فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خاں کی فیصل آباد آمد پر قائدین نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ فیصل آباد پہنچنے پر عمران خاں نے پارٹی عہدیداران، رہنماﺅں، ورکروںا ور مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں اور ڈسٹرکٹ بار میں وکلاءصاحبان سے خطاب کیااور کہا کہ مجھے پتہ نہیں تھا کہ ڈسٹرکٹ بار روم جلسہ کی صورت اختیار کر جائے گا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے کپتان عمران خاں نے کہا کہ وکلاءبرادری کی ملک کےلئے بہت قربانیاں ہیں اور وکلاءصاحبان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور 2نومبر کو اسلام آباد میں ہونےوالے احتجاج اور دھرنے میں میرا بھر پور ساتھ دیا جائے دو نومبر کو فیصلہ کن احتجاج ہو گا اور فیصلہ ہو گا کہ جمہوریت رہے گی یا بادشاہت؟وکلاءملک کےلئے آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ ایشو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ مگر نواز شریف نہ صفائی دیتے ہیں اور نہ ہی استعفیٰ دیتے ہیں۔ جمہوریت میں وزیراعظم جواب دہ ہوتا ہے مگر وہ جواب نہیں دے رہے اور نہ ہی تلاشی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ چھ بار اقتدار میں آئی مگر فیصل آباد میں ہائی کورٹ بینچ کیوں نہیں بنایا گیا اور دوسرا مسئلہ کرپشن کا ہے لوگوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے لوگوں کو انصاف بھی نہیں مل رہا لوگ درخواستیں اٹھائے ایم این اے اور ایم پی اے کے پیچھے پھرتے ہیں فیصل آباد کے لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ان ممالک کی پالیسی اپنائی ہے جن میں گورنر سسٹم موجود ہے اور وہاں بلدیاتی نظام کام کرتا ہے مگر یہاں نہ کام ہوتا ہے اور نہ لوگوں کو انصاف ملتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں اداروں میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔ جتنے ادارے مضبوط ہوں گے کرپشن کم اور خوشحالی زیادہ ہو گی جہاں ادارے مضبوط نہ ہوں وہاں انصاف، علاج اور انفراسٹکچر نہیں ہوتا۔ بےروز گاری ہوتی ہے ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کے بعد عمران خاں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، سابق گورنر چوہدری سرور، چوہدری اعجاز اور دیگر پارٹی قائدین اور رہنماﺅں کے ہمراہ مدینہ ٹاﺅن میں ریجنل آفس پہنچے، جہاں انہوں نے صنعتکاروں، تاجروں، پارٹی رہنماﺅں، عہدیداران، ٹائیگروں اور مختلف وفود سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور پارٹی رہنماﺅں سمیت قائدین، لیبر تنظیموں کے نمائندگان اور ورکروں کو دو نومبر کو اسلام آباد میں ہونےوالے احتجاج اور دھرنے میں بھر پور شرکت کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ اسلام آباد میں حکومت کے خلاف فائنل راﺅنڈ ہو گا۔ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیا پاکستان اب زیادہ دور نہیں ہے۔ شریف برادران کی حکومت نہیں چلنے دیں گے۔ میں اگر نواز شریف کی جگہ ہوتا تو فیصل آباد والوں کا جنون دیکھ کر خوف میں مبتلا ہو جاتا۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کا استعفیٰ لینا اس لئے ضروری ہے کیونکہ کرپٹ آدمی ملک کا وزیراعظم بن کر ملک کا نظریہ تباہ کر دیتا ہے۔ کرپٹ وزیراعظم احتساب نہیں کر سکتا۔ نواز شریف اپنی کرپشن بچانے کیلئے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ جب حکمران کرپشن کرتا ہے تو ادارے تباہ ہوتے ہیں۔ ادارے تباہ ہوتے ہیں تو ملک کا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نیا پاکستان اب زیادہ دور نہیں ہے۔ ہم پاکستان کو قائد کا پاکستان بنائیں گے۔ نئے پاکستان میں وزیراعظم اور وزیروں سے احتساب شروع ہوگا۔ وہ پاکستان بنائیں گے جہاں نوکریاں ملیں گی اور خوشحالی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا تو بڑا ردعمل سامنے آئے گا۔ پرامن رہنے دو گے تو پرامن رہیں گے۔ اگر کچھ ہوا تو آپ برداشت نہیں کر سکو گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس الزامات نہیں بلکہ ثبوت کا نام ہے مگر نوازشریف نہ تو اپنی صفائی پیش کرتے ہیں اور نہ استعفی دیتے ہیں جمہوریت میں ملک کا وزیراعظم جواب دہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت کا نظام قائم ہے ایک قانون عام آدمی کیلئے اور دوسرا وزیراعظم کیلئے ہے۔ تاہم سٹیٹس کو کے لوگ ایک طرف اور پاکستان کی قوم ایک طرف ہے۔ وکلاکمیونٹی نے پاکستان کی جمہوریت کو آگے بڑھانے میں قربانیاں دیں ،انکے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خوشخال ممالک میں انصاف کے ادارے مضبوط ہیں ، نیب قانون کے مطابق چلتی ہے اور ایف بی آربھی وزیر اعظم اورعام آدمی کا امتیاز نہیں کرتی ، وہاں اداروں میں سیاسی مداخلت نہیں ہوتی مگر پاکستان میں لوگوں کو انصاف نہیں ملتا اور انکے کام نہیں ہوتے بلکہ لوگوں کو درخواستیں لیکر ایم این ایز اور ایم پی ایز کے پیچھے پیچھے جانا پڑتا ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تباہی کی اصل وجہ کرپشن ہے کیونکہ ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے اور قرضے لینے پڑتے ہیں ۔پاناما لیکس پر برطانیہ کے وزیر اعظم نے صفائی پیش کی ، آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے استعفی دیا۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ پاناما لیکس کے مطابق وزیر عظم کی بیٹی دو آف شور کمپبیوں کی مالک ہیں جبکہ بیٹی کے پاس ذریعہ معاش بھی نہیں تھا تاہم یہ پیسہ پاکستان سے چوری اور منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر گیا ، وزیر اعظم اور وزراکرپٹ ہوں تو ایف بی آر کو تباہ کر کے کرپشن کر سکتا ہے ورنہ پکڑا جائے گا ، پاکستان میں جتنا ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس سے زیادہ کی چوری ہے ۔چیئرمین نے کہا کہ یہ لوگ باریاں لے لیکر امیر ہو جائیں گے اور قوم غریب ہوتی جائے گی ۔پچاس سال پہلے پاکستان دنیامیں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا تھا مگر اب بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے ۔مغرب میں طاقت اوپر سے نیچے تک جاتی ہے ،انہوں نے انسانی پر پیسہ خرچ کیا اور آگے نکلتے گئے۔ بلدیاتی نظام کام کرتاہے اور لوگوں کے مسئلے انکے علاقوں میں حل ہوتے ہیں اس لیے بہترین نظام ہے۔