All posts by Muhammad Saqib

بھارت کیخلاف تباہ کن سپیل،شاہین آفریدی کیلئے آئی سی سی کا بڑا اعزاز

ٹی 20ورلڈ کپ میں بھارت خلاف تباہ کن سپیل کرنے پر شاہین آفریدی کو آئی سی سی کی جانب سے بڑے اعزاز سے نواز دیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی ) کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شاہین آفریدی کی بھارت کے خلاف میچ میں کرائی گئی تباہ کن باؤلنگ کی ویڈیو شیئر کی گئی۔
آئی سی سی نے بھارت کے خلاف پاکستانی پیسر شاہین شاہ آفریدی کے تباہ کن ابتدائی سپیل کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے ورلڈ کپ کا پلے آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی نے روایتی حریف بھارت کے خلاف ٹی 20ورلڈ کپ کے میچ میں روہت شرما،کے ایل راہول اور ویرات کوہلی کو آؤٹ کرکے پاکستان کے لئے جیت کی راہ ہموار کی تھی جبکہ اس شاندار سپیل کی وجہ سے ان کو میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا تھا۔
اس میچ میں پاکستان نے بھارت کو 10وکٹوں کی عبرتناک شکست دیکر ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ روایتی حریف کے خلاف کامیابی حاصل کرکے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ۔

مشترکہ اجلاس میں شفاف مردم شماری کروانے کی منظوری دیدی گئی: اسد عمر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 5 سال کے وقفے سے شفاف مردم شماری کروانے کے فیصلے کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس نے منظوری دے دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اسد عمر نے لکھا کہ قوم کو مبارک ہو، آج تک ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ صرف پانچ سال کے وقفے سے ایک شفاف مردم شماری کروانے کے فیصلے کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں منظوری دے دی گئی۔
اس سے قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم عمران خان نے سیاسی فائدہ کے بجائے سندھ کی عوام کا سوچا، اپوزیشن نئی ٹیکنالوجی سے گھبراتی ہے، ٹیکنالوجی کی بنیاد پرمردم شماری کرانے جارہے ہیں، جو ہم مردم شماری کرائیں گے اسے سب تسلیم کریں گے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مردم شماری انتہائی اہم مسئلہ ہے جس پر سیاست کھیلی جا رہی ہے، اگر ہم 2017ء کی مردم شماری کو مسترد کر دیتے تو سندھ کا نقصان ہوجاتا۔ 2017ء کو سندھ کی صوبائی حکومت نے سروے کیا، اسی سروے پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اب مخالفت کر رہے ہیں، وفاق میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت تھی، اس میں پی ٹی آئی، ایم کیوایم، جی ڈی اے کا کوئی لینا دینا نہیں، شاہدخاقان عباسی، مرادعلی شاہ نے 2018ء میں کہا لیٹ ہو گئے اب دوبارہ مردم شماری ممکن نہیں، اپنی جان چھڑا کربھاگ گئے اورمعاملہ اگلی حکومت پرڈال گئے۔
اسد عمر نے کہا کہ پی پی چیئر مین بلاول بھٹونے آج پیشکش کی کہ مہنگائی کے خلاف قدم اٹھاؤہم تمہارے ساتھ ہیں، سندھ میں آٹا سب سے مہنگا مل رہا ہے، ہم رفیع اللہ کے حلقے کے لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیں گے، وزیراعظم نے انقلابی ریلیف کا اعلان کیا ہے۔

نئی دہلی میں سموگ خطرناک حد تک بڑھ گئی،تمام سکول بند

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سموگ خطرناک حد تک بڑھنے سے تمام سکولوں کو غیر معینہ مدت تک بند کردیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کا ایئر کوالٹی انڈیکس 225 کی خطرناک سطح تک پہنچ گیا جس کے باعث نئی دہلی میں تمام سکول غیر معینہ مدت تک بند کردیئے گئے ہیں جبکہ نئی دلی میں عوام کو ورک فرام ہوم جاری رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ غیر ضروری اشیا لانے والے تمام ٹرکوں کی آمدو رفت پر پابندی عائد کرتے ہوئے نئی دلی کے مضافات میں کوئلے سے چلنے والے پانچوں پاور پلانٹس بند کردیئے گئے ہیں۔

طالبان نے 130 خواتین کو فروخت کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا

افغان طالبان نے شادی کے نام پر 130 خواتین کو فروخت کرنے والے شخص کو جوزجان سے حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے جوزجان کے پولیس چیف دام اللہ سراج نے بتایا کہ غریب خواتین کو شادی کے نام پر فروخت کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
طالبان کے پولیس چیف کا مزید کہنا تھا کہ ملزم ایسی غریب خواتین کو جھانسہ دیتا تھا جو اپنے حالات بہتر کرنے کی کوششیں کر رہی تھیں۔ یہ شخص خواتین کو شادی کے لیے دوسرے صوبے لے جاتا اور وہاں غلاموں کی طرح بیچ دیتا تھا۔
پولیس چیف دام اللہ سراج نے انکشاف کیا کہ ملزم نے اب تک شادی کے نام پر 130 خواتین کو اسمگل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ چالاک ملزم کے نیٹ ورک کی تلاش جاری ہے۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غربت میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور شہری اپنی املاک سمیت لڑکیوں اور بچیوں کو بھی فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سب سے برے حالات اُن خواتین کے ہیں جو اپنے خاندان کی واحد کفیل ہیں۔
طالبان نے اس صورت حال کا ذمہ دار افغانستان کے غیر ملکی بینکوں میں اثاثوں کو منجمد کرنے کو ٹھہراتے ہوئے کئی بار عالمی قوتوں سے فنڈز کی فراہمی اور اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر عارف علوی سے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی الوداعی ملاقات

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی الوداعی ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملکی سکیورٹی کیلئے بطورِ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی خدمات کو سراہا، صدر نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیلئے پشاور کور کمانڈر کے نئے عہدے پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

یوٹیوب نے ڈس لائک کی تعداد ظاہر نہ کرنے کا آپشن پیش کردیا

یوٹیوب نے اپنے ویڈیو انٹرفیس میں ایک اہم تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویڈیو پر ناپسندیدگی (ڈس لائک) آپشن کو دوسروں سے چھپاکر پرائیوٹ کیا جائے گا۔ یوٹیوب کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد شعوری طور پر ڈس لائک کی بدولت کسی ویڈیو کی بے قدری کررہی ہے۔
یوٹیوب کے مطابق ڈس لائک کو حملوں میں بطور ہتھیار بھی استعمال کیا جارہا ہے اور ویڈیوز کی قدروقیمت کو گھٹایا جارہا ہے۔
’ ناظرین کے گروہ اپنی تعداد کے بل پر ڈس لائک بٹن استعمال کرتے ہیں اور اسے کسی گیم میں اسکوربورڈ کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ بسا اوقات ویڈیو پر ناپسندیدگی کا بٹن صرف اس لیے دبایا جاتا ہے کہ انہیں اس کا تخلیق کار پسند نہیں ہوتا اس میں ذاتی رنجش کے علاوہ موضوع سے بیزارگی بھی شامل ہوسکتی ہے۔ جبکہ تمام افراد کو اظہار کا موقع دینا ہی یوٹیوب کا مشن ہے،‘ کمپنی نے اپنے بیان میں کہا۔
اب اس سال کے آغاز میں بعض چینل پر تجرباتی طور پر ڈس لائک کی تعداد کو پرائیوٹ کیا گیا تھا۔ یوٹیوب کے مطابق اس طرح ڈس لائک بڑھانے کی شعوری مہمات میں کمی دیکھی گئی۔
تاہم ناظرین کو یوٹیوب بٹن دکھائی دے گا لیکن اس کی گنتی سامنے نہیں آئے گی۔ اس طرح ویڈیو کی ٹارگٹ ناپسندیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یوں ڈس لائک کے سیلاب کو روکنا ممکن ہوسکے گا۔ یوٹیوب کے مطابق چھوٹے یوٹیوبرپر اکثر ڈس لائک حملے ہوتے ہیں اور شروع میں ہی انہیں ناکام بنایا جاتا ہے۔ جب اس پر مزید غور کیا گیا تو یوٹیوب نے یہ رحجان بھی نوٹ کیا ہے۔
’یوٹیوب کے مطابق مخالفین اپنے حریف برانڈ اور فلم ٹریلر پر ڈس لائک کے ذریعے اسے ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور سوشل میڈیا کا یہ اثربہت حقیقی ہوتا ہے۔ اسی طرح بھارت میں مشہور یوٹیوبر اور ٹک ٹاکرز کے درمیان تنازعہ دیکھا گیا تھا جس میں دونوں گروہوں نے ایک دوسرے کو ڈس لائک سے نیچا دکھایا تھا بلکہ اس کی زد میں خود ایپس بھی آگئ تھیں۔

ہتک عزت کیس؛ دوران سماعت صبا حمید علی ظفر کے وکیل پر برہم

سیشن کورٹ میں علی ظفر کی جانب سے میشاء شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت کے دوران گواہ صبا حمید علی ظفر کے وکیل کے تلخ سوالات پر برہم ہو گئیں۔
لاہور کی سیشن عدالت میں گلوکار علی ظفر کے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج خان محمود نے کیس کی سماعت کی۔ میشاء شفیع کی گواہ صبا حمید عدالت میں پیش ہوئیں عدالت میں میشاء شفیع کی والدہ صبا حمید کے بیان پر جرح کی گئی صبا حمید علی ظفر کے وکیل کے تلخ سوالات پر برہم ہو گئیں۔
صبا حمید نے کہا کہ آپ ایسے سوالات نہ کریں کہ میں جس کے متعلق نہیں جانتی۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ آپ سولات کے واضح جواب دیں۔ علی ظفر کے وکیل نے پوچھا کہ میشاء شفیع واٹس ایپ گروپ میں لکھتی ہیں کہ میں اس جیمنگ سیشن کو خوبصورت ترین قرار دیتی ہوں۔
گواہ صبا حمید نے جواب دیا کہ میں اس واٹس ایپ گروپ میں نہیں ہوں، میرے خیال سے ہراسمنٹ کے بعد عورت کو مر جانا چاہئے، دوران جرح صبا حمید عدالت میں جذباتی ہو کر اونچا اونچا بولنے لگیں جس پرعدالت نے انہیں آہستہ بولنے کے لیے کہا۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ میں صرف سوالات ہی پوچھ رہا ہوں آپ سے لڑ تو نہیں رہا، وکیل علی ظفر نے مزید پوچھا کہ میشاء شفیع اسی تصویر کو فیس بک اکاؤنٹ پر جیمنگ سیشن کے تین دن بعد لگاتی ہیں کہ علی ظفر کے ساتھ یہ یاد گار رہا۔
گواہ صبا حمید نے کہا یہ ہو سکتا ہے لیکن مجھے یہ پوسٹ یاد نہیں ہے۔ سوال پوچھا گیا کہ میشاء شفیع نے عفت عمر کو کیا بتایا تھا صبا حمید نے کہا کہ مجھے اس بات کا کنفرم نہیں ہے لیکن میں نے عفت عمر کو بتایا تھا۔ اس دوران صبا حمید کے وکیل نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو ہم اپنے ویڈیو لنک کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس پر ہم آج ہی بحث کر لیتے ہیں، وکیل علی ظفر نے پوچھا آپ یہ بتائیں کہ سچ کون بول رہا ہے آپ، عفت عمر یا میشاء شفیع؟ صبا حمید نے کہا کہ ہم تینوں سچ بول رہی ہیں۔

متحدہ اپوزیشن کا پارلیمنٹ میں منظور کردہ قوانین کو چیلنج کرنے کا اعلان

اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں منظور کردہ قوانین کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر بلاول بھٹو زرداری اور مولانا اسعد محمود کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام روایت کو پیروں تلے روند دیا، ہم نے کہا کہ قواعد پر عمل کیا جائے، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہماری ایک بات بھی نہیں مانی، میں ، بلاول بھٹو اور اسعد محمود نے اسپیکر کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے بات نہیں مانی، اجلاس میں ہماری تعداد 200 سے اوپر تھی، حکومتی لوگوں کے ووٹ زیادہ گنے گئے۔ اسپیکر سے بار بار درست ووٹنگ کرانے کا کہا، ای وی ایم کو ایول ورچوئل مشین کہتا ہوں، ای وی ایم ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلوں کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے مشترکہ اجلاس کے اپنے قواعد ہوتے ہیں، مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں ہوئی ، حکومت کو شکست ہوئی ہے، جوائنٹ سیشن میں قانون سازی کے لئے 222 حکومتی اراکین کا ہونا ضروری ہے، حکومت کے نمبرز پورے نہیں تھے۔

جے یو آئی کے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ دھاندلی کے ذریعے بل پاس کیے گئے، تمام قانون سازی جبراً کی گئی، حکومت کا کوئی اتحادی ان کے حق میں کھڑا نہیں ہوا،ایسے ماحول میں کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ عام انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے۔

دھاندلی کے نتیجے میں آنے والی حکومت انتخابی اصلاحات کررہی ہے، فضل الرحمٰن

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ دھاندلی کے نتیجے میں آنے والی حکومت انتخابی اصلاحات اور قانون سازی کررہی ہے لیکن ہم کسی بھی انتخابی اصلاحات یا مشین کے حوالے سے قانون سازی کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے۔

کوئٹہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں 10سال سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیرضروری عنصر ہے، یہ ناجائز حکمران ہے اور آج ان کی تین سال کارکردگی نے ہمارے اس دعوے پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ وہ نالائق اور نااہل بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی بقا کے لیے دو بنیادی عناصر دفاعی اور معاشی قوت ہوتے ہیں، دفاع ایک ادارہ ہے اور دفاعی قوت ہماری فوج ہے اور افواج پاکستان اسی قوم سے بنتی ہے لیکن ماضی میں ان کے کچھ غلط فیصلوں نے خود ہماری دفاعی قوت پر سوالات کھڑے کردیے جس کا ہمیں دکھ ہے کہ ہماری دفاعی قوت پر کیوں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، معلوم ہوتا ہے کہیں سے کوئی کمزوری ہے، کسی غلطی کا نتیجہ ہے اور آج ان کو بھی اس غلطی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری یہ تحریک واضح موقف رکھتی ہے کہ ہمارے ان اداروں کو اپنے دائرے کی طرف واپس جانا چاہیے تاکہ وہ غیرمتنازع رہیں اور اس ملک کی بقا کا سبب بن سکیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اگر ملکی معیشت تباہ ہو جاتی ہے، ہر طرف غربت اور بے روزگاری کی ہوائیں چلنے لگتی ہیں، اگر اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز کے سامنے کوئی خودسوزی کررہا ہے، کوئی اپنے بچوں کو وہاں لا کر برائے فروخت کا بورڈ لگا رہا ہے تو کیا اس ملک میں ہمیں یہ دن بھی دیکھنے تھے، جب غربت اور بے روزگاری کا عفیر اس طرح بپھر جائے تو ریاستیں اپنا وجود کھو دیتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے بقا اور تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، بندوق اٹھانا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بندوق اٹھانے سے خاندان اور شہر اجڑتے ہیں اور پشتون بلوچوں سے زیادہ کون جانتا ہے کہ بندوق کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عالمی استعمار کی پالیسیوں نے مذہبی دنیا میں اشتعال پیدا کیا، لوگ بندوق کی طرف جانے لگے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ نہیں ہم پاکستان کو ایک پرامن، آئینی، جمہوری اور اسلامی مملکت دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم نے آئین کا راستہ چنا، ہم بھی اسلحے کی طرف جا سکتے تھے لیکن ہم جذبات کو نہیں بلکہ ملک کو دیکھ رہے تھے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری جمہوریت کی عزت، وقار اور اتھارٹی کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے دفاع پر بھی سوالات اٹھائے گئے لیکن اب ہماری عدلیہ پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور تین ججوں نے عام آدمی کے ذہن میں عدلیہ کے کردار کے بارے میں سوالات پیدا کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ان مقدس اداروں میں کالی بھیڑیں آتی ہیں تو ہمیں ان صفوں سے ان کالی بھیڑوں کو نکالنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو کہا گیا کہ پاکستان میں جب ہماری حکومت آئے گی تو باہر سے لوگ نوکریوں کے لیے اس ملک میں آئیں گے، آج باہر سے ہمارے پاس ایک ہی ملازم آیا ہے اور وہ اسٹیٹ بینک کا گورنر ہے اور یہ جس ملک میں بھی گیا ہے وہاں کے مرکزی بینک کا دیوالیہ کر کے آیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج اسمبلی میں یہ بل بھی لایا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کی جائے اور پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو براہ راست آئی ایم ایف سے وابستہ کردیا جائے، پھر یہ ہمارا بینک نہیں آئی ایم ایف کی پاکستان میں موجود ایک شاخ بن جائے گی اور ہماری معیشت کی سب سے بڑی منتظم ہاتھ سے نکل جائے گی، آپ پارلیمنٹ میں اس طرح کے قوانین لانے والے کون ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو حکومت خود دھاندلی کے نتیجے میں آئی وہ انتخابی اصلاحات دے رہی ہے اور اس کے لیے قانون سازی کررہی ہے، اگر انتخابی اصلاحات یا کسی بھی مشین کے حوالے سے کوئی بھی قانون سازی کی گئی تو ہم اسے صرف مسترد نہیں کریں گے بلکہ جوتے کی نوک پر رکھیں گے، یہ اگلے الیکشن کے لیے پھر دھاندلی کا پروگرام بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی کہتے ہیں کہ تمہاری خیر اسی میں ہے کہ اقتدار چھوڑ کر نکل جاؤ، کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے، لاپتا لوگوں کے لیے روتے رہیں گے، 50لاکھ گھر دینے کی بات کی لیکن الٹا 50لاکھ گھر گرا دیے لہٰذا ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم مہنگائی، بے روزگاری، غربت، افلاس اور بدامنی کے اس ماحول میں عوام کے شانہ بشانہ ہیں، ہم نے آگے بڑھنا ہے اور ان ناجائز حکمرانوں کو ایوان اقتدار سے باہر کرنا ہے۔

’حکومت کے پاس اکثریت نہیں تھی ، بل دھوکہ دہی سے منظور کروائے‘اپوزیشن رہنماؤں کی اجلاس کے بعد گفتگو

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔

اپوزیشن رہنماؤں نے پارلیمان کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے رولز کو نظر انداز کیا، اکثریت چاہے تھی 222 انکے پاس 212 بھی نہیں تھے، اسپیکر سے درخواست کی کی گنتی دوبارہ کروائی جائے، رولز کے مطابق 222 تعداد ہونا ضروری تھا، اسپیکر نے ہماری ایک بات نہیں مانی. ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد تمام بلز بلڈوز کرتے چلے گئے ، ہم نے احتجاج کیا کہ اسپیکر صاحب زیادتی کررہے ہیں تاہم اسپیکر نے ہماری ایک بات نہیں سنی. میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرا پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا حق تھا لیکن میرا مائیک نہیں کھولا گیا، ہماری ایوان میں بھرپور تعداد موجود تھی ، اسپیکر پی ٹی آئی کا حواری بنا ہوا تھا ، آج پارلیمان کی تاریخ‌ کا سیاہ دن ہے.

انہوں نے یہ بھی کہنا کہ 167 ممالک میں صرف 8 ممالک نے ای وی ایم کو اختیار کیا ہے، ہم پر پہلے ہی دھاندلی زدہ حکومت مسلط ہے ، اب اس ای وی ایم کو آپ ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، مجبوری میں ہم بائیکاٹ کرکے عوام کے سامنے آئے ہیں، جتنا عمران نیازی ای وی ایم پر زور لگا رہے اتنا مہنگا ئی کم کرنے پر لگاتے تو یہ حالات نہ ہوتے.

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج مشترکہ اجلاس میں حکومت شکست ہوئی ہے ،اسپیکر اور حکومتی بینچز کی رولز کی جانب توجہ دلانے کی بہت کوشش کی ، دونوں ہاوسز کا آدھا ووٹ انکے پاس ہونا چاہے تھے، مشترکہ اجلاس میں بل کی منظوری کے لئے حکومت کے پاس 222 ووٹ ہونا لازم ہے، اگر حکومت 222 ووٹ پورے نہیں کرتے تو قانون نہیں بن سکتا.

بلاول بھٹو نے کہا آج ای وی ایم اور کلبھوشن اور آئی ایم ایف کے لئے قانون بنائے گئے ہیں، ہم اس قانون سازی کو سپریم کورٹ سمیت ہر فورم پر چیلنج کریں گے، یہ قانون پاکستان کا قانون نہیں ہے ، ہم الیکشن کمیشن کو بھی سمجھائیں گے، ہر فورم پر اس معاملہ کو چیلنج کریں گے. انہوں نے کہا عوام تکلیف میں ہے اور یہاں عوامی مسائل کم کرنے کی بجائے اضافہ کیا جا رہا ہے، متحد ہ اپوزیشن نے حکومت کو آج شکست دی.

اس موقع پر جے یوآئی ف کے رہنماء مولانا اسعد محمود نے کہا ابتدا میں کہا یکطرفہ قانون سازی کو قوم تسلیم نہیں کرے گی، ہم نے تجویز دی کہ کم از کم قواعد و ضوابط کو ہی اختیار کرلیا جائے ، کون مانے گا یہ 22 کروڑ عوام کو صاف و شفاف انتخابات دے سکتے ہیں، ہمارے ممبران ترامیم پر بات نہیں کرسکتے تھے ، صرف 3 پارلیمانی لیڈرز کو بات کرنے کی اجازت دی، انہوں نے کہا ہم اس جبری قانون سازی کو قطعا قبول نہیں کرتے ، ہر فورم پر اس معاملہ کو لیجائیں گے.