کراچی (خصوصی رپورٹ) پیپلزپارٹی کی قیادت نے واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کے 4 مطالبات منظور نہ کئے تو پھر پارلیمنٹ کے ساتھ عوامی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔ آصف زرداری کی وطن واپسی کے بعد جمعہ کو بلاول ہاﺅس میں عشائیہ منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر آصف زرداری نے خطاب بھی کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی حالات سے گھبرانے والی جماعت نہیں‘ ہر دور میں سیاسی مشکلات اور انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل جمہوری انداز میں حل ہوں۔ پیپلزپارٹی اپنے مطالبات کسی صورت میں واپس نہیں لے گی۔ حکمران ہمارے مطالبات کو منظور کریں۔ ان مطالبات کی منظوری سے ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی‘ تاہم اگر ہمارے جائز مطالبات پر غور نہ ہوا تو ہم جمہوری انداز میں عوامی سطح پر حکومت کے خلاف سخت احتجاج کریں گے۔ پارٹی رہنماﺅں نے رائے دی کہ پی پی کے مطالبات منظور نہ کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیا جائے۔ پارٹی قیادت نے اس تجویز سے اتفاق کیا پارٹی قیادت نے طے کیا کہ احتجاجی تحریک کی حکمت عملی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں طے کی جائے گی۔ عشائیہ میں بلاول بھٹو زرداری‘ فریال تالپور اور دیگر نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں آصف زرداری وطن واپسی کے بعد سیاسی طور پر دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں۔ وہ جلد سراج الحق‘ چودھری شجاعت‘ مولانا فضل الرحمن و دیگر قومی سیاسی رہنماﺅں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کریں گے۔
کراچی (کرائم رپورٹر) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدرآصف علی زرداری نے ملک میں جمہوریت کو پٹڑی سے نہ اترنے دینے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جمہوریت کا متبادل بہت خطرناک اور خوفناک ہے ہم شام نہیں بننا چاہتے، جمہوریت میں ہی ہماری پاکستان کی اور آنے والی نسلوں کی کامیابی ہے،یہ فرق نہیں پڑتا ہے کہ جمہوریت کی کرسی پر کون ہے ؟، حکمران صرف سڑکیں بنانے میں لگے ہوئے ہیں ملک میں ہر جگہ مایوسی پھیل چکی ہے تاہم امید کا پروگرام لیکر آیاہوں، ایک بار پھر ایوانوں میں بھرپور طاقت سے آئیں گے،ہم عوام کی سیاست کو عوام کی طاقت سے دوبارہ لائیں گے ، جب بھی بیرون ملک گیا تو کہا گیا کہ پاکستان سے بھاگ گیا ہوں، یہ بولنے والے سیاسی اداکار کیوں بھول گئے کہ ہم نے دفن بھی اسی زمین میں ہونا ہے، سیاسی اداکار دماغ سے فطور نکال دیں ، کشمیر پاکستان کا حصہ ضرور بنے گا، کشمیریوں کی جدوجہد پاکستان کے جھنڈے تلے جاری ہے۔جمعہ کو18ماہ کے بعددبئی سے وطن واپسی پرکراچی ائیرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر منعقدہ استقبالیہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہاکہ میں جب بھی بیرون ملک گیا تو کہا گیا کہ پاکستان سے بھاگ گیا ہوں، یہ بولنے والے سیاسی اداکار کیوں بھول گئے کہ ہم نے دفن بھی اسی زمین میں ہونا ہے ، سیاسی اداکار دماغ سے فطور نکال دیں،ہم عوام، مزدور اور ہاریوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، پاکستان ہمارا ملک ہے ہمیں پاکستان میں رہنا ہے، جمہوریت ہمارا انتقام ہے اور ہم پارلیمنٹ میں رہ کر جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ وہی جگہ ہے جہاں بے نظیر بھٹو پر حملہ کیا گیا تھا ہم یہاں پر سیاست کرنے آئیں ہے قومی اور صوبائی اسمبلی میں رہ کر عوام کی بھرپور خدمت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج بی بی بہت یاد آرہی ہیں ، بی بی کا نظریہ امر ہے اسے کوئی مٹا نہیں سکتا، شہید ذوالفقار علی بھوٹو کو شہید کیاگیا توبے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے،بعد ازاں بے نظیر کو راولپنڈی میں شہید کر دیا گیا تو ہم نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ ہم نے جمہوریت کو آگے بڑھایا کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کا متبادل بہت خطرناک اور خوفناک ہے ہم شام نہیں بننا چاہتے۔انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد ہمیں ٹھیک طرح سے انتخابات میں بھی حصہ نہیں لینے دیا گیا لیکن اس کے باوجود ہم نے حکومت بنائی، میاں صاحب کا مینڈیٹ ٹھیک تھا یا غلط یہ اور ہے لیکن ہم نے ان کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا تاکہ ملک میں جمہوریت پروان چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے معاشی نظام کو چلانے کے طریقوں میں بہت خامیاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کو کبھی ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے اسی میں ہماری، پاکستان کی اور آنے والی نسلوں کی کامیابی ہےیہ فرق نہیں پڑتا ہے کہ جمہوریت کی کرسی پر کون ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہر جگہ مایوسی پھیل چکی ہے تاہم میں مایوسی کا نہیں امید کا پروگرام لیکر آیاہوں ایک وقت آئے گا کہ پھر ایوانوں میں بھرپور طاقت سے آئیں گے، حکمران صرف سڑکیں بنانے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ہم عوام کی سیاست کو عوام کی طاقت سے دوبارہ لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اب دنیا کیمرے اور سوشل میڈیا میں آ چکی ہے، پنجاب کے پڑھے لکھے بچوں سے بھی کہوں گا کہ وہ جانتے ہیں سوشل میڈیا پر کیا چل رہا ہے، آنے والے وقت میں ٹی وی کی اہمیت بھی ختم ہو جائے گی۔ پاک چین اقتصادری راہداری (سی پیک)منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ چین کی بھی ضرورت ہے اور ہمارا بھی اس میں فائدہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دونوں سرحدوں میں شرپسندوں نے تکلیف دی ہوئی ہے، ہمیشہ کہا ہے پاکستان شر پسنددوں کا ملک نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے سے متعلق آصف زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ضرور بنے گا، کشمیر کے لوگوں کی جدوجہد پاکستان کے جھنڈے تلے جاری ہے کشمیر میں جدوجہد کرنے والے عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اتنی بڑی ہندو فوج کے سامنے پاکستان کا پرچم لہرایا جاتا ہے ہم کشمیر لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ستائیس دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی شہادت کا دن ہے اس دن کارکنوں سے زیادہ بات کرونگا اور بڑی خوش خبریاں بھی سناو¿نگا۔ انہوں نے پرجوش کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جب آپ کو پکارا آپ آئے۔انہوں نے کہاکہ عوام کے اس خلوص کو دیکھ کر مجھے لاہور کی یاد آگئی ہے ، مجھے یاد ہے کہ کس طرح ہمارے بچوں اور معصوم کارکنوں کو شہید کر دیا گیا ، بی بی آج بھی ہمارے ساتھ ہیں ۔ روانگی سے قبل اجلاس میں آصف زرداری نے وطن واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی جماعت کا ایجنڈا عوام کے لیے سیاست کرنا ہے اور ملکی معاملات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدرآصف علی زرداری کی 18ماہ بعددھواں داراندازمیںوطن واپسی،27دسمبر کوبے نظیربھٹوکے یوم شہادت کے موقع پر خوشخبریاں سنانے کااعلان کردیا ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی ،راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیراعلی قائم علی شاہ سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماو¿ں نے سابق صدر کا استقبال کیا، جیالوں کے بھنگڑے ، پارٹی ترانوں پر رقص کیا ، اونٹوں اور بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری جمعہ کو اٹھارہ ماہ بعد دبئی کے المکتوم ایئرپورٹ سے خصوصی طیارے پی ٹی پی 555کے ذریعے کراچی پہنچے تو ائیرپورٹ پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وز رائے یوسف رضا گیلانی ،راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیراعلی قائم علی شاہ سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماو¿ں نے ان کا استقبال کیا۔پرواز میں سابق صدر کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنما رحمن ملک، بابر اعوان سمیت 7مسافر موجود تھے۔ سابق صدر نے کچھ وقت اولڈ جناح ٹرمینل کی وی وی آئی پی لاﺅنج میں وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کے ہمراہ گزارا اور مشاورت کی ۔بعد میں وہ بلٹ پروف گاڑی میں ایئر پورٹ کے باہر سجائے گئے پیپلز پارٹی کے پنڈال میںپہنچے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے جیالوں نے شدیدنعرے بازی کی ، کارکنان جیے بھٹو کے ساتھ ”اگلی باری پھر زرداری“ کے نعرے لگا رہے تھے۔ آصف زرداری نے اسٹیج پرپہنچ کر کارکنان کے نعروں کا جواب مُکے لہرا کر اور ”فلائنگ کس“ سے دیتے رہے۔ اس موقع پر سابق صدر نے اپنے خطاب کا آغاز جیے بھٹو، جیے بینظیر اور پاکستان کھپے کے نعروں سے کیا۔