ماسکو (نیٹ نیوز) ولادیمر پوتن “اقتدار سے دست بردار ہو سکتے ہیں”.. اس امکان کا اظہار معروف سیاسی تجزیہ کار Valery Solovey نے کیا ہے۔ 56 سالہ پروفیسر “روسی اکیڈمی برائے سائنس” کے سرگرم کارکن ہیں اور کرملن امور کے سینئر ماہر شمار کیے جاتے ہیں۔سولوفی کے مطابق دست برداری کے امکان کی وجہ “صحت اور طبی حالت” ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات کا ذکر نہیں کیا تاہم سولوفی کا کہنا ہے اس بنیاد پر پوتن آئندہ برس کئی ماہ تک “منظر عام سے اوجھل ہوسکتے ہیں”۔64 سالہ روسی صدر پوتن کے بارے میں یہ دھماکا خیز معلومات معروف روسی اخبارMoskovskij Komsomolets (MK) میں “ویلری سولوفی” کے انٹرویو میں سامنے آئیں۔ مذکورہ اخبار روسی ایوان صدارت کرملکن کے بہت نزدیک شمار کیا جاتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اخبار کی ویب سائٹ پر انٹرویو کے نشر ہونے کے چند گھنٹے بعد اسے ہٹا دیا گیا تاہم اس وقت تک انٹرویو کی بازگشت ترجمے کے ساتھ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ تک پہنچ چکی تھی۔اخباری انٹرویو میں پوتن کے ممکنہ جانشیں کے طور پر دو نام سامنے آئے ہیں۔ پہلا نام روسی وزیر اعظم دمتری میدیدیف کا ہے جو اس سے پہلے 2012 تک صدر بھی رہ چکے ہیں۔ دوسرا نام 44 سالہAlexei Dyumin کا ہے جو پوتن کی ذاتی سکیورٹی کے ادارے کے سابق سربراہ اور روسی وزیر دفاع کے سابق نائب بھی رہ چکے ہیں۔ وہ روسی فوج میں لیفٹننٹ کے عہدے پر فائز ہیں۔ ایلکس کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ پوتن کو ریچھ کے حملے سے بچایا تھا تاہم اس موقع پر ریچھ کو ہلاک نہیں کیا گیا تھا۔