Tag Archives: milk

لاہور میں دودھ کی نہریں بہنے لگیں

لاہور(خصوصی رپورٹ) پنجاب فوڈ اتھارٹی نے مختلف شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکے لگا کر ملاوٹ زدہ دودھ بیچنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی گئی۔ لاہور ڈویژن میںلاہور سمیت قصور، شیخوپورہ، ننکانہ ،پھول نگر اور اوکاڑہ کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکے لگائے گئے اور سینکڑوں دودھ والی گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی۔لاہور کے 8مقامات پر گاڑیوں کی چیکنگ کرتے ہوئے 21216لیٹر ناقص دودھ موقع پر تلف جبکہ لاہور سمیت ڈویژن بھر کے تمام اضلاع میں مجموعی طور پر34000 لیٹر ز غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ دودھ کو موقع پر تلف کر دیا ۔ وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی میں ناقص دودھ سپلائی کی کوشش بھی ناکام بنا دی گئی۔ راولپنڈی ، مندرہ سے داخل ہونے والی ناقص دودھ کی تین گاڑیوں میں 164ڈرموں میں موجود 23680لیٹر ناقص دودھ تلف کر دیا گیا ۔ اٹک، چکوال، جہلم، مری، ٹیکسلا سمیت شمالی پنجاب کے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں ناکے لگائے گئے اور راولپنڈی ڈویژن میں مجموعی طور پر29ہزار لیٹر ناقص دودھ تلف کیا گیا۔ ملتان شہر میںداخل ہونے والی ناقص دودھ کی11 گاڑیاں پکڑی گئیں۔ گاڑیوں میں 131ڈرموں میں موجود 19110لیٹر ناقص دودھ تلف کر دیا گیا ۔ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہاڑی، خانیوال، لودھراں سمیت جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں ناکے لگائے گئے۔ مجموعی طور پر ملتان ڈویژن کے تمام شہروں میں24ہزار لیٹر ناقص دودھ تلف کیا گیا۔ گوجرانوالہ میں ناقص دودھ سپلائی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے ناقص دودھ کی سپلائی لانے والی13 گاڑیاں پکڑی گئیں ۔گوجرانوالہ شہر میں7ہزار لیٹر کے قریب ناقص دودھ تلف کر دیا گیا ۔گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین، سیالکوٹ سمیت گوجرانوالہ ڈویژن کے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں ناکے لگائے گئے۔ مجموعی طور پرگوجرانوالہ ڈویژ ن کے تمام شہروں میں9ہزار لیٹر ناقص دودھ تلف کیا گیا۔ فیصل آباد میں ناقص دودھ کی سپلائی لانے والی14 گاڑیاں پکڑی گئیں ۔ فیصل آباد شہر میں11ہزار لیٹر کے قریب ناقص دودھ تلف جبکہ جھنگ، چینیوٹ، ٹوبہ ٹیک سمیت فیصل آبادڈویژن کے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں ناکے لگائے گئے۔فیصل آباد ڈویژن بھر کے تمام اضلاع میں مجموعی طور پر تمام شہروں میں16ہزار لیٹر ناقص دودھ تلف کیا گیا۔اس حوالے سے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے بتایا کہ دودھ میں ملاوٹ کے تمام ٹیسٹ موقع پر کئے گئے اور گاڑھا کرنے والے کیمیکل، یوریا، فارمالیں اور دیگر کیمیکلز کی ملاوٹ ثابت ہونے پر دودھ کو ضائع کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ صوبہ بھر میں 36اضلاع کی 140تحصیلوں میں بیک وقت کاروائی کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملاوٹ مافیا کے لیے پنجاب بھر میں کہیں محفوظ ٹھکانہ نہیں بچے گا۔ دودھ کے مسائل کا مستقل حل کھلے دودھ پر پابندی اور پاسچرائرائزیشن کا عمل لانا ہے۔ حکومت پنجاب کے تعاون سے پاسچرائرائزیشن پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ پاسچرائرائزیشن پلانٹس لگنے کے بعدکھلے دودھ پر 5سال میں مکمل پابندی عائد کر دی جا ئے گی۔ڈی جی نے مزید کہا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی تمام تروسائل کا برو کارلاتے ہوئے ملاوٹ شدہ دودھ بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

پاکستان سفید زہر بنانے والا دنیا کا پانچواں ملک

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان دودھ کی پیداوار میں دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے تاہم گائے اور بھینس سے دودھ کی پیداوار ترقی یافتہ ممالک سے سات سے آٹھ گنا کم ہے۔ جدید طریقے اپنانے سے پاکستان دودھ کی پیداوار میں ساری دنیا پر سبقت حاصل کر لے گا جس سے بھاری زرمبادلہ کمانے کے علاوہ عوام کی صحت بہتر ہو گی اورمقامی سطح پر دودھ کی قیمت چوتھائی رہ جائے گی جس سے عوام کی صحت اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔اس شعبے کی ترقی سے مقامی سطح پر گوشت کی قیمت بھی گر جائے گی جبکہ پاکستان حلال پروڈکٹس کی عالمی منڈی میں بھی منفرد مقام بنا لے گا اور چمڑے کی مصنوعات کی صنعت بھی ترقی کرکے بھاری زرمبادلہ کمانے کا سبب بنے گی۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ڈیری اور لائیوا سٹاک زراعت کا اہم شعبہ ہے جو حکومت کی عدم توجہ کے باوجود سالانہ تین سے چار فیصد تک مسلسل ترقی کر رہا ہے تاہم ترقی کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے۔ حکومت کی دلچسپی سے یہ شعبہ تیزی سے ترقی کرسکتا ہے ۔ملکی جی ڈی پی میں بارہ فیصد حصہ رکھنے والے اس شعبے میں اس وقت سوا چھ کروڑ جانور ہیں جن کی مدد سے ساڑھے تین کروڑ افراد روزگار کما رہے ہیں۔ دودھ کی پیداوار 50 ارب لیٹر ہے ، اسکی مالیت 180 ارب روپے سے زیادہ ہے جبکہ پیداوار میں سات سے آٹھ فیصد اضافہ ممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان سے زندہ جانوروں کی برآمد کے علاوہ چھوٹے اور بڑے کا گوشت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، عمان، افغانستان اور ویتنام برآمد کیا جا رہا ہے جبکہ کھالیں اور لیدر پروڈکٹس یورپ اور امریکہ کو بھی برآمد کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دودھ اور گوشت کی طلب اور رسد کا توازن خراب ہو رہا ہے جس سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اگر اس شعبہ کو ترقی دی جائے تو ان اشیاءکی قیمت اعتدال پر آ جائے گی جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔