All posts by Khabrain News

بھارت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی ہر سازش ناکام۔رپورٹ: ملک منظور احمد

اسلام آباد( ملک منظور احمد ) پاکستان اور بھارت کو آزاد ہوئے 74سال گزر چکے ہیں لیکن اس تمام عرصے کے دوران بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کو ئی موقع ہاتھ سے نہیں جانا دیا ہے ۔ہمیشہ پاکستان پر میلی نظریں ڈالیں ہیں اور کوشش کی ہے کہ پاکستان کو داخلی طورپر غیر مستحکم کیا جائے ۔اور اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔طیارہ ہائی جیکنگ کا واقعہ ہو،بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہو،ممبئی، پلوامہ یا اڑی کا واقعہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو بدنام کرنے، سیاسی مفاد اور سب سے بڑھ کر داخلی معاشی بدحالی، شورش اور مذہبی تعصب سے توجہ ہٹانے کے لئے ہمیشہ جھوٹ کو ریاستی وطیرہ کے طور استعمال کیا ہے، بھارتی اسٹیبلشمنٹ بڑے پیمانے پرمظاہروں اور نسلی گروہوں کے درمیان کشیدگی سمیت سنگین داخلی چیلنجوں سے عالمی اور مقامی میڈیا کی توجہ ہٹانے کے لئے واضح طور پاکستان مخالف بیانیہ کو تیار اورپروان چڑھاتی ہے،بھارت کی سیاسی اور انٹیلی جنس قیادت نے ہمیشہ دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان کے ٹوٹنے سے لے کر فیٹف کی گرے لسٹ میں ڈالنے تک کردار ادا کیا جو واضح طور پر جھوٹے پراپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن مہم پر مبنی تھا،2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کا ڈرامہ پہلی بار نہ تھا، بھارتیوں نے پاکستان کے خلاف اپنے خفیہ ایجنڈا پر عمل درآمد کے لئے فالس فلیگ آپریشن استعمال کیا،بھارتی مکارانہ پراپیگنڈا اس وقت بری طرح بے نقاب ہوا جب دی وائر نیوز ایجنسی نے بھارتی اینکر پرسن ارنب گو سوامی اور ریٹنگ ایجنسی براڈ کاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل (بی اے آرسی) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پارتھو داس گپتا کے درمیان واٹس اپ چیٹس کا انکشاف کیا،ان چیٹس نے پلوامہ کے جھوٹے حملے کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھرانے کے لئے مودی حکومت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کیا جس کے بعد فروری 2019 میں بالا کوٹ پر فضائی حملہ ہوا بھارت نے ہمیشہ بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز اورعالمی برادری کو جھانسہ دینے کی کوشش کی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملک کے طور پیش کیا جائے،2013 میں بھارت کے سابق وزیرداخلہ سشیل کمار شندے نے انتہاپسند تنظیموں بی جے پی اور آرایس ایس کے درمیان گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ یہ تنظیمیں سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد اور ما لیگاﺅں دھماکوں میں ملوث ہیں،امریکی صدر باراک اوباماکے دوسرے دورہ بھارت سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے رچایا جانے والا کشتی ڈرامہ بھی جھوٹا ثابت ہوا جب ان کے اپنے اعلیٰ حکام نے تسلیم کیا کہ پاکستان سے ایسی کوئی کشتی نہیں آئی، بھارت پاکستان کے خلاف بین الاقوامی اقدامات اکسانے کے لئے منفی تاثر پیدا کرنے کے لئے جھوٹے فلیگ آپریشنز کو دباﺅ? کے حربے کے طور استعمال کرتا ہے جو اکثر مخالفین کے خلاف اشتعال انگیزی یا جنگ کا جواز بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، ڈی جی ایف آئی(بنگلہ دیشی انٹیلی جنس)کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل ریٹائرڈ زیڈ اے خان نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ بلاشبہ را نے ہماری آزادی کی جنگ کے دوران کردار ادا کیامگر اس کا مقصدہر قیمت پر پاکستان کو کمزور کرنا تھا، سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے سقوط ڈھاکہ کے بعد کہا تھا کہ ہم نے ہزار سال کا بدلہ لے لیا ہے۔ نریندر مودی نے 7 جون 2015 کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی جانب سے جنگ آزادی کا ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے بنگلہ دیش کے اپنے دورے کے دوران اپنی تقریر میں کہا تھا کہ، ہم نے مکتی باہنی کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش کے سوابھیمان اعزاز کے لیے جنگ لڑی، بھارتی ان کے ساتھ ساتھ لڑ رہے تھے اور یوں بنگلہ دیش کے خواب میں مدد کی۔ را نے 30 جنوری 1971 کو ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جب ایک بھارتی طیارہ ہائی جیک کر کے لاہور کے ہوائی اڈے پر پرواز کی گئی اوراس واقعہ کا فوراًر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور مشرقی پاکستان کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکاگیا۔بعد میں معلوم ہوا کہ طیارہ پہلے ہی خراب تھا اور اسے ہائی جیکنگ کے واقعہ سے صرف ایک روز قبل فعال کیاگیا۔1999 میں امریکی صدر بل کلنٹن کے پاکستان اور بھارت کے مجوزہ دورہ سے قبل کھٹمنڈو سے نئی دہلی جانے والی انڈین ایئرلائنز کی ایئربس کو ہائی جیک کیاگیا تھا۔دبئی، امرتسر اور لاہور میں اتارنے سے انکار کے بعد طیارہ قندھار ایئرپورٹ پر اترا جو طالبان کی کمان میں تھا۔ ہائی جیکروں نے گرفتار شدہ شدت پسندوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں بھارتی حکومت پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی تھی،2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کے قتل عام، 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ، 2001 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں کار بم دھماکہ اور 2006 میں مالیگاﺅں مسجد دھماکے کے بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کا بھارتی جھوٹا پراپیگنڈا بھارت کے اپنے افسروں نے تیار کیا تھا،اسی طرح آر ایس ایس کے ایک انتہا پسند کمل چوہان کو 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس نے اس کا الزام مسلم گروپوں پر لگا دیا تھا۔ چوہان اور دیگر انتہا پسندوں کو اجمیر درگاہ، حیدرآباد کی مکہ مسجد اور مالیگاﺅں میں دھماکے کے لیے فنڈ بھی فراہم کیا گیا تھا۔کئی سیاسی مبصرین نے اسے ”ہندوتوا دہشت گردی“ یا ”زعفرانی دہشت گردی“ بھی قراردیا ہے۔ہیمنت کرکرے، جو اس حملے کی تحقیقات کر رہے تھے اور انہوں نے اس میں آر ایس ایس کے ملوث ہونے کو بھی بے نقاب کیا کو بعد میں ممبئی 2008 کے آپریشن کے دوران نشانہ بنایا گیا اور قتل کر دیا گیا۔2008 کے ممبئی حملوں میں جس میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے انچارج ہیمنت کرکرے کے علاوہ 140 بھارتی اور 25 غیر ملکی سیاح مارے گئے تھے، بھارتی حکومت نے ایک بار پھر اس واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا پاکستان نے اس کی مذمت کی اور تحقیقات میں مدد کی بھی پیشکش کی۔جرمن مصنف ڈیوڈسن نے اپنی کتاب بعنوان ”بھارت کا دھوکہ: 26/11 کے شواہد پر نظر ثانی ” میں بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بھارت، امریکہ اور اسرائیلی انٹیلی جنس گٹھ جوڑ کا فالس فلیگ تھا۔بھارتی ایجنسیوں نے  پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کرایا لیکن سری لنکن پولیس کے سربراہ مینڈس نے پاکستان کے ملوث ہونے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نےدہشت گردی کی یہ کارروائی پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کی تھی۔نریندر مودی کی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ پر آمد اور بہتر دو طرفہ تعلقات کےکے اظہار کے بعد 2016 میں پٹھانکوٹ ایئر بیس پر حملہ ہوا جس کا پاکستان اور جیش محمد کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔2019 میں بھارتی فضائیہ نے ‘بالاکوٹ’ کے قریب ایک دینی مدرسے کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملہ کیا جسے بھارت نے عسکریت پسندوں کے کیمپ کے طور پر بیان کیا اور 300 سے زیادہ دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا لیکن اپنے دعووں کی تصدیق کے لئے کوئی معاون ثبوت پیش نہ کئے جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے بھارتی ایئرفورس کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک پائلٹ کو پکڑ لیا۔ بھارت نے 300 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پاکستان اور کئی بین الاقوامی مبصرین نے اس کے دعوے کی تردید کی تھی کیونکہ ایساکوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ بھارت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے ایک مگ 21 طیاروں نے پاکستان کے ایف16 طیارے کو مار گرایا تھا مگر ایک بااثر فارن پالیسی میگزین نے بھی اس کی تردید کی تھی۔اسی طرح، افغانستان میں بھارتی حکمت عملی افغان طالبان کو نشانہ بنانے پر مبنی تھی۔چونکہ بھارتی افغان امن عمل کو کھلم کھلا چیلنج نہیں کر سکتے تھے، اس لیے اس نے افغان نیشنل فورسز کو مسلح کر کے امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے اپنی تخریبی کوششوں کو تیز کیں اور اسے البان پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔ یورپی یونین ڈس انفو لیب کی تحقیقات میں بھارت کے 15 سالہ پرپیگنڈا آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور ای یوکو نشانہ بنانا بھارتی تنظیم سریواستو گروپ مہم کی تازہ مہم تھی، منظم اورغلط معلومات کی مہم یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ، عالمی رائے عامہ اور فیصلہ سازوں کو متاثر کرنے کے لیے تیارکی گئی تھی۔ بھارت غیر منظم فوجی کلچر کے لیے جانا جاتا ہے، اور اکثر بھارتی فوجی معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور ضوابط پر عمل نہیں کرتے۔بھارتی سی ڈی ایس کے ہیلی کاپٹر حادثہ کو کمزور تربیت یافتہ لیس بھارتی مسلح افواج کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

توہین عدالت کیس،لندن سے بیان حلفی منگوالیا، رانا شمیم۔فرد جرم کا فیصلہ موخر

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت رانا شمیم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے ایک بار پھر ان سے بیان حلفی طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق چیف جج رانا شمیم عدالت میں پیش ہوئے جہاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے، خبر کی سرخی سے یہ تاثر دیا گیا کہ ججز ہدایات لیتے ہیں،عوام کا اس عدالت پر اعتماد اس ایک خبر سے خراب ہوا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کوئی تین سال بعد زندہ ہو کر آ جائے تو اسکے پاس کوئی گرانڈ تو ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ رانا شمیم کہتے ہیں کہ نوٹری پبلک نے دستاویز لیک کیا، اگریہ جواب برطانیہ میں ریگولیٹر کو بھیج دیں تو نوٹری پبلک کیلئے مسئلہ بن جائے گا۔ سماعت کے دوران سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے نے کہا کہ ہماری تاریخ بڑی تلخ ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تاریخ میں نہ جائیں، میں صرف اس ہائیکورٹ کا ذمہ دار ہوں، میں نے پہلے کہا کہ یہاں کوئی سیاسی تقریر نہیں سنوں گا، انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ تاریخ تلخ ہے، یا تو اس عدالت کا کوئی فیصلہ بتا دیں جس میں ایسا کچھ ہوا، آپ نے بھی تو کوڑے کھائے ہیں وہ بھی تو تلخ حقیقت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کوئی کچھ بھی کہہ دے میں توہین عدالت کی کارروائی نہیں کروں گا، لیکن جب کوئی لوگوں کے اعتماد کو خراب کرنے کی کوشش کریگا تو عدالت برداشت نہیں کرے گی۔ عدالت میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم نے تسلیم کیا ہے کہ انکا بیان حلفی لیک کرنے کا مقصد عدلیہ کی تضحیک ہے، عدالت توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرے۔ جبکہ انصار عباسی نے کہا کہ رانا شمیم نے مجھے بیان حلفی کی خبر شائع کرنے سے نہیں روکا۔ جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ تو دیکھتے 15 جولائی 2018 کو اپیل دائر ہی نہیں تھی۔ آپ نے جواب دے دیا ہم بین الاقوامی پریکٹس کے تحت چلیں گے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت رانا شمیم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے ایک بار پھر ان سے بیان حلفی طلب کر لیا ،چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 20دسمبر تک ملتوی کردی۔

او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغان صورتحال پر غور کرنا ہے، وزیر خارجہ

اسلام آباد:  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغانستان کی سنگین صورتحال پر غور کرنا ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس میں کچھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جارہا ہے، اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ عمل طے کرنا ہے، اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق اس وقت افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے 50 فیصد کو بھوک کے سنگین بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں، یو این او سی ایچ اے کے مطابق، جنوری اور ستمبر 2021 کے درمیان 665,000 نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں، قبل ازیں، افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے 2.9 ملین افراد اس کے علاوہ ہیں تاہم پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود، پچھلی کئی دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں 11 روپے تک کمی کا امکان

کراچی: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے تک کمی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق 16 دسمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں می کمی کا امکان ہے، اگلے 15 دن پیٹرول فی لیٹر 11 روپے کم ہونے کا امکان ہے۔

انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 9 روپے کمی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور حکومت ٹیکس سطح کم یا زیادہ کرنے کے بعد قیمت کا حتمی تعین کرے گی۔

نیا پاکستان صحت کارڈ 440ارب کا تاریخ ساز فلاحی منصوبہ ہے: عثمان بزدار

لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ عام آدمی کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے تعلیم، صحت، سماجی مساوات اور انصاف کی سہولتوں کی منصفانہ فراہمی تحریک انصاف کے منشور میں اولین ہے۔آئین پاکستان میں بھی ان سہولتوں کی یکساں فراہمی کا کہا گیا ہے – ہم ”نیا پاکستان سب کے لئے “کے وعدے کو نبھانے کی جانب قدم اٹھا رہے ہیں ۔ کورونا وباءکے بعد بےشمارمعاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا-ڈینگی اور ٹڈی دل کی آزمائش بھی آئی ۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور وزیر اعظم عمران خان کی ویژنری قیادت میں ہم ان آزمائشوں میں سرخرو ہو کر نکلے ۔انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولتو ں کو بہتر بنانے پر ہماری حکومت نے سب سے زیادہ توجہ دی ہے- ماضی میں شعبہ صحت کو نظر انداز کیا گیا -سابق حکومت میں شعبہ صحت کا بجٹ 169 ارب روپے تھا-ہماری حکومت نے صحت کے بجٹ کو بڑھا کر 399 ارب روپے کر دیا ہے -”نیا پاکستان صحت کارڈ“ پنجاب کے ہر شہری کو ملے گا- اس کارڈ کے ذریعے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے سالانہ مفت علاج کی سہولت میسر ہو گی- جنوری سے اس کارڈ کو پورے پنجاب میں لانچ کر دیا جائے گا-ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن میں یہ کارڈ پہلے ہی دیا جا چکا ہے -دیگر 7 ڈویژن میں ”نیا پاکستان صحت کارڈ“جنوری سے دیا جائے گا- پنجاب کے 3 کروڑ خاندان اور ساڑھے 11 کروڑ عوام اس کارڈ سے مستفید ہوں گے- ”نیا پاکستان صحت کارڈ“ کے لئے 440 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے – و ہ آج گورنر ہاﺅس میں ”نیا پاکستان سب کیلئے“ تقریب سے خطاب کررہے تھے-انہوںنے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں شعبہ صحت کی بہتری کے لئے پہلی بار خطیر رقم مختص کی گئی ہے – پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار لاہور سمیت پسماندہ اضلاع میں 8مدراینڈ چائلڈ ہسپتال بن رہے ہیں۔ملتان نشتر ٹو ، ڈی جی خان میں کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ، رحیم یار خان میں شیخ زید ہسپتال ٹواور راولپنڈی میں انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی بن رہے ہیں۔ راولپنڈی اور بہاولپور میں ڈینٹل کالج بنائے جارہے ہیں۔ لاہور میں فیروزپور روڈ پر ایک ہزار بیڈ کا نیا ہسپتال کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے ۔لاہور میں 3 ہسپتالوں کی 4 سو بیڈز کی نئی ایمرجنسیز بنے گی- ہم نے 3 برس میں 25 ہسپتال بنائے ہیں – 158 مراکز صحت کو اپ گریڈ کیا گیا ہے – چنیوٹ ، حافظ آباد اور چکوال میں نئے ڈسٹرکٹ ہسپتالوںکے ساتھ ساتھ منڈی بہا¶الدین کے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے نامکمل منصوبے کو ہم نے پایہ تکمیل کو پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ3 سال میںہم نے 78نئی صحت کی سہولتیں قائم کیں۔ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پیلیج میں ہیلتھ کے 91نئے ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔مزدور اور محنت کش طبقے کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیںفراہم کرنے کے لئے نئے ہسپتال بنانے پر بھی توجہ دی گئی۔انہوںنے کہا کہ PESSI کے آغازسے52سال یعنی2018ءتک پنجاب میں 14سوشل سیکورٹی ہسپتال تھے۔ ہم نے صرف تین سال میں 9نئے ہسپتال بنائے۔اب صوبہ میں 23سوشل سیکورٹی ہسپتال ہیں جہاں ہر رجسٹرڈ مزدور اور محنت کش کو مفت علاج معالجے کی بہترین سہولتیں میسر ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ’ ’نیا پاکستان سب کے لئے “وزیر اعظم عمران خان کا ریاست مدینہ کے قیام کی جانب ایک احسن اقدام ہے – انشاءاللہ وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کو عملی جامہ پہنائیں گے۔

دبئی دنیا کا پہلا 100 فیصد پیپر لیس شہر بن گیا

دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد نے بیان میں کہا کہ دبئی کی حکومت دنیا کی پہلی حکومت ہے جس نے دستاویزات کے لئے کاغذ کا استعمال 100 فیصد ختم کردیا گیا ہے۔

شیخ حمدان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے 35 کروڑ ڈالرز کی بچت ہوگی۔ یہ دبئی کو مکمل طورپر ڈیجیٹل کرنے کی طرف پہلا بڑا قدم ہے دبئی حکومت کی تمام اندرونی اوربیرونی لین دین اوردیگرمعاملات اب 100 فیصد ڈیجیٹل ہوچکے ہیں جو سرکاری سروسز پلیٹ فارم سے چلائے جارہے ہیں۔

بلدیاتی قانون کو کالا کہنے والوں کا منہ کالا ہوگا، اب صرف تیر چلے گا، بلاول بھٹو

کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ سندھ حکومت کے بلدیاتی قانون کوکالا قانون کہنے والوں کا منہ کالا ہوگا،ہم پاکستان زندہ باد کہنے والے اورآپ پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے والے ہو،مصطفی کمال ہویا وسیم اخترہو،انہوں نے شہرکے امن کوتباہ کیاہے،میں جب سے پیدا ہوا تب سے دیکھا کہ یہ دہشتگردی کرتے تھے۔بلدیاتی انتخابات میں بلا چلے نہ کوئی اورصرف تیرچلے گا۔ بلاول بھٹو کا سندھ کے بلدیاتی قانون کوکالا قانون کہنے والوں نے پنجاب میں کسی سے مشاورت نہیں کی ہےسندھ حکومت کابلدیاتی قانون پنجاب کے پی اوراسلام آباد کے قانون سے بہترہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلاول ہاس کراچی میں بلدیاتی نظام پرایک اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاھ،صوبائی صدر نثارکھوڑو،شیری رحمان،صوبائی وزیرسعید غنی،شازیہ عطامری ودیگربھی موجود تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ صدرزرداری ملک کے طاقتورصدر تھے انہوں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کودیئے،ہم نے تمام محکموں کوبلدیاتی اداروں کے تابع کردیا ہے اورکراچی کے سابق ناظم مصطفی کمال دورسے زیادہ پاورمیئرکودیئے ہیں،ہم نے ان کوسیاسی اختیارات بھی دیئے ہیں ہمارے صحت تعلیم اورداخلہ کے ادارے ان کوجواب دیں گے،جواس قانون کوکالا قانون کہہ رہےہیں ان کامنہ کالا ہوگا،ہم پاکستان زندہ آباد کہنے والے ہو آپ مردہ باد کہنے والے ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہم بلدیاتی نظام کوبااختیارکررہے ہیں اوریہ بوکھلاہٹ کاشکارہیں،اب نہ بلاچلے گانہ کوئی اوربلدیاتی انتخابات میں صرف تیرچلے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے مثالی بلدیاتی نظام سندھ کے لوگوں کودیا ہے،ہمارانظام باقی صوبوں سے بہترہے،ہم آنے والے بلدیاتی الیکشن پورے ملک میں جیتیں گے،سندھ کا بلدیاتی قانون مشرف اور 2013 کے بلدیاتی قانون سے بہترین ہے،پنجاب میں بلدیاتی قانون کا یکطرفہ اعلان کیا ہے ،مرضی کابلدیاتی نظام پنجاب میں نافد کیا گیا ہےہم نے سندھ میں سب سے زیادہ اختیار لوکل گورنمنٹ کو دیا ہے ،ہمارے مخالفین نے ہمارے قانون پر تنقید کررہے۔ انہوں نے کہاکہ تنقید کرنا مخالفین کاحق ہے پر جھوٹ نہ بولیں،جوہمارے قانون کوکالا قانون قراردے رہے ہیں انہوں نے پنجاب میں کسی سے مشاورت نہیں کی، اوراسلام آباد میں آرڈیننس کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کروارہے ہیں اوروہاں تعلیم اورصحت کے ادارے حکومت بلدیاتی اداروں سے واپس لے رہی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم صحت اورتعلیم کے ادارے چلائیں گے،ہم عباسی شہیداسپتال کوجناح اوراین آئی سی وی ڈی جیسامثالی اسپتال بنائیں گے،خان صاحب نے ہیلتھ کارڈ کی بات کی ہے،ہیلتھ کارڈ ایک دن کووڈ اورہارٹ سرجری کاخرچہ نہیں اٹھاسکتا،ہم ہیلتھ کارڈ کومسترد کرتے ہیں،خان صاحب کاہیلتھ کارڈ سرکاری اسپتال پرڈاکہ ہےاس سے پرائیوٹ اسپتالوں کی لوٹ مارہوگی،مجھے کے پی پنجاب میں ین آئی سی وی ڈی جیساایک اسپتال دکھائیں۔ انہوں نے دوہ لاہورپراطمنیان کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی لاہورمیں بہترجگہ بنارہی ہے،ضمنی انتخابات میں بھی لاہورنے اچھارسپانس دیا ہے،پنجاب کے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے مسائل کاحل بھی صرف پیپلزپارٹی کے پاس ہے،ہم نے گھربنائے تھے انہوں نے گھراجاڑے ہیں۔ پاکستان کے بڑے شہروں کی عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھ رہی ہے ،ہم کافی عرصے سے گھر بنا رہے تھے لیکن 2021 میں گھر چھینے جا رہے ہیں ،لوگ اب پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کے لئے تیار ہیں پیپلز پارٹی نے بلدیاتی اداروں کو سب سے زیادہ اختیارات دیئے ہیں ،ملک کے عوام پیپلز پارٹی کو موقع دینا چاہ رہے ہیں۔

ملکی تاریخ میں کبھی اتنی قیامت خیز مہنگائی نہیں آئی: شہباز شریف

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی کی موجودہ لہر نے ہر گھر کو تباہ حال کر دیا ہے۔شہباز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملکی تاریخ میں کبھی اتنی قیامت خیز مہنگائی نہیں آئی، موجودہ مہنگائی کی لہر نے ہر گھر کو تباہ حال کر دیا ہے، آج لوگ آسمان کی جانب ہاتھ اٹھا کر انہیں بددعائیں دے رہے ہیں جنہوں نے ان کا جینا حرام کر دیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج لوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں، ادویات اور دودھ سمیت ہر چیز کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہوچکی ہیں، آج صورتحال ایسی ہو چکی ہے کہ یقین مانیں خوف آتا ہے۔شہباز شریف نے ملک میںمہنگائی کی صورتحال پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پہلے اتنی قیامت خیز مہنگائی نہیں ہوئی جو اب ہے،پی ٹی آئی نے ہر گھر کو تباہ حال کردیا ہے ۔لوگ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا، اٹھا کر انہیں بدعائیں دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ادویا ت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ بچوںکے دودھ کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا پوری قوم ایسی صورتحال میں ہے جس سے خوف آتا ہے۔

پاک امریکہ فری ٹریڈ معاہدہ کراﺅں گا: لنڈسے گراہم متحرک

ڈیمو کریٹ سنیٹرز سے مل کر امریکی وزیر خارجہ اور صدر جوبائیڈن کو فری ٹریڈ معاہدہ کیلئے خط تیار کرلیا۔
تمام سنیٹرز خط میں پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ پر زور دیں گے۔
لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ خط کو امریکی سینٹ میں بھی لے کر جاﺅں گا۔
افغانستان کے حوالے سے پاک امریکہ تعلقات اہم ہیں: لنڈسے گراہم۔
امریکی سنیٹرز کی پاکستان کمیونٹی سے ملاقات اہم امور پر تعاون کا یقین دلایا۔
جلد پاکستان کا دورہ کرنے کا بھی اعلان۔

جرائم پیشہ افراد کا اسمبلیوں میں راستہ روکنے کا اعلان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات میں طاقتور ، وار لارڈز اور جرائم پیشہ افراد آگے آ جاتے ہیں، ترقی پذیر ممالک کے پیچھے رہ جانے کی وجہ کرپشن اور اشرافیہ کی بدعنوانی ہے،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا، ناکامی کا ملبہ بھی ہمارے اوپر ہی ڈال دیا گیا، اب بھی افغانستان میں طویل خانہ جنگی ہو جاتی تو اس کا سارا الزام پاکستان پرآ جانا تھا، بھارت کشمیر میں جو کر رہاہے مغرب اس پرتنقید نہیں کرتا اگر کوئی اور ملک اس طرح کررہا ہوتا توبہت شور مچتا،ہمارے ملک میں اردو میڈیم ، انگلش میڈیم اور دینی مدارس کی تعلیم تین طرح کے نظام چل رہے ہیں،غیر مساوی ترقی انتشار کا سبب بنتی ہے، ہمیں تھنک ٹینکس کے ذریعے ہمیں اپنا صحیح تشخص اور حقیقی نکتہ نظر دنیا پر واضح کرنا چاہیے۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوموں کے درمیان فرق ہی قانون کی حکمرانی کا ہے۔ غریب ممالک میں وسائل کی کمی غربت کا سبب نہیں ہے بلکہ قانون کی حکمرانی سے ہی معاشرے میں میرٹ اور تہذیب پروان چڑھتی ہے۔ جموریت وہیں مستحکم ہوتی ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔ اگر قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات میں طاقتور ،وار لارڈز اور جرائم پیشہ افراد آگے آ جاتے ہیں۔ قانون کی حکمرانی اس طرح کے جرائم پیشہ افراد کو آگے آنےسے روکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدعنوانی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی ایک علامت ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے پیچھے رہ جانے کی وجہ کرپشن اور اشرافیہ کی بدعنوانی ہے۔ ہمارے ملک میں تحقیق کے شعبے میں بہت کم کام ہوا کیونکہ تحقیق سے حقیقی سوچ پروان چڑھتی ہے کیونکہ اگر تحقیق نہ ہو تو پھر دوسرے لوگ ہمارے بار ے میں اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔ ہم اپنی رائے سے حقائق سامنے نہیں لا سکتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان جنگ میں امریکا کا اتحادی بنا لیکن ناکامی کاسارا ملبہ پاکستان پر ہی ڈال دیاگیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی۔ امریکا کے کسی دوسرے اتحادی کااتنا نقصان نہیں ہوا۔ 30 سے 40 لاکھ افراد بے گھرہوئے جبکہ ہماری معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ پچھلے 10، 12 سال کے دوران کسی مغربی ملک کے اخبار نے پاکستان کو اس کا کریڈٹ نہیں دیاالٹا پاکستان کو ڈبل گیم کرنے کا الزام دیا جاتا رہا۔ غلطیاں وہ خود کررہے تھے اور مورد الزام پاکستان کو ٹھہرایا جا رہاتھا۔ ہم ان الزامات کا اس وجہ سے جواب نہیں دے پا رہے تھے کیونکہ ہمارے ملک کی قیادت کی رہنمائی کرنے کے لئے کوئی تھنک ٹینک موجوود نہیں تھا۔ مسائل کے حل کے لئےہمیں لیڈر شپ کی کمی کا سامنا تھا۔۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی افغانستان میں اگر طویل خانہ جنگی ہو جاتی تو اس کا سارا الزام پاکستان پرآ جانا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے محفوظ رکھا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لئے یہ انتہائی سبکی کی بات تھی کہ ہم جن کا ساتھ دے رہے تھے وہ ہمیں اتحادی بھی قرار دے رہے تھے ،