اسلام آباد (آن لائن، اے پی پی) ایوان بالا میں حکومت نے پاکستان سٹیل ملز کو ختم کرنے اور اس کی مشینری واپس روس بھجوانے کے حوالے سے اپوزیشن کے سوالوں کے جوابات دینے سے معذرت کر لی جبکہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں بھرتی کا لالچ دیکر بیروز گاروں سے 2کروڑ روپے سے زائد کی رقم بٹورنے پر سینیٹ میں شدید احتجاج کیا گیا ،ارکان سینیٹ نے کہا کہ پوری دنیا میں بیروزگاروں کو دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ان سے لیا جاتا ہے جو کہ زیادتی ہے اگر نوکریاں نہیں دینا تھیں تو پھر ان لوگوں سے 2مرتبہ ٹیسٹ کیوں لیا اور ان سے ڈبل فیس کیوں لی گئیں جس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ٹیسٹ پاس کرنے والے امید وار اس معیار پر پورا نہیں اترتے تھے اسی لیے ان کا دوبارہ ٹیسٹ لیا گیا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاہے کہ سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی رپور ٹ میں اہم ثبوت موجود ہیں، جن کے تحت ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جا سکتا ہے، رپورٹ میں وزارت داخلہ کے خلاف رائے کا اظہار کیا گیا ہے،وزارت داخلہ کو اپنی صفائی پیش کرنے کا حق حاصل ہے یہ سول جج نہیں، سپریم کورٹ کے جج کی رپورٹ ہے، پارلیمانی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ جس شخص کے خلاف رپورٹ آ جائے وہ درست ہو یا نہ ہو بغیر کسی کے کہنے کے اپنا استعفیٰ دیدے، استعفیٰ دینے کی بجائے میڈیا میں آ کر جج اور انکوائری کے خلاف انوکھے انداز میں بات کی گئی ،وزیر داخلہ نے جارحانہ انداز سے بیان دئیے ہیں اس سے لگتا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کو پھر تقسیم کریں گے اور قاضی فائز عیسیٰ کو سجاد علی شاہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا یہ پیغام دیا ہے کہ جو ہمارے ساتھ چلتا ہے وہ صدر اور گورنر بھی بن سکتا ہے اور شبہ ہے کہ سپریم کورٹ پر پھر مشکل وقت آنے والا ہے،خطرے کی گھنٹی کی آواز سن رہا ہوں۔جمعرات کو کوئٹہ میں سول ہسپتال میں دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ بارے پیش کی گئی تحریک التواءپرا ظہار خیال کر رہے تھے ۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاکہ بلوچستا کے اندوہناک سانحہ کے بارے میں رپورٹ آ گئی ہے ‘ کوئٹہ بار کے صدر بلال کاسی کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور اس کے بعد جو واقعہ ہوا دونوں میں رابطہ تھا۔ رپورٹ 110 صفحات پر مشتمل ہے اور سپریم کورٹ کے پاس پیش ہو گی اور سپریم کورٹ ردعمل دے گی اس کو ابھی تک حتمی نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اس میں ثبوت موجود ہیں جس کے تحت ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جا سکتا ہے۔ اس میں وزارت داخلہ کے خلاف رائے کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کو اپنی صفائی پیش کرنے کا حق حاصل ہے یہ سول جج کی رپورٹ نہیں ہے سپریم کورٹ کے جج کی رپورٹ ہے۔ پارلیمانی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ شخص کے خلاف رپورٹ آ جائے وہ درست ہو یا نہ ہو بغیر کسی کے کہنے کے اپنا استعفیٰ دیدے۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مشتاق رئیسانی کی جانب سے نیب کے ساتھ پلی بار گینگ کی خبریں سامنے آنے پر معاملہ ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کردیا۔ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کی آڑ میں صرف وزیرداخلہ پر تنقید ہورہی ہے اور اپنے اپنے غبار نکالے جارہے ہیں کسی پر تہمت لگے اور وہ اپنی صفائی میں بولتے تو کہتے ہیں کہ کیوں بولے یہ کونسا معیار ہے برسوں پرانے الزامات کو دہرانے کا مقصد جذبات کو ہوا دینا ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مشتاق رئیسانی کی پلی بار گین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص کی اربوں روپے کرپشن پر نیب نے دو ارب میں پلی بار گین کیا پلی بار گین کیلئے مک مکا کا لفظ بھی کم ہے سینیٹ کے اجلاس میں انہوںنے مزید کہا کہ ثابت ہوگیا کہ نیب بطور ادارہ ناکام ہوگیا ہے نیب کرپشن روکنے کی بجائے اسے فروغ دے دیا ہے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے مجھے تکلیف ہوئی ہے معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھیج رہاہوں۔