کراچی، لاہور (نمائندہ خصوصی) سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 27دسمبر کو پاکستانی عوام کو سرپرائز ضرور دوں گا ، انور مجید سے تعلقات ہیں،اس سے انکار نہیں کرتا،چھاپوں کاوزیرداخلہ سے پوچھیں، ڈاکٹر عاصم کو بھی جلد انصاف مل جائے گا، آئین تو انتخابات کی وہی تاریخ دیتا ہے لیکن لوگ ایسے حالات بنا دیتے ہیں کہ انتخابات جلدی ہوں، وطن عزیز کو قائد اعظم کے حقیقی خواب کے مطابق ایک پرچم تلے اکٹھا کریں گے ۔ کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی ہمارے اوپر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم وطن عزیز کو قائد کے فرمان کے مطابق ان کے طے کردہ اصولوں کے مطابق آگے لے کر چلیں ، ہمیں اس ملک کو ترقی دینی ہے تو اپنی سوچ کو مثبت رکھنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں زرداری نے کہا میں نے انور مجید سے تعلقات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن انور مجید کےساتھ کیا اور کیوں ہوا یہ وزیرداخلہ سے پوچھا جائے، فی الحال ان کا معاملہ عدالت میں ہے اب دیکھتے ہیں کہاں تک جاتا ہے، اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ، ڈاکٹر عاصم حسین کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو انصاف ضرور ملے گا ، ڈاکٹرعاصم اور ان کے وکلا سے رابطے میں رہتا ہوں،آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات کی بات 27 دسمبر کو ہوگی، آئین تو انتخابات کی وہی تاریخ دیتا ہے لیکن لوگ ایسے حالات بنا دیتے ہیں کہ انتخابات جلدی ہوں۔ اپنی بیماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میرا علاج لندن اورامریکا میں جبکہ فالو اپ چیک اپ دبئی میں ہوتے ہیں، وہ ڈاکٹرز کی اجازت کے مطابق ہی سفر کرتے ہیں۔ میڈیا سے گزارش ہے کہ مثبت انداز میں خامیوں پرنظر ڈالیں، خبر سے خبر نہ نکالیں۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ آج بانی پاکستان سے عہد وفا کا دن ہے، پاکستان کو قائد کے مطابق چلائیں گے جب کہ انشا اللہ پاکستان آج سے مزید مضبوط رہے گا ۔ سب سے التجا ہے کہ ہمیشہ مثبت سوچ رکھیں۔ بعدازاں سابق صدر زرداری نے ادارہ امراض قلب میں ڈاکٹرعاصم سے ملاقات کی، ملاقات میں انہوں نے ڈاکٹرعاصم سے ان کی خیریت دریافت کی اورانہیں گلدستہ بھی پیش کیااور ان کی جلد صحتیابی کیلئے دعا بھی کی۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری میں بلاول ہاﺅس کراچی میں ملاقات کے دوران گرینڈ اپوزیشن الائنس، ملک کی سیاسی بالخصوص پنجاب کی صورتحال اور حکومت مخالف تحریک چلانے پر بات چیت ہوئی اور دونوں جماعتوں میں آئندہ مل کر چلنے اور رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔ آصف علی زرداری نے چودھری شجاعت حسین سے اتفاق کیا کہ وہ جنوری میں اسلام آباد جائیں اور وہاں اپوزیشن سیاسی رہنماﺅں سے ملاقات کریں گے۔ چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ آپ پہلے بھی سیاسی رہنماﺅں کا بہت احترام کرتے ہیں اور تمام رہنما پانامہ لیکس پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر متفق تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں متحد نہ ہوئیں تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، انفرادی سیاست نہیں مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک نکاتی ایجنڈا پر اتفاق پر زور دیا جبکہ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آپ کے ساتھ پہلے بھی مل کر کام کیا آئندہ بھی کریں گے، ہماری مفاہمت ن لیگ سے نہیں جمہوریت سے ہے، ہم جمہوریت کی مضبوطی چاہتے ہیں، جمہوریت کی مضبوطی کا مطلب حکمرانوں کو مضبوط کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے چودھری شجاعت حسین کی جانب سے لاہور آنے کی دعوت پر کہا کہ ہمارا ڈیرہ اب پنجاب میں ہی ہو گا اس پر چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ ہمارے ڈیرہ سے بھی ہو کر جائیے گا۔ چودھری شجاعت حسین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں آپ کی مفاہمت کی پالیسی کو پوری دنیا سراہتی ہے، اپوزیشن کو مضبوط گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے آپ کے ساتھ ہیں، جمہوریت ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے، سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔ آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ ڈاکٹروں کے مشورہ پر بیرون ملک گیا تھا۔ قبل ازیں ایدھی ہاﺅس میں سوالات کے جواب میں چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ آصف علی زرداری لندن میں بیٹھ کر سیاست کرتے ہیں، سیاستدان جیل جاتے رہتے ہیں، آصف علی زرداری گھبرانے والے نہیں ہیں، انہوں نے ماضی میں بڑے برے وقت دیکھے ہیں اور 11 سال تک جیل بھی کاٹی۔ چودھری شجاعت حسین صبح عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی سے اظہار تعزیت کیلئے گئے۔ انہوں نے ایدھی سنٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم قومی ہیرو تھے، ان کی زندگی ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے، ہمیں پورا یقین ہے کہ فیصل ایدھی ان کا مشن آگے بڑھائیں گے اور ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔ اپنی زیر تصنیف کتاب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لال مسجد میں اپریشن سے قبل اطلاع ملنے پر میں عبدالستار ایدھی کو لینے باہر گیا تو وہ قریبی گندے نالے پر وہیل چیئر پر بیٹھے تھے جو اُن کی بیگم نے پکڑ رکھی تھی۔ انہوں نے کہا مجھے یہاں کسی نے نہیں بلایا بلکہ میں خود آیا ہوں کہ ہو سکتا ہے یہاں میری ضرورت پڑ جائے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ایدھی مرحوم کے جذبات و احساسات کسی سے چھپے نہیں تھے۔
کراچی (خصوصی رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کیا سرپرائز دیں گے اس کےلئے انتظارکرناہوگا۔ کراچی میںمزارقائدپرحاضری کے بعد میڈیاسے با ت کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ قائداعظم نے سیاسی جدوجہدکے ذریعے ہمیںآزادی دلوائی، قائداعظم کا خواب روشن خیال پاکستان تھا، ہم پاکستان کو قائداعظم کے وعن کے مطابق بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کیا سرپرائز دیں گے اس کے لئے انتظار کرنا ہوگا۔ اپنے ماموں مرتضیٰ بھٹو کے بچوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار جونیئر میرے خاندان کا حصہ ہیں، فاطمہ اور ذوالفقار جونیئر سے کافی عرصے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ، لیکن ہمارے دل کے دروازے ہمیشہ ان کے لئے کھلے ہیں۔ اس سے قبل بلاول زرداری وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے ہمراہ کراچی کے قدیم سینٹ پیٹرکس چرچ پہنچے جہاں انہوں نے دعائیہ تقریب میں حصہ لیا اور کرسمس کی مناسبت سے خصوصی کیک کاٹا۔
اسلام آباد ( ملک منظور احمد ) با خبر ذرائع کے مطابق سیاسی حلقوں میں عام انتخابات 2017 میں کروائے جانے کی بازگشت جاری ہے اس حوالے سے حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے با خبر حلقوں میں عام انتخابات ایک سال قبل کروائے جانے کی تجویز زیر غور ہے دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماوں نے بھی عام انتخابات مقررہ وقت سے کچھ عرصہ قبل کرانے کی تجویز حکومت کو دے دی ہے تاہم یہ بات وثوق سے نہیں کہی جا سکتی کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 2018 میں ہونے والے عام انتخابات 2017 میں کروانے پر رضا مند ہو جائیں گے تاہم سیاسی قوتوں کیجانب سے مسلسل حکومت پر دباو بڑھ رہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت یہ چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت کے خلاف مجوزہ احتجاجی تحریک سے پہلے حکومت قبل از وقت عام انتخابات پر رضا مند ہو جائے اس حوالے سے حکومتی حلقوں میں غیر اعلانیہ صلاح مشورے جاری ہیں ۔