ینگون ( اے این این ) سرکاری فوج نے مسلم آبادی کو گن شپ ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا،کارپٹ بمباری سے 430عمارتیں تباہ ،مقامی مسلم برادری نے واقعہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان آبادی پر حملے برما کی فوج کا پسندید مشغلہ ،عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ،مظالم کی آزادانہ تحقیقات کی جائے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست ریکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں میں سرچ آپریشن کیا گیا اس دوران گن شپ ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا جس میںمتعددروہنگیائی مسلمان مارے گئے ہیں ۔ جب کہ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس دوران میانمار فوج کے ہاتھوں 30 روہنگیا مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور فوج نے مسلمانوں کے کئی دیہاتوں کو بھی آگ لگادی۔انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری کی گئی تصاویر میں جلے ہوئے گاو¿ں دِکھائے گئے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں 430 عمارتوں کو جلایا گیا۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر جو تصاویر اور ویڈیوزوائرل ہوئی ہیں اس میں میانمار فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں جب کہ سیکڑوں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔میانمار کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس کی فوج نے ریاست رخائن میں ان دیہات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی جہاں روہنگیا مسلم اقلیت آباد ہے۔میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ مارے جانے والی لوگ خنجروں اور لاٹھیوں سے لیس تھے۔فوج کے مطابق یہ حملہ مسلح عسکریت پسندوں کے خلاف کلیئرنس آپرشن تھا۔ریاست رخائن میں کسی آزاد میڈیا کو رسائی حاصل نہیں ہے اس سے کسی بھی سرکاری بیان کو کافی تنقیدی نگاہ سے دیکھنا پڑتا ہے۔میانمار کے سرکاری میڈیا کے مطابق قتل ہونے والے روہنگیا مسمانوں نے فوج پر حملے کئے جس کے بعد یہ کارروائی عمل میں لائی گئی جب کہ روہنگیا مسلمانوں نے سرکاری میڈیا کے موقف کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کی فوج نے مسلمانوں کے دیہات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے کارپٹ بمباری کی ۔ مقامی مسلم کمیونٹی نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلم آبادی پر حملے برما کی فوج کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ہے اس پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے ۔میانمار کی فورسز کے مظالم کی آزادنہ تحقیقات کرائی جائے ۔