اسلام آباد (کرائم رپورٹر‘آئی این پی‘ صباح نیوز) وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار اثاثہ جات ریفرنس میں اچانک احتساب عدالت میں پیش ہوگئے عدالت نے ملزم کو گرفتار کرکے پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کو پچاس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور 27ستمبر کو سینیٹر اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے انہیں دوبارہ طلب کرلیا۔ 27ستمبر سے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے دائرآمدن سے زائداثاثے بنانے کے ریفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈاروفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں پیش ہو گئے۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے 10لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرادیئے جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے ہیں جبکہ کل (بدھ کو) فرد جرم عائد کرنے کے لئے ریفرنس، جے آئی ٹی رپورٹ اور دیگر منسلک دستاویزات کی 23 کاپیاں اسحاق ڈار کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے اسحاق ڈار کی طرف سے کیس کی سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور انہیں مزید 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے اور فرد جرم عائد کرنے کے لئے کل (27) ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ملزم کے وکلاءنے ریفرنس پڑھنے میں ایک ماہ کا وقت گزار دیا تو ٹرائل کیسے مکمل ہو گا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اگر طویل التواءدیئے گئے تو اس عرصے میں ٹرائل مکمل نہیں ہو سکے گا۔ اس لئے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سوموارکووزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمن اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اسحق ڈار کے ہمراہ موجود تھے۔ فاضل جج نے سماعت کا آغاز کرتے ہوئے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ قابل ضمانت وارنٹ جاری کئے گئے تھے۔ ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب نے اسحاق ڈار کی لاہور اور اسلام آباد میں موجود تمام رہائشگاہوں پر چھاپے مارے لیکن وہ نہیں ملے اس لئے گرفتار نہیں کیا جا سکا اور یہ آج اچانک عدالت کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔ جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ یہ نہ کہیں کہ قابل ضمانت وارنٹ تھے اس لئے گرفتار نہیں کیا گیا۔ گرفتار کرنا قانونی تقاضا تھا۔ اس ضمن میں کارروائی پوری کرنا ہو گی بے شک یہیں عدالت کے باہر پوری کی جاتی ان کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری ابھی تک منسوخ نہیں ہوا جس پر اسحاق ڈار کے وکیل امجد پرویز ملک نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے وارنٹ منسوخی کی درخواست جمع کرا دی ہے اور دس لاکھ روپے کے مچلکے بھی ساتھ لائے ہیں۔ اس پر عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل سے کہا کہ آپ کو ریفرنس اور دیگر مواد کے 23 والیوم دیئے جا رہے ہیں۔ آئندہ سماعت پر فردجرم عائد کی جائے گی اور سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ انہیں زیادہ وقت دیا جائے کیونکہ 23 والیوم پڑھنے میں کافی وقت لگے گا۔ زیادہ وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فاضل جج کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون کے مطابق عدالت 7 روز سے زائد کے لئے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کر سکتی۔ اس دوران اسحاق ڈار کے وکیل کی طرف سے مچلکے جمع کرانے پر عدالت نے ان کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم میں قرار دیا کہ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے لیکن اپنی رہائشگاہوں پر وہ موجود نہیں تھے۔ ملزم کو 23 والیوم پر مشتمل ریفرنس، دستاویزات اور بیانات کی نقول دیدی گئی ہیں جبکہ 10 لاکھ کے مچلکے بھی جمع کرا دیئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں مچلکوں کی رقم بڑھانے کے لئے اسحاق ڈار کو آئندہ سماعت پر 50 لاکھ کے مچلکے لانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کل (بدھ کو) ان پر فردجرم عائد کی جائے گی اور عدالت عظمیٰ کے حکم پر چھ ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ہے اس لئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔ خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔اسحق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
Tag Archives: arrest190 22222222222222
پاناما کیس کا تہلکہ خیز موڑ کمرہ عدالت میں پہلی گرفتاری ہوگئی
اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔وفاقی دارالحکومت کے اسپیشل جج سینٹرل طاہر محمود کے روبرو ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ان کے موکل کے کسی فائل پر دستخط موجود نہیں،انہوں نے تحقیقات کرنے والے ارکان کے ساتھ کوئی میٹنگ بھی نہیں کی اور نہ کسی پر دباؤ ڈالا اس حوالے سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں ٗجے آئی ٹی کے قیام سے 10 ماہ پہلے فائل میں تاریخ تبدیل کی گئی۔ تحقیقاتی افسران نے بغیر کسی کے دباؤ کے ٹیمپرنگ کی ٗعابد حسین ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں انہیں کسی ہدایت کی ضرورت نہیں تھی جب کہ ماہین نے بھی اپنے بیان میں کسی دباؤکا ذکر نہیں کیا۔عدالت میں سماعت کے موقع پر ایف آئی اے کی جانب سے چیئرمین ایس ای سی پی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی گئی ٗایف آئی اے کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ چیرمین ایس ای سی پی کے خلاف مقدمے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں، ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کے بعد شواہد کی بنا پر مقدمہ درج کیا گیا ٗ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد انہیں عدالت کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کے حکم پر چیرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے لیے ایس ایچ او، ایس آئی یو افضل نیازی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی تھی۔