لاہور (نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور کا بغیر پروٹوکول اچانک دورہ کیا اور ہسپتال میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں اور صفائی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے ساتھ مریضوں کی عیادت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہسپتال انتظامیہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ طبی سہولتو ںکی فراہمی اور صفائی میں بہتری کا مطلب یہ نہیں کہ آپ نے منزل حاصل کر لی ہے، یہ عمل تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے۔ اگرچہ صفائی کے نظام میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن صفائی کا معیار وہ نہیں جو میں چاہتا ہوں۔ جو کمپنی صفائی کا نظام بہتر انداز سے نہیں چلاسکتی، اس کی جگہ دوسری کمپنی کو یہ کام دیا جائے تاہم اس دوران صفائی کے انتظام میںکوئی خلل نہیں آنا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کے واش رومز میں صابن اور ہینڈواش لوشن نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایم ایس کے واش روم میں ہینڈ واش لوشن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے تو غریب مریضوں کیلئے کیوں نہیں؟ میں اس سوال کا جواب چاہتا ہوں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ واش رومز میں ہاتھ خشک کرنے والی مشینیں لگائی جائیں اور صاف تولئے، صابن اور ہینڈواش لوشن بھی رکھے جائیں۔وزیراعلیٰ نے استفسار کیا کہ صفائی کے حوالے سے جو مسائل وارڈز میں بتائے جا رہے ہیں وہ ڈاکٹروں اور انتظامی افسران کے کمروں میں کیوں نہیں ہیں؟ جتنی توجہ آپ نے اپنے واش روم پر دی ہے اس سے آدھی توجہ مریضوں کے واش رومز اور کمروں کی صفائی پر دیتے تو صورتحال یہ نہ ہوتی اور مریضوں کو شکایت کا موقع نہ ملتا۔ انہو ںنے کہا کہ اس تفاوت کو دور کرنا میرا مشن ہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور کے دورے کے دوران سیڑھوں میں بھڑوں کے چھتے، گندگی اور پارکنگ کی نامناسب سہولتوں پرای ڈی او ہیلتھ کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دکھی انسانیت کے زخمو ںپر مرہم نہ رکھنے والے افسران کا عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کا سٹور کھلوا کر وہاں پرموجود سامان کا جائزہ لیا۔سٹور میں کاٹن اور پٹیاں زمین پر گرد و غبار میں پڑی دیکھ کر وزیراعلیٰ کی متعلقہ حکام کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ ای ڈی او ہیلتھ اور متعلقہ افسران کوسٹور کی حالت زار پر شرم آنی چاہیئے۔ آخر آپ لوگوں کو کب اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوگا۔جزا اور سزا کا نظام قائم کئے بغیر ہسپتال ٹھیک نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں جون میں اسی ہسپتال آیا تھا اور آج اکتوبر ہے، آپ کو ہسپتال کی حالت درست کرنے میں کتنا وقت اور چاہیئے۔وزیر اعلی نے ہسپتال میں ٹی بی وارڈ کی بحالی اور 6 ڈائلسز مشینوں کی تنصیب کے ساتھ ادویات اور انجکشنز کو محفوظ رکھنے کیلئے کولنگ فریج منگوانے پر متعلقہ حکام کو شاباش دی اور کہا کہ اگر چہ میرے گزشتہ دورے سے لیکر اب تک ہسپتال میں بہتری آئی ہے لیکن ابھی بھی دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے بہت کچھ کرنا باقی ہے – وزیر اعلی نے اپنے گزشتہ دورے کے دوران ہسپتال سے تبدیل کئے گئے ایک اے ایم ایس کو دوبارہ ہسپتال میں دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا اور اس اے ایم ایس کی ہسپتال میں دوبارہ تعیناتی کے معاملے کی انکوائری کا حکم دیا- وزیراعلیٰ نے مریض کی ٹانگ کٹنے سے بچانے پر ڈاکٹر محمد عارف کو 50 ہزار روپے انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹ دینے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ ڈاکٹر عارف جیسے مسیحا ہر ہسپتال میں ہوں تو مریضوں کی 80 فیصد شکایتیں دور ہو جائیں۔ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مریضوں کی اسی طرح تیمارداری کریں جس طرح آپ اپنے بیمار فرد کی کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے تاکید کی کہ نرسوں کو یونیفارم میں ہونا چاہیئے اور ایک جیسے جوتے پہننے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو معیاری اور جدید طبی سہولتوں کی فراہمی اور ہسپتالوں میں طبی سہولتوں کو بہتر بنانا میرا مشن ہے۔ پنجاب میں ہر فرد کو صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کرکے دم لوں گااور میں اس وقت تک ہسپتالوں کے دورے جاری رکھوں گا جب تک نظام درست نہیں ہو جاتا- انہوںنے کہا کہ وہی ایم ایس اپنے عہدے پر رہے گا جو نتائج دے گا-