اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) حکومت نے سینٹ کو بتایا کہ راحیل شریف نے سعودی عرب کی سربراہی میں ممکنہ طور پر تشکیل پانے والے اتحاد کی سربراہی کے لئے کوئی درخواست نہیں دی اور وہ دو روز قبل وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت ہونے والے سینٹ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ راحیل شریف دو روز پہلے وطن واپس پہنچ چکے ہیں، انہوں نے عمرہ ادائیگی کیلئے آگاہ کیا تھا لیکن غیر ملکی ملازمت کیلئے این او سی کی درخواست نہیں دی، کام کیلئے وزارت یا ادارے کی ضرورت ہوتی ہے، این او سی کیلئے کوئی درخواست آئی تو ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ راحیل شریف نے وطن واپسی کے بعد ابھی تک جی ایچ کیو یا وزارت دفاع سے کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی سعودی عرب سے نوکری کی پیش کش کے بارے میں آگاہ کیا۔ دوسری طرف مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے موقف اپنایا کہ اسلامی اتحاد کی سربراہی کی کوئی پیشکش کی گئی اور نہ ہی اس کا امکان ہے، ایسی صورتحال ہوئی تو اس کا جائزہ لیں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف کو ابھی کوئی آفر نہیں لہٰذا خارجہ پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) راحیل شریف کی طرف سے بیرون ملک ملازمت کے لئے این او سی کے اجراءیا کلیئرنس سے متعلق وزارت دفاع کو ابھی تک کوئی باضابطہ درخواست موصول نہیں ہوئی‘ اگر کوئی درخواست آئی تو قانون اور رولز کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ فوجی افسران کی دوبارہ ملازمت سے متعلق وزارت دفاع کے رولز موجود ہیں اور اندرون ملک ملازمت کے لئے اس سلسلے میں وزارت دفاع سے این او سی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بیرون ملک ملازمت کا ان رولز میں ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف سعودی حکومت کی دعوت پر عمرہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے تھے جہاں سے وہ واپس آگئے ہیں۔ عمرہ کی ادائیگی کے حوالے سے انہوں نے مطلع کیا تھا, جنرل (ر) راحیل شریف نے واپس آکر بھی جی ایچ کیو یا وزارت دفاع کو کسی قسم کی پیشکش کے حوالے سے مطلع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ این او سی کے لئے اگر کسی قسم کی درخواست موصول ہوئی تو ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ چیئرمین سینٹ کے استفسار پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ چونکہ جنرل (ر) راحیل شریف کی طرف سے بیرون ملک ملازمت کے لئے این او سی سے متعلق کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی اس لئے اس معاملے پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم سے نہ تو سعودی حکومت نے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی راحیل شریف نے اس حوالے سے کوئی درخواست کی ہے، جب بھی انہیں آفر ہو گی وہ متعلقہ ادارے سے رابطہ کریں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو راحیل شریف سے متعلق پہلے بیان دیا تھا اس وقت ان کے پاس تفصیلات نہیں تھیں اور اسلامی اتحاد سے متعلق موقف سینٹ میں بتا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف سات جنوری کی شام کو عمرے سے واپس آ گئے تھے، ہم سے نہ سعودی حکومت نے رابطہ کیا نہ ہی راحیل شریف نے، جب بھی انہیں آفر ہو گی وہ متعلقہ ادارے سے رابطہ کریں گے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ راحیل شریف عمرہ کرنے سعودی عرب گئے تھے،واپس آکر نہ وزارت دفاع کو درخواست دی اور نہ جی ایچ کیو کو۔۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے کسی ادارے کو آگاہ نہیں کیا کہ ان کو سعودی عرب میں ملازمت کی پیشکش ہوئی ہے ، اگر اس سلسلے میں کوئی درخواست موصول ہوئی تو اسے قواعدوضوابط کے مطابق نمٹایا جائے گا۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے انہیںہدایت دی کہ راحیل شریف اس حوالے سے کوئی درخواست دیں تو ایوان کو آگاہ کریں ،جس پر وزیر دفاع نے بتایا کہ اب تک ان کی جانب سے پاک فوج کو بھی مطلع نہیں کیا گیا۔اگر کوئی درخواست آئی تو ایوان کو مطلع کیا جائے گا،مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا کہ وہ اس معاملے پر کوئی بات نہیں کریں گے کیونکہ اب تک سعودی عرب کی جانب سے عہدے کی کوئی باقاعدہ پیشکش نہیں کی گئی۔تاہم سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف کی جانب سے اتحادی فوج کی سربراہی کا کوئی بھی فیصلہ گذشتہ سال پاس کی جانے والی پارلیمنٹ کی اس قرارداد کی خلاف ورزی ہوگی جس میں اس بات کی تجویز دی گئی تھی کہ پاکستان کسی بیرونی تنازعے کا حصہ نہیں بنے گا۔