سندھ حکومت نے پرائمری اور جونيئر اسکول ٹيچرز کی بھرتی کيلئے امتحان دينے والوں کيلئے پاسنگ مارکس میں کمی کردی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ خواتين اور اقليتوں کيلئے پاسنگ مارکس کی حد 55 فيصد سے کم کرکے 50 اور معذور افراد کيلئے 33 فيصد کردی گئی۔
سندھ حکومت کی جانب سے آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کے ذریعے رواں سال ستمبر میں پرائمری اور جونیئر ایلیمنٹری اسکول ٹيچرز کی بھرتی کیلئے ٹیسٹ لئے گئے تھے، جس میں 46 ہزار 500 اسامیوں کیلئے 5 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں تاہم تحریری امتحانات میں صرف 1385 (0.78 فیصد) امیدوار کامیاب قرار پائے تھے۔
اب سندھ حکومت نے پرائمری اور جونیئر اسکول ٹیچرز کی بھرتی کیلئے ٹیسٹ دینے والے امیدواروں کیلئے امتحانات ميں پاسنگ مارکس کی حد کم کردی ہے۔
سندھ کابينہ نے خواتين، خصوصی افراد اور اقليتوں کيلئے پاسنگ مارکس ميں کمی کی منظوری دیدی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ خواتين اور اقليتوں کيلئے تحريری ٹيسٹ کے پاسنگ مارکس کی حد 55 فيصد سے کم کرکے 50 فيصد کردی گئی ہے جبکہ خصوصی افراد کيلئے اب پاسنگ مارکس 33 فيصد ہوں گے۔
سندھ کابینہ نے ٹیچرز کے امتحانات میں ہر مضمون میں 45 فیصد نمبر حاصل کرنے کی شرط بھی ختم کردی ہے، مرد اميدواروں کيلئے پاسنگ مارکس 55 فيصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین، اقلیت اور خصوصی افراد کو سہولت دینے کی کوشش کی، سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا ہے، خصوصی افراد کے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں۔
سندھ ميں پرائمری اسکول ٹيچرز کی 32 ہزار 510 خالی اسامياں ہیں جبکہ جونيئر اسکول ٹيچرز کی اساميوں کی تعداد 14 ہزار 39 سے بڑھا کر 17 ہزار کردی گئی ہے۔
سندھ کابينہ نے پرائمری اسکول ٹيچرز یونین کونسل کی بنیاد پر اور جونيئر ايلمنٹری اسکول ٹيچرز تعلقہ بنیاد پر مقرر کرنے کی بھی منظوری دیدی۔
ان کا کہنا ہے کہ وفاق کو اپنی مرضی کے قوانین لانے سے فرصت نہیں، حقیقت پر بات کرنے کے بجائے پروپیگنڈا شروع کردیا جاتا ہے، اپنے لوگوں کو بھرتی کرنا ہوتا تو ٹیسٹ کیوں لیتے، ٹيچرز کی بھرتی کيلئے ٹيسٹ ميں کچھ مسائل سامنے آئے۔