اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت نے پیپلز پارٹی سے تعلقات کار کی بحالی کے لئے ”تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو“ کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کو پارٹی کے اندر پیپلز پارٹی سے محبت کی پینگیں بڑھانے پر مخالفت کا سامنا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان‘ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف‘ سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق‘ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال‘ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق‘ سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہداللہ خان نے پیپلزپارٹی کے بارے میں ”ہار لائن“ اختیار کر رکھی ہے۔ چودھری نثار علی خان پیپلز پارٹی کے بعض رہنماﺅں کے خلاف کرپشن کیسز پر سمجھوتے کرنے کیلئے تیار نہیں۔ زرداری حکومت کے خلاف کوئی بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری کی 27 دسمبر کی تقریر کا انتظار کر رہی ہے۔ اگر پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت کے خلاف سخت بیان آیا اور تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی اسی طرح جواب دیا جائے گا۔ مسلم لیگی رہنماﺅں کو پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف بیان بازی سے روکا گیا ہے۔ انہیں ”ٹی وی ٹاکس“ میں پیپلز پارٹی کے خلاف قدرے نرم زبان استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان نے آصف علی زرداری کے بارے سوالات کا کھل کر جواب دینے سے گریز کیا ہے تاہم وہ محتاط انداز میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
وزیر داخلہ