All posts by Khabrain News

وزیر اعظم کچھ دیر میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : وزیر اعظم کچھ دیر میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق آج پارلیمنٹ کے اہم ترین مشترکہ اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل بھی منظور کرلیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ آج کے سیشن میں کلبھوشن یادیو اور عالمی عدالت کے حؤالے سے بھی بل منظور کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں  گرما گرمی  و شور شرابہ ،  اپوزیشن سپیکر ڈائز کے سامنے جمع ہونا شروع ہوگئی،  ایوان میں گو نیازی گو نیازی کے نعرے، اپوزیشن کے نعرے  سپیکر کو رہا کرو۔ اپوزیشن ارکان کے گلی گلی میں شور ہے عمران نیازی چور ہے کے نعرے ،  ایوان میں ارکان بپھر گئے۔

عامر لیاقت کی اپوزیشن ارکان سے جھڑپ ، وفاقی وزیر مراد سعید ،  شہریار آفریدی  اور مرتضی جاوید عباسی کے درمیان گرما گرمی ہوئی  ، پارلیمنٹ کا  سیکیورٹی اسٹاف بیچ بچاو کراتا رہا۔

سپیکر نے ایوان میں تلخی دیکھتے ہوئے ایوان میں ڈویژن کردی، حکومت کو سپیکر ڈائس کے دائیں اور اپوزیشن کو بائیں جانب جانے کا حکم دیدیا ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ  اگر حکومت و اپوزیشن نے حکم نہ مانا تو پھر آواز کے ذریعے رائے لوں گا۔

حکومت کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور

اسلام آباد : پارلیمنٹ میں حکومت کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کرنے اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا ، اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی رہی اور پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کی گئی، ممبران پارلیمنٹ میں گرما گرمی دیکھ کر سیکیورٹی عملہ پہنچ گیا۔

ایوان میں انتخابات اصلاحات ترمیمی بل کی ایوان سے شق وار منظوری کا سلسلہ جاری رہا۔

بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کی ترمیم پیش کی، جس کے بعد انتخابی نظام میں تبدیلی کے حوالے سے حکومت کا الیکشن ترمیمی بل 2021 منظور کرلیا گیا ۔

پارلیمنٹ میں حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کا بل اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور کیا گیا۔

اس کے علاوہ عالمی عدالت انصاف نظرثانی بل 2021 ، مسلم عائلی قوانین ترمیمی بل2021 اور نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ بل بھی 2021مشترکہ اجلاس سے منظور کرایا گیا۔

وزیراعظم سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجاکرخوشی کا اظہار کیا جبکہ اپوزیشن نے کاپیاں پھاڑدیں اور ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے باہر چلے گئے۔

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

اس بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں دو ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو کہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق ہیں۔

بل منظور ہونے پر وزیر اعظم عمران خان سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا جبکہ اپوزیشن نے اس کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

قبل ازیں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کی گئی۔

انتخابی اصلاحات کی تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔

ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی۔

تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بےنظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا جبکہ اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے، شاہ محمود کا شہباز شریف کو جواب

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے ، ای وی ایم شیطانی مشین نہیں بلکہ شیطانی حربے دفن کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے بڑے تحمل اور احترام سے اپوزیشن لیڈرکی گفتگو سنی، قائدحزب اختلاف کی گفتگو کو سنجیدگی سے سنا گیا ہے، یہ ایوان ایسی قانون سازی کررہی ہے جس سے ماضی کی غلطیاں دورہوں گی۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ قائدحزب اختلاف نے کہا کہ ہم کوئی کالا قانون مسلط کرناچاہتے ہیں، ہم کالا قانون مسلط نہیں بلکہ ماضی کی کالک دھوناچاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اتفاق کرتاہوں کہ آج تاریخی دن ہے، حکومت ماضی کی خرابیاں تبدیل کرکےشفاف الیکشن کاارادہ رکھتی ہے، 2013میں پی ٹی آئی نے اعتراضات رکھے،جوڈیشل کمیشن کا رخ کیا، سوال یہ ہے ہم تاریخ سےسبق کب سیکھیں گےاورسمت کب درست کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہر گز ارادہ نہیں کہ ہم بلز کو بلڈوزکرناچاہتے ہیں، حکومت نے بارہا اپوزیشن کےممبران سے رابطہ ،درخواستیں کیں، اپوزیشن کو ہم نے مؤقف پیش کرنے کاموقع فراہم کیا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ حکومت ارادہ کرچکی تھی ہم نےبارہاآپ اورممبران سےرجوع کیا، آپ ای وی ایم مشین کو تذکرہ کر رہے ہیں ہم نےاس کیلئے موقع فراہم کیا، اگر عجلت میں اجلاس بلایاجاتا تو آپ ممبران کو کیسے بلاتے، 11نومبرکواجلاس کی تاریخ دےدی گئی تھی۔
وزیر خارجہ نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ آپ کی تقریر اعتراف ہے کہ حکومتی صفوں میں یکجہتی ہے ، حکومت جمہوری انداز میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتی ہے، ہمارے پاس عددی اکثریت نہ ہوتی تویہ بل کیسےپیش کرتے؟ آپ کی تقریرکالب لباب اعتراف ہےکہ حکومت کی صفوں میں یکجہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے عمل میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی، ہم نےہر طریقے کو فالوکیا جو قانون سازی پروسیجرہیں اس میں کوتائی نہیں برتی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ای وی ایم کو شیطانی مشین کا نام دینا آپ کا حق ہے، ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے، ای وی ایم شیطانی مشین نہیں بلکہ شیطانی حربے دفن کرے گی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آپ نے 73 کے آئین کا ذکر کیا پارلیمنٹ کل اورآج بھی 73کے آئین پر متفق ہے، آج ہم تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں اور تاریخی غلطی جھٹلانے جارہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کےذریعےشفاف نظام متعارف کرانےکاارادہ رکھتےہیں، شہبازشریف نےکہاکہ اسپیکرصاحب پارٹی ممبر شپ سےمستعفی ہوجائیں ، ہم پوچھتےہیں کیا آپ نےایازصادق سےیہ مطالبہ کیاتھا، ہم نےایساکوئی مطالبہ نہیں کیاتھاجوآج آپ کررہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابی اصلاحات کی ضرورت تھی، ہردورمیں انتخابی اصلاحات کاتذکرہ ہوتارہا ہے، 2013میں قانونی راستہ اختیارکیا،4حلقوں کاحوالہ دیا، جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاگیا40کےتقریب سفارشات پیش کی گئیں۔
وزیر خارجہ نے ایوان میں کہا کہ آج جس قانون سازی کاذکرکرتےہیں اس میں پی ٹی آئی کاپوراحصہ شامل ہے، ریاست مدینہ کا تصور اور خواب ہر پاکستانی بچے کے دل میں بستاہے، پاکستان کی تحریک آزادی کےموومنٹ ریاست مدینہ کااصول تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیناچاہتے ہیں مگر اعتراض بھی کرتے ہیں، یہ کیسا ماجرا ہے کہ اوورسیز کا ڈالر قبول ہے مگر ان کا ووٹ دینا قبول نہیں،اوورسیزپاکستانی قوم کااثاثہ ہیں، ہم اوورسیزکوپاکستان کی پالیسی میکنگ میں حصہ دار بنانا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا انتخابات کوچوری سے بچانا ہے اس لئے ایوان کومؤخرنہ کیا جائے، گزارش ہے نظام کوبچانا ہے تو بل کے حق میں ووٹ دیں ضمیرکا سودا نہ کریں۔

ای وی ایم ایول وشیز مشین، کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دینگے: شہباز شریف

شہباز شریف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کیا ہے ؟ ایول وشیز مشین، پاکستانی تاریخ میں اس سے زیادہ فاشسٹ حکومت کبھی نہیں آئی، ہم یہاں پر کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شیرف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے، حکومت اور اس کے اتحادی بلز بلڈوز کرانا چاہتے ہیں، چند روز قبل رات کے اندھیرے میں اعلان ہوا کل پارلیمان کا اجلاس ہوگا، پھر اچانک پارلیمنٹ کا اجلاس مؤخر کر دیا گیا، باضمیر اراکین کو داد دیتا ہوں جو حکومتی دباؤ میں نہیں آئے، بلز کو بلڈوز کر کے عوام سے حکومت کو ووٹ ملنا محال ہے، ای وی ایم کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت اپنی مدت کوطول دینا چاہتی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، ان کو زیب نہیں دیتا، حکومت کی نیت میں فتور ہے، ایوان کوئی کالا قانون منظور نہیں ہونے دے گا، بل منظور ہوئے تو 22 کروڑ عوام کے ہاتھ ہوں گے اور ان کے گریبان، یہ کالے قوانین منظور کروانا چاہتے ہیں، حکومت کالے قوانین کو روڈ رولر سے پاس کرنا چاہتی ہے، بربادی کا نام تبدیلی ہو گیا، احتساب کا نام انتقام اور ای وی ایم کا نام ایول وشیز ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اختیارات استعمال کرتے ہوئے اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں، دنیا کے 166 ممالک میں صرف 8 ممالک ای وی ایم کو استعمال کرتے ہیں، جرمنی جیسے ملک نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو رد کر دیا، حکومت ای وی ایم کو لانے میں بضد ہے، حکومت جتنا زور ای وی ایم کو لانے میں لگا رہی ہے، کاش اس سے آدھی کوشش مہنگائی کم کرنے کیلئے کرتے۔

نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف کا بیان حلفی نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی ہے جو عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’مجھے اور نواز شریف کو اللہ کی ذات پر یقین تھا لیکن مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ دن جلدی آئے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وہی جعلی حکومت و عدالتیں اور وہی طاقت کا غلط کا استعمال ہے لیکن یہ قدرت کا نظام ہے کہ نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم کو جس نے سزا دی ارشد ملک صاحب مرحوم انہوں نے نواز شریف کے حق میں اپنی زندگی میں گواہی دی، اس کے علاوہ شوکت عزیز صدیقی صاحب نے بھی دوران ملازمت نواز شریف کے حق میں گواہی دی‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’وہ شخص جو آج پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنا ہے اس کے پاس اپنے حق میں کہنے کے لیے کچھ نہیں اس نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ نہ بیٹھنا نہ اس کے لیے گواہی دینا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اب گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کی گواہی سامنے آگئی ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ان کے سامنے فون پر یہ ہدایت دی کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی کو نواز شریف سے متعلق گواہی پر انصاف دینے کے بجائے نوکری سے فارغ کردیا گیا اور مقدمہ سپریم جوڈیشل کونسل میں لے گئے، جس ملک میں منصف کو استعمال نہ ملے تو ہمیں انصاف کی فراہمی تو بہت مشکل ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کے بعد ارشد ملک کی شہادت موصول ہوئی تو ان پر کارروائی کی جاتی یا تحقیقات کی جاتی تو آپ نے اس معاملے کو ختم کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ملک کے وزیر اعظم کو جعلی سزا دینے کے لیے آپ نے جج کو نوکری سے برخاست کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے جو انکشافات کیے ہیں اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس دیا ہے، حالانکہ آپ کو انہیں سننا چاہیے تھا، سب سے پہلا نوٹس اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ ثاقب نثار صاحب کا یہ کہنا کہ مجھے کیا ضرورت پڑی کہ میں عدالتوں کے چکر لگاؤں، یہ آپ کی جانب سے زیادتی کی گئی ہے، جب ہم پانچ سال سے عدالتوں کے چکر لگا سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں لگا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کا معیار دیکھیں کہ پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی عدالت کو اس بنیاد پر اوورٹرن کردیا جاتا ہے کہ اس خصوصی عدالت کی منظوری کابینہ نے نہیں دی، لیکن نواز شریف کے فیصلے میں تین ججوں نے گواہی دی لیکن انہیں جعلی سزا دی گئی۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

اسلام آباد:  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں حکومت انتخابی اصلاحات، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 27 بلز منظور کرانے کی کوشش کرے گی جب کہ اپوزیشن بھی ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیراعظم عمران خان، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو،  صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اجلاس میں شریک ہیں۔ ایجنڈا شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور نو نو کے نعرے لگائے۔

 

 

منی لانڈرنگ ریفرنس: وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی

نوری آباد پاور پلانٹ مبینہ منی لانڈرنگ ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی۔ سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگرعدالت میں پیش ہوئے، تاہم دو شریک ملزمان عدالت پیش نہ ہوئے جس کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی نہ کی جاسکی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ نیاز علی شیخ نے بریت کی درخواست دائر کی تھی اور نیب کی جانب سے جواب جمع کرایا جانا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر شریک ملزم نیاز علی شیخ کی بریت کی درخواست پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

چاول کی متحدہ عرب امارات ، کینیا کو برآمد، بھارتی سازش کا شکار ، ترسیل رک گئی

ملتان ( جنرل رپورٹر) باسمتی چاول کی سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات اور کینیا کو برآمد بھارتی سازش کا شکار ہو گئی ہے جس کی وجہ سے چاول کی ترسیل رُک گئی ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی باسمتی چاول کی سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات اور کینیا کو برآمد مختلف وجوہات کی بنا پر مشکلات کا شکار ہے۔ وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کے ڈیلرز 80 فیصد چاول بھارت سے منگواتے ہیں اور انہوں نے بھارت میں اپنے چاول چھڑنے کے کارخانے لگائے ہوئے ہیں اور وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور وہی لوگ سعودی عرب کو چاول بھجوا رہے ہیں ۔ اسی طرح کینیا کیلئے پاکستانی چاول کی کنسائنمنٹ بھی رکی ہوئی ہے لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی۔ اسی طرح فرانس اور بلجیم میں بھی پاکستان کے کنٹینرز روک لئے گئے تھے۔ مگر بعد میں معاملہ حل ہوگیا بہر حال پاکستانی ایکسپورٹرز کی خوش قسمتی ہے کہ پاکستانی چاول کی ڈیمانڈ اب امریکہ یورپی یونین‘ سری لنکا ‘ چین اور فلپائن میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سری لنکا نے حال ہی میں چاول کی سپلائی دو لاکھ ٹن بڑھانے کی درخواست کی ہے۔ اس طرح بھارتی سازش بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ ان کی وزارت نے چاول کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی تجویز دی تھی مگر وزارت صنعت و پیداوار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے ۔ حکومت نے فروٹ اور سبزیوں کی انشورنس کا منصوبہ بنایا ہے ۔ جس پر آئندہ دو ماہ کے دوران عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اپنی زرعی پیداوار کا صرف 2.9 فیصد حصہ برآمد کرتا ہے ۔ اسی لئے اس کی رینکنگ بہت کم ہے۔ ایران نے پاکستانی پھل اور سبزیاں سنٹرل ایشین ریاستوں کو بھجوانے کی ذمہ داری لی تھی مگر اب وہ فائیٹو سینٹری سرٹیفکیشن جاری کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

عرب ممالک نئی افغان حکومت کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہونے لگے

لاہور(حسنین اخلاق) امریکی انتظامیہ ریاض سے چھوٹے چھوٹے احسانات چاہتی ہے لیکن یہ احسان اکثر سعودی آبادی میں غیر مقبول ہوتے ہیں، واشنگٹن جان لے کہ ہم امریکہ اور روس میں فریقوں کا انتخاب نہیں کر رہا ، اسے ایسی چیزیں درکار ہیں جو امریکہ فراہم نہیں کر سکتایا نہیں کرے گا،سعودی ذرائع۔عرب ممالک دوبارہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے مائل نظر نہیں آتے، کیونکہ وہ توقع کرتے ہیں کہ طالبان القاعدہ کو دوبارہ سر اٹھانے میں مدد کریں گے اور ویسے بھی نئی افغان حکومت قطر کے قریب ہے، خلیجی سیاسی امور کے ماہرین کی رائے۔”تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو“کے مصداق عالمی سیاست کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور اندرونی مسائل نے عرب ممالک کی دیگر مسلم ممالک میں دلچسپی کواس حد تک کم دیا ہے کہ کبھی خود کومسلم امہ کا لیڈر کہلانے کے شوقین بھی اب بہت احتیاط سے اپنے اگلے قدم کا انتخاب کررہے ہیں۔اسی لئے کچھ ماہ قبل جب سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے روسی ہم منصب سے ملاقات کی تو سعودی عرب اور روس دونوں کی طرف سے امریکہ کے لیے ایک اشارہ ہے۔ ریاض چاہتا ہے کہ واشنگٹن جان لے کہ وہ امریکہ اور روس کے کشیدہ تعلقات میں فریقوں کا انتخاب نہیں کر رہا ہے کیونکہ اسے ایسی چیزیں درکار ہیں جو امریکہ فراہم نہیں کر سکتایا نہیں کرے گا۔