لاہور (ویب صیڈیسک)اشرف المخلوقات کہلانے والا انسان بعض اوقات اپنی اذیت پسندانہ طبیعت کو سکون دینے کے سلسلے میں ایسی ایسی حرکتیں کرتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ایساہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں میں پیش آیا جس نے پہلے تو پولیس اور اس کے بعض جوڈیشل افسروں کو پریشان کیے رکھا۔باپ کے ہاتھوں ایک سال کی معصوم بیٹی کے قتل کا جھوٹا مقدمہ درج کرانے والی خاون بیٹی کی برآمدگی کے بعد شوہر کے پاس واپس چلی گئی،تو اس خاتون کی ماں نے اپنے داماد کیخلاف بیٹی اور نواسی کی حبس بیجا میں رکھنے کی رٹ پٹیشن دائر کرادی۔پولیس کی برآمدگی کے بعد خاتون دوبارہ اپنے شوہر کے ساتھ چلی گئی۔اس واقعہ کا احوال یوں بیان کیا جاتاہے کہ تھانہ ملت ٹاﺅن میں 73ر،ب ٹبی کی رہائشی عزبا شہزادی کی طرف سے درج کروائے جانے والے قتل اور لاش کی بے حرمتی کرنے کے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس کی شادی رحمان ٹاﺅن کے رہائشی ملزم اشفاق عرف گلزار کے ساتھ ہوئی تھی۔15اگست کو اس کے شوہر نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے نکال دیا جبکہ اس کی ایک سال کی بیٹی مریم کو اس سے چھین لیا اور بعدازاں اسے قتل کردیا۔ جبکہ اسی خاتون نے 18اگست کو اپنی بیٹی کی برآمدگی کی کیلئے سیشن کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی۔عدالت کی طرف سے مقرر کئے جانے والے عدالتی بیلف نے بچی کی برآمدگی کیلئے چھاپہ مارا لیکن بچی نہ ملی اور بیلف کو شک ہوا کہ اس کے شوہر قاتل باپ اشفاق عرف گلزار،اس کی ماں ممتاز اور بہنوں کرن اور ثمینہ نے اس کی بیٹی کو گلا دبا کرقتل کرکے اس کی لاش کو غائب کردیا ہے۔ماں کی طرف سے درج کروائے جانے والے مقدمے کے بعد پولیس نے قتل کے اس مقدمے میں ملوث دادی ممتاز کو گرفتار رتے ہوئے دیگر ملزموں کی گرفتاری اور مقتولہ کی لاش کی برآمدگی کیلئے چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کردیا۔اسی دوران مقدمے کی زد میں آنے والے سسرالیوں نے ایس ایچ او ملت ٹاﺅن کو بتایا کہ بچی کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ وہ ان کے ایک دور کے رشتہ دار کے پاس ہے ۔جبکہ وہ 48گھنٹوں میں بچی کو زندہ سلامت پولیس کے سامنے پیش کردیں گے۔جس کے بعد انہوں نے بچی کو تھانہ ملت ٹاﺅن میں پیش کردیا۔ملزموں کی طرف سے ایک سال کی ”مقتولہ بچی“ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے مقدمے میں گرفتار خاتون کو رہا کرتے ہوئے بچی کو ماں کے حوالے کردیا۔ جبکہ اس مقدمہ قتل کو خارج کردیا۔دوسری طرف بیٹی کے قتل کا مقدمہ درج کروانے والی ماں بیٹی سمیت اپنے شوہر کے ساتھ چلی گئی۔جس کے چند روز بعد عزبا شہزادی کی والدہ ٹھیکریوالہ کی رہائشی خورشید بی بی نے موقف اختیار کیا کہ اس کے داماد اشفاق نے اس کی بیٹی عزبا شہزادی اور نواسی مریم کو محبوس بنایا ہوا ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔ایڈیشل ڈسڑکٹ اینڈ سیش جج رضوان عارف کے حکم پر ملت ٹاﺅن پولیس ایک بار پھر حرکت میں آئی،جس نے شوہر کے پاس موجود ماں بیٹی کو برآمد کرکے عدالت میں پیش کردیا۔عدالت میں پیش ہونے والی عزبا شہزادی نے بیان دیا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش وعزم زندگی بسر کررہی ہے۔ جبکہ اس کو شوہر سمیت سسرالیوں میں سے کسی سے کوئی شکوہ نہیں،جس کے بعد خاتون کے بیان کی روشنی میں عدالت نے اس کو شوہر کے ساتھ بھجواتے ہوئے پٹیشن کو خارج کردیا۔