واشنگٹن /کابل(روزنامہ خبریں ویب ڈیسک)افعانستان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ننگرہار میں اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے ٹھکانے پر 9800 کلوگرام وزنی بم کے حملے میں کم از کم 36 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وادی مومند کے علاقے میں یہ بم گرایا گیا جہاں دولت اسلامیہ کے جنگجووں کا سرنگوں کا نیٹ ورک موجود ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ بھی تباہ ہوا ہے۔دوسری جانب سابق افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی بم حملے کی مذمت کی ہے اور اس کو ‘غیر انسانی اور ہمارے ملک کا بدترین استعمال’ قرار دیا ہے۔امریکی فوج نے گزشتہ روز کی شام کو افغانستان میں اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے ٹھکانے پر 9800 کلوگرام وزنی بم گرایا ہے۔امریکی فوج کے مطابق یہ بم صوبہ ننگرہار میں واقع دولت اسلامیہ کا سرنگوں پر مبنی کمپلیکس پر گرایا گیا۔جی بی یو 43/بی نامی اس بم کو بموں کی ماں کہا جاتا ہے اور یہ تاریخ کا سب سے بڑا غیر جوہری بم ہے جو امریکہ نے کسی بھی کارروائی میں استعمال کیا ہے۔امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یہ بم ننگرہار کے علاقے اچین میں شام کو گرایا گیا۔اس بم کا تجربہ پہلی بار 2003 میں کیا گیا تھا لیکن اسے کسی جنگ یا تصادم میں اس سے قبل استعمال نہیں کیا گیا۔وائٹ ہاوس کے ترجمان شان سپائسر نے کہا ‘ہم نے داعش کی سرنگوں اور غاروں کے نظام کو ٹارگٹ کیا جن کے ذریعے جنگجو آزادانہ طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتے تھے۔ اور انھی سرنگوں کے باعث وہ آسانی سے امریکی مشیروں اور افغان فورسز کو نشانہ بنا سکتے تھے۔’انھوں نے مزید کہا کہ اس بات کی پوری کوشش کی کہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جس علاقے میں یہ بم گرایا گیا ہے وہ پہاڑی علاقہ ہے اور بہت کم آبادی ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بم کی آواز اتنی بلند تھی کہ اس کو دو اضلاع دور بھی سنا گیا۔اگرچہ امریکہ نے اب تک اس حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا لیکن مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں کئی شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔امریکہ نے یہ کارروائی ایسے وقت کی ہے جب گذشتہ ہفتے ہی ننگرہار میں دولت اسلامیہ کے ساتھ جھڑپ میں امریکی سپیشل فورسز کا ایک فوجی ہلاک ہوا تھا۔