کو اسی طرح چلائیں، مجھے نہیں معلوم اسٹیٹ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتی آپ اس کی گرفتاری ڈال دیں ہم کچھ نہیں کہیں گے لیکن ملک اس طرح نہ چلائیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ اسٹیٹ سب اس سے خوش ہیں ، مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ کیا ہو رہا ہے اس سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ، پہلے جس بینچ میں کیس تھا انہوں نے لکھا ہے یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے، یہ ظالمانہ عمل ہے اس صورت حال میں آئینی عدالتوں کو کیا کرنا چاہیے؟ دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عدالتیں (لاپتا افراد) ان کیسز میں کیا کر رہی ہیں، یا پھر یہ کہیں دنیا یہاں آئے سرمایہ کاری کرے اور لوگ مسنگ بھی ہوں گے اور عدالتیں بھی کچھ نہیں کر سکیں گے۔

جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ہے اور ذمہ داری آخر کا ایگزیکٹو ہیڈ پر آتی ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں نے صاف ہاتھوں کے ساتھ عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔

عدالت نے کہا کہ انہوں نے صاف ہاتھوں سے درخواست دائر نہیں کی، اس لیے درخواست خارج کر دیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟ یہ گندے درخواست گزار ہیں ہم درخواست مسترد کر دیتے ہیں، میں سمجھ نہیں پا رہا کہ آپ ہمیں کس طرف لے کر جا رہے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ ہی مجھے بتا دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ حکومت اگر اسے جبری گمشدگی کا کیس کہتی ہے تو دیکھے کہ یہ کس کے کہنے پر ہوا، حکومت کو اس معاملے پر اغواء کاروں کے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ تو ہمیں نہیں پتہ کہ اغواء کار کون ہیں۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے ایک ساتھی جج نے سخت آرڈر کیا تو حکومتی پروپیگنڈا مشینوں نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا، میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا۔

اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت

اسی طرح پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ یہ معاملہ انا نہ بنائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل تک اظہر مشوانی کے بھائیوں کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کی مہلت دے دی، جج نے کہا کہ پولیس والے جب پتا لگانا چاہیں تو وہ پتا لگا لیتے ہیں کہ بندہ کس کے پاس ہے، ذمہ داری سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع پر آتی ہے، منگل تک کا وقت دے رہا ہوں ان کیسز کو ختم کر دیں، اگر یہ کیس ختم نہ ہوئے تو میں اپنا دماغ کھو دوں گا پھر مجھ سے گلہ نہ کرنا۔