تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل بھارت کو دس جدید ڈرونز حوالے کرنے کو تیار ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان دو سال قبل چار سو ملین ڈالر مالیت کے مسلح ہیرون ڈرونز حتمی ادائیگی کے بعد نئی دہلی کے حوالے کردیئے جائیں گے۔ اسرائیلی اخباریروشلم پوسٹ لکھتا ہے کہ مودی کے دورہ اسرائیل کے دوران دس جدید ڈرونز ہیرون ٹی پی بھارت کے حوالے کیے جاسکتے ہیں۔ بھارتی حکومت نے فضائیہ کی درخواست پر ان دس ڈرونز کے خریدنے کی منظوری دی تھی، ستمبر 2015 میں معاہدہ کیا گیا تاہم اس سودے کو خفیہ رکھا گیا۔ سن2004میں اسرائیل کے ایئرواسپیس انڈسٹریز میں تیار کیا جانے والے ہیرون ڈرون کا وزن 53 سو کلوگرام ہے جبکہ یہ ایک ہزارکلوگرام کا وزن اٹھا سکتا ہے اور چالیس گھنٹے فضا میں رہ سکتا ہے۔ خصوصی ایکسپورٹ ورژن 2010سے اسرائیلی ائیر فورس کا حصہ ہے، بھارتی فضائیہ پہلے ہی 180 اسرائیلی ساختہ ڈرونز استعمال کر رہی ہے۔ اسرائیلی اخبار ہرٹز کے مطابق پانچ سو ملین ڈالر کا 8 ہزار اسپائیک ٹینک شکن میزائل کا معاہد ہ بھی متوقع ہے یہ معاہدہ دو سال سے تاخیر کا شکار ہے۔ ادھر اسرائیل نے پاکستان کے خلاف بھارت کی غیر مشروط اور مکمل مدد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس اور لشکر طیبہ میں کوئی فرق نہیں صہیونی ریاست کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم ہیں۔ اس موقع پر اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل مارک صوفر نے مقبوضہ بیت المقدس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دونوں کو دہشت گردی کا سامنا ہے اور اسرائیل بھارت کو پاکستان سے درپیش دہشت گردی سے نمٹنے میں مکمل مدد دے گا۔ مارک صوفر نے کہا کہ اسرائیل نے کبھی اپنے عزائم نہیں چھپائے کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بھارت کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کرتا ہے، بھارت کو نہ صرف پاکستان بلکہ اندرون ملک بھی دہشت گردی کا سامنا ہے ، جس کا حالیہ تاریخ میں مشاہدہ کیا گیا ہے ۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ لشکر طیبہ ہو یا حماس دونوں میں کوئی فرق نہیں ، نہ ہم نے پہلے ان دونوں تنظیموں میں کوئی فرق کیا نہ آج کرتے ہیں۔