کا بل(ویب ڈیسک)افغانستان میں امریکہ اور نیٹو فوجوں کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ انھیں طالبان کے ساتھ جنگ کو آگے بڑھانے کے لیے مزید ’چند ہزار‘ فوجیوں کی ضرورت ہے۔جنرل جان نکولسن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ان کے پاس انسداد دہشت گردی آپریشنز کے لیے کافی فوجیں ہیں۔تاہم انھوں نے زور دیا کہ انھیں افغان فوج کہ تربیت میں مدد کے لیے اضافی فوجی درکار ہیں۔انھوں نے روس اور ایران پر افغانستان میں نیٹو کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔ سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہوئے جنرل نکولسن نے کہا کہ ’ہمیں چند ہزار کی کمی کا سامنا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کے سامنے رکھ چکے ہیں۔اس وقت افغانستان میں کل 1330 نیٹو فوجی تعینات ہیں جن میں امریکی فوجیوں کی تعنات 8400 ہے۔امریکہ کی طالبان کے خلاف جنگی آپریشن سنہ 2014 میں باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہوگئے تھے تاہم خصوصی فوجی دستوں کی جانب سے افغان فوجیوں کو مدد کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔افغان فوجوں کو گذشتہ دو برسوں میں بھاری جانی نقصان کا سامنا رہا ہے۔جنرل نکولسن نے ملک کی حالیہ صورتحال کو ’جنگی توقف‘ کے طور پر بیان کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ پیمانہ حکومت کے حق میں ہے۔انھوں نے بیرونی عناصر خاص طور پر روس، پاکستان اور ایران کے اثرورسوخ کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس اثرورسوخ کے باعث طالبان کی مدد اور انھیں قانونی حیثیت دی جارہی ہے اور افغانستان میں استحکام کے لیے افغان کوششوں کو سبوتاژ کیا جارہا ہے۔
