اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) بھارت کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے ‘نو فرسٹ یوز (این ایف یو)کی پالیسی پر نظرثانی کے ممکنات پر اظہار خیال کرتے ہوئے عسکری ماہرین نے کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے پاکستان کی جانب سے بھارتی پالیسی کے غیرمتوازن ہونے پر تشویش کو تقویت ملتی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نیوکلیئر منصوبے کے قریب رہنے والے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ احسان الحق کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے این ایف یو کے دعوے کو پہلے بھی ہمیشہ مشکوک نظروں سے دیکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک اسکالر کے حالیہ انکشافات نے پاکستان کے موقف کی تصدیق کی کہ بھارت کی این ایف یو پر پالیسی شرمناک ہے، تاہم جنرل(ر)احسان الحق نے خوشی کا اظہار بھی کیا کہ اب بھارت خود اپنے آپ کو بے نقاب کررہے ہیں۔اسٹریٹجک ڈویژن کے سابق عہدیدار ڈاکٹرنعیم سالک کی کتاب ‘لرننگ ٹو لائیو ود دی بم، پاکستان: 1998-2016’ کی تقریب رونمائی کے دوران خطاب میں جنرل ریٹائرڈ احسان الحق نے کئی امور پر کھل کر روشنی ڈالی۔جنرل احسان الحق نے کہا کہ یہ اس لیے تشویش ناک ہے کیونکہ یہ سب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہندو توا کے ایجنڈے کے تحت ہورہا ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ویپن نارنگ نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت این ایف یو کی اپنی پالیسی سے پیچھے ہٹ سکتا ہے اورجب انھیں یقین ہو کہ پاکستان ان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گا، تو پھر ہوسکتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف جوہری حملے میں پہل بھی کرے۔جنرل احسان الحق نے کہا کہ نئی دہلی کے اسلام آباد کے خلاف مشرقی پاکستان کے علاوہ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں مداخلت، سارک اجلاس سے دستبرداری، لائن آف کنٹرول پر جارحیت، سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے اور سفارتی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے سمیت جارحانہ اقدامات سامنے آئے، جس نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو شدید کر دیا۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بھارت پاکستان کی جوہری طاقت کی اہلیت کو منفی انداز میں چیلنج کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔کتاب کے مصنف ڈاکٹرنعیم سالک نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں اپنی طرف سے گیم پر نہ صرف تجزیہ کرنا ہے، بلکہ دوسری جانب کیا ہورہا ہے اس پر بھی نظر رکھنی ہے، اسی طرح وہاں سے معلومات حاصل کر کے اپنی منصوبہ بندی میں اصلاحات بھی کرنی ہوں گی ۔کتاب کی تقریب رونمائی کا اہتمام سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) نے کیا تھا۔