تازہ تر ین

ہیروں کی نئی کھیپ دریافت کہاں اور کس حال میںہیں ،خبر پڑھ کر آپ بھی چونک جائیں گے

کیلیفورنیا (ویب ڈیسک) ماہرین نے زمین کی اتھاہ گہرائی میں ہزاروں کھرب ٹن ہیرے کے ذخائر کا انکشاف کیا ہے۔ اگر آپ اب تک اس بات کو ماننے کےلیے تیار نہیں کہ ہیرا اتنا ہی نایاب اور قیمتی ہے جتنی اس کی تشہیر کی جاتی ہے تو آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ہیرے کی نئی کھیپ دریافت ہوچکی ہے۔ ماہرین ارضیات نے آواز کی لہروں کا استعمال کرتے ہوئے زمین کی گہرائی میں ہیروں کا بہت بڑا ذخیرہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر ہزاروں کھرب ٹن ہوسکتا ہے۔دراصل ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم ایک طویل ارضیاتی راز کی کھوج میں مصروف تھی کہ اس دوران ان پر یہ انکشاف ہوا جس کے بعد اس پر مزید تحققیات کا آغاز کیا گیا۔ سائنسدان زلزلے کی سرگرمیوں کا مطالعہ کرکے یہ معلوم کررہے تھے کہ زمین کن اقسام کے پتھروں اور چٹانوں پر مشتمل ہے؟صدماتی موجیں یا شاک ویوز، زلزلے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں لیکن مختلف اقسام کی چٹانوں میں رفتار سے سفر کرتی ہیں۔ اسی فرق کی مدد سے زمین کی گہرائی میں موجود مختلف مادوں یا ساختوں کے بارے میں پتا لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن ایک علاقہ ایسا تھا جہاں سے آنے والی آواز کی لہروں کا انداز غیرمتوقع طور پر بالکل مختلف تھا۔ یہ علاقہ ”کریٹن“ (craton) کہلاتا ہے جو سطح زمین سے 145 تا 240 کلومیٹر گہرائی میں واقع ہے اور جسے زمین کی سب سے بالائی پرت یعنی قشرِ ارض (crust) کی ”جڑ“ بھی کہا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ماہرینِ ارضیات ہماری زمین کی پرتوں (layers) کو 3 بڑے حصوں میں تقسیم قرار دیتے ہیں جن میں سب سے اندرونی حصہ ’قلب‘ (core)، اس سے بیرونی ’مینٹل‘ (mantle) اور سب سے باہر والا حصہ ’قشر‘ (crust) کہلاتا ہے۔ قشرِ ارض کی موٹائی، باقی دو حصوں کے مقابلے میں سب سے کم ہوتی ہے اور اسے ہم سیب کے باریک چھلکے کی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ البتہ، یہی وہ زمینی پرت بھی ہے جس پر سارے سمندر اور سارے براعظم بھی واقع ہیں۔قشرِ ارض بھی جگہ جگہ سے ٹکڑوں میں ٹوٹا ہوا ہے اور ایسے ہر ٹکڑے کو ”ٹیکٹونک پلیٹ“ کہا جاتا ہے۔ زمین کی سطح 7 بڑی اور درجنوں چھوٹی ٹیکٹونک پلیٹوں پر مشتمل ہے جبکہ ان میں سے ہر پلیٹ بڑی آہستگی کے ساتھ اپنی اپنی جگہ سے سرک رہی ہے اور ایک سال کے دوران اوسطاً 40 ملی میٹر کا فاصلہ طے کرلیتی ہے۔ ٹیکٹونک پلیٹوں کے آپس میں رگڑ کھانے ہی کے نتیجے میں بیشتر زلزلے آتے ہیں اور زلزلوں سے بہتر طور پر واقف ہو کر ان کی پیش گوئی کرنے کےلیے ضروری ہے کہ ٹیکٹونک پلیٹوں کی اندرونی ساخت کو سمجھا جائے۔زمین کی اتھاہ گہرائیوں سے آنے والی، زلزلے کی موجوں (شاک ویوز) کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کی عالمی ٹیم بھی اسی کوشش میں مصروف تھی اور اس کی توجہ ”کریٹن“ پر مرکوز تھی۔ کریٹن اتھاہ گہرائی میں وہ علاقہ ہے جہاں قشرِ ارض (کرسٹ) کی نچلی حدود ختم ہورہی ہوتی ہیں جبکہ مینٹل شروع ہورہا ہوتا ہے۔ اگرچہ اس علاقے میں موجود چٹانیں ٹھوس ہوتی ہیں لیکن شدید دباو¿ اور گرمی کے باعث خاصی نرم پڑ جاتی ہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain