لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت پنجاب لاہور میں میٹرو بس کی طرح اورنج لائن ٹرین چلانے کیلئے بھی سالانہ 5ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔ معلومات کے مطابق میٹرو ٹرین کا انتظام بھی میٹرو بس سروس کی طرز پر چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی ٹکٹ 75روپے مقرر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں ٹرین میں سفر کرنے والے 20روپے سٹاپ ٹو سٹاپ ادا کریں گے جبکہ حکومت 55روپے کی سبسڈی دے گی۔ ابتدائی طورپر کئے گئے اعدادوشمار میں اس کی یکطرفہ ٹکٹ 75روپے مقرر کرنے پر غور کیا گیا ہے۔ ٹرین میں روزانہ اڑھائی لاکھ سے زائد مسافر سفر کریں گے جس کی تعداد 2025ءتک 5لاکھ تک جا پہنچے گی۔ اورنج لائن ٹرین میںشہریوں کو سفر کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے حکومت ٹکٹ کی مد میں سالانہ 5ارب روپے خرچ کرے گی۔ اس منصوبے کو رواں برس حکومت پنجاب نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی معاونت سے 1.6ارب ڈالر کی مالیت سے شروع کیا تھا۔ اورنج لائن 27.1کلومیٹر (16.8میل) طویل ہو گی۔ اورنج لائن ٹرین کے روٹ میں علی ٹاﺅن‘ نیاز بیگ‘ ہنجروال‘ اعوان ٹاﺅن‘ سبزہ زار‘ شاہ نور‘ صلاح الدین بند‘ سمن آباد‘ گلشن راوی‘ چوبرجی‘ جیل روڈ‘ لکشمی چوک‘ سلطان پورہ‘ انجینئرنگ یونیورسٹی‘ باغبانپورہ‘ شالیمار باغ‘ پاکستان ٹکسال‘ محمود اسلام پارک‘ سلام پور ڈیرہ گجراں کے علاقے شامل ہیں۔ اس منصوبے کے مطابق چار الگ الگ پٹڑیوں اورنج لائن‘ گرین لائن‘ پرپل لائن اور بلیولائن کو مختلف مراحل میں تعمیر کیا جانا ہے جس کے ابتدائی مرحلے میں اورنج لائن منصوبے کو شروع کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور میں شروع کی گئی میٹرو بس سروس میں روزانہ 70ہزار مسافر سفر کرتے ہیں جس کا یکطرفہ کرایہ 20روپے سٹاپ ٹو سٹاپ مقرر کیا گیا ہے جس میں حکومت سالانہ 2ارب روپے سبسڈی دیتی ہے۔ میٹرو بس سروس 27کلومیٹر طویل سڑک پر مشتمل ہے جس کے روٹ میں گجومتہ سے شاہدرہ تک کا علاقہ شامل ہے اور اس کا سفر ایک گھنٹے میں سمٹ آیا ہے۔ روٹ میں 27بس سٹیشن ہیں اور اس منصوبے کی لاگت تقریباً 25پاکستانی روپیہ تھی۔ میٹرو بس 115بسوں کا ایک نظام ہے اور ہر بس میں 150مسافروں کی گنجائش ہے جبکہ روزانہ 70ہزار مسافر اس میں سفر کرتے ہیں اور حکومت کواس میں سالانہ ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
اورنج ٹرین
