اسلام آباد:
27 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں حکومتی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے علیحدہ ہنگامی اجلاس ہوئے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں شرکت کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پیپلز پارٹی کی شیری رحمان کے چیمبر میں پہنچے۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور بیرسٹر عقیل افضل بھی ان کے ساتھ تھے۔
دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے چیمبر میں پہنچے، جہاں چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ کی جانب سے 27 ویں ترمیم کے مسودے کی منظوری کے معاملے پر سینیٹ میں اپوزیشن کا ہنگامی اجلاس بیرسٹر علی ظفر کی صدارت میں ہوا، جس میں 27 ویں ترمیم کے سلسلے میں حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں ستائیسویں ترمیم کو مسترد کرنے یا یا اس میں بہتری کے لیے مزید ترامیم و تجاویز پیش کیے جانے کے امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ علامہ راجا ناصر عباس جعفری ، سینیٹر نور الحق قادری ، سینیٹر فلک ناز چترالی ، سینیٹر عباس اور دیگر موجود تھے۔
بعد ازاں اپوزیشن ارکان چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے لیے گئے، جہاں بیرسٹر علی ظفر کی قیادت میں پی ٹی آئی کے وفد نے ملاقات کی اور اپوزیشن لیڈر کے تقرر پر زور دیا۔
پی ٹی آئی وفد کی جانب سے چیئرمین سینیٹ سے اپیل کی گئی کہ آپ کو دستخط کرکے دے دیا ہے، اپوزیشن لیڈر کا تقرر کیا جائے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اپوزیشن کا استحقاق مجروح ہورہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کا تقرر نہ کرنے پر ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔





































