سابق اداکارہ انو اگروال نے اپنی پہلی فلم عاشقی کی کامیابی کے ساتھ راتوں رات اسٹارڈم حاصل کرلیا تھا، انہوں نے صرف ایک فلم سے اس نے اتنی شہرت کمائی کہ جو انڈسٹری کے کئی اہم اداکار کئی برسوں میں بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
فلم میں اداکارہ کا شرمیلا کردار ‘انو ورگیز’ ہندی سنیما کی رومانوی صنف میں اب بھی سب سے زیادہ زیر بحث کرداروں میں سے ایک ہے۔
فلم میں انو کے آن اسکرین کرشمے نے بہت سے دل جیت لیے اور انہیں بالی وڈ میں اگلی سپر اسٹار کہا جانے لگا۔
بالی وڈ میں ان کےکامیاب ڈیبیو کے فوراً بعد انو کو کئی ہدایت کاروں نے سائن کیا اور انہیں زبردست پروجیکٹس کی پیشکش بھی ہوئی تاہم تقدیر کا ان کے لیے فیصلہ کچھ اور ہی تھا اور وہ جلد ہی گلیمر کی دنیا سے یکسر غائب ہو گئیں۔
اداکارہ کے ناقابل یقین ڈیبیو کے بعد یکدم اسکرین سے غائب ہونے پر ان کے مداحوں کا خیال تھا کہ وہ اپنی زندگی میں بس گئی ہیں لیکن حقیقت کچھ اور تھی بلکہ خاصی خوفناک بھی۔
لاکھوں دلوں کی دھڑکن بننے کے بعد اداکارہ نے بالی وڈ کو کیوں چھوڑ دیا، یہ جاننے کے لیے پڑھیں۔
کار حادثے کے اثرات
یہ سال 1999 میں تھا جب ممبئی میں ایک پارٹی کے بعد 30 سالہ انو اپنے گھر جاتے ہوئے ایک مہلک کار حادثے کا شکار ہوگئیں، ان کی کار کنٹرول کھو بیٹھی اور چوپاٹی کے قریب ٹکرا گئی، اس ایک حادثے نے ان کی پوری زندگی بدل کر رکھ دی۔
حادثہ اتنا شدید تھا کہ ان کے جسم کی کئی ہڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور اس کے بعد وہ 29 دن تک کوما میں رہیں۔
لیکن انو کی آزمائش صرف یہیں تک محدود نہیں تھی بلکہ جب وہ ہوش میں آئیں تو ان کی ماضی کی زندگی ایک یاد سے کچھ زیادہ ہی نہیں تھی۔
انو کا آدھا جسم مفلوج ہو چکا تھا اور ان کا چہرہ مکمل طور پر خراب ہو چکا تھا، ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے اثرات سے نکلنے میں انہیں برسوں لگے، صرف یہی نہیں بلکہ ان کی ماضی کی زندگی کی سب یادیں بھی فراموش ہوچکی تھیں۔
اس بارے میں خود ان کا یہ کہنا تھا کہ ‘مجھے یہ بھی یاد نہیں کہ حادثہ ہوا تھا، جب میں بیدار ہوئی تو مجھے اپنا نام، اپنے خاندان یا اپنے کریئر کا کچھ علم نہیں تھا، یہ دوبارہ جنم لینے جیسا تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے سخت جسمانی تکالیف اور بے بسی کے عالمے سے گزری ہوں میرا دایاں بازو مفلوج ہو گیا تھا، صرف میں ہی جانتی ہوں کہ کھانے اور لکھنے میں مجھے کتنی مشکل پیش آتی تھی۔
کوما سے باہر آنے کے بعد انو کو کچھ یاد نہیں رہا اور انہوں نے سنیاس (ہندوں کی رہبانیت) لے لی تھی، وہ اپنا سر منڈوا کر ایک سادہ سے ماحول میں رہتی تھی، حتیٰ کہ وہ لپ اسٹک لگانے کا طریقہ بھی بھول گئی تھی۔
اور جلد ہی ان کی پہلے اور بعد کی تصاویر آن لائن منظر عام پر آگئیں، جس نے ان پر چونکا دینے والا اثر ڈالا۔
پنک ولا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انو نے انکشاف کیا تھا کہ ڈاکٹروں نے بھی ان کے حوالے سے ہمت چھوڑ دی تھی لیکن یوگا نے ان کی جان بچائی۔
اداکارہ کے مطابق ‘یہ حادثہ 1999 میں ہوا اور اس کے ساتھ ہی ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ مشکل سے تین سال تک زندہ رہے گی، حادثے کے بعد میں ایک بچہ بن گئی تھی، میں باتھ روم بھی خود نہیں جاسکتی تھی لیکن مجھے یقین تھا کہ میں صحتیاب ہوجاؤں گی’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے ہر چیز دوبارہ سیکھنی پڑی، میں نے خود کو ٹھیک کیا، اس کے بعد جھونپڑ پٹی والے بچوں کے ساتھ یوگا کرنا شروع کردیا اور پھر مجھے دیگر تنظیموں نے پہنچانا’۔۔