واشنگٹن (ویب ڈیسک) پاکستان نے امریکہ کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کےلئے کر دار کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمسائیہ ممالک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں ¾پاکستان کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا ۔توقع ہے کسی اور ملک کی سر زمین بھی ہمارے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی ¾افغانستان کا حل عسکری نہیں ¾افغانستان میں امن کے لیے پاکستان اور امریکہ مل کر کام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔نکی ہیلی کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کےلئے کر دار کی پیشکش کے بعد اعزاز چوہدری نے کہاکہ پاکستان ان کوششوں میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ ہم ہمسایہ ملک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا ۔توقع ہے کسی اور ملک کی سر زمین بھی ہمارے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی، خطے کو محفوظ بنانے کےلئے ضروری ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کیا جائے ۔اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغانستان کا حل عسکری نہیں۔جب بھی افغانستان میں بدامنی ہوئی پاکستان کو نقصان پہنچا،افغانستان میں امن کے لیے اخلاص کے ساتھ تمام کوششوں میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان اور امریکہ مل کر کام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان کے چین سے بہت اچھے تعلقات ہیں مگر امریکہ سے تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں
Tag Archives: pak-india-flag
بھارتی جارحیت ….پاکستان کا بھارت کو انتباہی پیغام
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان نے سفارتی تعلقات ختم یا محدود کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔پاکستان نے بھارتی فورسزکی جانب سے لائن آف کنٹرول اورورکنگ باونڈری پرفائرنگ کے بعدمودی حکومت کو پس پردہ انتباہی (وارننگ)سفارتی پیغام میں واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت نے ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پرسیزفائرمعاہدے کی پاسداری نہ کی اور آئندہ بلااشتعال فائرنگ کاسلسلہ جاری رکھا تو پاکستان اپنے دفاع میں لامحدود پیمانے پر بھارت کے خلاف واضح جنگی آپشنز کے تحت کارروائیاں کرسکتا ہے۔پیغام میں متنبہ کیاگیا ہے کہ پاکستان ضروری سمجھے گا توبھارت سے تجارتی، سفری اور سفارتی تعلقات محدود یا مکمل طور پر ختم کیے جاسکتے ہیں۔
جیسے کو تیسا ….انڈین سفارتکار کو پاکستان چھوڑنے کا حکم
اسلام آباد، نئی دہلی (آئی این پی+مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے بھارت کے سفارتی اہلکار سرجیت سنگھ کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ناپسندیدہ شخص قراردے دیااور29اکتوبر تک خاندان کے ہمراہ پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفتر خارجہ طلب کر کے فیصلے سے آگاہ کیا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سرجیت سنگھ کی سرگرمیاں ویانہ کنونشن اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہیں ، پاکستان کی طرف سے بھارتی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا جس میں ورکنگ باﺅنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت متعصبانہ رویہ رکھے ہوئے ہے ، بھارت کو اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت نے بھی پاکستان کے سفارتی اہلکار محمود اختر کو ناپسندیدہ شخص قراردیکر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے پہلے نئی دلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار محمود اختر کو فوج کے حساس نقشے رکھنے کے الزام میں حراست میں لے لیا تاہم بعد میں سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث اہلکار کو رہا کیاگیا اور انہیں48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ ادھر بھارت میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے سفارتی عملے کے اہلکار پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سفارتی عملے سے بدسلوکی ویانا کنونش کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارت میں متعین ہائی کمشنر عبدالباسط نے پاکستانی سفارتی عملے کے اہلکار سے بدسلوکی پر بھارتی سیکرٹری خارجہ سے احتجاج کیا اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتی عملے کے اہلکار محمود اختر کے ساتھ بھارت کی جانب سے بدسلوکی ویانا کنونش کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستانی سفارت خانے نے سفارتی آداب کے منافی کبھی بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا لہذا بھارتی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے ایک اور جھوٹا دعویٰاور من گھڑت کہانی بیان کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی سفارتی اہلکار کو بھارتی جاسوسوں سے معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے پکڑا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانی اہلکار کو جاسوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے پکڑا گیا اور محمود اختر نے بتایا کہ وہ 1997میںبلوچ رجمنٹ میں شامل ہوا۔وکاس سوارپ کا کہناتھا کہ ہارٹ آف ایشیامیں پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہیں ،تمام ممالک کا خیر مقدم کریں گے کیونکہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ترجمان نے کہاکہ پاکستانی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے کہا گیا کہ کوئی بھی اہلکار بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو۔