اسلام آباد:
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے 10 روز سے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان تاحال بازیاب نہ ہو سکے ۔
پولیس 10 روز گزرنے کے باوجود بھی این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا پتا لگانے میں ناکام ہے، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو مغوی کی بازیابی کے لیے مزید ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔
دورانِ سماعت عدالت نے پولیس کو مغوی کا واٹس ایپ ریکارڈ کا ڈیٹا بھی چیک کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس اعظم خان نے ہدایت کی کہ ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں پولیس مغوی کو بازیاب کروائے ۔ اصل مقصد معاملہ حل کرنا ہے صرف تاریخیں دینا نہیں ہوتا ۔
دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی اہلیہ روزینہ کا بھی پتا نہیں چل سکا ہے۔ وکیل رضوان عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کے بعد درخواست گزار روزینہ بھی لاپتا ہیں ۔
دوران سماعت جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ کیا پیش رفت ہے ، آپ کو 3 روز کا وقت دیا تھا ، جس پر ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر کا سراغ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں ۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر ایک ٹک ٹاکر ڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کر رہے تھے ۔ اس کیس کی تحقیقات کرنے والے باقی لوگ بھی غائب ہیں۔ متعلقہ تھانہ لاہور ہے جو ڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کر رہا تھا ۔ درخواست گزار روزینہ پہلے لاہور پھر اسلام آباد تھیں۔ 18 اکتوبر تک کا ڈیٹا ملا ہے۔ لاپتا عثمان کی اہلیہ کا ایڈریس ایمپریس روڈ کا آرہا ہے، اس کے بعد فون بند ہے۔ تفتیشی افسر ان کے گھر گیا تو بتایا کہ گھر لاک ہے، بچے بھی ان کے ساتھ ہیں۔
وکیل رضوان عباسی نے بتایا کہ آخری کال درخواست گزار کو دھمکی آمیز آئی کہ پٹیشن واپس لیں ۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ مطلب درخواست گزار مستقل لاہور رہتی ہیں ، شوہر اسلام آباد میں رہتے ہیں ۔ ہو سکتا ہے وہ والدین یا رشتے داروں کے ہاں رہ رہی ہوں ، جس پر وکیل نے کہا کہ کیا وہ خوشی سے وہاں گئیں، اگر گئی بھی ہوں تو۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر کی آخری لوکیشن ایف سکس کی آئی ہے ،سی سی ٹی وی کیمرے چیک کیے ہیں ۔ واٹس ایپ ڈیٹا اگر مل جائے تو سب پتا چل جائے گا ۔
وکیل نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت سے بندہ اغوا ہوگیا ، 10 روز گزر گئے ہیں ۔
دوران سماعت ڈی ایس پی لیگل نے واٹس ایپ ڈیٹا کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا، جس پر عدالت نے پولیس استدعا منظور کرتے ہوئے مغوی کی بازیابی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا اور کیس کی سماعت اگلے جمعے 31 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔





































