اسلام آباد (این این آئی)وزار ت قانون نے جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی ،لین دین میں شفافیت کےلئے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کا فیصلہ کرتے ہوئے مجوزہ بل منظوری کےلئے قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔تفصیل کے مطابق مجوزہ بل میں جھوٹے مقدمات کے اندراج اور مخالف کو نقصان پہنچانے کی غرض سے سرکاری اہلکاروں کو غلط معلومات فراہم کرنا قابل تعزیرجرم بنادیا گیا ہے، اگرجھوٹے مقدمے یا غلط معلومات کے نتیجے میں بننے والے مقدمے میں زیادہ سے زیادہ سزا موت مقرر ہو تواس صورت میں جھوٹا مقدمہ درج کرانے یا غلط معلومات فراہم کرنے والے کو7سال قید کی سزا ہوگی، جن مقدمات میں سزا عمر قید مقرر ہے اس میں جھوٹے سائل یا جان بوجھ کرغلط معلومات فراہم کرنے والے کو 5 سال قید جبکہ دیگر مقدمات میں جرم میں مقرر سزا کی ایک چوتھائی سزا ملے گی۔چوری کےلئے سزا 3 سال قید یا جرمانے یا دونوں سے بڑھا کر 5 سال قید یا جرمانہ یا دونوں کردیا گیا ہے۔ دھوکا دہی، جعلسازی اور بے ایمانی کے مقدمات میں سزا کی حد7 سال سے بڑھا کر 10 سال کرتے ہوئے کہا گیا کہ جعلساز کی سزا 7سال سے کم نہیں ہوگی۔مجوزہ ترمیم کے تحت چیک ڈس آنر ہونے کی صورت میں فوری مقدمہ درج نہیں ہوسکے گا بلکہ متاثرہ شخص ملزم کو ادائیگی کےلئے نوٹس دے گا، 10دن کے اندر ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں مخالف فریق کے خلاف مقدمہ درج ہوسکے گا۔