حب‘خضدار‘اسلام آباد‘راولپنڈی (نمائندگان، بیورو رپورٹ)ملک دشمنوں نے ایک بار پھر امن تار تار کر دیابلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں درگاہ شاہ نورانی میں خودکش دھماکے کے نتیجے میںبچوں اور خواتین سمیت66 افراد جاں بحق اور160 سے زائد زخمی ہوگئے ،اندھیرے اور دشوار گزار راستہ ہونے کے باعث امدادی کاروائیوں میں شدید مشکلا ت کا سامنا ہے ،موبائل فون سروس نہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کو وائر لیس کے ذریعے اطلاع کی گئی جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہو نے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں،دھماکے کے بعد تمام ہسپتالوںمیں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، بیشتر افراد کی حالت تشویشناک ہونے سے ہلاکتوںمیں اضافے کا خدشہ ہے ،دھماکے کے بعد پولیس اور لیویز کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا،آرمی چیف نے زخمی ہونے والوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیمیں موقع پر زخمیوں کو طبی امداد دیں اور زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، صدرممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے شاہ نورانی درگاہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ،سابق صدر پرویز مشرف،گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ ،گورنر و وزیراعلی بلوچستان سمیت دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کاا ظہار کیاہے ۔ ہفتہ کوبلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں درگاہ شاہ نورانی میں مغرب کے وقت اس وقت ایک زور دار دھماکہ ہوا جب دھمال جاری تھی اور کثیر تعداد میں زائرین آئے ہوئے تھے۔زور دار دھماکے سے بھگدڑ مچ گئی۔ جائے وقوعہ پر قیامت صغری کے مناظر تھے اور ہر طرف لاشیں بکھر گئیں۔کمشنر قلات محمد ہاشم نے تصدیق کی ہے کہ شاہ نورانی درگاہ میں ہونے والادھماکہ خودکش تھا ،اندھیرے اور دشوار گزار راستہ ہونے کے باعث امدادی کاموںمیں مشکلات کاسامنا ہے ۔دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق اور110سے زائد زخمی ہوگئے ۔ درگاہ شاہ نورانی کے گدی نشین خلیفہ غلام حسین کا کہنا ہے کہموبائل فون سروس نہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کو وائر لیس کے ذریعے اطلاع کی گئی جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہو نے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ مزار کے احاطے میں ہر جگہ انسانی اعضاءاور خون بکھر گیا ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔شاہ نورانی کا دربار کراچی شہر سے 200 کلومیٹر دور بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے جہاں قریب قریب کوئی ہسپتال موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے زخمیوں کو کراچی لایا جارہا ہے ۔ ایدھی فانڈیشن کے چیئرمین فیصل ایدھی ایمبولنسوں کا بڑا قافلہ لے کرواقعے کی جگہ پہنچ گئے ۔ ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ مغرب کے وقت دھمال کے دوران ہوا ہے اور عام طور پر اس وقت 500 کے قریب لوگ موجود ہوتے ہیں۔ذرائع کے مطابق درگاہ شاہ نورانی پر سیکورٹی کے کوئی انتظامات نہیں تھے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوا نے سماجی رابطی کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ آرمی چیف جرنل راحیل شریف نے حب کے قریب شاہ نوارنی درگاہ پر ہونے والے دہشتگردی میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیمیں موقع پر زخمیوں کو طبی امداد دیں اور زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ترجمان پاک فوج کا مذکورہ توئٹ میں مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر کراچی اور خضدار سے فوج کے جوان درگاہ شاہ نورانی کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکڑکا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ امدادی کاموں کی نگرانی کررہی ہے، حالت جنگ میں ایسے نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں اور دعوی کیا کہ دہشت گردی پر بہت جلد قابو پالیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کے پاس امدادی سرگرمیوں کیلئے ہیلی کاپٹر موجود نہیں ہے۔بعد ازاں ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ دشمن مایوسی کا شکار ہیں اور خواتین اور بچوں پر حملے کررہے ہیں۔انھوں نے درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے کو بلوچستان اور اقتصادی راہداری پر حملہ قرار دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پورے صوبے کی سیکیورٹی کو انتہائی سخت کیا گیا تھا، غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رات کی تاریکی اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں ریسکیو کیلئے ہیلی کاپٹر کو نہیں بھیجا جاسکتا۔سربراہ نیشنل پارٹی حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ جہاں دھماکا ہوا وہ بلوچستان کا انتہائی دور دراز کا علاقہ ہے اور ایسے علاقوں میں امدادی کام کرنا آسان نہیں۔واقعے میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی سہولیات دینے کے حوالے سے حاصل بزنجو نے کہا کہ شاہ نورانی سے کراچی تک کم از کم پونے 2 گھنٹے کا سفر ہے۔انھوں نے کہا کہ وفاق اور سندھ حکومت نے ہیلی کاپٹر نہ دیے تو ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں۔دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم محمد نوازشریف نے شاہ نورانی درگاہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور امدادی سرگرمیوں کو مزیدتیز کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی و وزیر اعلی نواب ثنااللہ زہری نے درگاہ شاہ نورانی میں دھماکے کی مذمت کی۔وزیر اعلی بلوچستان نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر قلات کو جنگی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی نے بھی دھماکے میں جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو کراچی لائے جانے والے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کا اعلان کردیا اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔انہوں نے دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا کرنے والا مسلمان نہیں ہوسکتا، ہمیں دہشت گردوں کے خلاف مل کر لڑنا ہے۔سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی درگاہ شاہ نورانی میں دھماکے کی شدید مذمت کی۔انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانوں، خواتین اور بچوں کا قتل کرکے ناقابل معافی جرم کیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے درگاہ شاہ نورانی میں دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا۔ٹوئٹر پر جاری اپنے مذمتی بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ معصوم شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے انسانیت کے دشمن اور عبرتناک سزا کے مستحق ہیں، جبکہ حکومت کی نااہلی حالات کے سدھار کی بجائے ابتری کا سامان کر رہی ہے۔سابق صدر و آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے درگاہ شاہ نورانی پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوتا جارہا ہے، جس کے باعث وہ اب آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ راولپنڈی آرمی چیف نے درگاہ شاہنورانی دھماکے کے زخمیوں کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کردی، پاک فوج کی امدادی ٹیمیں اور ایمبولینسز کراچی سے درگاہ شاہ نورانی روانہ ہوگئیں۔ درگاہ شاہ نورانی پر ہونے والے دھماکے کے بعد نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دھماکے میں افغان خفیہ ایجنسی” این ڈی ایس“ اور بھارتی خفیہ ایجنسی” را“ ملوث ہے جبکہ بھارتی ایجنسی چاہتی تھی کہ سی پیک کے افتتاح سے پہلے بلوچستان میں بدامنی پیدا کی جائے جس کیلئے دھماکہ کیا گیا ہے۔