لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان کی تاریخ کا شرمناک ترین مقدمہ عدالت پہنچ گیا ، مبینہ طور پر ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی حوالگی کیلئے دوخواتین اور ایک مرد کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس بچے کو کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیاگیاتھاجہاں سے اٹھا کر ایدھی ہوم منتقل کیاگیا۔ایکسپریس ٹربیون کے مطابق ایک خاتون اپنے شوہر کیخلاف عدالت پہنچ گئی اور نومولود بچے کی حوالگی کی استدعا کردی۔ یہ بچہ مبینہ طورپر مرد کے اپنی بھانجی کیساتھ ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پید اہواتھا جوناجائزتعلقات کے الزامات کے بعد ایدھی فانڈیشن کے حوالے کردیاگیاتھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مو¿قف اپنایاکہ سہیل بیگ اپنی بھانجی کو بچوں کی دیکھ بھال کیلئے اپنے گھر لایالیکن بعد میں ناجائز تعلقات استوار کرلیے ، درخواست گزار خاتون کو یہ انکشاف اس وقت ہوا جب لڑکی حاملہ ہوگئی جس کے بعد لڑکی کو خاتون خانہ نے اپنے والدین کے گھر بھجوادیا جہاں اس نے ایک بچے کو جنم دیاجو ایدھی سنٹر کے سپرد کردیاگیا۔ وکیل نے مو¿قف اپنایاکہ نومولود رضاعی بچہ ہے لہٰذا وہ حقیقی ماں کے سپرد کیا جاناچاہیے ۔دوسری طرف ملزم اور اس کی بھانجی نے بھی نومولود کی حوالگی کی استدعا کردی۔ سہیل کے وکیل نے عدالت میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ فیملی کے علم میں آئے بغیر سالوں ناجائز تعلقات رکھنا ممکن ہی نہیں ، یہ کہانی محض اس کے موکل کی توہین اور بلیک میلنگ کیلئے گھڑی گئی۔ درخواست گزار خاتون کے وکیل نے کہا کہ بچے کو جنم دینے والی ماں بچے کی حوالگی کا حق نہیں رکھتی کیونکہ اس نے تو اپنا بچہ کوڑے دان میں پھینک دیا تھا تاہم بچے کو باپ کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ بچہ جنم دینے والی خاتون کے وکیل نے کہا کہ نومولود کی پیدائش کے قانونی یا غیرقانونی ہونے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا اور بچے کو ان کی موکلہ کے حوالے کرنا چاہیے۔ سہیل کے وکیل کا کہنا تھا کہ نومولود کی پیدائش کے قانونی ہونے سے متعلق فاضل عدالت مناسب فورم نہیں اور یہ صرف بچے کی حوالگی کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ درخواست گزار خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر بچہ جائز تھا تو عدالت میں نکاح نامہ پیش کردیں جس سے ثابت ہوجائے کہ اس کی موکلہ واقعی سہیل کی بیوی تھیں۔ جب عدالت نے ایدھی رضاکار سے استفسار کیا کہ بچے کو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا تو اس نے بتایا کہ بچہ بیمارہے اور عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعدازاں سہیل کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ نومولود کی حوالگی کیلئے اپنے خاوند کو عدالت لائی ہے اور بھولنا چاہتی ہے کہ اس کے خاوند نے اپنی بھانجی کے ساتھ کیا کیا۔ ساری صورتحال کا علم اس وقت ہوا جب بچہ ضائع نہیں ہو سکتاتھا، جوکچھ بھی ہواوہ غلط تھا لیکن ہم نومولود کو سزا کیوں دے رہے ہیں، وہ خود بچے کی پرورش کرنا چاہتی ہے۔ سہیل نے بتایا کہ انہوں نے ریپ نہیں کیا بلکہ شادی کی اور اس کا علم لڑکی کے خاندان کو بھی ہے۔ بچہ ملنے پر وہ اس کی دیکھ بھال کرے گا۔ بچے کو جنم دینے والی لڑکی کا وکیل ڈٹا رہا اور کہاکہ سہیل نے اس کی موکلہ کو بدفعلی کا نشانہ بنایا اور انصاف کے حصول کیلئے ہر فورم پر اپنا مقدمہ لڑیں گے۔
