All posts by Khabrain News

ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے، شاہ محمود کا شہباز شریف کو جواب

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے ، ای وی ایم شیطانی مشین نہیں بلکہ شیطانی حربے دفن کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے بڑے تحمل اور احترام سے اپوزیشن لیڈرکی گفتگو سنی، قائدحزب اختلاف کی گفتگو کو سنجیدگی سے سنا گیا ہے، یہ ایوان ایسی قانون سازی کررہی ہے جس سے ماضی کی غلطیاں دورہوں گی۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ قائدحزب اختلاف نے کہا کہ ہم کوئی کالا قانون مسلط کرناچاہتے ہیں، ہم کالا قانون مسلط نہیں بلکہ ماضی کی کالک دھوناچاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اتفاق کرتاہوں کہ آج تاریخی دن ہے، حکومت ماضی کی خرابیاں تبدیل کرکےشفاف الیکشن کاارادہ رکھتی ہے، 2013میں پی ٹی آئی نے اعتراضات رکھے،جوڈیشل کمیشن کا رخ کیا، سوال یہ ہے ہم تاریخ سےسبق کب سیکھیں گےاورسمت کب درست کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہر گز ارادہ نہیں کہ ہم بلز کو بلڈوزکرناچاہتے ہیں، حکومت نے بارہا اپوزیشن کےممبران سے رابطہ ،درخواستیں کیں، اپوزیشن کو ہم نے مؤقف پیش کرنے کاموقع فراہم کیا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ حکومت ارادہ کرچکی تھی ہم نےبارہاآپ اورممبران سےرجوع کیا، آپ ای وی ایم مشین کو تذکرہ کر رہے ہیں ہم نےاس کیلئے موقع فراہم کیا، اگر عجلت میں اجلاس بلایاجاتا تو آپ ممبران کو کیسے بلاتے، 11نومبرکواجلاس کی تاریخ دےدی گئی تھی۔
وزیر خارجہ نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ آپ کی تقریر اعتراف ہے کہ حکومتی صفوں میں یکجہتی ہے ، حکومت جمہوری انداز میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتی ہے، ہمارے پاس عددی اکثریت نہ ہوتی تویہ بل کیسےپیش کرتے؟ آپ کی تقریرکالب لباب اعتراف ہےکہ حکومت کی صفوں میں یکجہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے عمل میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی، ہم نےہر طریقے کو فالوکیا جو قانون سازی پروسیجرہیں اس میں کوتائی نہیں برتی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ای وی ایم کو شیطانی مشین کا نام دینا آپ کا حق ہے، ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے، ای وی ایم شیطانی مشین نہیں بلکہ شیطانی حربے دفن کرے گی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آپ نے 73 کے آئین کا ذکر کیا پارلیمنٹ کل اورآج بھی 73کے آئین پر متفق ہے، آج ہم تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں اور تاریخی غلطی جھٹلانے جارہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کےذریعےشفاف نظام متعارف کرانےکاارادہ رکھتےہیں، شہبازشریف نےکہاکہ اسپیکرصاحب پارٹی ممبر شپ سےمستعفی ہوجائیں ، ہم پوچھتےہیں کیا آپ نےایازصادق سےیہ مطالبہ کیاتھا، ہم نےایساکوئی مطالبہ نہیں کیاتھاجوآج آپ کررہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابی اصلاحات کی ضرورت تھی، ہردورمیں انتخابی اصلاحات کاتذکرہ ہوتارہا ہے، 2013میں قانونی راستہ اختیارکیا،4حلقوں کاحوالہ دیا، جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاگیا40کےتقریب سفارشات پیش کی گئیں۔
وزیر خارجہ نے ایوان میں کہا کہ آج جس قانون سازی کاذکرکرتےہیں اس میں پی ٹی آئی کاپوراحصہ شامل ہے، ریاست مدینہ کا تصور اور خواب ہر پاکستانی بچے کے دل میں بستاہے، پاکستان کی تحریک آزادی کےموومنٹ ریاست مدینہ کااصول تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیناچاہتے ہیں مگر اعتراض بھی کرتے ہیں، یہ کیسا ماجرا ہے کہ اوورسیز کا ڈالر قبول ہے مگر ان کا ووٹ دینا قبول نہیں،اوورسیزپاکستانی قوم کااثاثہ ہیں، ہم اوورسیزکوپاکستان کی پالیسی میکنگ میں حصہ دار بنانا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا انتخابات کوچوری سے بچانا ہے اس لئے ایوان کومؤخرنہ کیا جائے، گزارش ہے نظام کوبچانا ہے تو بل کے حق میں ووٹ دیں ضمیرکا سودا نہ کریں۔

ای وی ایم ایول وشیز مشین، کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دینگے: شہباز شریف

شہباز شریف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کیا ہے ؟ ایول وشیز مشین، پاکستانی تاریخ میں اس سے زیادہ فاشسٹ حکومت کبھی نہیں آئی، ہم یہاں پر کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شیرف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے، حکومت اور اس کے اتحادی بلز بلڈوز کرانا چاہتے ہیں، چند روز قبل رات کے اندھیرے میں اعلان ہوا کل پارلیمان کا اجلاس ہوگا، پھر اچانک پارلیمنٹ کا اجلاس مؤخر کر دیا گیا، باضمیر اراکین کو داد دیتا ہوں جو حکومتی دباؤ میں نہیں آئے، بلز کو بلڈوز کر کے عوام سے حکومت کو ووٹ ملنا محال ہے، ای وی ایم کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت اپنی مدت کوطول دینا چاہتی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، ان کو زیب نہیں دیتا، حکومت کی نیت میں فتور ہے، ایوان کوئی کالا قانون منظور نہیں ہونے دے گا، بل منظور ہوئے تو 22 کروڑ عوام کے ہاتھ ہوں گے اور ان کے گریبان، یہ کالے قوانین منظور کروانا چاہتے ہیں، حکومت کالے قوانین کو روڈ رولر سے پاس کرنا چاہتی ہے، بربادی کا نام تبدیلی ہو گیا، احتساب کا نام انتقام اور ای وی ایم کا نام ایول وشیز ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اختیارات استعمال کرتے ہوئے اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں، دنیا کے 166 ممالک میں صرف 8 ممالک ای وی ایم کو استعمال کرتے ہیں، جرمنی جیسے ملک نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو رد کر دیا، حکومت ای وی ایم کو لانے میں بضد ہے، حکومت جتنا زور ای وی ایم کو لانے میں لگا رہی ہے، کاش اس سے آدھی کوشش مہنگائی کم کرنے کیلئے کرتے۔

نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف کا بیان حلفی نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی ہے جو عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’مجھے اور نواز شریف کو اللہ کی ذات پر یقین تھا لیکن مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ دن جلدی آئے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وہی جعلی حکومت و عدالتیں اور وہی طاقت کا غلط کا استعمال ہے لیکن یہ قدرت کا نظام ہے کہ نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم کو جس نے سزا دی ارشد ملک صاحب مرحوم انہوں نے نواز شریف کے حق میں اپنی زندگی میں گواہی دی، اس کے علاوہ شوکت عزیز صدیقی صاحب نے بھی دوران ملازمت نواز شریف کے حق میں گواہی دی‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’وہ شخص جو آج پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنا ہے اس کے پاس اپنے حق میں کہنے کے لیے کچھ نہیں اس نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ نہ بیٹھنا نہ اس کے لیے گواہی دینا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اب گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کی گواہی سامنے آگئی ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ان کے سامنے فون پر یہ ہدایت دی کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی کو نواز شریف سے متعلق گواہی پر انصاف دینے کے بجائے نوکری سے فارغ کردیا گیا اور مقدمہ سپریم جوڈیشل کونسل میں لے گئے، جس ملک میں منصف کو استعمال نہ ملے تو ہمیں انصاف کی فراہمی تو بہت مشکل ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کے بعد ارشد ملک کی شہادت موصول ہوئی تو ان پر کارروائی کی جاتی یا تحقیقات کی جاتی تو آپ نے اس معاملے کو ختم کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ملک کے وزیر اعظم کو جعلی سزا دینے کے لیے آپ نے جج کو نوکری سے برخاست کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے جو انکشافات کیے ہیں اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس دیا ہے، حالانکہ آپ کو انہیں سننا چاہیے تھا، سب سے پہلا نوٹس اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ ثاقب نثار صاحب کا یہ کہنا کہ مجھے کیا ضرورت پڑی کہ میں عدالتوں کے چکر لگاؤں، یہ آپ کی جانب سے زیادتی کی گئی ہے، جب ہم پانچ سال سے عدالتوں کے چکر لگا سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں لگا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کا معیار دیکھیں کہ پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی عدالت کو اس بنیاد پر اوورٹرن کردیا جاتا ہے کہ اس خصوصی عدالت کی منظوری کابینہ نے نہیں دی، لیکن نواز شریف کے فیصلے میں تین ججوں نے گواہی دی لیکن انہیں جعلی سزا دی گئی۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

اسلام آباد:  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں حکومت انتخابی اصلاحات، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 27 بلز منظور کرانے کی کوشش کرے گی جب کہ اپوزیشن بھی ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیراعظم عمران خان، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو،  صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اجلاس میں شریک ہیں۔ ایجنڈا شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور نو نو کے نعرے لگائے۔

 

 

منی لانڈرنگ ریفرنس: وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی

نوری آباد پاور پلانٹ مبینہ منی لانڈرنگ ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی۔ سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگرعدالت میں پیش ہوئے، تاہم دو شریک ملزمان عدالت پیش نہ ہوئے جس کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی نہ کی جاسکی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ نیاز علی شیخ نے بریت کی درخواست دائر کی تھی اور نیب کی جانب سے جواب جمع کرایا جانا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر شریک ملزم نیاز علی شیخ کی بریت کی درخواست پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

چاول کی متحدہ عرب امارات ، کینیا کو برآمد، بھارتی سازش کا شکار ، ترسیل رک گئی

ملتان ( جنرل رپورٹر) باسمتی چاول کی سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات اور کینیا کو برآمد بھارتی سازش کا شکار ہو گئی ہے جس کی وجہ سے چاول کی ترسیل رُک گئی ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی باسمتی چاول کی سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات اور کینیا کو برآمد مختلف وجوہات کی بنا پر مشکلات کا شکار ہے۔ وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کے ڈیلرز 80 فیصد چاول بھارت سے منگواتے ہیں اور انہوں نے بھارت میں اپنے چاول چھڑنے کے کارخانے لگائے ہوئے ہیں اور وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور وہی لوگ سعودی عرب کو چاول بھجوا رہے ہیں ۔ اسی طرح کینیا کیلئے پاکستانی چاول کی کنسائنمنٹ بھی رکی ہوئی ہے لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی۔ اسی طرح فرانس اور بلجیم میں بھی پاکستان کے کنٹینرز روک لئے گئے تھے۔ مگر بعد میں معاملہ حل ہوگیا بہر حال پاکستانی ایکسپورٹرز کی خوش قسمتی ہے کہ پاکستانی چاول کی ڈیمانڈ اب امریکہ یورپی یونین‘ سری لنکا ‘ چین اور فلپائن میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سری لنکا نے حال ہی میں چاول کی سپلائی دو لاکھ ٹن بڑھانے کی درخواست کی ہے۔ اس طرح بھارتی سازش بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ ان کی وزارت نے چاول کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی تجویز دی تھی مگر وزارت صنعت و پیداوار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے ۔ حکومت نے فروٹ اور سبزیوں کی انشورنس کا منصوبہ بنایا ہے ۔ جس پر آئندہ دو ماہ کے دوران عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اپنی زرعی پیداوار کا صرف 2.9 فیصد حصہ برآمد کرتا ہے ۔ اسی لئے اس کی رینکنگ بہت کم ہے۔ ایران نے پاکستانی پھل اور سبزیاں سنٹرل ایشین ریاستوں کو بھجوانے کی ذمہ داری لی تھی مگر اب وہ فائیٹو سینٹری سرٹیفکیشن جاری کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

عرب ممالک نئی افغان حکومت کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہونے لگے

لاہور(حسنین اخلاق) امریکی انتظامیہ ریاض سے چھوٹے چھوٹے احسانات چاہتی ہے لیکن یہ احسان اکثر سعودی آبادی میں غیر مقبول ہوتے ہیں، واشنگٹن جان لے کہ ہم امریکہ اور روس میں فریقوں کا انتخاب نہیں کر رہا ، اسے ایسی چیزیں درکار ہیں جو امریکہ فراہم نہیں کر سکتایا نہیں کرے گا،سعودی ذرائع۔عرب ممالک دوبارہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے مائل نظر نہیں آتے، کیونکہ وہ توقع کرتے ہیں کہ طالبان القاعدہ کو دوبارہ سر اٹھانے میں مدد کریں گے اور ویسے بھی نئی افغان حکومت قطر کے قریب ہے، خلیجی سیاسی امور کے ماہرین کی رائے۔”تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو“کے مصداق عالمی سیاست کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور اندرونی مسائل نے عرب ممالک کی دیگر مسلم ممالک میں دلچسپی کواس حد تک کم دیا ہے کہ کبھی خود کومسلم امہ کا لیڈر کہلانے کے شوقین بھی اب بہت احتیاط سے اپنے اگلے قدم کا انتخاب کررہے ہیں۔اسی لئے کچھ ماہ قبل جب سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے روسی ہم منصب سے ملاقات کی تو سعودی عرب اور روس دونوں کی طرف سے امریکہ کے لیے ایک اشارہ ہے۔ ریاض چاہتا ہے کہ واشنگٹن جان لے کہ وہ امریکہ اور روس کے کشیدہ تعلقات میں فریقوں کا انتخاب نہیں کر رہا ہے کیونکہ اسے ایسی چیزیں درکار ہیں جو امریکہ فراہم نہیں کر سکتایا نہیں کرے گا۔

عدلیہ پر الزامات، توہین عدالت کی کارروائی شروع

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان جسٹس (ر) رانا محمد شمیم کی جانب سے دیئے گئے مبینہ بیان حلقی پر لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کرتے ہوئے فریقین کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ تمام لوگ 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ تمام لوگ سات روز میں جواب جمع کروائیں اور 10 روز بعد کیس کی سماعت ہوگی اور عدالت تمام افراد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے گی۔ فریقین کو توہین عدالت کے نوٹسز 2003ءکے توہین عدالت قانون کے تحت جاری کئے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان جسٹس (ر) رانا محمد شمیم کے حلاف نامے پر لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مسلسل یہ بات کی جارہی ہے کہ انہیں الیکشن سے پہلے نہ چھوڑیں، ہماراایسا کوئی ارادہ نہیں تھا، جیسا آپ سوچ رہے ہیں۔ مہربانی کر کے ہمارا احتساب کیجئے لیکن ہمیں متنازعہ نہ بنایئے۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اگر میں اپنے ججز کے بارے میں پر اعتماد نہ ہوتا تو یہ پروسیڈنگ شروع نہ کرتا۔ اس عدالت کے ججز جوابدہ ہیں اور انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر میرے سامنے کوئی چیف جسٹس ایسی بات کرے تو تحریری طور سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کروں گا۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ سماعت پر دستیاب نہیں ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیرسٹر خالد جاوید خان سے کہا کہ وہ اپنی جگہ کوئی نمائندہ مقررکردیں جو آئندہ سماعت پر آکر پیش ہو۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اس خبر کے قانونی نتائج بھگتنا ہوں گے۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے خبر شائع کرنے والے اخبار کے چیف ایڈیٹر کو روسٹرم پر بلا کر ریمارکس دیئے کہ آزادی اظہار رائے بھی بہت ضروری ہے لیکن انصاف کی فراہمی بھی اہم ہے، آپ کی رپورٹ نے لوگوں کے حقوق کو متاثر کیا ہے، اگر مجھے اپنے ججز پر اعتماد نہ ہوتا تو یہ سماعت شروع نہ کرتا، میں نے سماعت اس لیے شروع کی کیونکہ ہم بھی احتساب کے قابل ہیں، اس عدالت کے ہر جج نے کوشش کی کہ عوام تک انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اگر عوام کا اعتماد عدلیہ پرنا ہو تو یہ بہت الارمنگ ہے، آپ ایک بڑے میڈیا ہاﺅس اور اخبار کے مالک ہیں، اگر کوئی حلف نامہ کہیں بھی دے دے تو کیا آپ اس کو پہلے صفحے پر چھاپ دیں گے؟۔ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی سے استفسار کیا کہ یہ حلف نامہ تو جوڈیشل ریکارڈ کا بھی حصہ نہیں، 6 جولائی کو نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی، 16 جولائی کو اپیلیں فائل ہوئیں، میں اور جسٹس عامر فاروق اس وقت بیرون ملک چھٹی تھے۔

کیا آج قومی اسمبلی اجلاس میں فرانسیسی سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہوگی؟

پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں فیملی لاء سے متعلق بلز، اسلام آباد میں قانون کرایہ داری سے متعلق بل، اینٹی ریپ بل، ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل، الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق بل، آئی ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات سے متعلق بل پیش کئے جائیں گے۔

صدر مملکت ڈاکٹڑ عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوپہر 12 بجے طلب کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے قانون سازی کو روکنے کی حکمت عملی طے کی ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو فون پر دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے ہیں جس میں انھیں کہا گیا ہے کہ میرا قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہونا لازمی ہے کیونکہ وہاں فرانس کے سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہونے جا رہی ہے۔

نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہ ہوا تو سیالکوٹ واپس نہ آئوں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں نے یہ پیغامات بھیجنے والے بعض افراد سے رابطہ کرکے ان سے پوچھا کہ انھیں کس نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں فرانس کے سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہونے جا رہی ہے؟ بغیر تصدیق کے مجھے کیوں دھمکیاں دے رہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا کوئی شریک نہیں، بالکل اسی طرح حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبین ماننا بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے بغیر ہمارا ایمان مکمل ہی نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس چیز کو سیاسی بنانا اچھی بات نہیں کیونکہ ایسی چیزوں سے مذہب کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ ہمارے مذہب میں صلہ رحمی کا بہت زیادہ حکم دیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں ابھی تک اس چیز کا علم ہی نہیں ہے کہ حکومت نے کیا معاہدہ کیا ہے۔

تاہم بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا جو ایجنڈا جاری کیا گیا ہے اس میں فرانسیسی سفیر کیخلاف قرارداد کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ ایجنڈے کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کےانٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ایجنڈے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف نظر ثانی بل، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں ووٹرز فہرستوں کا اختیار نادرا کو دینے کی ترمیم اور انسداد جنسی زیادتی تحقیقات اور ٹرائل کا بل ایجنڈے میں شامل ہے۔

ایجنڈے کے مطابق بچوں اور خواتین کیخلاف جنسی زیادتی کی روک تھام سے متعلق کریمنل لا ترمیمی بل اور بچوں کی جسمانی سزا کے تدارک کا بل پیش کیا جائے گا جبکہ مردم شماری سے متعلق تحفظات پر مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کاریفرنس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔